نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

تروپتی میں نیشنل سنسکرت یونیورسٹی کے تیسرے تقسیمِ اسناد کے جلسے میں نائب صدر جمہوریہ کی تقریر کا متن

Posted On: 27 APR 2024 9:40PM by PIB Delhi

خواتین و حضرات، آپ سب کو نمسکار ، آپ سب کو مبارکباد ۔

مجھے اس پرشکوہ موقع پر ، آپ سب  کے ساتھ شامل ہو کر  بہت زیادہ خوشی ہوئی ہے ۔ میں یہاں تروپتی میں اترا، مندر میں درشن کئے۔ دوستو، یہ  وہی  ترو پتی ہے ، جو  روحانیت اور عظمت کے  سب سے قریب ہے۔ میں نے درشن میں اس کو محسوس کیا۔ میں نے کِرپا محسوس کی اور سب کے لیے خوشی کی پرارتھنا کی ۔

مجھے اس تیسرے کنووکیشن میں شرکت کرنے پر فخر  محسوس ہو رہا ہے۔ آپ کے نعرے ’ تماسو ما جیوتر گمائے ‘ نے  میری اندھیرے سے روشنی کی طرف قیادت کی ہے۔ یہ بہت ترغیب دینے والا اور تحریک دینے والا ہے ۔  اس کا براہ راست تعلق تہذیب کے ساتھ ہے ۔ یہ زندگی کے  جذبے کی عکاسی کرتا ہے ۔ آپ  سب کو اس  نعرے کے جذبے کو قائم رکھنا ہوگا ۔

پچھلی 4 دہائیوں میں، ترملا  پہاڑ کے دامن میں قائم قومی سنسکرت زبان اور خاص طور پر  روایتی شاستروں کے مطالعے اور تحقیق کا مخصوص مرکز رہاہے ۔ یہ مقام اس خاص مقصد کے لیے منفرد ہے ۔  میرا  زیادہ تر  تعلق انصاف کے شعبے سے رہی ہے ۔ اب میرا  تعلق پارلیمنٹ سے ہے ، جب میں دونوں کی جانب دیکھتا ہوں، تب اس  یونیورسٹی کی یاد آنا  فطری ہے۔

یونیورسٹی کے سربراہوں میں کون کون ہے ؟  بھارت کے سابق چیف جسٹس ، پتنجلی کے شاستری ،  معروف شخصیت وی راگھون اور لوک سبھا کے سابق صدر جناب ایم  اے اینگار اور آج یونیورسٹی کو تجربہ کار اور قابل پدم بھوشن جناب ایم گوپال سوامی کی رہنمائی حاصل ہو رہی ہے ۔

میں تمام فارغ التحصیل طلباء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے آج اپنی ڈگری حاصل کر لی ہے۔ یہ آپ کی زندگی کا ایک اہم دن ہے۔ یہ آپ کے لیے ایک اہم کامیابی ہے ،  آپ کے والدین، آپ کے دوستوں، آپ کے اساتذہ کے لیے ایک سنگِ میل ہے۔ اب آپ اس بڑی دنیا میں بڑے کارنامے انجام دیں گے۔ آپ خوش قسمت ہیں کہ  آپ ایسے وقت میں عملی دنیا میں داخل ہو رہے ہیں ، جب بھارت ترقی کر رہا ہے ۔ یہ ترقی رکنے والی نہیں ہے ؛  ہم عالمی قوت  بننے کی طرف گامزن ہیں۔ ہم خوش قسمت ہیں۔

میں آپ سب کی لگن، محنت اور سنسکرت کے علم کے حصول کے لیے ستائش کرتا ہوں۔

امرت کال میں جو ہو رہا ہے، تقسیم اسناد کا جلسہ اور بھی اہم ہے۔ یہاں سے  گریجویٹ ہونے کے کچھ  معنی ہے، کچھ نئے  پیمانے ہیں۔ پوری دنیا میں سنسکرت زبان کا آپ کو  سفیر بننا ہے۔ سنسکرت دیو بھاشا اور دنیا کی پہلی زبان ہے۔ ہمارے ویدوں کی بھاشا ہے، یہ دویہ اور سمردھ زبان ہے۔ تاریخی نکتہ نظر سے ، سنسکرت سبھی زبانوں کی ماں ہے اور سب سے اہم ہے ۔ جس کو آج تکنیکی دنیا سمجھ رہی ہے، سنسکرت وہ  زبان ہے  ، جس میں الفاظ کی نشست و برخواست  معنی کو متاثر نہیں کرتا ۔  اسی لئے یہ سب سے اعلیٰ زبان سمجھی جاتی ہے۔

