سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ - سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے لی آئن بیٹریوں اور ای ویسٹ کے لیے ری سائیکلنگ کی سہولت قائم کرنے کے لیے میسرز ریمائن انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ، اتراکھنڈ کی مدد کی
ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ (ٹی ڈی بی )15 کروڑ کی کل پروجیکٹ لاگت میں سے 7.5 کروڑ روپے کی مالی مدد فراہم کرے گا
Posted On:
02 APR 2024 3:03PM by PIB Delhi
ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ (ٹی ڈی بی ) نے 27 مارچ 2024 کو نئی دہلی میں ای ایل ڈی ای سی او، ایس آئی آئی ڈی سی یو ایل انڈسٹریل ایریا، ستار گنج، ضلع ادھم سنگھ نگر، اتراکھنڈ میں دیسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے لیتھیم بیٹری اور ای ویسٹ کی ری سائیکلنگ کے لیے ایک تجارتی پلانٹ قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ میسرز ریمائن انڈیا پرائیویٹ لیمیٹڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ اس معاہدے کے ذریعے، ٹی ڈی بی نے 15 کروڑ روپے کی کل پروجیکٹ لاگت میں سے 7.5 کروڑ روپے کی مالی امداد کی یقین دہانی کرائی ہے، جو پائیدار ترقی اور ماحولیاتی انتظام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
اس فنڈڈ پروجیکٹ میں لیتھیم آئن بیٹریوں اور ای ویسٹ کی ری سائیکلنگ کے لیے ایک تجارتی پلانٹ کا قیام شامل ہے، جو سنٹر فار میٹریل فار الیکٹرونکس ٹیکنالوجی (سی ایم ای ٹی )، حیدرآباد کے ذریعہ تیار کردہ دیسی ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتا ہے۔ قومی اہمیت کے معاملے کے طور پر تسلیم شدہ، لیتھیم آئن بیٹریوں کی موثر ری سائیکلنگ ملک کے اندر سیل مینوفیکچرنگ کے لیے درمیانی خام مال کے ایک اہم ذریعہ کے طور پر کام کرتی ہے۔
لیتھیم آئن بیٹریوں (ایل آئی بیز) کو ٹھکانے لگانے کے نتیجے میں ای ویسٹ کی بڑھتی ہوئی درآمد جو مزید استعمال کے لیے ناکارہ ہو گئی ہیں، پورٹیبل الیکٹرانکس، الیکٹرک گاڑیوں اور عالمی قابل تجدید توانائی کے ذخیرہ کرنے والے نظاموں میں ان کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے ہے۔ تاہم، تدفین اور جلانے کے ذریعے ایل آئی بی ز کو ضائع کرنے سے ماحولیاتی اور حفاظتی خدشات پیدا ہوتے ہیں، جو ری سائیکلنگ کے اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ضائع شدہ ایل آئی بی ز سے دھاتوں کی بازیابی کے ذریعے قدر پیدا کرنے کی صلاحیت نے بھی ان بیٹریوں سے پیدا ہونے والے ای ویسٹ کو ری سائیکل کرنے میں دلچسپی بڑھا دی ہے۔
لیتھیم آئن بیٹری کی ری سائیکلنگ مارکیٹ کا سائز 2030 تک 14.89 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، جس کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو سی اے جی آر 21.6 فیصد ہے، جو کہ 2021 میں 3.79 بلین امریکی ڈالر سے بہت زیادہ ہے۔ اس کے باوجود، 95 فیصد لیتھیم آئن بیٹریاں فی الحال ناقابل استعمال ہونے کے بعد لینڈ فلز میں ختم ہو جاتی ہیں، جبکہ صرف 5 فیصد اسے ری سائیکلنگ اور دوبارہ استعمال کے عمل میں شامل کرتی ہیں۔
ای-کچرے کے منظر نامے میں غیر رسمی شعبے کے غلبے کے منفی ماحولیاتی اور اقتصادی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بیٹری کے فضلے کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے، سپلائی میں دیگر اہم عناصر سے منسلک ضمنی خطرات کو کم کرنے اور کاربن کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اب موثر اور ماحول دوست ری سائیکلنگ کے طریقے ضروری ہیں۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے، ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ کے سکریٹری، جناب راجیش کمار پاٹھک نے کہا، ‘‘ای-کچرہ پیدا کرنے کے معاملے میں ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے اور اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے اہم کوششوں کی ضرورت ہے۔ ٹی ڈی بی کے اس اقدام کی حمایت کرنے سے غیر رسمی ری سائیکلرز کو رسمی ری سائیکلرز کے ساتھ جڑنے میں مدد ملے گی، جو سرکلر اکانومی میں بھی حصہ ڈالے گی۔’’
******
ش ح ۔ا م۔م ص۔
U:6412
(Release ID: 2016964)
Visitor Counter : 81