الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر راجیو چندر سیکھر نے ترواننت پورم اور کوچی میں 2 ایس ٹی پی آئی مراکز کا افتتاح کیا
بھارت سیمی کنڈکٹر ریسرچ سنٹر (بی ایس آرسی) کا آئی آئی ایس ٹی، ترواننت پورم میں ایک علاقائی مرکز ہوگا، جو شہر کے اسٹارٹ اپ اور ٹیک ایکونظام کو متحرک کرے گا
‘‘کیرالہ کے اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد ،صنعت کاراور نوجوان ہندوستانیوں کو سیمی کنڈکٹرز میں ہندوستان کی تبدیلی کی شروعاتی لائن پر ہونے کا موقع ملنا چاہیے’’: مرکزی وزیر راجیو چندر سیکھر
‘‘وزیراعظم نریندر مودی جی کی قیادت میں، ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ اختراع کی اگلی لہر کیرالہ سے آئے اور کیرالہ کے نوجوان اس کی باعث تحریک قوت ہوں’’: مرکزی وزیر راجیو چندر سیکھر
مرکزی وزیر راجیو چندر سیکھر نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپیوٹنگ کے لیے ہندوستان کے پروسیسر ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ کرنے کے لیے آئی بی ایم اور سی –ڈی اے سی کے درمیان مفاہمت نامے کی سہولت فراہم کی
Posted On:
06 MAR 2024 6:56PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر جناب راجیو چندرسیکھر نے آج کیرالہ میں سیمی کون انڈیا فیوچر ڈیزائن چوتھے روڈ شو میں طلباء، محققین، صنعت کے رہنماؤں اور اسرو کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ‘‘ہم آخر کار ایک ایسے وقت میں جی رہے ہیں جب ایک سیمی کنڈکٹر انجینئر بھی ایک سپر ہیرو ہے - جو خود آپ کو بتاتا ہے کہ ہمارا ملک کس حد تک پہنچ چکا ہے، ہم نے وزیراعظم ، نریندر مودی جی کی قیادت میں ٹیکنالوجی کے دور میں کتنی ترقی کی ہے’’۔
اس موقع پر وزیرموصوف نے آئی بی ایم اور سی –ڈی اے سی کے درمیان ایک مفاہمت نامے کی سہولت فراہم کی جس کا مقصد اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپیوٹنگ کے لیے ہندوستان کے پروسیسر ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں تیز ی سے اضافہ کرنا ہے۔ یہ تقریب انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (آئی آئی ایس ٹی) میں ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جلد تیارہونے والے بھارت سیمی کنڈکٹر ریسرچ سینٹر (بی ایس آرسی) کا آئی آئی ایس ٹی، ترواننت پورم میں ایک علاقائی مرکز ہوگا، جو شہر کے اسٹارٹ اپ اور ٹیک ایکونظام کو متحرک کرے گا۔
کیرالہ میں الیکٹرانکس، آئی ٹی سیکٹر،یعنی اطلاعاتی ٹیکنولوجی کا شعبہ اور اسٹارٹ اپ ایکو نظام کو نمایاں طور پر فروغ دینے کے لیے، الیکٹرانکس اور آئی ٹی، ہنرمندی کے فروغ اورصلاحیت سازی نیز صنعت کاری اور جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندرسیکھر نے ترواننت پورم اور کوچی میں نئے سافٹ ویئر ٹیکنولوجی پارکس آف انڈیا (ایس ٹی پی آئی) مراکز کا افتتاح بھی کیا۔
یہ مراکز کیرالہ کے آئی ٹی سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ابھرتے ہوئے ٹیک اسٹارٹ اپس کو جدید ترین سہولیات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ وہ عالمی سطح پر اختراعات، ترقی اور مقابلہ آرائی کے قابل بن سکیں۔
