بجلی کی وزارت

توانائی کی کارکردگی سے متعلق بیورو کا 22واں یوم تاسیس منایا گیا، بجلی ،نئی اورقابل تجدیدکے مرکزی وزیر نے بی ای ای کی اس کے اختراعی اور عالمی سطح پر پیش پیش پروگراموں کے لیے ستائش کی


پیکیجڈ بوائلر اور وی سی کولرس کے لیے معیار اور لیبلنگ پروگرام کا افتتاح کیا گیا

ہندوستان ای وی ڈائجیسٹ کا پہلا ایڈیشن جاری کیا گیا، جس میں قومی اور ریاستی سطح پر موجودہ ای-موبلیٹی پالیسی اور انضباطی نظام کا تجزیہ پیش کیا گیاہے

ریاستی توانائی کی کارکردگی سے متعلق اشاریہ 2023 جاری کیا گیا، توانائی کی کاکردگی سے متعلق پالیسیوں کے نفاذ میں کرناٹک اعلیٰ سطح پر مظاہرہ کرنے والا اورآندھراپردیش رنراپ رہا

بی ای ای نے ہندوستان کو اپنی توانائی کھپت تقریباً 3.5 فیصد کم کرنے اور فی سال 306 ملین ٹن کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کی ہے:بجلی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آرکے سنگھ

بجلی اور این آر ای کے وزیر نے توانائی کی کارکردگی سے متعلق تدابیر کو اپنانے میں چھوٹے اور کاٹیج صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی

Posted On: 01 MAR 2024 2:14PM by PIB Delhi

آج ہی کے دن (یکم مارچ کو)22 سال پہلے ہندوستانی معیشت کی توانائی انٹینسٹی کو کم کرنے کے ابتدائی مقصد کے ساتھ توانائی کے تحفظ سے متعلق ایکٹ، 2001 کے التزامات کے تحت مرکزی حکومت کی بجلی وزارت کے تحت ایک ادارے کا قیام کیا گیا تھا۔ہمارا ملک توانائی کی تبدیلی کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور آج ہم توانائی کی کارکردگی سے متعلق بیورو کا 22واں یوم تاسیس منارہے ہیں اور اس کا اہم انعقاد قومی راجدھانی میں ہورہا ہے۔

بائیسویں یوم تاسیس تقریب جس کا موضوع ‘ہندوستان میں بجلی کاری اور عدم ارتکاز کے ذریعے توانائی کی تبدیلی’ ہے، میں بجلی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ موجود تھے۔ بجلی کے سکریٹری جناب پنکج اگروال، بجلی کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری جناب اجے تیواری، سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے صدر جناب گھنشیام پرساداور بی ای ای کے ڈائریکٹرجنرل جناب ابھے بکرے بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس موقع پر بجلی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیرنے بی ای ای کے دو معیار اور لیبلنگ پروگراموں کا افتتاح کیا ، ایک پیکیجڈ بوائلر کے لیے اور دوسرا تجارتی بیوریج کولر کے لیے، جسے وی سی کولر بھی کہا جاتا ہے۔ وزیرموصوف نے انڈیا ای وی ڈائجیسٹ کا افتتاحی ایڈیشن اور ریاستی توانائی کی کاکردگی سے متعلق اشاریہ کاپانچواں ایڈیشن بھی جاری کیا۔

یوم تاسیس کی تقریب کا افتتاحی سیشن یہاں دیکھا جاسکتا ہے:۔

 

‘‘بی ای ای نے ہندوستان کو اپنی توانائی کی کھپٹ تقریباً 3.5 فیصد کم کرنے میں مدد کی ہے’’۔

اس موقع پر موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے بی ای ای کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ بی ای ای نے نہ صرف اپنےمقصد پر کھرااترا ہے بلکہ اس نے امید سے زیادہ کام کیا ہے۔بی ای ای ایک ایسا ادارہ ہے جس نے ہمارے کاربن لوڈ کو کافی کم کردیا ہے۔ بی ای ای کی کوششوں کے نتیجے میں ہندوستان کی توانائی کی کھپت میں3.5 فیصد کی کمی آئی ہے جو ہمارے جیسے ملک کے لیے بہت بڑی بات ہے۔آپ کی کوششوں سے فی سال 306 ملین ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی آئی ہے۔یہ بنیادی طور پر بی ای ای کی وجہ سے ہے، جس نے گھریلو مجموعی مصنوعات کی ایمیشن انٹینسٹی کو کم کرنے کے اپنے این ڈی سی اہداف کو ہدف سے 11 سال پہلے حاصل کرلیا۔بی ای ای کی اسکیمیں اور پروگرام جدت طرازی اور عالمی سطح پر پیش پیش رہے ہیں اور پورے ملک میں ان کی نقل کی جارہی ہے۔ وزیرموصوف نے بتایا کہ مزیدجدت طرازی کے پروگرام آنے والے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DP3U.jpg

