وزارت دفاع

جاری تبدیلی پر زیادہ زور کی اپیل کے ساتھ آرمی کمانڈرز کی کانفرنس کا اختتام

Posted On: 04 APR 2024 1:34PM by PIB Delhi

آرمی کمانڈرز کی کانفرنس 2 اپریل 2024 کو نئی دہلی میں اختتام پذیر ہوئی۔ ہائبرڈ فارمیٹ میں منعقد ہونے والی اس ششماہی تقریب کا آغاز 28 مارچ 2024 کو چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس)، جنرل منوج پانڈے کی زیر صدارت ایک ورچوئل اجلاس سے ہوا۔ اس کے بعد یکم اور 2 اپریل 2024 کو ذاتی طور پر بالمشافہ بات چیت ہوئی۔ فوج کی سینئر قیادت نے سلامتی سے متعلق وسیع پہلوؤں، جن میں تبدیلی کے جاری اقدامات، فوجی صلاحیتوں کی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی اور اختراعات کا فائدہ اٹھانا، آپریشنل تیاریوں کو بڑھانا، ابھرتے ہوئے سیکیورٹی مسائل سے نمٹنا اور ایچ آر سے متعلقہ معاملات جیسے امور پر غور و خوض کیا۔

وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے 2 اپریل 2024 کو اپنے کلیدی خطاب میں، قومی سلامتی میں اس کے ناگزیر کردار کو تسلیم کرتے ہوئے بھارتی فوج پر قوم کے اعتماد کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سرحدوں کی حفاظت، دہشت گردی سے لڑنے اور بحران کے دوران سول انتظامیہ کو امداد فراہم کرنے میں فوج کے شاندار کردار کو سراہا۔ وزیر دفاع نے فوج کی قیادت کو نصیحت کی کہ وہ مسلسل نظریاتی، ڈھانچہ جاتی اور تنظیمی اصلاحات کا جائزہ لیتے رہیں تاکہ ابھرتے ہوئے سلامتی کے مسائل کے پیش نظر مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔

وزیر دفاع نے مقامی صنعتوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ ملکر مخصوص ٹیکنالوجیز تیار کرنے میں بھارتی فوج کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔ جدید کاری اور تکنیکی ترقی میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے ‘آتم نربھر بھارت’ کے منتر کے تحت ’ملک میں ہی دفاعی ساز و سامان تیار کرنے کے ذریعے جدید کاری‘ حاصل کرنے کے مقصد کی جانب قابل تعریف پیش رفت کا اعتراف کیا۔

وزیر دفاع نے فوجیوں، سابق فوجیوں اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کے عزم کی بھی تصدیق کی۔ انہوں نے ایک تربیت یافتہ اور حوصلہ افزا افرادی قوت تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو جنگی لڑائی میں مستقبل کے ارتقاء میں ماہر ہوتے ہوئے جنگ کے معاصر چیلنجوں سے نمٹ سکے۔ انہوں نے فوجی قیادت پر زور دیا کہ وہ باہمی احترام، وفاداری اور نظم و ضبط کی روایات اور اصولوں پر عمل کرتے ہوئے انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری کریں۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے اس موقع پر‘لچک اور موافقت’ کے موضوع کو سمیٹتے ہوئے بھارتی فوج کا یو این جرنل 2024 بھی جاری کیا۔

فوج کی سینئر قیادت کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس)، جنرل انیل چوہان، سی او اے ایس، جنرل منوج پانڈے، چیف آف دی نیول اسٹاف (سی این ایس) ایڈمرل آر ہری کمار اور چیف آف دی ایئر اسٹاف (سی اے ایس) ایئر چیف مارشل وی آر چودھری نے بھی خطاب کیا۔

سی ڈی ایس نے ایک پیشہ ورانہ نقطہ نظر کے ساتھ سرحدوں کی حفاظت کے لیے ان کے عزم کے لیے فارمیشنز اور سپاہیوں کی تعریف کی اور ساتھ ہی ساتھ چیلنجوں سے نمٹنے اور انقلابی تبدیلیوں کو پرجوش انداز میں قبول کیا۔ انہوں نے سینئر قیادت پر زور دیا کہ وہ ‘فوجی امور میں تیسرے انقلاب’ کی اپیل کے ساتھ ہم آہنگی، انضمام اور تکنیکی طور پر اخذ کرنے کے پہلوؤں کو قبول کریں۔

سی او اے ایس نے اپنے خطاب کے دوران بے شمار چیلنجوں سے کامیابی کے ساتھ گزرنے اور کایا پلٹ تبدیلیوں کو جوش و خروش کے ساتھ قبول کرنے پر فوج کے برادری کی تعریف کی۔ انہوں نے سینئر قیادت پر زور دیا کہ وہ ذیلی خدمات اور جدید فوجوں کے بہترین طور طریقوں کو اپنانے کے علاوہ تبدیلی اور ٹیکنالوجی کو جذب کرنے کے عمل کو جاری رکھیں۔ انہوں نے تمام سطحوں پر کمانڈروں اور زمین پر موجود فوجیوں کے درمیان حالات سے متعلق آگاہی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ سی او اے ایس نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ مستقبل کے آپریشنل چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تبدیلی کو اپناتے ہوئے اور نئے خیالات کے لیے کھلے رہنے کے ذریعے نظریاتی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے کی مسلسل ضرورت ہے۔

