بجلی کی وزارت
وزیر اعظم نے ملک بھر میں کئی بجلی کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور کا سنگ بنیاد رکھا
انہوں نے 7 پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا کے ایک پروجیکٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا
قابل تجدید توانائی کے کئی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا
ہمارے لیے ترقی کا مطلب غریب سے غریب کی ترقی ہے ، دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ اور محروم افراد کی ترقی ہے: وزیر اعظم
بجلی کے شعبے کو مضبوط کیے بغیر ملک اتنی تیزی سے ترقی نہیں کر پاتا: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر آر کے سنگھ
Posted On:
04 MAR 2024 6:21PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج عادل آباد تلنگانہ میں بجلی، ریل اور سڑک کے شعبوں سے متعلق 56000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا ۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عادل آباد کی سرزمین نہ صرف تلنگانہ بلکہ پورے ملک سے متعلق ترقیاتی پروجیکٹوں کی گواہ بن رہی ہے کیونکہ 56000 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کے 30 سے زیادہ ترقیاتی پروجیکٹ آج یا تو قوم کے نام وقف کیے جا رہے ہیں یا ان کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ ان پروجیکٹوں میں ریاست میں توانائی، ماحولیات کی پائیداری اور سڑک کنکٹی وٹی سے متعلق کئی پروجیکٹ شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ 800 میگاواٹ صلاحیت کے این ٹی پی سی یونٹ 2 کا آج افتتاح کیا گیا ہے جس سے تلنگانہ کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔
وزیر اعظم نے ریاستوں کی ترقی کے ذریعے ملک کی ترقی کے منتر کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر معیشت کے ساتھ ملک میں اعتماد بڑھتا ہے اور ریاستوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے کیونکہ وہ سرمایہ کاری حاصل کرتی ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی معیشت کی بلند شرح نمو کی دنیا بھر میں ہونے والی گونج کا ذکر کیا کیونکہ ہندوستان وہ واحد بڑی معیشت ہے جس نے پچھلی سہ ماہی میں 8.4 فیصد کی ترقی کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ’’اس رفتار کے ساتھ، ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب تلنگانہ کی معیشت کے لیے بھی اعلیٰ نمو ہو گا۔
تلنگانہ کے گورنر، ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرراجن؛ تلنگانہ کے وزیراعلی جناب ریونتا ریڈی اور مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے ملک بھر میں کئی بجلی کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا
وزیر اعظم نے جن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا، قوم کے نام وقف کیا اور جن پروجیکٹوں کے لئے انہوں نے آج سنگ بنیاد رکھا، ان کی فہرست حسب ذیل ہے۔
نمبر شمار
|
ریاست
|
ضلع
|
تقریب کی قسم
|
پروجیکٹ کا نام
|
پروجیکٹ کی لاگت
|
تنظیم کا نام
|
1
|
تلنگانہ
|
پیڈاپلی
|
قوم کے نام وقف کیا گیا
|
یونٹ-02 (800 میگاواٹ) تلنگانہ ایس ٹی پی پی، فیز-I
|
8007
|
این ٹی پی سی
|
2
|
اتر پردیش
|
سون بھدر
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
سنگرولی سپر تھرمل پاور پروجیکٹ، اسٹیج III (2x800 میگاواٹ)
|
17000
|
این ٹی پی سی
|
3
|
جھارکھنڈ
|
چترا
|
قوم کے نام وقف کیا گیا
|
یونٹ-02 (660 میگاواٹ) شمالی کرن پورہ ایس ٹی پی پی
|
4609
|
این ٹی پی سی
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
رائے گڑھ
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
فلو گیس کاربن ڈائی آکسائڈ سے 4 جی ایتھنول پلانٹ
|
294
|
این ٹی پی سی
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
کوربا
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
فلائی ایش بیسڈ ایف اے ایل جی (فلائی ایش - لائم - جپسم) ایگریگیٹ پلانٹ
|
22
|
این ٹی پی سی
|
6
|
آندھرا پردیش
|
سمہادری
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
سمندری پانی سے گرین ہائیڈروجن پلانٹ
|
30
|