ہمارے آئین میں صدیوں پرانی سنسکرت تجربات اور اقدار کا نچوڑ ہے۔ آئین نے بھارتی زبان میں تنوع اور اس کی عظمت والی تاریخ کو سمجھایا ہے ۔ مقامی تہذیب کا بیان کرنا  ، ہماری زبان ہمیں سکھاتی ہے۔ اپنی زبانوں کو، اپنے ادب  کو  زندہ رکھنا ہمارا  ہدف ہونا چاہیئے۔

دنیا کا  کوئی ملک بھارت جیسا نہیں ہے، جہاں ہمیں خوش قسمتی سے اتنی زبانیں  میسر ہوں ۔ بھارتی آئین میں 22  زبانوں کو تسلیم کیا گیا ہے۔ سنسکرت، تیلگو، تمل، کنڑ، ملیالم، اڑیا جیسی  قدیم زبانوں کو ایک نیا درجہ دیا گیا ہے – ’ کلاسیکل لینگویج ‘ کا درجہ دیا گیا ہے۔

دوستو، سنسکرت کو بجا طور پر بہت سی بھارتی زبانوں کی ماں کے طور پر  دیکھا جاتا ہے۔ یہ بھارت کے لسانی ارتقاء میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ بھارتی زبانوں کے وسیع تنوع کے باوجود، ان بہت سی مالا مال زبانوں کے ساتھ موروثی لسانی، ادبی اتحاد موجود ہے ۔  اور دوستو،  یہ ایک عظیم متحد کرنے والے ایک اہم عنصر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ پوری تاریخ میں زبانوں زبانوں اور ان کے ادب کے درمیان تعمیری تعامل رہا ہے۔ سنسکرت کی گرامر، ساخت اور ذخیرہ ٔ الفاظ  ، ہندی میں اور متعدد دیگر بھارتی زبانوں  میں موجود ہیں اور پورے جنوب مشرقی ایشیا میں بولی جانے والی زبانوں کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے اور اسے تقویت بخشی ہے۔ یہ اس خطے کے لسانی منظرنامے پر سنسکرت کے گہرے اثرات کی مثال ہے۔

پر ایک تشویش کی بات ہے، جس پر غور ہونا چاہیئے۔ کوئی بھی  زبان ، اس وقت تک زندہ رہتی ہے ، جب سماج میں ، اُس کا استعمال ہو ۔ استعمال نہیں ہوگا تو معدوم ہو جائے گی۔  ضرورت اس بات کی ہے کہ اس میں ادب لکھا جائے ، اسے موزوں بنایا جائے۔ سنسکرت کے  استعمال میں اجتماعی اضافے کی ضرورت ہے۔ آپ سب  میں  اس کی صلاحیت ہے ، یہ آپ کا ہدف ہونا چاہیئے۔

دوستو، چونکہ بھارت عالمی سطح پر بڑا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، اسے ایک ایسے تعلیمی نظام کی ضرورت ہے  ، جو نہ صرف مقامی ضروریات کو پورا کرے بلکہ عالمی ضروریات کو  بھی پورا کرے۔ ہم اس سمت تیزی سے  آگے بڑھ رہے ہیں۔

تعلیمی پالیسی  ، ترقی اور وراثت کے درمیان توازن بنانے کی ایک مثبت کوشش بھارت میں شروع ہو چکی ہے ۔ سنسکرت بھارتی سماج کی زندگی کی عکاسی کی بنیاد رہی ہے ، جو سنسکرت نہیں جانتے ہیں  ، وہ بھی سنسکرت کا  فائدہ اٹھاتے ہیں ، سنسکرت سے متاثر ہوتے ہیں، ’ ستیہ میو جیتے ‘ سب کے دل میں ہے،  ’ یتو دھرمستتو جیاہا ‘ ایسے آئیڈیل جملے سنسکرت  کے گرنتھوں سے  متاثر ہیں ۔ بھگوت گیتا نے بےشمار عظیم شخصیتوں کی رہنمائی کی ۔ واسو دھیو کٹمبکم بھارت کے  عالمی نظریے کا نچوڑ ہے۔