سی این ایس اور سی اے ایس نے ابھرتے ہوئے عصری تنازعات کے اسباق کے پیش نظر بہتر اشتراک کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بہترین آپریشنل نتائج کے لیے فوج کی تینوں شاخوں کے درمیان بنیادی سطح پر ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا۔ اپنی اپنی افواج میں جاری اقدامات کی جھلکیاں بتاتے ہوئے سربراہوں نے مشترکہ آپریشنز اور مشقوں کے دوران آسان رابطہ کاری کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

فوج کے سینئر درجہ بندی کو جناب امیتابھ کانت، جی 20 شیرپا اور نیتی آیوگ کے سابق سی ای او اور سابق سفارت کار اور قومی سلامتی کے نائب مشیر جناب پنکج سرن نے بھی خطاب کیا۔ معزز مقررین نے بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاست، پڑوس میں ہونے والی پیشرفت کے اثرات اور ہندوستان پر عالمی میدان میں اثرات کی طرف اشارہ کیا اور ہندوستان کے عروج اور مستقبل کے راستے میں مسلح افواج کے بڑھتے ہوئے کردار اور اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مستقبل میں ان پیچیدہ حرکیات کو مؤثر طریقے سے تلاش کرنے کے لیے اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور تیاری کی اہمیت پر زور دیا۔

دو دنوں کے دوران، اعلیٰ فوجی قیادت نے موجودہ اور ابھرتے ہوئے سیکورٹی کے منظر نامے، ہندوستانی فوج پر اثر انداز ہونے والے عصری مضامین اور موجودہ فوجی اہلکاروں، ان کے خاندانوں اور تجربہ کار برادری کو متاثر کرنے والے ایچ آر پہلوؤں کا گہرائی سے جائزہ لیا۔ ہندوستانی دفاعی صنعت کی اختراعی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے تربیت کو تکنیکی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ سینئر قیادت نے جاری تبدیلی کے اقدامات پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا اور مستقبل کے اہم شعبوں کی نشاندہی کی گئی۔ کمانڈروں نے قومی عزم کے مطابق‘آتم نربھر بھارت’ کے حصول کی مستحکم رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

کلیدی نتائج

آتم نربھرتا پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مستقبل کی قابلیت کی ترقی کی طرف مخصوص ٹیکنالوجی کی شمولیت/ جذب کو یقینی بنانے کے لیے تنظیمی اور طریقہ کار کی تبدیلی کی جائے گی۔ اس کے لیے کمانڈ ہیڈ کوارٹرز میں قائم کیے جانے والے آرمی ڈیزائن بیورو سیلز کے ساتھ ساتھ آرمی ڈیزائن بیورو کی اختراعی صلاحیت کو بھی بڑھایا جائے گا۔ اس کا مقصد کمانڈ ہیڈ کوارٹرز، فارمیشنز اور یونٹ کمانڈروں کو صنعت تک زیادہ سے زیادہ رسائی اور منفرد ٹیکنالوجی کی شناخت/ ٹرائلز میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

اس اقدام کو مزید تقویت دینے کے لیے، ایک علیحدہ فنڈ ہیڈ بنانے کے آپشن کو تلاش کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، ٹیسٹ بیڈ بریگیڈز/ فارمیشنز کو نامزد کیا جائے گا تاکہ ٹرائلز میں زیادہ کارکردگی اور تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے اور ٹرائل رپورٹس کو حتمی شکل دی جا سکے۔ مزید برآں، تاحیات تعاون کو یقینی بنانے کے لیے، مستقبل کی خریداریوں میں معاہدے کو حتمی شکل دینے کے مرحلے کے دوران مجموعی حصول کی ضروریات کو پورا کرنے کے پہلو شامل ہوں گے۔

دوسری وزارتوں کے ساتھ تعاون کرنے کے مزید مواقع تلاش کیے جائیں گے، تاکہ وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کیا جا سکے اور سرحدی علاقوں میں صلاحیتوں کی تعمیر اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے کوششوں کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔

انسانی وسائل کے انتظام کی پالیسیوں پر نظر ثانی کی جائے گی تاکہ تربیت کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ مخصوص ٹیکنالوجی کو جذب کرنے کی سہولت فراہم کی جاسکے۔ نظرثانی شدہ پالیسی ٹیکنالوجی سے چلنے والی مستقبل کے لیے تیار ہندوستانی فوج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زیادہ اختراعی ہوگی۔

حقیقت پسندانہ جنگی کھیل اور تربیت کو یقینی بنانے کے لیے مقابل فورس کے طور پر کام کرنے کے لیے ایک تنظیم بنانے کے امکانات کو تلاش کیا جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/OM_L9755(2)0CUW.JPG

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/OM_L9764(1)2XX3.JPG

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 6448)



(Release ID: 2017164) Visitor Counter : 63


Read this release in: English , Hindi , Tamil