‘‘چھوٹی اور کاٹیج صنعتوں کو توانائی کی بچت کے اقدامات کو اپنانے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔’’

وزیر موصوف نے توانائی کی بچت کے اقدامات کو  اپنانے کیلئے چھوٹی اور کاٹیج صنعتوں کی حوصلہ افزائی پر توجہ دینے کی ضرورت پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ میں ان بھاری صنعتوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے توانائی کی بچت کے اقدامات کو اپنایا ہے۔ تاہم، ہمارے پاس بڑی تعداد میں چھوٹی اور کاٹیج صنعتیں ہیں، جو توانائی کی بچت میں اتنی اچھی کارکردگی نہیں دکھا رہی ہیں۔ چھوٹی اور کاٹیج صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو گا، کیونکہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہمیں ریاستوں کو اس میں تعاون کرنے پر راضی کرنا ہوگا۔ جب تک ریاستیں اس بارے میں سنجیدہ نہیں ہوں گی، ہم چھوٹی اور کاٹیج صنعتوں تک نہیں پہنچ پائیں گے اور توانائی کی بچت اور سبز عمارتوں جیسے اقدامات کو نافذ نہیں کر پائیں گے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ہمیں آرکیٹیکٹس کے نصاب میں سبز پہلوؤں کو شامل کرنے کی ضرورت  ہوگی تاکہ  آرکیٹیکٹس کی طرف سے ڈیزائن کردہ عمارتوں میں توانائی کی بچت کی خصوصیات  ہو۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003UR0A.jpg

 

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ توانائی کی کارکردگی کو فروغ دینے کے لیے ہمیں بڑے پیمانے پر لوگوں تک رسائی کی بھی ضرورت ہے۔ ذمہ داری کے ساتھ ترقی کرنے کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے جناب  سنگھ نے کہا کہ ہندوستان ترقی یافتہ ممالک کے ذریعہ اختیار کردہ راستے پر چلنے کے بجائے ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر صاف ستھرا انداز میں ترقی کرے گا۔ ‘‘لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنا اور انہیں تعلیم دینا ایک بڑا چیلنج ہے جس پر ہمیں زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔’’

آج جاری کردہ ریاستی توانائی کی کارکردگی انڈیکس 2023 کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ زیادہ ترقی یافتہ ریاستیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں کو ان ریاستوں سے سیکھنا چاہئے اور اپنی سوچ اور نقطہ نظر میں زیادہ بصیرت والا ہونا چاہئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003UR0A.jpg

پیکیجڈبوائلرز کے لیے معیارات اور لیبلنگ پروگرام کا آغاز

اس موقع پر، پیکڈ بوائلرز کی توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور صارفین کو باخبر انتخاب کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے، پیکیجڈبوائلرز کے لیے ایک معیار اور لیبلنگ پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ [پیکیجڈ بوائلر ایک فیکٹری میں بنایا ہو ریڈی ٹو یوز بوائلر ہے، جس کا استعمال  تمام پروسیسنگ صنعتوں کے لیے بھاپ اور گرم پانی کی ضرورت  کیلئے کیاجاتا ہے۔]

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004ZRDK.jpg

 

ہر پیک شدہ بوائلرکوفیصد میں نیٹ کیلوریفک ویلیو (این سی وی) کی بنیاد پر اُس تھرمل کارکردگی کی بنیاد پر ایک اسٹار سے پانچ اسٹار تک دیا جائے گا جس میں ایک اسٹار کم از کم توانائی کی کارکردگی کی سطح کاہوگا۔ یہ پروگرام آئی ایس 13979:1994 کے دائرہ کار کے تحت ہندوستان میں تیار، تجارتی طور پر خریدے، بیچے یا درآمد کیے جانے والے پیکیجڈ بوائلرز کے لیے مطلوبہ تصریحات کی وضاحت کرتا ہے۔ یہ پروگرام رضاکارانہ مرحلے کے تحت شروع کیا جا رہا ہے، جس کی مدت 31 دسمبر 2026 تک ہے۔

 

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005CJDR.jpg

ای ای  لیبل والے بوائلرز کی رسائی 2024 میں 10 فیصد سے بڑھ کر 2033 میں 100 فیصد تک متوقع ہے۔ پیکڈ بوائلرز کے لیے ایس اینڈ ایل پروگرام کے نفاذ کے نتیجے میں 2024 سے 2033 تک اگلے 10 سالوں میں تقریباً 3.1 ملین ٹن تیل کے برابر (ٹی او ای ) کی مجموعی توانائی کی بچت اور 7.23 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی اخراج میں کمی متوقع ہے۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006GQKI.png

پیکیجڈ بوائلرز کے لیے ایس اور ایل پروگرام پر ایک مختصر نوٹ یہاں  سے حاصل کیا  جا سکتا ہے اور اس پر مزید تفصیلی بروشر یہاں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007HOVM.png

ویزی کولرز کے لیے معیارات اور لیبلنگ پروگرام کا آغاز

اس موقع پر، ایک اور پروڈکٹ – کمرشل بیوریج کولر، جسےوسی کولر بھی کہا جاتا ہے بی ای ای  کے ایس اور ایل  پروگرام میں شامل کیا گیا۔ کمرشل بیوریج کولرز کے لیے معیارات اور لیبلنگ پروگرام رضاکارانہ مرحلے کے تحت شروع کیا گیا ہے، جس کی میعاد 31 دسمبر 2026 تک ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008YK9R.jpg

اسٹار کی درجہ بندی مساوی حجم (لیٹر) اور سالانہ توانائی کی کھپت پر مبنی ہوگی۔ ہر یونٹ (کمرشل بیوریج کولر) پر لیبل چسپاں کرنے کی لیبلنگ فیس پہلے سال کے لیے 5 روپے، دوسرے سال کے لیے 10 روپے اور تیسرے سال کے لیے 15 روپے ہوگی، جب تک یہ لازمی نہ ہو جائے۔ لازمی نظام میں لیبلنگ کی فیس 35 روپے ہوگی۔

تجارتی بیوریج کولرز کے لیے سٹار لیبل کے نفاذ کے نتیجے میں 2024 اور 2034 کے درمیان اسی عرصے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 8.35 ملین ٹن کی ممکنہ کمی کے ذریعہ 11.67 بلین کلوواٹ  کی توانائی کی بچت متوقع ہے، ۔

وسی  کولر خود ساختہ بوتل کولر ہوتے ہیں جن کے سامنے شفاف شیشے کے دروازے ہوتے ہیں، جو ریٹیل اسٹورز میں فروخت کے لیے بوتل یا ڈبہ بند مشروبات کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ وہ مختلف قسم کے کاروبار جیسے گروسری اسٹورز، ریستوراں، اور سپر مارکیٹوں کے ذریعہ استعمال ہوتے ہیں جو پیک شدہ مشروبات فروخت کرتے ہیں۔ ان کولرز کی متوقع ترقی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور اس وجہ سے ان کی توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایس اور ایل  پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image013ZM8H.jpg

وسی  کولرز کے لیے ایس اور ایل پروگرام پر ایک مختصر نوٹ یہاں سےحاصل  جا سکتا ہے اور اس پر مزید تفصیلی بروشر یہاں  سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010P8TE.png

انڈیا ای وی ڈائجسٹ کا پہلا ایڈیشن جاری

یوم تاسیس پر ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی ترقی کی روشنی میں ملک کو اپنے سال 2030 تک مال گاڑیوں کی فروخت میں ای وی کی 30 فیصد حصے کے اپنے ہدف کے مطابق رہنے کیلئے ای وی اپنانے کی ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے بی ای ای کے ذریعہ لائے گئے بھارت ای وی ڈائجسٹ کےپہلے ایڈیشن کا اجرا کیا گیا۔ 2022-2030 کے دوران ای ویز میں 49 فیصد متوقع سی اے جی آر  اور ای-موبلٹی کو اپنانے کے لیے سازگار پالیسیوں کے ذریعے اثر پیدا کرنے میں ریاستی حکومتوں کے اہم کردار کو ذہن میں رکھتے ہوئے، بی ای ای  نے 15 معیاروں کی بنیاد پر ریاستی سطح پر ای - موبلٹی پروگرام کے نفاذ کی صورتحال کا معائنہ کیا۔ ان پیرامیٹرز میں ریاستی ای وی  پالیسیوں میں التزامات، ریاستی ٹیرف آرڈرز میں ٹیرف سے متعلق التزامات، پبلک ای وی چارجنگ انفراسٹرکچر کی تعیناتی، ای-موبلٹی بیداری کی سرگرمیاں نیز پبلک ٹرانسپورٹ سیگمنٹ میں ای-موبلٹی کو فروغ دینا شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image011N4I1.jpg

‘‘انڈیا ای وی ڈائجسٹ-2023’’ ایڈیشن قومی اور ذیلی سطحوں پر موجودہ ای-موبلٹی پالیسی اور ریگولیٹری نظام، ای-موبلٹی ایکو سسٹم میں مارکیٹ کے رجحانات اور ریاستوں کے لیے آگے بڑھنے کے طریقے تجویز کرتا ہے۔ سفارشات میں بیداری پیدا کرنا، ریاستی ای وی پالیسیوں کے مطابق ای-موبلٹی کو اپنانے کے لیے ڈیمانڈ اور سپلائی سےمتعلق  مراعات، ریاستی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ تال میل، پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کو وقت پر کنیکشن دینے کی نگرانی کرنا  اور ریاستی نوڈل ایجنسیوں کیلئے زیادہ فعال کردار جیسے ای وی ایکسلریٹر سیل کی تشکیل تاکہ متعلقہ ریاستوں میں ای-موبلٹی پروگراموں کے تال میل اور نفاذ کے لیے سنگل ونڈو یونٹ کے طور پر کام کرے، شامل ہے۔

 

انڈیا ای وی ڈائجسٹ پر ایک نوٹ یہاں حاصل کیا جا سکتا ہے، اور پورا ڈائجسٹ یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image012JFVN.png

ریاستی توانائی کی بچت سے معلق اشاریہ  2023 جاری کیا گیا

 

اس موقع پر جاری کی جانے والی ایک اور اہم پروڈکٹ اسٹیٹ انرجی ایفیشنسی انڈیکس (ایس ای ای آئی) کا پانچواں ایڈیشن ہے، جسے بیورو آف انرجی ایفیشینسی (بی ای ای ) نے الائنس فار این انرجی ایفیشینسی اکانومی (اے ای ای ای ) کے تعاون سے شروع کیا ہے تاکہ ریاستوں میں توانائی کی کارکردگی کے نفاذ کی سالانہ پیشرفت کا جائزہ لیا جاسکے۔ اسٹیٹ انرجی ایفیشنسی انڈیکس (ایس ای ای آئی) ریاستی سطح کی توانائی کی کارکردگی کی پالیسیوں، پروگراموں اور سرمایہ کاری سے متعلق خلاء کی نشاندہی کرتا ہے اور ان کو دور کرتا ہے۔ یہ اس لیے اہمیت کا حامل ہے کہ توانائی کی کارکردگی (ای ای ) موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور توانائی کی حفاظت کے حصول کے لیے قابل تجدید توانائی کی تکمیل کے لیے سب سے سستا، تیز ترین اور صاف ترین حل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image013ZM8H.jpg

ایس ای ای آئی-  2023 65 معیار، مقداری اور نتائج پر مبنی اشارے کے اقدامات کا استعمال کرکے36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کارکردگی  کا تجزیہ کرتا ہے۔ سات مانگ کے شعبوں میں تقسیم: عمارتیں، صنعت، میونسپل سروسز، ٹرانسپورٹ، زراعت، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکام) اور کراس سیکٹر کے اقدامات۔

ایس ای ای آئی  2023 میں، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کے کل اسکور کی بنیاد پر  فرنٹ رنر (>=60)، اچیور (50-59.75)، مقابلہ کرنے والا (30-49.75)، اور امید کنندہ (<30) کی بنیاد پر درجہ بندی کیاگیا ہے۔

ایس ای ای آئی 2023 میں پندرہ (15) ریاستوں نے ایس ای ای آئی 2021-22 کے مقابلے اپنے اسکور کو بہتر کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ چار ریاستوں – گوا، اتر پردیش، مہاراشٹر اور ہریانہ نے  ایس ای ای آئی 2021-22 کے مقابلے 10 پوائنٹس سے زیادہ بہتری کرتے ہوئے اہم پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس تشخیص میں جن ریاستوں میں بہتری آئی  ہے وہ مہاراشٹر اور ہریانہ ہیں، جن میں بالترتیب 18.5 اور 17 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں ہر ایک کا مجموعی اسکور 72 رہا۔

ایس ای ای آئی  2023 کے بارے میں مزید تفصیلات یہاں مل سکتی ہیں اور انڈیکس تک  رسائی یہاں سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image014N8J3.png

برقی نقل و حرکت پر ایک نمائش اور الیکٹرک کوکنگ پر دوسری نمائش

اس میں الیکٹرک موبلٹی اور الیکٹرک کوکنگ پر ایک نمائش بھی شامل تھی جس کا افتتاح بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے کیا۔ یہ نمائش سڑکوں پر برقی گاڑیوں کو فروغ دینے اور گھروں میں موثر کھانا پکانے کے مقصد میں تعاون کے لیے قائم کی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image015JKBE.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image01648Q1.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image017WLNE.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image018KOUE.jpg 

الیکٹرک موبلٹی نمائش میں الیکٹرک گاڑیاں، الیکٹرک وہیکل چارجرز، بیٹریاں اور بیٹری سویپنگ سسٹم پیش کیے گئے۔اہم صنعت کاروں کے ای وی مصنوعات جیسے  ڈیلٹا، ٹی وی ایس موٹرز، سٹیٹک، سرووٹیک، سکون، مرسڈیز، ایم جی موٹرز، کیا انڈیا، ہنڈائی موٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ، سن موبلٹی، پیاجیو وہیکلز پرائیویٹ لمیٹڈ، ٹاٹا موٹرز، ایتھر انرجی، جی او ڈی آئی، مہندرا اور ای ای ایس ایل کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0192CD2.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image020UKDQ.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image021S3B7.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image022BCQ7.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image023CN77.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image024HX5G.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image025SOX7.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image026T5BX.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0273OFH.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image028K72G.jpg

 

ہندوستان نے کوپ 26 میں اپنے جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو 2005 کی سطح سے 2030 تک 45 فیصد تک کم کرنے کا عہد کیا ہے۔ پائیدار نقل و حمل اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے بہت سے اقدامات میں سے ایک ہے۔ حکومت ہند تیل کی درآمدات اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے مقصد سے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور اسے اپنانے کو فروغ دے رہی ہے۔

سڑک کی نقل و حمل میں برقی نقل و حرکت کی منتقلی ہندوستان کو درآمد شدہ خام تیل پر انحصار کم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، اس طرح توانائی کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے اور غیررکازی ایندھن کی درآمدات کو کم کرتی ہے۔ ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا آٹوموٹو مینوفیکچرر ہے، جو ای ویز کو اقتصادی ترقی اور برآمدات کا ایک ممکنہ ذریعہ بناتا ہے۔ مختلف حکومتی اقدامات اور ترغیبات کے نتیجے میں حالیہ دنوں میں ای وی کو اپنانے میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جس میں گزشتہ پانچ سالوں میں ای وی کی اوسط فروخت میں تقریباً 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ہندوستان میں توانائی کی کل کھپت کا 14 فیصد ٹرانسپورٹ سیکٹر کا ہے۔ سڑک کی نقل و حمل ہندوستان میں تیل استعمال کرنے والا سب سے بڑا شعبہ ہے (2021 میں مجموعی کھپت کا 44 فیصد حصہ) اور سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ٹرانسپورٹ سیکٹر ہے۔ سڑک کی نقل و حمل میں  ملک کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا 12 فیصد ہے اور ٹرانسپورٹ سے متعلقہ توانائی کی مانگ  کا 92 فیصد اور ٹرانسپورٹ سے متعلقہ سی او2 کے اخراج کا 94 فیصد ہے۔

وزیر موصوف نے ای کوکنگ نمائش کا افتتاح اور دورہ بھی کیا۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0293AKR.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0308I0Y.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image031U853.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image032GUMY.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image033A2GC.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image034LSP1.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image035046V.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image036D24S.jpg