افتتاح کے بعد، وزیر موصوف نے انکیوبیشن سینٹر کا دورہ کیا اور اسٹارٹ اپس کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ وزیر موصوف‘‘کیرالہ میں ٹیک اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی’’ کے موضوع پر ایک بحث ومباحثہ میں بھی حصہ لیا۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے چیئرمین جناب ایس سوماناتھ کے ساتھ بات چیت کے دوران، انہوں نے کہا، ‘‘ترواننت پورم کے لیے ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے ایک عظیم محرک ہونے کا یہ زبردست موقع ہے۔ ترواننت پورم اور کوچی میں نئے افتتاح شدہ ایس ٹی پی آئی مراکز، ریاست کو جنوبی ہندوستان میں ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا مرکز بننے کی راہ پر گامزن کریں گے اور ریاست کے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو فروغ دیں گے۔ 1990 کی دہائی میں شہر میں ہندوستان کے پہلے ٹیکنو پارکس میں سے ایک قائم ہونے کے باوجود، یہ شرم کی بات ہے کہ آج ترواننت پورم اسٹارٹ اپ اختراعی معیشت کے چوٹی کے 20 مقامات میں بھی نہیں ہے۔ یو ڈی ایف اور ایل ڈی ایف کی زیرقیادت ریاستی حکومتوں کے سیاسی وژن کی کمی نے کیرالہ کو نہ صرف اس موقع سے محروم کردیا بلکہ ترقی کی ٹرین سے بھی مکمل طور پر اتر گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی قیادت میں، ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ اختراع کی اگلی لہر کیرالہ سے آئے اور کیرالہ کے نوجوان کاس کی اس کی باعث تحریک قوت بنیں۔
فیوچر ڈیزائن روڈ شو میں اپنے خطاب کے دوران، جناب راجیو چندرسیکھر نے ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کا ایک جامع جائزہ پیش کیا اور گزشتہ 2.5 سالوں میں اس کی اہم پیش رفت کو اجاگر کیا۔
وزیر موصوف نے کہا،‘‘یہ سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام میں ہندوستان کے لئے سب سے زیادہ جوش وخروش پیداکررہاہے، میں چاہوں گا کہ کیرالہ میں اسٹارٹ اپس اور نوجوان ہندوستانی بھی ترقی کے اس سفر میں شامل ہوں۔ اس شعبے میں جو ترقی، کامیابی اور مواقع ہم دیکھ رہے ہیں، آنے والے سالوں میں، ہم صرف یہ دیکھیں گے کہ اس میں توسیع اور تیزی آئے گی۔ دنیا بھر میں ہماری زندگیوں، کاروباری اداروں اور حکومتوں میں ڈیجیٹلائزیشن اور ٹیکنالوجی کی شدت ، ایک غیر معمولی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ یہاں تک کہ وہ طبقے جو ٹیکنالوجی کو اپنانے کے خلاف تھے- یعنی حکومت اور حکمرانی، عوامی خدمات، پانی کی فراہمی، سبسڈی کی فراہمی، وہ چیزیں جو دائرہ اختیارسے بالکل باہر تھیں — اب ٹیکنالوجی کو اپنا رہے ہیں۔ یہ آج اور کل کے کاروباری افراد کے لیے ایک بہت بڑا موقع پیش کرتا ہے کہ وہ کل کے سسٹمز، ڈیوائسز، اور کل کی مصنوعات کو ڈیزائن کرنے اور ان کا از سر نو تصور کرنے کی تقریباً ابتدائی لائن پر موجود ہوں۔ اسی پس منظر کے ساتھ ہی ہم نے فیوچرڈیزائن کا آغازکیا ہے۔
اس کے بعد وزیرموصوف نے فیوچرڈیزائن کی وضاحت کرتے ہوئے، اس بات پر زور دیا کہ اس پروگرام کا مقصد اسٹارٹ اپس کو کس طرح بااختیار بنانا اور سیمی کنڈکٹرز کے میدان میں ہندوستانی اختراعی ماحولیاتی نظام کو فروغ دینا ہے
