وزارت دفاع

جناب راج ناتھ سنگھ نے لگاتار دوسری میعاد کے لیے رکھشا منتری کا چارج سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے دورے میں ویزاگ سے دور مشرقی سمندری حدود کے ساتھ ہندوستانی بحریہ کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا


آئی این ایس جلشوا  پر‘ڈے ایٹ سی’ کے دوران کثیر اثاثہ جاتی  کارروائیوں کا مشاہدہ کیا

بحریہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ کوئی بھی ملک ہند بحرالکاہل خطے میں معاشی طاقت یا فوجی طاقت کی بنیاد پر کسی دوسرے ملک کی حکمت عملی والی خود مختاری کو خطرے میں نہ ڈالے: رکھشا منتری

"آزاد  نیویگیشن، اصول پر مبنی عالمی نظام، قزاقی کے خلاف اور بحر ہند کے علاقے میں امن و استحکام اولین ترجیحات ہیں"

"سمندری سلامتی کو مزید مضبوط بنانے اور بحریہ کی موجودگی کو مزید مؤثر اور طاقتور بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی"

Posted On: 14 JUN 2024 4:29PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 14 جون 2024 کو ہندوستانی بحریہ کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں مشرقی بحریہ کمان کا دورہ کیا، اور ایک 'ڈے ایٹ سی ' کے لیے آئی این ایس جلشوا  پر سوار ہوئے۔ لگاتار دوسری میعاد کے لیے رکھشا منتری کا چارج سنبھالنے کے بعد یہ جناب راج ناتھ سنگھ کا پہلا  دورہ تھا۔

'ڈے ایٹ سی' کے دوران، رکشا منتری نے کمان کے مختلف بحری جہازوں، آبدوزوں اور ہوائی جہازوں کی متحرک کارروائیوں کا مشاہدہ کیا، جس میں ہندوستانی بحریہ کی جنگی صلاحیت اور تیاری کا مظاہرہ کیا گیا۔ ان کے ساتھ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی اور فلیگ آفیسر کمانڈنگ ان چیف، مشرقی بحریہ کمان کے وائس ایڈمرل راجیش پینڈھارکر بھی  موجود تھے۔

مشرقی بحری بیڑے کے افسروں اور سیلرس کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے بحر ہند کے علاقے (آئی او آر) میں آپریشنل طور پر تیار رہنے اور پہلے جواب دہندہ کے طور پر ابھرنے کے لیے ہندوستانی بحریہ کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ"ہماری بحریہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ کوئی بھی ملک ہند-بحرالکاہل کے خطے میں کسی دوسرے کو دبانے یا معاشی طاقت یا فوجی طاقت کی بنیاد پر اس کی تزویراتی خود مختاری کو خطرے میں نہ ڈالے۔ یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے خطہ میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی (ساگر)کے وژن  کے مطابق ہے، جس میں خطے میں ہمارے دوست ممالک محفوظ رہیں اور باہمی ترقی کی راہ پر مل کر آگے بڑھیں’’۔

رکشا منتری نے ہندوستانی بحریہ کو ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے اور بین الاقوامی سطح پر اپنا قد بڑھانے کا سہرا دیا۔ انہوں نے مارچ 2024 میں بحیرہ عرب میں بحریہ کے بہادر رسکیو آپریشن کا خصوصی ذکر کیا، جب اس نے 23 پاکستانی شہریوں کو صومالی قزاقوں سے آزاد کرایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن انسانیت کے ساتھ ساتھ بحریہ کے اہلکاروں میں شامل اقدار کا مظہر ہے، جو ہر کسی کی مدد کے لیے آتے ہیں، چاہے وہ کسی بھی قومیت کے ہوں۔

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ "یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ ہماری بحریہ محفوظ تجارت کو یقینی بنا رہی ہے اور آئی او آرمیں امن و خوشحالی کو فروغ دے رہی ہے۔ آزاد نیویگیشن کو محفوظ بنانا، اصول پر مبنی عالمی نظام ، انسداد بحری قزاقی اور خطے میں امن و استحکام ہمارے سب سے بڑے مقاصد ہیں۔ ان کی تکمیل میں ہماری بحریہ اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ بھارت، اپنی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ، خطے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو پرامن اور خوشحال بنانے کے لیے پرعزم ہے"۔

مزید وضاحت کرتے ہوئے، رکشا منتری نے بحریہ کی بڑھتی ہوئی طاقت پر روشنی ڈالی، جو ہندوستان کی سمندری سرحدوں کی سلامتی  کو یقینی بنا رہی ہے۔ انہوں نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ ہندوستان کے تجارتی مفادات آئی او آر سے جڑے ہوئے ہیں، اور بحریہ وسیع تر قومی مقاصد کو حاصل کرتے ہوئے سمندری سرحدوں کو محفوظ بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لیے قومی مفاد بہت اہمیت کا حامل ہے اور  ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنایاجائے گا۔

رکشا منتری کے طور پر اپنی دوسری میعاد کے پہلے مشرقی بحریہ کمان کے اپنے دورے پر،  جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پہلا دورہ ہمیشہ خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ حکومت کے مستقبل کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں نے جون 2019 میں رکھشا منتری کے طور پر اپنی پہلی مدت کے آغاز میں سیاچن گلیشیئر کا دورہ کیا تھا۔ میں نے اپریل 2024 میں دوبارہ دنیا کے بلند ترین میدان جنگ کا دورہ کیا۔ ہمارا مقصد شمالی سرحدوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے قومی سلامتی کو مضبوط کرنا تھا۔ چاہے وہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہو یا دور دراز کے علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑنا یا سرحدوں پر امن و استحکام کو یقینی بناناہو، ہم نے یہ تمام مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم نے اپنے پچھلے دور میں  آئی او آر پر توجہ نہیں دی۔ ہم نے اپنی بحریہ اور سمندری سلامتی پر پوری توجہ دی ہے’’۔

رکشا منتری نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی دوسری میعاد میں،سمندری سلامتی کو مزید مضبوط بنانے اور آئی او آر میں ہندوستان کی بحری طاقت کی موجودگی کو مزید موثر اور مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ" صنعتی انفراسٹرکچر کی ترقی کی وجہ سے بھارتی بحریہ مسلسل مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ ہمارے شپ یارڈز پھیل رہے ہیں، طیارہ بردار جہاز بڑھ رہے ہیں، اور ہماری بحریہ ایک نئی طاقتور قوت کے طور پر ابھر رہی ہے۔ ہم دوسری معیاد میں  بھی اپنی کوششوں کو رفتار دیں گے۔ خواہ ہمالیہ ہو یا بحر ہند، ہماری ترجیح سرحدوں پر سیکورٹی کو مسلسل مضبوط کرنا ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ملک کے شمالی اور جنوبی حصوں کو ایک دھاگے میں باندھنا، زمینی سرحدوں اور سمندری سلامتی پر حکومت کی توجہ کا ایک وسیع وژن ہے۔

'ڈے ایٹ سی' سن رائز فلیٹ کے عملے کے ساتھ روایتی باراخانہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ قبل ازیں، وشاکھاپٹنم کے آئی این ایس ڈیگا پہنچنے پر، رکشا منتری کا 50 جوانوں کے گارڈ آف آنر کے ساتھ رسمی استقبال کیا گیا۔

************

U.No:7432

ش ح۔ اک۔ق ر



(Release ID: 2025314) Visitor Counter : 29


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil