اقلیتی امور کی وزارتت
azadi ka amrit mahotsav

اقلیتی امور کی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی نے سکھ برادری کے لیے فروغ ہنر مندی، لیڈر شپ اور انٹرپرینیورشپ کے فروغ اور تعلیمی پروگرام کا آغاز کیا


روزگار پر مبنی ملازمت کے کرداروں میں جدید ہنر کی تربیت فراہم کرنے کا پروگرام؛ سکھ کاریگروں جیسے سکلیگاروں اور دیگر گروپوں کو فروغ دینا؛ خواتین قیادت اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا اور اسکول چھوڑنے والوں کے لیے تعلیم کا بندوبست کرنا

جدید ترین گرومکھی اسکرپٹ سیکھنے کے مراکز قائم کیے جائیں گے

پی ایم وکاس اور پی ایم جے وی کے، کے تحت یہ اقدامات سکھ برادری کے پسماندہ طبقوں کو بااختیار بنانے اور ان کی ترقی کے تئیں حکومت کے عزم میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتے ہیں اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک ٹھوس سماجی و اقتصادی تبدیلی کا تصور کرتے ہیں

Posted On: 14 MAR 2024 5:51PM by PIB Delhi

سکھوں کے نئے سال کے مبارک موقع کو یادگار بنانے کے لیے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، اقلیتی امور کی مرکزی وزیر، محترمہ اسمرتی ایرانی نے آج سکھ برادری کے لیے مہارت کے فروغ، لیڈرشپ اور انٹرپرینیورشپ نیز تعلیم کو فروغ دینے کے پروگرام کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کو دہلی سکھ گرودوارہ مینجمنٹ کمیٹی (ڈی ایس جی ایم سی)،  جو سکھ برادری کی فلاح و بہبود کے لیے قائم کردہ ایک قانونی ادارہ ہے، کے ذریعے وزارت کی اسکیم پردھان منتری وراثت کا سموردھن (پی ایم وکاس) کے تحت ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس‘‘ کے وسیع جذبے کے تحت منظوری دی گئی ہے۔

یہ پروگرام 10,000 نوجوانوں اور خواتین کو پیش نظر رکھے گا اور روزگار دلا سکنے والے جاب رولز میں جدید مہارت کی تربیت فراہم کرے گا۔ سکھ کاریگروں جیسے سکلیگاروں اور دوسرے گروہوں کو ترقی دینے کی کوشش کرے گا، جو روایتی فنون اور دستکاری کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں، ساتھ ہی یہ خواتین کی قیادت کو پروان چڑھانے اور انٹرپرینیوشپ کو فروغ دے گا اور اسکول چھوڑنے والے بچوں کے لیے تعلیم کا بندوبست کرے گا۔

وزارت کا یہ اقدام کمیونٹی کے اندر سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ گروہوں کو قومی ترقی کی کہانی میں اپنے لیے جگہ بنانے میں مدد کرے گا اور اس طرح فرقہ وارانہ اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے دیگر سماجی طور پر پسماندہ کمیونٹیز کے استفادہ کنندگان کی ضرورتوں کی تکمیل بھی کرے گا۔

تبدیلی لانے والی اس شراکت داری کو باقاعدہ بنانے کے لیے، اقلیتی امور کی وزارت ڈی ایس جی ایم سی کے تحت نامزد/رجسٹرڈ سوسائٹیوں/تعلیمی اداروں کے ساتھ مفاہمت نامے (ایم او یو) کے توسط سے پروگرام کو نافذ کرے گی، جو پہلے ہی دہلی یونیورسٹی میں 4 کالج یعنی شری گرو تیغ بہادر خالصہ کالج، شری گرو نانک دیو خالصہ کالج، ماتا سندری کالج آف ویمن اور شری گرو گوبند سنگھ کالج آف کامرس چلا رہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ گرو ہرکشن پبلک اسکولس کی 12 شاخوں اور 1 آئی ٹی آئی کو بھی چلانے کا کام کررہا ہے۔ سکھوں اور دیگر کمیونٹیز کی فلاح و بہبود کے لیے تعلیم اور ہنرمندی کے فروغ کے شعبے میں ان اداروں کا ایک ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ ہے۔ اقلیتی امور کی وزارت کے اس اقدام کا مقصد نہ صرف دہلی بلکہ پورے ہندوستان کے سکھ نوجوانوں کو پیش نظر رکھنا ہے، تاکہ ان تعلیمی اور ہنر مندی کی تربیت دینے والے  اداروں کی صلاحیت سازی کی جاسکے اور اس روزگار اور معاش کے مواقع پیدا کرنے میں کمیونٹی کی مدد کی جاسکے۔

حکومت سکھ کمیونٹی کے مالامال ثقافتی ورثے اور گرومکھی اسکرپٹ سمیت روایات کے تحفظ اور فروغ کی ضرورت کو بھی تسلیم کرتی ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے تحت خالصہ کالجوں میں جدید ترین گرومکھی اسکرپٹ سیکھنے کے مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک آئی ٹی پلیٹ فارم ڈیولپ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ سکھ مذہب سے متعلق تعلیمات اور وراثت کو طلبہ کے مابین پھیلایا جاسکے۔ یہ مراکز گرومکھی اسکرپٹ کے تحفظ اور پرچار کے لیے بھی کام کریں گے۔ وزارت مطلوبہ بنیادی ڈھانچہ اور ذیلی خدمات فراہم کرنے میں تعاون کرے گی جس میں پی ایم جن وکاس کاریہ کرم کے تحت اسٹوڈیو/ اسمارٹ کلاس رومز کی ترقی شامل ہے۔

پی ایم وکاس اور پی ایم جے وی کے اسکیم کے تحت سکھ برادری کے لیے ان اقدامات کی منظوری ملک بھر میں سکھ برادری کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانے اور ان کی ترقی کے لیے حکومت کے عزم میں ایک اہم سنگ میل کی نشان دہی کرتی ہے اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک ٹھوس سماجی و اقتصادی تبدیلی کا تصور پیش کرتی ہے۔

 

******

ش ح۔م م ۔ م ر

U-NO.6112


(Release ID: 2014688) Visitor Counter : 73


Read this release in: English , Hindi , Punjabi