وزارات ثقافت
نیشنل آرکائیوز آف انڈیا نے مرحوم رفیع احمد قدوائی کے نجی کاغذات کا مجموعہ حاصل کیا
Posted On:
08 MAY 2024 5:57PM by PIB Delhi
نیشنل آرکائیوز آف انڈیا (این اے آئی) نے مرحوم رفیع احمد قدوائی کے نجی کاغذات کا مجموعہ حاصل کیا ہے، جس میں دیگر نامور رہنماؤں جیسے پنڈت نہرو، سردار پٹیل، شیاما پرساد مکھرجی، پی ڈی ٹنڈن وغیرہ کے ساتھ جناب قدوائی کے اصل مراسلے شامل ہیں۔ یہ کاغذات جناب فیض احمد قدوائی (آئی اے ایس)، ایڈیشنل سکریٹری، وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود نے مرحوم جناب رفیع احمد قدوائی کے سب سے چھوٹے بھائی مرحوم حسین کامل قدوائی کی صاحبزادی محترمہ تزئین قدوائی اور محترمہ سارہ منال قدوائی کی موجودگی میں ڈی جی این اے آئی کے حوالے کیے۔
نیشنل آرکائیوز آف انڈیا حکومت ہند کے غیر موجودہ ریکارڈوں کا نگہبان ہے اور پبلک ریکارڈ ایکٹ 1993 کے مطابق انہیں منتظمین اور محققین کے استعمال کے لیے محفوظ رکھتا ہے۔ ایک اہم آرکائیو ادارے کے طور پر، نیشنل آرکائیوز آف انڈیا دستاویزی شعور کی رہنمائی اور تشکیل دونوں میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ عوامی ریکارڈوں کے وسیع ذخیرے کے علاوہ، این اے آئی کے پاس زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز ہندوستانیوں کے نجی کاغذات کا ایک بھرپور اور بڑھتا ہوا ذخیرہ ہے، جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے اہم تعاون کیے ہیں۔
جناب رفیع احمد قدوائی جوش و جذبے کے حامل انسان تھے جنہیں ہمارے ملک کی آزادی کے لیے اپنی مسلسل کوششوں اور ہر قسم کی فرقہ واریت اور توہمات کی تردید کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ 18 فروری 1894 کو مسولی، اتر پردیش میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق ایک متوسط زمیندار گھرانے سے تھا۔ ان کا سیاسی سفر 1920 میں تحریک خلافت اور عدم تعاون کی تحریک میں شمولیت کے ساتھ شروع ہوا، جس کے نتیجے میں انہیں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں۔ جناب قدوائی نے موتی لال نہرو کے پرائیویٹ سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں اور بعد میں کانگریس قانون ساز اسمبلی اور متحدہ صوبوں کی کانگریس کمیٹی میں اہم عہدوں پر فائز رہے۔ اپنی سیاسی ذہانت کی وجہ سے وہ پنڈت گووند بلبھ پنت کی کابینہ میں وزیر بنے، جہاں انہوں نے ریونیو اور جیل کے قلمدان سنبھالے۔ آزادی کے بعد، انہوں نے جواہر لعل نہرو کی کابینہ میں ہندوستان کے پہلے وزیر مواصلات کے طور پر خدمات انجام دیں، انہوں نے ”اپنا ٹیلی فون اپنائیں“ سروس اور نائٹ ایئر میل جیسے اقدامات کا آغاز کیا۔ 1952 میں انہوں نے خوراک اور زراعت کا قلمدان سنبھالا، اپنی انتظامی صلاحیتوں سے فوڈ راشننگ کے چیلنجوں کو کامیابی سے حل کیا۔
ہندوستان کو آزاد کرانے اور ملک کو مضبوط بنانے کے لیے جناب قدوائی کی لگن ان کے پورے سیاسی کیریئر کے دوران غیر متزلزل رہی۔ 1956 میں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کی طرف سے رفیع احمد قدوائی ایوارڈ کے قیام کے ساتھ ان کے تعاون کو تسلیم کیا گیا۔ وزیر مواصلات کے طور پر جناب قدوائی کے دور نے انہیں جدت اور اثر کے لیے شہرت دلائی، جب کہ وزارت خوراک میں ان کی قیادت کو مشکلات پر فتح کے طور پر سراہا گیا۔ رفیع احمد قدوائی نے ہندوستان کی آزادی کے حصول اور بعد میں اپنے انتظامی کرداروں میں واقعی عمل اور لگن کی مثال پیش کی۔ بحرانوں کو تیزی سے حل کرنے اور اختراعی حل پر عمل درآمد کرنے کی ان کی قابلیت ان کی قائدانہ خصوصیات کو نمایاں کرتی ہے۔ مواصلات سے لے کر زراعت تک مختلف شعبوں میں ان کے تعاون نے ملک کی ترقی پر دیرپا اثر چھوڑا۔ ایک پرعزم مجاہد آزادی اور ہنر مند منتظم کے طور پر ان کی میراث نسلوں کو متاثر کرتی رہے گی۔
**************
ش ح۔ ف ش ع- م ف
08-05-2024
U: 6818
(Release ID: 2020012)