این ٹی پی سی
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
سیپت
|
قوم کے نام وقف کیا گیا
|
فلائی ایش بیسڈ لائٹ ویٹ ایگریگیٹ پلانٹ
|
51
|
این ٹی پی سی
|
8
|
اتر پردیش
|
گوتم بدھ نگر
|
قوم کے نام وقف کیا گیا
|
ایس ٹی پی پانی سے گرین ہائیڈروجن پلانٹ
|
10
|
این ٹی پی سی
|
9
|
اتر پردیش
|
سنبھل
|
افتتاح
|
پی آر ایس ٹی ایل پروجیکٹ کے تحت منسلک ٹرانسمیشن لائنوں کے ساتھ 765/400/220 کے وی گیس انسولیٹڈ سب اسٹیشن (جی آئی ایس)، رام پور اور 400/220/132 کے وی سب اسٹیشن، سنبھل سب اسٹیشن قائم کریں۔
|
1165
|
پی جی سی آئی ایل
|
10
|
اتر پردیش
|
میرٹھ
|
افتتاح
|
میرٹھ-سمبھولی ٹرانسمیشن لمیٹڈ
|
1050
|
پی جی سی آئی ایل
|
11
|
اتر پردیش
|
کانپور دیہات
|
افتتاح
|
گوجرائی ایس پی
|
342
|
ایس جے وی این
|
12
|
اتر پردیش
|
جالون
|
افتتاح
|
گوڑہ ایس پی
|
408
|
ایس جے وی این
|
13
|
اتر پردیش
|
جالون
|
افتتاح
|
پارسان ایس پی پی
|
342
|
ایس جے وی این
|
14
|
اتر پردیش
|
للت پور
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
للت پور سولر پاور پروجیکٹ
|
3000
|
ٹسکو/ ٹی ایچ ڈی سی
|
15
|
آندھرا پردیش
|
کرنول
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
کرنول ونڈ انرجی زون/ سولر انرجی زون (اے پی) کے لیے ٹرانسمیشن سسٹم – پارٹ-اے اور پارٹ-بی
|
3547
|
پی جی سی آئی ایل
|
16
|
چنڈی گڑھ
|
چنڈی گڑھ
|
افتتاح
|
مرکز کے زیر انتظام خطہ چنڈی گڑھ میں 220/22 کے وی - جی آئی ایس کا قیام اور چنڈی گڑھ جی آئی ایس سے 400/220 کے وی پنچکولہ (پی جی) سب اسٹیشن تک 220 کے وی ڈی/سی لائن کے ساتھ
|
322
|
پی جی سی آئی ایل
|
17
|
ہریانہ
|
بھیوانی
|
افتتاح
|
شمالی علاقہ جات کے نظام کو مضبوط بنانے کی اسکیم – 35
|
122
|
پی جی سی آئی ایل
|
18
|
ہماچل پردیش
|
بلاسپور
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
نانگل فلوٹنگ سولر پروجیکٹ (ایف ایس پی)
|
90
|
ایس جے وی این
|
19
|
ہماچل پردیش
|
منڈی اور شملہ
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
سنی ڈیم ایچ ای پی
|
2615
|
ایس جے وی این
|
20
|
جھارکھنڈ
|
کوڈرما
|
افتتاح
|
کوڈرما تھرمل پاور اسٹیشن
(2x500 میگاواٹ) کا آلودگی کنٹرول سسٹم-ایف جی ڈی یونٹ-I (500 میگاواٹ) ریٹروفٹنگ
|
676
|
ڈی وی سی
|
21
|
کرناٹک
|
باگل کوٹ
|
افتتاح
|
کوپل ونڈ انرجی زون (کرناٹک) (2500 میگا واٹ( (ایس پی وی - کوپل نریندر ٹڑانسمیشن لمیٹیڈ) ذرائع سے بجلی کا انخلا
|
750
|
ری نیو
|
22
|
مہاراشٹر
|
بیڈ/دھراشیو
|
افتتاح
|
مہاراشٹر میں عثمان آباد علاقے (1 گیگا واٹ) میں آر ای پروجیکٹس سے بجلی نکالنے کے لیے ٹرانسمیشن سسٹم
|
282
|
انڈی گرڈ
|
23
|
پنجاب
|
لدھیانہ
|
افتتاح
|
شمالی علاقہ جات کے نظام کی مضبوطی – ایکس ایل
|
360
|
پی جی سی آئی ایل
|
24
|
راجستھان
|
فتح گڑھ، جیسلمیر
|
افتتاح
|
راجستھان کے فتح گڑھ میں آر ای آئی اے ٹرانش 1 کے تحت 380 میگاواٹ کا سولر پاور پروجیکٹ
|
2115.0
|
او 2 پاور/ این ایچ پی سی
|
25
|
اتراکھنڈ
|
پتھورا گڑھ
|
افتتاح
|
شمالی علاقہ جات میں نظام کو مضبوط بنانے کی اسکیم - 37
|
380
|
پی جی سی آئی ایل
|
26
|
اتراکھنڈ
|
اتر کاشی
|
افتتاح
|
نیتوار موری ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ
|
648
|
ایس جے وی این
|
27
|
ناگالینڈ
|
دیما پور
|
افتتاح
|
شمال مشرقی علاقہ کو مضبوط بنانے کی اسکیم - 12
(این ای آر ایس ایس -12)
|
576.0
|
پی جی سی آئی ایل
|
28
|
آسام
|
دھوبری
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
آسام میں 70 میگاواٹ ایس پی پی
|
360
|
ایس جے وی این
|
29
|
تلنگانہ
|
عادل آباد
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
این ایچ – 353بی-2ایل+پی ایس عادل آباد - بیلہ-2ایل+پی ایس کلومیٹر 0+00 سے کلومیٹر 32+970
|
490
|
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
|
30
|
تلنگانہ
|
ملوگو
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
این ایچ - 163 کلومیٹر 279/150 سے 290/500 (کلومیٹر 287/200 سے 288/240 کو چھوڑ کر) حیدرآباد-بھوپال پٹنم روڈ کے این ایچ - 163 کا سیکشن
|
136
|
