الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر جناب راجیو چندر شیکھر نے سی- ڈی اے سی ترواننت پورم میں ہندوستان کے پہلے فیوچر لیبس سنٹر کا افتتاح کیا
’’ ترواننت پورم ہندوستان کا اگلا اختراعی مرکز ہوگا، جس میں فیوچر لیبس اگلی نسل کے چپ ڈیزائن، مینوفیکچرنگ، اور تحقیق کے لیے ایک ماحولیاتی نظام کو متحرک کرے گا’’: مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر
’’ فیوچر لیبس ترواننت پورم میں اسٹارٹ اپس، الیکٹرانک سسٹمز اور اختراعات کی اگلی لہر لائے گا’’: مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر
Posted On:
12 MAR 2024 8:02PM by PIB Delhi
الیکٹرانکس اور آئی ٹی، اسکل ڈیولپمنٹ، انٹرپرینیورشپ اور جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج سی- ڈی اے سی ترواننت پورم میں ہندوستان کے پہلے فیوچر لیبس سنٹر کا افتتاح کیا۔ یہ مرکز، یعنی ‘‘سینٹر فار سیمی کنڈکٹر چپس اینڈ سسٹمز فار سٹریٹیجک الیکٹرانکس’’، اگلی نسل کے چپ ڈیزائن، مینوفیکچرنگ اور تحقیق کے لیے ایک ماحولیاتی نظام کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
دیگر اعلانات میں، الیکٹرک لوکوموٹیو ٹیکنالوجیز کی ترقی کے لیے(سی- ڈی اے سی ٹی) اور وزارت ریلوے کے درمیان تعاون کا اعلان کیا گیا تھا۔ مائیکرو گرڈ ٹیکنالوجیز کی ترقی اور تعیناتی کے لیے(سی- ڈی اے سی ٹی) اور ٹاٹا پاور کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔(سی- ڈی اے سی ٹی) اور وی این آئی ٹی ناگپور کے ذریعہ تیار کردہ الیکٹرک وہیکل وائرلیس چارجر کی ٹیکنالوجی کو بیلرائس انڈسٹریز لمٹیڈ کو منتقل کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
صنعت کے اہم شراکت داروں کے ساتھ، وزیر موصوف نے 100 سے زیادہ طلباء سے خطاب کیا اور انہیں بتایا کہ یہ مرکز انہیں مواقع کے لحاظ سے کیا فراہم کرے گا۔
جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا،‘‘آپ نے چندریان 3 میں سلیکان کی مقدار اور آئی این ایس وکرانت میں الیکٹرانکس کی مقدار دیکھی ہے، دونوں کی جڑیں کیرالہ میں گہری ہیں۔ فیوچر لیبس کا آئیڈیا واقعی سی ڈی اے سی کے درمیان حکومتی نظام، صنعت، طلباء، اسٹارٹ اپس اور تعلیمی برادری کے درمیان شراکت داری ہے۔ حکومت اور صنعت میں ہمارا نظریہ بالکل واضح ہے کہ دنیا کی ڈیجیٹلائزیشن اور دنیا کی ڈیجیٹل معیشتیں آج بے مثال رفتار سے پھیل رہی ہیں۔ تین شعبوں میں ہندوستانی سٹارٹ اپس اور طلباء کے لیے بہت زیادہ امکانات ہیں سیمی کنڈکٹرس، مصنوعی ذہانت ، اور الیکٹرانکس کا مستقبل۔ سی ڈی اے سی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ان لیبز کو بنانے کے لیے ایک خواہش مند اور سہولت فراہم کرنے والا پارٹنر ہوگا۔ یہ اقدام ترواننت پورم کو ہندوستان کا اگلا اختراعی مرکز بنائے گا’’۔
وزیرموصوف نے اس طرح کے تعاون اور اقدامات کی فطری ضرورت کی بھی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا، ‘‘ہندوستان نے سیمی کنڈکٹرز میں زبردست ترقی کی ہے، 75 سالوں سے ہمارے پاس سیمی کنڈکٹرز کے میدان میں بالکل بھی کارکردگی نہیں تھی، اور پچھلے کچھ سالوں میں ہمیں 2.5 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری ملی ہے اور اب ہم ایک ایسا ماحولیاتی نظام بنا رہے ہیں جس میں فیبس مینوفیکچرنگ، اختراع، پیکیجنگ، ڈیزائن، مہارت اور تحقیق۔ ڈیجیٹلائزیشن اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز بے مثال رفتار سے تیز ہو رہی ہیں یہاں تک کہ ان علاقوں میں بھی جو بدیہی طور پر ڈیجیٹل نہیں ہیں، ٹیکنالوجی اپنی موجودگی کا احساس دلا رہی ہے۔ لہذا واضح طور پر ایک رجحان کے طور پر ڈیجیٹلائزیشن بڑھ رہی ہے۔ دوسرا رجحان یہ ہے کہ سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت دو چھائی ہوئی ٹیکنالوجیز ہیں جو آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کو تشکیل دینے والی ہیں جسے ہم ٹیک کے نام سے جانتے ہیں۔ اور تیسرا، یہ کہ ہر وہ سسٹم جسے آپ آج جانتے ہیں چاہے وہ لیپ ٹاپ ہو، ڈیسک ٹاپ ہو یا سرو، کمپیوٹ آٹوموٹیو، ریلوے کو تقریباً شروع سے ہی نئے سرے سے ڈیزائن اور دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ لہذا آج ایک موقع ہے کہ مکمل طور پر نظاموں کو از سر نو تعمیر اور ڈیزائن کیاجائے۔ میں اسے اسٹارٹ اپس کی اگلی لہر، سسٹمز کی اگلی لہر اور جدت کی اگلی لہر کہتا ہوں، یہی بات مستقبل کے لیبس کے بارے میں بجا طور پر کہی جاسکتی ہے’’۔
پروگرام میں موجود صنعت کے شراکت داروں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح سی- ڈی اے سی کے ساتھ تعاون کا نتیجہ نکلا ہے اور اس لیے وہ کیرالہ کے ٹیک انوویشن ایکو سسٹم (ٹیکنالوجی اور اختراع کے ماحولیاتی نظام) کو بڑھانے میں اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔
جناب اتل دیشمکھ، وی پی ای موبلٹی، کلیانی پاور ٹرین لمیٹڈ نے کہا، ‘‘ہم وزیر محترم جناب راجیو چندر شیکھر کی مسلسل حمایت اور مضبوط قیادت کی وجہ سے اوپر اٹھنے اور عمدہ کارکردگی پیش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم ان اقدامات کے ذریعے اس طرح کی مزید شراکتوں کے منتظر ہیں۔’’
جناب منوج گپتا، سی ای او، ٹی پی رینوایبل مائیکرگرڈ لمٹیڈ نے کہا،‘‘ ٹاٹا پاور اور سی ڈی اے سی کےدرمیان تعاون، ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ایک تنظیم کے طور پر، ہم نے ، بیٹری ٹیکنالوجی کے ساتھ جو کہ حال ہی میں یوپی اور بہار کے 200 گاؤں کو بااختیار بنانے کے لیے ہے، مائیکرو گرڈز قائم کیے ہیں جو شمسی توانائی سے چلتے ہیں۔ہم کیرالہ میں بھی ایسا کرتے رہیں گے۔ اس تعاون سے ہم مائیکرو گرڈز کی طاقت کو استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گے’’۔
محترمہ میناکشی سنگھ، ڈائریکٹر، جے ایم وی ایل پی ایس لمیٹڈ نے کہا، ‘‘ڈیجیٹل انڈیا اور انٹرپرینیورشپ کے تئیں وزیر کے عظیم کام اور عزم نے خود انحصاری اور ٹیکنالوجی کے تئیں بہت سی کمپنیوں کے حوصلے بلند کیے ہیں۔ جے ایم وی نے سی ڈی اے سی اور انڈین ریلویز کے ساتھ مل کر ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے۔ تھری پیس دیسی لوکوموٹو پروپلشن سسٹم۔ لوکوموٹیو پروپلشن سسٹم کی یہ گھریلو ٹیکنالوجی نہ صرف اختراع کے تئیں ہماری وابستگی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ ہندوستان کو ریلوے پروپلشن سسٹم کے میدان میں ایک عالمی کردار کے طور پر پوزیشن میں رکھتی ہے۔ مزید برآں، ہم ریلوے کے جوہر کے لیے مقامی طور پر ڈیزائن کیے گئے، تیار کیے گئے اور مینو فیکچر کیے گئے، مصنوعی ذہانت پر مبنی، مستقبل سے تعلق رکھنے والے دیکھ بھال کے نظام کے ذریعے ریلوے کی بحالی اور آپریشنز کو جدید بنانے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں’’۔
*************
( ش ح ۔س ب ۔ رض (
U. No: 6029
(Release ID: 2014058)
Visitor Counter : 88