وزارات ثقافت
صدر جمہوریہ ہند نے سنگیت ناٹک اکادمی فیلوشپس اور ایوارڈز برائے سال 2022 اور 2023 تفویض کئے
فن اور فنکاروں نے ہندوستان کے تنوع کو اتحاد کے دھاگے میں باندھنے کا کام کیا ہے: صدر جمہوریہ ہند
حکومت پرفارمنگ آرٹس کو بااختیار بنانا جاری رکھے گی جو ہماری سب سے قیمتی ثقافتی طاقت ہیں: جناب جی کشن ریڈی
Posted On:
06 MAR 2024 10:12PM by PIB Delhi
ہندوستان کی صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے آج، یعنی 6 مارچ 2024 کو نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقدہ خصوصی تقریب میں پرفارمنگ آرٹس کے شعبے میں 91 نامور فنکاروں (دو مشترکہ ایوارڈ) کو سال 2022 اور 2023 کے لیے سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈز (اکادمی پرسکار) سے نوازا۔ اکادمی ایوارڈز کے لیے منتخب کیے گئے 94 فنکاروں میں سے تین (3) فنکار خرابی صحت کی وجہ سے ایوارڈ تقریب میں شرکت نہیں کر سکے۔ تاہم، اکادمی آنے والے دنوں میں ان کی یادگاری تختی اور دیگر ایوارڈ کا مواد ان تک پہنچانے کا انتظام کرے گی۔
سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈز کی پیشکش کے علاوہ، صدر جمہوریہ نے ایوارڈ تقریب میں فنون لطیفہ میں ان کے میدان میں غیر معمولی شراکت کے لیے نامور فنکاروں کو سنگیت ناٹک اکادمی فیلوشپ (اکادمی رتن) سے بھی نوازا ہے، جن کے نام ذیل میں دیئے گئے ہیں۔سنگیت ناٹک اکادمی فیلو شپ (اکادمی رتن) فنون لطیفہ کے شعبے میں فنکاروں کو دیا جانے والا سب سے بڑا اعزاز ہے۔
1. ونائک کھیڈیکر، گوا، ہندوستانی موسیقی
2. آر. وشویشورن، کرناٹک، ہندوستانی موسیقی
3. سنینا ہزاری لال، مہاراشٹر، ہندوستانی رقص
4. راجہ اور رادھا ریڈی، دہلی، ہندوستانی رقص (مشترکہ فیلوشپ)
5. دولال رائے، آسام، انڈین تھیٹر
6. ڈی پی سنہا، اتر پردیش، انڈین تھیٹر
ثقافت، سیاحت اور ڈونر کے وزیر جناب جی کشن ریڈی، قانون و انصاف کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پارلیمانی امور و ثقافت جناب ارجن رام میگھوال، ثقافت کی وزارت کے سکریٹری جناب گووند موہن اور سنگیت ناٹک اکادمی کے چیرمین ڈاکٹر سندھیا پوریچا بھی اعزازات کی تفویض سے متعلق اس تقریب میں موجو تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ فن صرف فن کی خاطر نہیں ہوتا۔ اس کا سماجی مقصد بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جب فنکاروں نے اپنے فن کو سماجی بہبود کے لیے استعمال کیا۔ فنکار اپنی تخلیقات کے ذریعے معاشرے کی بیداری میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ ہندوستانی فن ہندوستان کی ثقافتی پروگراموں کی صلاحیت کی بہترین مثال ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج ذہنی مسائل جیسے تناؤ اور ڈپریشن بڑھ رہے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ اس کی ایک وجہ روحانیت کی بجائے مادی خوشی پر زیادہ توجہ مرکوز کرنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹ سے تعلق ہمیں تخلیقی بناتا ہے۔ آرٹ سچائی کو تلاش کرنے کا راستہ فراہم کرتا ہے اور زندگی کو معنی دیتا ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ فن اور فنکاروں نے ہندوستان کے تنوع کو اتحاد کے دھاگے میں باندھنے کا کام کیا ہے۔ ایسا کرکے انہوں نے آئین میں درج بنیادی فرائض کو بھی پورا کیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے سنگیت ناٹک اکادمی کی گزشتہ سات دہائیوں سے مختلف فنون لطیفہ کو فروغ دینے کے لیے کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ اور غیر محسوس ورثے کے میدان میں اکادمی نے جو کام کیا ہے وہ بہت اہم ہے۔ صدر جمہوریہ نے اکادمی کی فیلوشپ اور ایوارڈز حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ موسیقی اور ڈرامہ کی مختلف انواع و اقسام کے ذریعے ہندوستانی فن کی روایت کو مزید تقویت بخشتے رہیں گے۔
تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی نے کہا کہ یہ ایوارڈ تقریب نہ صرف فنکارانہ صلاحیتوں بلکہ ہمارے ملک کے ثقافتی تنوع کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ مختلف فیلو شپس اور ایوارڈز کے ذریعے حکومت ہند ہمارے پرفارمنگ آرٹس کو بااختیار بنائے گی، جو ہماری سب سے قیمتی ثقافتی طاقت میں سے ہیں۔ انہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں پرفارمنگ آرٹس کے تحفظ اور فروغ اور ہمارے غیر محسوس ثقافتی ورثے کو مضبوط اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے سنگیت ناٹک اکادمی کی ستائش کی۔ وزیر موصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فن کی 100 سے زیادہ نایاب شکلیں جو معدوم ہونے کے دہانے پر تھیں، اُنہیں اب اکادمی کے ذریعہ ‘کلا دیکشا’کے نام سے تربیتی پروگراموں کے ذریعے دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال نے اپنے خطاب میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ فنکار ہمارے شاندار ورثے اور ثقافت کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اکادمی ایوارڈز 1952 سے دیئے جا رہے ہیں۔ یہ اعزازات نہ صرف اعلیٰ ترین معیار اور کارنامے کی علامت ہیں، بلکہ مسلسل انفرادی کام اور شراکت کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ اکادمی فیلو کے اعزاز میں -/3,00,000 روپے (تین لاکھ روپے) کی رقم ہوتی ہے جبکہ اکادمی ایوارڈ میں-/1,00,000 (ایک لاکھ روپے) کی رقم کے علاوہ ایک تمرپترا اور انگاوسترم شامل ہیں ۔
حوالہ کتابچہ کے لیے لنک
*************
( ش ح ۔س ب ۔ رض (
U. No: 5766
(Release ID: 2012114)
Visitor Counter : 89