بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک میں ایم ایس ایم ای  کا فروغ

Posted On: 05 FEB 2024 3:35PM by PIB Delhi

‘وکِسِت بھارت’ مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائززیعنی بہت چھوٹے،چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کی وزارت(ایم ایس ایم ای)، رسمی، تکنیکی مدد، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، قرض سے متعلق معاونت ، پائیدارطور طریقوں، ہنر مندی کے فروغ  اورتربیت  اور منڈی سے متعلق مدد فراہم کرنے  کی غرض سے  ملک بھر میں ایم ایس ایم ای  شعبے  کے فائدے کے لیے مختلف اسکیمیں نافذ کرتی ہے۔ان اسکیموں/پروگراموں  میں دیگر باتوں  کے ساتھ ساتھ پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی)، ایم ایس ایم ای چیمپئنز اسکیم، مائیکرو اینڈ سمال انٹرپرائزز (سی جی ٹی ایم ایس ای ) کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم، انٹرپرینیورشپ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام (ای ایس ڈی پی)، مائیکرو اینڈ اسمال انٹرپرائززیعنی بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں  کے لئے قرض کی ضمانت سے متعلق اسکیم،کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (ایم ایس ای-سی ڈی پی) ،سرکاری خرید اور  مارکیٹنگ سپورٹ اسکیم (پی ایم ایس) اور نیشنل ایس سی/ایس ٹی ہب (این  ایس ایس ایچ)شامل ہیں۔

ماضی قریب میں، حکومت نے ملک میں ایم ایس ایم ای شعبے کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں، جن میں مندرجہ ذیل  اقدامات شامل ہیں۔

  1. سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایم ایس ایم ایز کی درجہ بندی کے لیے نظر ثانی شدہ معیار۔
  2. یکم  جولائی 2020سے کاروبار کرنے میں سہولت فراہم کرنے کی غرض سے ،  ایم ایس ایم ایز کے لئےاُدیم رجسٹریشن  ’’۔
  3. 11.01.2023 کو  ادیم  اسسٹ  پلیٹ فارم (یو اے پی) کا آغاز، تاکہ  غیر رسمی بہت چھوٹے کاروباری اداروں  (آئی ایم ایز) کو   ترجیحی شعبے کے قرضے ( پی ایس ایل ) کے تحت فائدہ حاصل کرنے کے لیے رسمی دائرے میں لایا جاسکے۔
  4. پانچ سال  کے دوران   6000کروڑروپے کے تخمینہ  اخراجات کے ساتھ  ایم ایس ایم ای کارکردگی   کو بڑھانے اور تیز کرنے کے پروگرام کا آغاز۔
  5. ایم ایس ایم ای چیمپیئنز اسکیم کا آغاز، جس کا مقصد ایم ایس ایم ایز کے  مینوفیکچرنگ اور مال سازی کے  عمل کو جدید بنانا،زیاں  کو کم کرنا، اختراع  اور جدت  طرازی کے عمل کی حوصلہ افزائی کرنا، کاروباری مسابقت کو تیز کرنا اور ان کی قومی اور عالمی سطح پر رسائی اور عمدگی کو آسان بنانا ہے۔ایم ایس ایم ای  چیمپئنز سکیم کے تحت اجزاء  میں ایم ایس ایم  ای- پائیدار (زیڈ ای ڈی )، ایم ایس ایم ای- مقابلہ جاتی (لین) اور ایم ایس ایم ای اختراع شامل ہیں۔ایم ایس  ایم ای  پائیدار  (زیڈ ای ڈی ) تصدیق  وتوثیق  سے متعلق اسکیم  ایم ایس ایم ایز  کی اس بات کی  حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ معیار کو بڑھانے اور پائیداری کی طرف بڑھنے کے لیے اپنے عمل اور نظام کو بہتر بنائیں۔
  6. ‘‘ٹیکنالوجی سینٹر سسٹم پروگرام‘‘ اور ’’نئے ٹیکنالوجی مراکز/توسیعی مراکز کے قیام’’ کے ذریعے ملک بھر میں ٹیکنالوجی سینٹرز کے نیٹ ورک میں توسیع  کرنا  تاکہ ایم ایس ایم ایز کو  ٹیکنالوجی کی مدد فراہم کی جا سکے، درآمدی متبادل میں معانت  کی جاسکے  اور اعلیٰ درجے کی ہنر مندی  کی تربیت فراہم کی جا سکے۔
  7. جون، 2020 میں ایک آن لائن پورٹل ‘‘چیمپیئنز’’  کا آغاز جس میں ای – حکمرانی  کے بہت سے پہلوؤں بشمول شکایات  کے ازالے  اور ایم ایس ایم ایز کی سرپرستی شامل ہے۔
  8. ایم  ایس  ایم ایز سمیت  کاروباری اداروں کے لئے 5 لاکھ کروڑ روپے  کے بقدر ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم۔
  9. سیلف ریلائنٹ انڈیا فنڈ کے ذریعے 50,000 کروڑ روپے  ایکویٹی انفیوژن۔
  10. 200 کروڑروپے تک کی سرکاری  خریداری کے لیے کوئی عالمی ٹینڈر نہیں۔
  11. 2 جولائی  2021 کو خوردہ اور تھوک تاجروں کو ایم ایس ایم ایز کے طور پر شامل کرنا۔
  12. ایم ایس ایم ایز کے درجے میں  اوپر کی طرف تبدیلی کی صورت میں غیر ٹیکس فوائد کو 3 سال کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔
  13. جیسا کہ 24-2023 کے بجٹ میں اعلان کیا گیا ہے،سی جی ٹی ایم  ایس ای  کے فنڈس میں 9,000 کروڑ روپے کے اضافی قرض کو فعال کرنے کے لیے داخل کیا گیا ہے۔  تاکہ قرض  کی  حصولیابی  میں کم لاگت کے ساتھ 2 لاکھ کروڑروپے کے بقدر اضافی قرض فراہم کیا جاسکے ۔

