بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

بہت چھوٹی، چھوٹی اوردرمیانہ درجہ کی صنعتوں کی وزارت نے حکومت کی سرکاری خریداری پالیسی کے تحت مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لیے سی پی ایس ای ایس کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کے اعتراف میں سرکاری خریداری  پالیسی پر سی پی ایس ای کا اجلاس منعقد کیا

Posted On: 29 FEB 2024 6:57PM by PIB Delhi

بہت چھوٹی، چھوٹی اوردرمیانہ درجہ کی صنعتوں کی وزارت (ایم ایس ایم ای) نے آج یہاں سرکاری خریداری پالیسی پر سی پی ایس ای کانکلیو کا انعقاد کیا تاکہ حکومت ہند کی سرکاری خریداری پالیسی کے تحت مینڈیٹ کو پورا کرنے میں سی پی ایس ای کے تعاون کو تسلیم کیا جاسکے۔ اس کانفرنس کی صدارت ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر جناب نارائن رانے کے ساتھ ساتھ بہت چھوٹی، چھوٹی اوردرمیانہ درجہ کی صنعتوں کے وزیر مملکت جناب بھانو پرتاپ سنگھ ورما نے کی۔ میٹنگ میں ایم ایس ایم ای کے سکریٹری جناب ایس سی ایل داس، ایم ایس ایم ای کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ مرسی ایپاؤ نے دیگر معززین اور مختلف سی پی ایس ایز کے سی ایم ڈی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

 

Image

 

وزیر اعظم نے 2016 میں نیشنل ایس سی-ایس ٹی ہب کا آغاز کیا تھا۔جس کا مقصد ا یس سی/ ایس ٹی کاروباریوں کے لیے ایک معاون ماحولیاتی نظام قائم کرنا تھا۔ ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ فراہم کرنے، اور عوامی خریداری کے عمل میں مؤثر طریقے سے حصہ لینے کے لیے ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی غرض سے اس کے آغاز سے لے کر اب تک کئی نئے اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں۔ کنکلیو نے سرکاری خریداری پالیسی مینڈیٹ کے کامیاب نفاذ پر نئے اقدامات اور خیالات پر غور و خوض کرنے کے لیے ایک انٹرایکٹیو پلیٹ فارم فراہم کیاہے۔ تقریباً 100 سی پی ایس ایز کی شرکت کے ساتھ، کنکلیو نے سی پی ایس ایز کو حساس بنانے، تسلیم کرنے اور انہیں اعزاز سے نوازنے پر توجہ مرکوز کی ، جو ایس سی / ایس ٹی اور خواتین ایم ایس ایز سے خریداری کے اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

Image

 

 ایم ایس ایم ای کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری محترمہ مرسی ایپاؤ نے پروگرام میں تمام معززین اور شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ جامع ترقی کے لیے،  ایم ایس ایم  ای کی وزارت  ایس سی/  ایس ٹی کاروباریوں کے لیے ایک ماحولیاتی نظام بنانے اور عوامی خریداری پالیسی کے مطابق 4 فیصد مینڈیٹ حاصل کرنے کے لیے عوامی خریداری میں حصہ لینے کی غرض سے قومی ایس سی۔  ایس ٹی ہب اسکیم کو نافذ کر رہی ہے۔ خطبہ استقبالیہ کے بعد، ایک خصوصی تکنیکی سیشن بھی منعقد کیا گیا جہاں سرکاری خریداری پالیسی، زیڈ ای ڈی،ٹی آر ای ڈی ایس اورجی ای ایم کے بارے میں تفصیلی پرزنٹیشن دی گئیں۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ اقدامات ایم ایس ایم ایز کو زیادہ سے زیادہ فوائد دے کر سپلائی چین کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ تکنیکی سیشن کا اختتام منتخب سی پی ایس ایز کے ذریعہ بہترین طور طریقوں کو عام کرنے کے سیشن کے ساتھ ہوا، جس نے انہیں عوامی خریداری میں ایس سی- ایس ٹی کاروباریوں کی شرکت بڑھانے کے قابل بنایا۔

 

Image

 

تکنیکی سیشن کے بعد مکمل اجلاس ہوا جس کا آغازایم ایس ایم ای کی وزارت کے سکریٹری جناب ایس سی ایل داس کے کلیدی خطاب سے ہوا۔ اپنے خطاب میں، جناب داس نے صلاحیت کو بڑھانے اورہندوستان میں انترپرینیورشپ کےکلچر کو فروغ دینے کے لئے ایم ایس ایم ایز کی وزارت کی ٹھوس کوششوں کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔

ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر ، جناب نارائن رانے نے عوامی خریداری پالیسی مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لیے سی پی ایس ایز کے ذریعہ کی گئی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں تسلیم کئے جانے کے طور پرتعریفی سرٹیفکیٹ پیش کئے ۔ وزیرموصوف نے ایم ایس ایم ای آئیڈیا ہیکاتھون 3.0 (خواتین) کے نتائج کا بھی اعلان کیا۔ایم ایس ایم  ای کی وزارت کی طرف سے 15 لاکھ روپے تک  کی مالی مدد حاصل کرنے کے لیے 397 آئیڈیاز کو کامیاب قرار دیا گیا۔ جناب رانے نے تمام سی پی ایس ایز پر زور دیا کہ وہ سرگرم طور پر ایس سی، ایس ٹی ، اور خاتون کاروباریوں تک پہنچیں اور عوامی خریداری میں ان کی شرکت کو بڑھانے کے لیے ضروری ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ فراہم کریں۔

 

Image

 

جناب بھانو پرتاپ سنگھ ورما نے اپنے خطاب میں عوامی خریداری پالیسی کے تحت تصور کردہ ایس سی، ایس ٹی اور خواتین ایم ایس ای کے سلسلے میں مینڈیٹ کو پورا کرنے میں سی پی ایس ای کی زیادہ سرگرم شراکت پر زور دیا۔

ملک کی معاشی بہبود کے لیے ایم ایس ایم ای سیکٹر کو پروان چڑھانا اہم ہے۔ حکومت ایم ایس ایم ایز کو پائیدار ترقی کے لیے بااختیار بنانے اور انہیں عالمی ویلیو چین سے جوڑنے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس قسم کے اجلاس فریقوں کو نئے آئیڈیاز شامل کرکے اپنے افق کو وسعت دینے میں مدد کرتے ہیں کیونکہ وہ حکومت کی طرف سےکئے جانے والے مختلف اقدامات سے واقف ہوتے ہیں۔

 

 

**********

ش ح۔ ف ا۔ف ر

 (U: 6701)

 



(Release ID: 2019056) Visitor Counter : 31


Read this release in: English , Hindi , Punjabi