اسٹیل کی وزارت
رانچی میں اسٹیل پر بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی او این ایس 24): بنیادی اشیا پر توجہ مرکوز
Posted On:
30 MAY 2024 4:50PM by PIB Delhi
میكون لمیٹڈ سیل کے ساتھ مل کر اسٹیل كی وزارت کے زیراہتمام رانچی میں 30 اور 31 مئی 2024 کو اسٹیل پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی او این ایس 24): کیپٹل گڈز پر فوکس کر رہی ہے۔
کانفرنس کا مقصد پوری اسٹیل انڈسٹری سے روشن ترین ذہنوں اور سرکردہ اسٹیک ہولڈرز کو یكجا کرنا ہے۔ ان میں ٹیکنالوجی فراہم کرنے والے، اسٹیل پروڈیوسرز، مینوفیکچررز، اکیڈمیا اور دوسرے شامل ہیں۔ اس اقدام كا مقصد نئی شراکت داری کو فروغ دینا، اختراعی حل تلاش کرنا اور اسٹیل انڈسٹری کے مستقبل کو آگے بڑھانا ہے۔
میكون كے سی ایم ڈی جناب سنجے کمار ورما نے تمام معززین کا خیرمقدم کیا اور کانفرنس کا سیاق و سباق طے کیا۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں اسٹیل كی وزارت كے سكریٹری جناب ناگیندر ناتھ سنہا، وزارت كی ایڈیشنل سکریٹری اور مالیاتی مشیر محترمہ سوکرتی لکھی، وزارت كے جوائنٹ سکریٹری جناب ابھیجیت نریندر، جوائنٹ ڈاکٹر سنجے رائے سکریٹری، ایم او ایس، جناب امیتاوا مکھرجی، سی ایم ڈی-این ایم ڈی سی، جناب اجیت کمار سکسینہ، سی ایم ڈی-ایم او آئی ایل، جناب سنجے کمار ورما، سی ایم ڈی اور ڈائریکٹر کمرشل ایڈل انچارج-میكون اور جناب امریندو پرکاش- چیئرمین-سیل نے شرکت کی۔ کچھ معززین نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے غیر روایتی طور پر حصہ لیا۔ سی ایم ڈی-سیل، سی ایم ڈی-ایم او آئی ایل اور سی ایم ڈی-این ایم ڈی سی نے اجتماع سے خطاب کیا۔
خصوصی خطاب میں وزارت كے سكریٹری جناب ناگیندر ناتھ سنہا نے کہا کہ آج پروجیکٹ کی پیچیدہ منصوبہ بندی اور بروقت عمل درآمد ہندوستان میں لگائے جانے والے اسٹیل پروجیکٹوں کے لیے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ انہوں نے اسٹیل کے منصوبوں کو صحت مند رکھنے اور ان کی طویل مدتی پائیداری کے لیے منصوبوں کو بروقت انجام دینے کے جدید طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کام کرنے کے نئے طریقوں، نئے آئیڈیاز، ہیوی انڈسٹری کے شعبے کو بحال کرنے کے لیے نئے ٹیلنٹ کو شامل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزارت كے جوائنٹ سکریٹری جناب ابھیجیت نریندر نے کہا کہ اگرچہ ہم اسٹیل کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر ہیں لیکن اسٹیل کی صنعت کے لیے مشینیں بنانے میں ہم ایك حد تك ہی جا سكتے ہیں۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈروں پر مشتمل ایکو سسٹم بنانے پر زور دیا۔
سی ایم ڈی- این ایم ڈی سی نے کہا کہ ہندوستان 5 ویں سب سے بڑی معیشت ہے۔ ہم سب سے زیادہ نوجوان اور متحرک قوم ہیں۔ ہندوستان بنیادی طور پر سروس سیکٹر پر مبنی ملک ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی خاطر خواہ ترقی کی ضرورت ہے اور شعبوں کی واضح نشاندہی کی جانی چاہیے۔ مستقبل کے امکانات اور ضروریات کے بارے میں ایک دوسرے کو تعلیم دینے کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کرنے والے اور ٹیکنالوجی کے خریدار کے درمیان مستقل تعامل کی ضرورت ہے۔
سی ایم ڈی- ایم او آئی ایل نے کہا کہ بنیادی اشیا كا شعبہ معیشت کا بہت حكمت والا حصہ ہے۔ بنیادی اشیا كے شعبے کو اشیا سازی كے شعبے کی ماں سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مربوط اسٹیل پلانٹ میں انجینئرنگ کی بڑی ورکشاپ ہوگی۔
سی ایم ڈی-سیل نے کہا کہ دنیا میں اتار چڑھاؤ کو دیکھتے ہوئے ہمیں سپلائی چین سیکورٹی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ سپلائی چین کو محفوظ بنانا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے درونِ ملك بنیادی اشیا کی پیداوار کے لیے ایک جامع اور پائیدار ماحولیاتی نظام کی ترقی پر زور دیا۔
سی ایم ڈی- میكون نے نیشنل اسٹیل پالیسی -2017 کے بارے میں بات کی اور مزید بتایا کہ پالیسی کے ہدف کے مطابق 300 میٹرك ٹن اسٹیل کی صلاحیت تک پہنچنے کے لیے - تقریباً 138-139 میٹرك ٹن نئی صلاحیت اگلے 7-8 سالوں میں شامل کیے جانے کا تخمینہ ہے۔ اس میں ہندوستانی اسٹیل انڈسٹری سے 120-130 بلین امریکی ڈالر کی بھاری سرمایہ کاری شامل ہے۔ اسٹیل پلانٹ کے تقریباً 15-20 فیصد آلات بیرونی ممالک سے درآمد کیے جائیں گے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جہاں ہم ویلیو چین کو آگے بڑھاتے ہیں جہاں درآمدی مواد اور قیمت میں اضافہ ہوتا ہے وہاں تقریباً 18-20 بلین ڈالر مالیت کے درآمدی آلات کے علاوہ تقریباً 400-500 ملین امریکی ڈالر کے اسپیئرز بیرون ملک سے حاصل کیے جانے کا امکان ہے۔
گھریلو مینوفیکچرنگ کو مضبوط بنانے کی خاطر ہندوستان میں مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی یا بین الاقوامی ٹیکنالوجی فراہم کنندہ كی تلاش جیسی حکمت عملیوں کو تلاش کرنا بہت ضروری ہے۔
کانفرنس کے پہلے دن میں چار تکنیکی سیشنز بھی ہوئے:
- کوک بنانے والی ٹیکنالوجی كے رجحانات اور چیلنجز
- اجتماعی ٹیکنالوجی كے رجحانات اور چیلنجیز
- آئرن میکنگ ٹیکنالوجی كے رجحانات اور چیلنجیز
- اسٹیل بنانے والی ٹیکنالوجی كے رجحانات اور چیلنجیز
دن بھر جاری رہنے والی کانفرنس میں مینوفیکچرنگ کمپنیوں، آئرن اینڈ اسٹیل کے پروڈیوسر، آلات فراہم کرنے والے، انجینئرنگ اور کنسلٹنسی کمپنیوں کے سینئر نمائندے موجود تھے۔ تعلیم و تحقیق سے تعلق ركھنے والوں کی شرکت چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے باہمی رضامندی کی دلالت کرتی ہے۔
*****
U.No:7102
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 2022240)
Visitor Counter : 62