شماریات نیز اعدادوشمار  اور پروگرام  پرعمل درآمد  کی وزارت سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، آل انڈیا گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ یعنی کل ہند مجموعی گھریلو پیداوار  (جی ڈی پی) میں ایم ایس ایم ای گراس ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) کا حصہ درج ذیل ہے:

سال

کل ہند جی ڈی پی میں ایم ایس ایم ای    جی بی اے کا حصہ (فیصد میں )

2017-18

29.69%

2018-19

30.50%

2019-20

30.48%

2020-21

27.24%

2021-22

29.15%

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کمرشل انٹیلی جنس اینڈ سٹیٹسٹکس (ڈی جی سی آئی ایس) کے ڈیٹا کی تشہیر سے متعلق   پورٹل سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق، پچھلے پانچ سالوں کے دوران آل انڈیا ایکسپورٹ میں ایم ایس ایم ای سے متعلقہ مصنوعات کی برآمدات کا حصہ اس طرح ہے:

سال

کل ہند برآمدات میں  ایم ایس ایم ایز سے متعلق  پیداوار  کی برآمدات کا حصہ (فیصد میں )

2019-20

49.77%

2020-21

49.35%

2021-22

45.03%

2022-23

43.59%

2023-24 (Up to November, 2023)

45.83%

ادیم  رجسٹریشن پورٹل کے مطابق (01.07.2020 کو آغاز سے 30.01.2024 تک)، قومی صنعتی درجہ بندی ( این آئی سی ) کوڈ 26305 کے تحت رجسٹرڈ ایم ایس  ایم ایز کی تعداد، پیجرز، سیلولر فونز اور دیگر موبائل مواصلاتی آلات کی تیاری' ذیل میں دی گئی ہے۔

این آئی سی کوڈ

تفصیل

درج شدہ ایم ایس ایم ایز کی تعداد

بہت  چھوٹی

چھوٹی

درمیانی

کل

26305

Manufacture of pagers, cellular phones and other mobile communication equipment

16,377

409

41

16,827

 

تجارت اور صنعت کی وزارت  کے محکمہ تجارت نے مطلع کیا ہے کہ موبائل فون کی مینوفیکچرنگ،   بنیادی طور پر بڑے پیمانے پر  کی جاتی ہے۔تاہم، ایم ایس ایم ایز کے طور پر ممکنہ طور پر درجہ بندی کرنے والی کمپنیاں ہندوستان میں فیچر فونز کی تیاری میں مصروف ہیں۔ یہ کمپنیاں بنیادی طور پر فیچر فون مارکیٹ کے نچلے حصے کو خدمات فراہم کرتی ہیں۔ ایک ایسے منظر نامے سے جہاں قیمت کے لحاظ سے اندرون ملک مانگ  کا تقریباً 78 فیصد درآمدات پر منحصر تھا، ملک ایک ایسے مرحلے پر پہنچ گیا ہے جہاں قیمت کے لحاظ سے مقامی طور پر استعمال ہونے والے تقریباً 96 فیصد موبائل فون اب مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ تبدیلی مقامی مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں خاطر خواہ ترقی کو نمایاں کرتی ہے۔

 

تجارت اور صنعت کی وزارت کے کامرس کے محکمہ نے بتایا ہے کہ فی الحال، موبائل فون کے بنیادی اجزاء، خاص طور پر فعال اور غیر فعال اجزاء، بنیادی طور پر ہندوستان میں درآمد کیے جا رہے ہیں۔ فعال اجزاء میں سیمی کنڈکٹرز، ڈائیوڈس، اور ٹرانزسٹرز شامل ہیں اور غیر فعال اجزاء میں انڈکٹرز، ریزسٹرس اور کیپسیٹرز شامل ہیں۔ ان بنیادی اجزاء کی درآمدی قیمت کا تخمینہ تقریباً 15تا 18 بلین امریکی ڈالر سالانہ کے بقدر  ہے۔

بہت چھوٹی ،چھوٹی اور درمیانی صنعتوں  کے وزیر مملکت جناب بھانو پرتاپ سنگھ ورما نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں  یہ اطلاع دی ہے۔

************

U.No:7424

ش ح۔ع م- رم


(Release ID: 2025237) Visitor Counter : 59


Read this release in: English , Hindi , Punjabi