پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پی این جی آر بی نے قدرتی گیس پائپ لائنوں اور سٹی گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس میں ہائیڈروجن ٹرانسمیشن پر میگا اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ بات چیت کا اہتمام کیا

Posted On: 08 MAR 2024 5:59PM by PIB Delhi

پیٹرولیم اینڈ نیچرل گیس ریگولیٹری بورڈ (پی این جی آر بی) قدرتی گیس کے ساتھ ہائیڈروجن کو ملا کر قدرتی گیس ٹرانسمیشن لائنوں کے ذریعے گرین ہائیڈروجن کی نقل و حمل کے کام پر آگے بڑھ رہا ہے۔ پی این جی آر بی قدرتی گیس ٹرانسمیشن لائنوں کو گرین ہائیڈروجن کی نقل و حمل کے لیے پہلی پسند کے طور پر غور کر رہا ہے کیونکہ اس وقت کل 33000 کلومیٹر قدرتی گیس ٹرانسمیشن پائپ لائن نیٹ ورک کو اختیار دیا گیا ہے، جس میں سے 24000 کلومیٹر کام کر رہی ہیں اور باقی زیر تعمیر ہیں۔ قدرتی گیس کی یہ پائپ لائنیں قابل تجدید توانائی کے وسائل والے خطوں اور ہائیڈروجن استعمال کرنے والے مراکز جیسے فرٹیلائزر پلانٹس، ریفائنری اور ہیوی آئرن اینڈ اسٹیل انڈسٹریز کے درمیان خلا کو پُر کریں گی۔

 

 

پی این جی آر بی نے 07 مارچ 2024 کو عالمی بینک اور اسٹڈی پارٹنر آئی سی ایف کے تعاون سے پی این جی آر بی کی طرف سے کیے گئے مطالعہ کے مسودے کی رپورٹ پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک میگا اسٹیک ہولڈر بات چیت کا اہتمام کیا، تاکہ ”قدرتی گیس پائپ لائنوں اور سٹی گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں ہائیڈروجن کی ترسیل کے راستے تیار کیے جا سکیں“۔

 

A group of people in a roomDescription automatically generated

 

ڈاکٹر انیل کمار جین، چیئرپرسن، پی این جی آر بی نے کلیدی خطبہ میں قدرتی گیس پائپ لائنوں اور سی جی ڈی نیٹ ورکس میں ہائیڈروجن بلینڈنگ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس بات کا اظہار کیا کہ پی این جی آر بی متعلقہ انفراسٹرکچر کی حفاظت اور سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ پی این جی آر بی گرین ہائیڈروجن کی نقل و حمل کے لیے عالمی سطح پر ایک ریگولیٹری نظام وضع کرنے پر بھی کام کر رہا ہے۔

اسٹیک ہولڈروں کی بات چیت میں، مختلف وزارتوں، قانونی/خود مختار اداروں، تحقیقی اداروں اور تیل اور گیس کے اداروں کے نمائندوں نے ہندوستان میں ہائیڈروجن کے امکانات کے بارے میں خیالات کا اشتراک کیا۔ اس تقریب میں آئی سی ایف کی جانب سے ڈرافٹ اسٹڈی رپورٹ پر پریزنٹیشن کے علاوہ پیٹرولیم اینڈ ایکسپلوسیوز سیفٹی آرگنائزیشن (پی ای ایس او)، جی اے آئی ایل (انڈیا) لمیٹڈ اور گجرات گیس لمیٹڈ (جی جی ایل) کی جانب سے ملک میں ہائیڈروجن کے فروغ کے لیے کیے جانے والے نئے اقدامات کے حوالے سے پرزنٹیشن شامل تھیں۔

قدرتی گیس اور سی جی ڈی سیکٹر میں ہائیڈروجن کی ملاوٹ کے ممکنہ فوائد کو تسلیم کرتے ہوئے، اگست-2023 سے پی این جی آر بی عالمی بینک کے تعاون سے یہ اہم مطالعہ کر رہا ہے۔ اس مطالعہ میں ہائیڈروجن کی طلب اور رسد کی نقشہ سازی، اس کی مطابقت کے لیے موجودہ پائپ لائن نیٹ ورک کا تکنیکی جائزہ، پائپ لائن سیکٹر کا تجارتی جائزہ، پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک میں رکاوٹوں کی نشاندہی اور 2040 تک ہائیڈروجن کی ملاوٹ پر تیزی سے عمل درآمد کے لیے روڈ میپ تیار کرنا شامل ہے۔

میگا اسٹیک ہولڈروں کی اس بات چیت سے 2030 تک 5 ایم ایم ٹی پی اے گرین ہائیڈروجن پیداوار کے ہدف کو حاصل کرنے کی راہ بھی ہموار ہو گی، جسے حکومت ہند نے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے ذریعے اپنے صاف توانائی کے ایجنڈے کے تحت مقرر کیا ہے۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

08-03-2024

U: 5879


(Release ID: 2012861) Visitor Counter : 97


Read this release in: English , Hindi