وزیرموصوف نے وضاحت کی ‘‘ گذشتہ ستر-پچھتر برسوں میں، ہم نے سیمی کنڈکٹرز کے میدان میں بہت کم کام کیا ہے سوائے اس کے جواسرو اور ڈی آرڈی اونے کیا ہے۔ ہندوستان سیمی کنڈکٹر ڈیزائن کے عالمی ماحولیاتی نظام سے غیر حاضر تھا — ہندوستان کا ہنر اورصلاحیت عالمی تحقیق وترقی میں مصروف عمل تھی اوراب بھی یہی صورت حال ہے۔ آپ آزاد ہندوستان میں طلباء کی خوش قسمت ترین نسل ہیں۔ یہاں ایک حکومت ہے، ایک صنعت آپ کے پاس آ رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ ہم آپ کو مواقع، روڈ میپ اور کچھ کرنے کے لیے فنڈفراہم کررہے ہیں،اس لئے اپنا خودکا کچھ بنائیں’’ ۔
انہوں نے اس بات کو مزیداجاگرکیا کہ ملک کس طرح بہت تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے جس میں عالمی کمپنیوں نے ہندوستان میں اپنے یونٹ قائم کیے ہیں۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ‘‘ہم پہلے ہی تیز رفتاری سے ترقی کر رہے ہیں، ایپل نے حال ہی میں تسلیم کیا ہے کہ سال 2029-2027 تک ان کی ڈیوائس مینوفیکچرنگ اور عالمی جی وی سیز کا تقریباً 12سے 15 فیصد تک ہندوستان میں ہوگا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ اس وقت تک سیمی کنڈکٹرکی مارکیٹ 110ڈالرز بلین تک بڑھے گی۔ ہمارے وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ جتنا ہم مینوفیکچرنگ کے بارے میں پرجوش اورخواہشمند ہیں، ہم ڈیزائن، آئی پی اور اختراع میں بھی قاعدانہ کردارادارکرنا چاہتے ہیں۔ یہ صرف مینوفیکچرنگ کی قیادت والی کارکردگی تک محدود نہیں ہے بلکہ ڈیزائن اور اختراع کی قیادت والی کارکردگی بھی ہے’’۔
ایک ‘‘آتم نر بھر بھارت’’کی مزید تعمیر کے نکتہ پر، انہوں نے کہا کہ حکومت ایک متحرک اوردرخشاں ماحولیاتی نظام بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔
وزیرموصوف نے مزیدکہا‘‘سردست حکومت کی طرف سے اس شعبے میں سٹارٹ اپس کو فنڈفراہم کرنے کے لیے تقریباً 1,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم کا یہ یقین ہے کہ اس آنے والی دہائی میں، دی انڈیا ٹیکیڈ- ہندوستانی اسٹارٹ اپس اور بڑی کمپنیوں کو بھی تشکیل دے گا - اس لیے نوجوان ہندوستانیوں اور اسٹارٹ اپس کواس میں ایک کرداراداکرنے کا موقع مل رہا ہے۔ ایپلی کیشنز کے ایک وسیع میدان میں سیمی کنڈکٹر ڈیزائن کو اختراع کرنا—آٹو موبائلز، موبائل، کمپیوٹ، اور اگلی نسل کے ڈیزائن کے آغاز سے—آئی پی، کو-مشترکہ طورپرتیارکرنے اور مشترکہ ملکیت کو متحرک کرنا شامل ہیں۔ ہم ایک حکمت عملی کو دوگنا کر رہے ہیں جس میں آرآئی ایس سی 5 اور آئی بی ایم کی طاقت شامل ہیں — یہ دونوں شعبے سیمی کنڈکٹرز کے ہندوستانی شعبے ہوں گے ،جن کے ارد گرد ہم متعدد ایپلی کیشنز— مائکرو پروسیسر، ایل اوٹی اوردیگرضروری ایپلی کیشنز بنائیں گے ۔ آج، ہم نے تقریباً 26 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تجاویز دیکھی ہیں—مائیکرون، ٹاور، پی ایس ایم سی تائیوان، اور ٹاٹاز، ملٹی بلین ڈالر کے بقدر مینوفیکچر نگ سے متعلق سہولیات تعمیر کر رہے ہیں۔ آج سیمیکون میں ہر عالمی نام کا ہندوستان میں تحقیق وترقی سے متعلق ایک آر اینڈ ڈی سینٹر ہے۔ ہم نے پچھلے دو سالوں میں ایک بہت متحرک، تیز رفتار ی سے چارجنگ کرنے والا، عالمی سطح پر مسابقتی اسٹارٹ اپ ایکونظم تخلیق کیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اس سفر کا حصہ بنیں اورمیں یہ بھی چاہتا ہوں کہ آپ سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کا حصہ بنیں’’۔
اس موقع پرسیمی کنڈکٹر صنعت اور اسرو کے سینئر انڈسٹری ممبران بھی موجود تھے، جنہوں نے اس بات کو نمایاں کیا کہ کس طرح حکومت نے ایک اختراعی ماحولیاتی نظام تخلیق کیا ہے جس کی بدولت ایک روشن مستقبل بنے گا۔
وی ایس سی سی اور آئی آئی ایس ٹی ، ترواننت پورم کے ڈائریکٹرڈاکٹر ایس اننی کرشنن نائر، نےکہا،‘‘اسرو اور آئی آئی ایس ٹی میں ہم خلائی ٹیکنالوجی میں بہترین کارکردگی کے حصول میں ‘میک ان انڈیا’ اور ‘آتم نر بھر بھارت’ کے خیالات کے لیے بہت پرعزم ہیں۔ ملک کے اندرسیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کاایک متحرک ماحولیاتی نظام خلائی شعبے کو پیچیدہ مشنوں کے لیے نئے ڈیزائن کو نافذ کرنے میں مدد کرے گا۔ وزیراعظم مودی کی قیادت میں حکومت اس انتہائی نازک نیزاہمیت کے حامل اور اسٹریٹجک شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ عزت مآب وزیر راجیو چندر سیکھر جیسے وزراء سمجھتے ہیں کہ سیمی کنڈکٹر آج یا کل کا کھیل نہیں ہے بلکہ یہ آنے والے دورکا کھیل ہے۔
اسروکے ،لکویڈ پروپلشن سسٹمز سنٹر (ایل پی ایس سی) کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر وی نارائنن نے کہا، ‘‘اسرو میں ہم سب کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ معزز وزیر راجیو چندر سیکھر یہاں موجود ہیں۔ وہ ایک رہنما ہیں، ایک متحرک اورفعال شخصیت ہیں، ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے گزشتہ 5 سالوں کے دوران وزیر مملکت کے طور پر اپنے دور میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہم گزشتہ 76 سالوں سے ایک آزاد ملک ہیں، اور ہم نے تقریباً تمام شعبوں میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ ملک کو وِکست بھارت بننے کے لیے متعدد شعبوں اورمیدانوں کو بڑے پیمانے پر ترقی کرنے کی ضرورت ہے - الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹر کی ترقی اس سلسلے میں ایک اہم شعبہ ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ ہمارے عزت مآب وزیر راجیو چندرسیکھر اس شعبے میں ایک چمپئن ہیں اور انہوں نے اس میں ایک گراں قدرتعاون کیا ہے۔
این وی آئی ڈی آئی اے کے منیجنگ ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا جناب وشال دھوپر نے کہا‘‘ہمارے پاس بہت زیادہ موقع ہیں، ہم ہندوستان کو نہ صرف یہ کہ‘دنیا کا بیک آفس’ بنا سکتے ہیں بلکہ اسے دنیا کا ‘آفس’ بنا سکتے ہیں، یہاں انٹیلی جنس کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ اور دنیا کو انٹیلی جنس ایکسپورٹ کرسکتے ہیں۔’’
*********
(ش ح۔ع م ۔ع آ)
U-5770
(Release ID: 2012136)
Visitor Counter : 78