صرف یہی دیکھیں کہ پچھلے سال کیا ہوا  ، جب ہم نے  جی 20  کی کامیاب  میزبانی کی۔ اس کا  نعرہ کیا تھا؟ ’’ ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل ‘‘ ۔

اسے واسودیو کٹمبکم سے اخذ کیا گیا تھا  ، جسے پوری دنیا نے قبول کیا اور یہ ایک ایسا موقع تھا  ، جہاں پوری دنیا  بھارت کی 5000 سال کی تہذیبی اقدار پر حیرت زدہ اور دنگ رہ گئی تھی  ۔ آپ سب نے  دیکھا ہو گا کہ اس ملک کے وزیر اعظم  نے کس طرح بیرونی مندوبین کا استقبال کیا اور اس کا پس منظر کیا تھا ۔

سنسکرت  ادب انسانیت کی بنیاد ہے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں  کہ یہ تکنیکی دور  ہے۔  ڈسرپٹیو ٹیکنا لوجی ، ہماری زندگیوں میں داخل ہو گئی ہے۔ ہمیں ان کے ساتھ رہنا ہو گا ۔لیکن یہ کہا گیا ہے  کہ اگر کوئی ایک زبان تکنیک کے کام آ سکتی ہے۔

کوئی ایک زبان  ، جو ہر قسم کی ٹیکنالوجی سائنس میں غلطی کے بغیر منفرد طور پر فٹ ہو سکتی ہے  ، وہ ہے سنسکرت زبان۔ یہ واحد زبان ہے  ، جس کا اظہار  ذو معنی نہیں ہوتا اور یہی اہم مواقع پر ٹیکنالوجی کی ضروریات کے لیے اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔

مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ  این ای  پی  2020  میں تین زبانوں کے فارمولے کے حصے کے طور پر اسکول کی سطح پر سنسکرت سیکھنے کو ایک اختیاری مضمون کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ لیکن اسے ایک اہم مقام دینے اور اسے زمینی سطح پر سمجھنے کے لیے سنسکرت کی نصابی کتابوں کو سادہ  اور معیاری سنسکرت میں لکھی جانے کی ضرورت ہے۔ سر دست  ، لوگوں کو ڈر   لگتا ہے کہ سنسکرت سیکھنا  بہت مشکل ہے، سنسکرت بولنا  بہت مشکل ہے۔

دوستو ، میں آپ  سے کہتا ہوں کہ جب بھی آپ زندگی میں کشمکش  سے دو چار  ہوتے ہیں کہ یہ کام  بہت مشکل ہے،  تو وہ اس وقت تک  مشکل ہوتا ہے ، جب ہم اسے شروع نہیں کرتے لیکن اس کے بعد یہ  بہت آسان ، ہموار اور  پُر لطف ہو جاتا ہے۔ سنسکرت کے لیے بھی یہی ہے۔

تعلیمی پالیسی ہماری تہذیبی ، ادبی ، دست کاری ، ذہنی وراثت کا تحفظ کر رہی ہے ۔ تین دہائیوں بعد اسے مرتب کیا گیا ہے ۔ ہزاروں فریقوں کی فراہم کردہ معلومات کو شامل کرنے کے بعد اسے مرتب کیا گیا ۔

بہت سے ملکوں میں سنسکرت کے تئیں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ ہمارے لیے تو یہ فطری ہے۔ ہماری تہذیب  کتنی وسیع ہے  ،  یہ سنسکرت سے ہمیں پتہ چلتا ہے۔ یہ قومی ترجیح ہونی چاہیئے۔ یہ میری درخواست ہے  ۔ اس میں آپ لوگوں کا بہت بڑا  تعاون ہے ۔