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
|
31
|
تلنگانہ/مہاراشٹر
|
ملٹی ڈسٹرکٹ
|
قوم کے نام وقف کیا گیا
|
امباری- عادل آباد پمپل کٹی الیکٹریفیکیشن
|
70
|
ایم او آر
|
32
|
اتر پردیش
|
جالون
|
سنگ بنیاد رکھا گیا
|
1200 میگاواٹ جالون الٹرا میگا ری نیو ایبل انرجی پاور پارک
|
6196
|
بی ایس یو ایل (این ایچ پی سی اور یو پی این ای ڈی اے کا جے وی)
|
ان 32 پراجیکٹس کی کل لاگت 56,065 کروڑ روپے بنتی ہے۔
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے نئی دہلی کے مہارانی باغ میں پاور گرڈ سب اسٹیشن سے پروگرام میں شمولیت اختیار کی۔ عادل آباد میں تقریب کے آغاز سے قبل حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے، بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر نے یاد دلایا کہ تیزی سے ترقی کرنے والے ملک کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے، پچھلی دہائی میں جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے کئی بڑے پروجیکٹ کامیابی کے ساتھ شروع کیے گئے ہیں۔ ’’حکومت نے اپریل 2014 سے اب تک 196 گیگا واٹ سے زیادہ پیداواری صلاحیت کا اضافہ کرکے بجلی کی کمی کے اہم مسئلے کو حل کیا ہے، جس نے ہمارے ملک کو بجلی کی کمی والے ملک سے تبدیل کرکے کافی بجلی والا ملک بنایا ہے۔ حکومت نے مارچ 2014 میں پیداواری صلاحیت کو 248554 میگاواٹ سے بڑھا کر دسمبر 2023 میں 428299 میگاواٹ کر دیا ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں بجلی کی دستیابی 2015 میں 12.5 گھنٹے سے بڑھ کر 2023 میں 20.6 گھنٹے ہو گئی ہے۔ سال 2023 میں شہری علاقوں میں سپلائی بڑھ کر 23.78 گھنٹے ہو گئی ہے۔‘‘
پاور گرڈ ملازمین اور پاور سیکٹر کے پی ایس یوز اور متعلقین کی تعریف کرتے ہوئے، بجلی کے وزیر نے کہا کہ یہ ترقی ان کے تعاون کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ پاور سیکٹر کی ترقی اور معیشت کے درمیان ہم آہنگی کے تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بجلی کے شعبے کو مضبوط کیے بغیر ملک اتنی تیزی سے ترقی نہیں کر سکتا تھا۔ ’’ صلاحیت میں خاطر خواہ اضافے کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے، حکومت ہند نے منصوبہ بنایا اور 2013-14 سے 2022-23 کے درمیان 189052 سرکٹ کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنوں کو شامل کیا، پورے ملک کو ایک ہی فریکوئنسی پر چلنے والے ایک گرڈ سے جوڑتے ہوئے ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں 116540 میگاواٹ کی منتقلی کی صلاحیت حاصل کی اور پورے ملک کو ایک قومی مارکیٹ میں مربوط کرنے کی صلاحیت حاصل کی۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ حکومت نے پاور سیکٹر کو قابل عمل بنانے کے لیے ٹھوس کوششیں کی ہیں۔ اے ٹی اینڈ سی نقصانات 2014-15 میں 25.72 فیصد سے کم ہو کر 2022-23 میں 15.40 فیصد رہ گئے ہیں۔ جینکوز کی تمام موجودہ ادائیگیاں تازہ ترین ہیں اور جینکوز کے وراثتی واجبات جو کہ جون 2022 میں 139947 کروڑ روپے تھے، 31 جنوری 2024 کو گھٹ کر 49451 کروڑ روپے رہ گئے ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ سبسڈی کے حساب میں ڈسکام کو سبسڈی کی ادائیگی تازہ ترین ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان تیزی سے ترقی کرتا رہے گا اور پاور سیکٹر کو آنے والے سالوں میں بھی صلاحیت میں اضافہ اور اصلاحات کرتے رہنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
- وزیر اعظم نے 30000 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے این ٹی پی سی کے بجلی کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا ۔
- پاور گرڈ کے 7 پروجیکٹوں کی تفصیلات جو قوم کے نام وقف کئے گئے اور ایک پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔
- ایس جے وی این کے 7 پروجیکٹوں کی تفصیلات جو قوم کے نام وقف کیے گئے اور جن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔
- این ایچ پی سی کے ان پروجیکٹوں کی تفصیلات جن کا افتتاح کیا گیا/جن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ا گ۔ ن ا۔
U- 5695
(Release ID: 2011679)
Visitor Counter : 83