 

یہ بھی پڑھیں: سستی اور توانائی کی بچت کرنے والے انڈکشن ککرز کو فروغ دینے کے لیے نیشنل ایفیشین کوکنگ پروگرام کا آغاز کیا گیا

‘‘توانائی کی کارکردگی ہماری توانائی کی منتقلی کے راستے میں ایک آسان آپشن ہے’’

ایڈیشنل سکریٹری جناب اجے تیواری نے بی ای ای کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ ادارہ  اب توانائی کی بچت کے شعبے میں کام کرنے والی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ گہرا تعلق رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی کاربن مارکیٹ میں سے ایک بننے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی بچت اور توانائی کی بچت توانائی کی منتقلی کے دو ستون ہیں، توانائی کی بچت ایک آسان آپشن ہے، جس میں بی ای ای  نے بہت زیادہ تعاون کیا ہے۔ ‘‘کارکردگی، کامیابی اور تجارت (پی اے ٹی) ، آلات کی اسٹار لیبلنگ اور اجولا اسکیم نے اپنی شناخت بنائی ہے۔ اب برقی نقل و حرکت اور ای کوکنگ کا وقت آ گیا ہے۔

اپنے استقبالیہ خطاب میں بی ای ای کے ڈائرکٹر جنرل جناب ابھے بکرے نے کہاکہ  میں سرکاری اور نجی شعبوں کے ساتھ ساتھ کثیر جہتی ایجنسیوں کے شراکت داروں کی کوششوں کی تعریف کرتا ہوں۔ اہم بی ای ای پروگراموں اور اقدامات کو آگے بڑھنانے میں ان کا اٹوٹ ساتھ اور رہنمائی اہم ہے اور یہ  پائیدار اور توانائی کے موثر مستقبل کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

تکنیکی سیشن

اس تقریب میں کاربن مارکیٹوں پر ایک تکنیکی سیشن اور بجلی کے ذریعے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لیے پالیسی اور ریگولیٹری منظرنامے  پر ایک تکنیکی سیشن بھی ہوگا۔ ای وی انفراسٹرکچر پر ریاستوں کی طرف سے پیشکشیں بھی ہوں گی۔

تکنیکی سیشن کویہاں دیکھا جاسکتا ہے۔

بی ای ای پر اور زیادہ

بی ای ای  توانائی کی بچت کی کئی دیگر جدید اسکیموں اور قومی پروگراموں کو نافذ کر رہا ہے، جیسے پی اے ٹی  اسکیم، توانائی کے موثر آلات کے معیارات اور لیبلنگ، انرجی کنزرویشن بلڈنگ کوڈ (ای سی بی سی) اور ڈیمانڈ سائیڈ مینجمنٹ۔

بی ای ای مرکزی حکومت کی بجلی وزارت کے تحت ایک قانونی ادارہ ہے۔ یہ ہندوستانی معیشت کی توانائی کی شدت کو کم کرنے کے بنیادی مقصد کے ساتھ پالیسیاں اور حکمت عملی تیار کرنے میں مدد کرتا ہے۔ بی ای ای  نامزد صارفین، نامزد ایجنسیوں اور دیگر تنظیموں کے ساتھ رابطہ کاری کرتا ہے تاکہ توانائی کے تحفظ کے ایکٹ کے تحت اسے تفویض کردہ کاموں کو انجام دینے میں موجودہ وسائل اور بنیادی ڈھانچے کی شناخت اور استعمال کیا جا سکے۔

بیورو کا مشن انرجی کنزرویشن ایکٹ، 2001 کے مجموعی فریم ورک کے اندر خود ضابطہ اور مارکیٹ کے اصولوں پر زور دیتے ہوئے پالیسیوں اور حکمت عملیوں کو تیار کرنے میں مدد کرنا ہے۔ بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) کا وژن ہندوستانی معیشت کی توانائی کی شدت کو بہتر بنانا ہے اور اس طرح ملک کی پائیدار ترقی میں اپنا تعاون کرنا ہے۔ یہاں بی ای ای  کے بارے میں مزید پڑھیں۔

*****

ش ج۔ ح ا ۔ ج ا

U No.6302

 



(Release ID: 2016075) Visitor Counter : 26


Read this release in: English , Hindi , Tamil