سنسکرت کو ایک بھرپور اور متنوع ادبی ذخیرہ ورثے میں ملا ہے، جس میں نہ صرف مذہبی اور فلسفیانہ تحریریں شامل ہیں بلکہ طب، ڈرامہ، موسیقی اور یہاں تک کہ سائنس پر سیکولر کام بھی شامل ہیں۔ اگر آپ  ، اس  شعبے کو دیکھیں تو آپ کو سنسکرت میں علمی متن کا سنگ میل ملے گا  ۔ آپ کو سنسکرت میں علم پر مبنی ایسا متن ملے گا ، جو کہ ذہانت کا ذخیرہ ہے اور ایسا کسی دوسری زبان میں دستیاب نہیں ہے۔

اس وسیع ذخیرہ ٔالفاظ نے ویدوں سے لے کر رامائن جیسی مہاکاویہ تک ہر چیز کے اظہار میں سہولت فراہم کی ہے اور یہاں تک کہ ارتھ شاستر جیسی گائیڈ میں بھی مدد کی ہے ۔ اس وسعت کے باوجود، اصل دھارے کی تعلیم میں سنسکرت کا ارتباط  بہت محدود رہا ہے اور  عام طور پر اس کی راہ میں نوآبادیاتی ذہنیت کی وجہ سے رکاوٹ  بنی ہے  اور اب  بھی  بھارتی علم کے  نظام کو مسترد کرتی ہے۔

بھارتی علم کی روایات کو  پھر سے زندہ کرنے اور اس پر تحقیق کرنے کے لیے ، آپ جیسے اداروں کا اہم کردار ہو گا ۔ آپ  اسے بخوبی نبھا رہے ہیں۔

آپ سنسکرت کی قدیم تحریروں کو پڑھ سکتے ہیں اور ان کا  صحیح  ترجمہ اور  مطالب بیان کر سکتے ہے،  دیگر بھارتی زبانوں میں ، ان کا ترجمہ کر سکتے ہیں ، جس سے سبھی بھارتی زبانوں کے قدیم نسخوں اور ان میں  موجود  علم پر تحقیق کی جا سکتی ہے ۔

میری یہ بھی اپیل ہو گی کہ قدیم گرنتھوں کی تحریروں اور بیش قیمت نسخوں کو  ڈجیٹل فارمیٹ میں محفوظ رکھنے کے لیے طلباء کو ڈجیٹل ٹیکنا لوجی میں تربیت دی جائے ۔ ایسا کرنے کے لیے  ، آپ کو جو قیادت  آج مل رہی ہے  ، آپ  خوش قسمت ہیں۔

سنسکرت الوہیت کی زبان ہے۔ روحانیت کے حصول اور الوہیت  سے جڑنے کی جستجو میں، سنسکرت ایک مقدس پل کا کام کرتی ہے۔

بھارتی روایت میں یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ کائنات کا وجود  ’ سُور ‘ یا ’’ ناد ‘‘ سے ہوتی ہے ۔  سنسکرت میں ا لفاظ ہی نہیں بلکہ  ان کی ادائیگی کی بھی اہمیت ہے ۔

اوم! ماحول ہی بدل جاتا ہے۔ دیکھیں کسی بھی زبان میں  اتنی طاقت نہیں ہے۔

جہاں تک زبانوں کا تعلق ہے ، سنسکرت میں ایک نیو کلیائی صلاحیت موجود ہے ۔  ہمیں 1.4  ارب  آبادی والے ملک میں  ، ایک محترک جمہوریت والے ملک میں ،  ایک ایسے ملک میں ، جس کی عالمی معیشت  ، پانچویں نمبر پر ہے   اور جلد ہی تیسرے نمبر پر  پہنچنے والی ہے ، ہمیں  اس کا پورا فائدہ اٹھانا چاہیئے ۔

ہمیں صرف  اسے ایک ایجنڈا بنانا ہے  ، اس پر عمل کرنا ہے ، یہ قابل نفاذ ہے ، یہ قابل حصول ہے،  اسے حاصل کیا جا سکتا ہے ، یہ قومی مفاد میں ہے اور  یہ ایک مختلف نوعیت کا عالمی عروج  فراہم کرے گا۔

ویدوں کے گونجنے والے منتر، اپنشدوں کے بھجن اور مندروں میں پڑھے جانے والے منتر  ، سبھی ماحول کو سکون اور ماورائی  قوت عطا کرتے ہیں۔ ایک سرکردہ سنسکرت یونیورسٹی کے طور پر، آپ کو اعلیٰ تعلیم میں  بھارتی علمی نظاموں کے لیے منفرد مقام حاصل ہے۔

اختراعی نصاب تیار کرکے اور بین ضابطہ تحقیق کو فروغ دے کر، آپ سنسکرت کے بھرپور ورثے اور جدید علمی ضروریات کے درمیان فرق کو  ختم سکتے ہیں۔

آئیے  ، سنسکرت کی مقدس زبان نہ صرف ہمیں الوہیت سے جوڑتی ہے بلکہ دنیا کے بارے میں مزید جامع تفہیم کی طرف راہ کو  بھی روشن کرتی ہے۔

آج کے دور میں، سنسکرت ایک منفرد سکون  ، ذہنی قوت ، روحانی  احساس اور اپنی ذات اور دنیا  کے ساتھ گہرے تعلق  کا اظہار کرتی ہے ۔ یہ طوفان میں ایک ثقافتی  لنگر کے طور پر کام کرتی ہے۔

گریجویٹس کو مبارکباد ! آپ کی  محنت نے  ، آپ کو اس سنگ میل تک پہنچایا ہے۔

سنسکرت کی وراثت کو  صرف تعلیمی علم کے طور پر نہیں ، بلکہ  ایک تبدیلی کے راستے کے طور پر اپنائیں ۔  اس بیش قیمت وراثت کے سفیر بنیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ دولت مستقبل کی نسلوں تک بھی پہنچے ۔

سنسکرت کا مطالعہ تعلیمی حیثیت سے کہیں زیادہ ہے ؛ یہ خود کی دریافت اور روشن ضمیری کا سفر ہے۔

لوگ اطمینان اور خوشی کو ڈھونڈتے ہیں ۔ سنسکرت اس کے حصول کا ایک نظام اور وسیلہ ہے ۔ قدیم کہاوتیں نہ صرف فکری بصیرت رکھتی ہیں بلکہ زندگی کے اسرار اور دنیا میں ہمارے مقام کو سمجھنے کا ایک راستہ ہیں ۔ ہمارا فلسفہ کیا ہے، مختصراً، سناتن دھرم  کا کائناتی تصور ۔

میری کامنا ہے کہ سنسکرت کی حکمت ہمارے ذہنوں اور دلوں کو روشن کرتی رہے اور ہمیں روشن خیالی اور روحانی تکمیل کی راہ پر گامزن کرے۔ لوگ دل کی پرواہ کرتے ہیں، لوگ دماغ کی پرواہ کرتے ہیں۔ جب آپ اپنی روح کا خیال رکھتے ہیں تو آپ کو سنسکرت یاد آتی ہے، پھر آپ کو ہماری تہذیبی گہرائی یاد آتی ہے، پھر آپ کو روحانیت یاد آتی ہے۔ سنسکرت آپ کو اس مقام تک لے جانے کا ذریعہ ہے۔

اس موقع پر، میں فارغ التحصیل ہونے والے طلباء کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کی لگن اور استقامت نے آپ کو اس اہم سنگ میل تک پہنچایا ہے۔ جب آپ سنسکرت کے علم سے لیس اس کیمپس سے آگے کی دنیا میں قدم رکھیں گے تو یاد رکھیں کہ آپ ایک قدیم وراثت کے ایک مشعل بردار ہیں- جو کہ محض علمی نہیں بلکہ ایک زبردست تبدیلی لانے والی وراثت ہے۔

میں آپ سب  زور دیتا ہوں کہ سنسکرت کے سفیر بنیں — اس کے محافظ اور اس کے چیمپئن بنیں ۔ آئیے  ، ہم اس انمول ورثے کے تحفظ اور فروغ کی کوشش کریں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ آنے والی نسلیں ہماری لسانی اور روحانی میراث کے خزانوں کی وارث ہوں۔

آئیے  ، ہم سنسکرت زبان اور اپنی تہذیب کے معتمد کے طور پر کام کریں اور اس کی قدر کرتے ہوئے  ، اسے آنے والی نسلوں تک پہنچائیں۔

ایک بار پھر، مبارکباد!

شکریہ ، جے ہند!

******

ش ح  ۔ و ا  ۔ ع ا

U.No. 6696


(Release ID: 2019030) Visitor Counter : 116


Read this release in: English , Hindi , Odia , Tamil , Telugu