اسٹیل کی وزارت

فولاد کے مرکزی وزیر نے، فولاد کی پائیدار پیداوار کی راہ ہموار کرتے ہوئے،اسٹین لیس اسٹیل کے شعبے میں ،ہندوستان کے پہلے گرین ہائیڈروجن پلانٹ کا افتتاح کیا


یہ پروجیکٹ، اسٹین لیس سٹیل کی صنعت کے لیے،دنیا کا پہلا آف گرڈ گرین ہائیڈروجن پلانٹ اور چھت اور فلوٹنگ شمسی توانائی کے ساتھ دنیا کا پہلا گرین ہائیڈروجن پلانٹ ہوگا

ہندوستان کی ماحولیات کی مالا مال تاریخ، اس کی روایات اور طورطریقوں میں گہرائی سے سرایت کر گئی ہے، جس کا اب جدید حکمت عملیوں کے ذریعے احیاء  کیا جا رہا ہے: جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا

سال 2070 تک، خالص صفر کاربن اخراج کے ہدف کی طرف ہندوستان کے سفر کو آگے بڑھانے کے لیے سبز ترقی اور سبز ملازمتیں

مرکزی وزیر نے صنعت کے متعلقہ فریقین  پر زور دیا کہ وہ صاف ستھری ٹیکنالوجیوں کو جوش و خروش سے اپنائیں اور سبز تر معیشت کی جانب  ہندوستان کے تبدیلی کے سفر میں، فعال طور پر حصہ لیں

ترقی کا اگلا دور ہندوستان کا ہے اور ہندوستان کے اندر، فولاد کی صنعت کا: مرکزی وزیرجناب جیوترادتیہ ایم سندھیا

Posted On: 04 MAR 2024 2:40PM by PIB Delhi

فولاد اور شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے آج (4 مارچ، 2024) جندل اسٹین لیس لمیٹڈ، حصار میں واقع اسٹین لیس سٹیل شعبے میں ہندوستان کے پہلے گرین ہائیڈروجن پلانٹ کا ورچول طور پر افتتاح کیا۔ افتتاحی تقریب میں وزارت فولاد کے سیکرٹری بھی موجود تھے۔ منیجنگ ڈائریکٹر (جندل سٹین لیس لمیٹڈ) جناب  ناگیندر ناتھ سنہا، بانی  ہائیجنکو ابھیودے جندل، جناب امیت بنسل، اور فولادکی وزارت کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔

فولاد کے مرکزی وزیر نے کووڈ کے بعد کے دور میں ذمہ دارانہ اقتصادی ترقی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، سبز اور پائیدار مستقبل کے لیے ہندوستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘جیسا کہ دنیا وباء کے بعد کے دور میں صحت یاب ہونے کی کوشش کر رہی ہے، ہندوستان عالمی ماحولیاتی اہداف میں حصہ رسدی کرنے کے اپنے عزم میں ثابت قدم ہے۔’’

بھارت ایک گرین لیڈر کے طور پر ابھر رہا ہے۔

وزیر موصوف نے واضح کیا کہ ہندوستان کی ماحولیات کی مالا مال تاریخ، جو کہ روایات اورطور طریقوں کے ساتھ  گہرائی سے منسلک ہوئی ہے، کو اب جدید حکمت عملیوں کے ذریعے زندہ کیا جا رہا ہے۔ ملک پنچ امرت (آب و ہوا کی تبدیلی سے لڑنے کے لیے پانچ رُخی حکمت عملی) اور مشن لائیف (ماحول دوست طرز زندگی کی حمایت اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے ایک عالمی کوشش) جیسے اقدامات کے ساتھ، آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں اہم پیش رفت کر رہا ہےنیز یہ ترقی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کو ظاہر کرتا ہے،  جوفطرت اور انسانی خوشحالی دونوں میں، توازن برقرار  رکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ایک حکومت کے طور پر ہم کمپنیوں، شہریوں اور ریاستی حکومتوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ وہ 2070 تک خالص صفر کاربن کے اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے "سبز ترقی" اور "سبز ملازمتوں " پر توجہ دیں۔’’

قومی سبز  ہائیڈروجن مشن ، ہندوستان کی فولاد کی صنعت کو بدل رہا ہے۔

وزیر موصوف  نے  فولاد کے شعبے میں ہندوستان کی ترقی پر بھی روشنی ڈالی، جو خالص درآمد کنندہ سے خالص برآمد کنندہ کے طور پر تیار ہورہا ہے اور خام فولاد  کا دنیا کا سب سے بڑا پروڈیوسر بننے کا ہدف رکھتا ہے۔ اس سفر میں ایک اہم پہل قومی سبز  ہائیڈروجن مشن (این جی ایچ ایم) ہے، جس کا آغاز گزشتہ سال تقریباً 20000 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ کیا گیا تھا جس کا مقصد ہندوستان کو سبز  ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے عالمی مرکز بنانا ہے۔ یہ مشن مالی سال 30-2029  تک تقریباً 500 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ  فولاد کے شعبے میں پائلٹ پروجیکٹوں کی بھی حمایت کر رہا ہے۔

مرکزی وزیر نے صنعت کو پائیداری کے حل کی طرف حکومت کے دباؤ سے حاصل ہونے والے فوائد کو اجاگر کرتے ہوئے ذکر کیا کہ ‘‘اس سال کے عبوری مرکزی بجٹ میں، بنیادی ڈھانچے کے اخراجات سمیت بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 11 فیصد  اضافی رقم مختص کرنا ،اس اہمیت کی بھی عکاسی کرتا ہے جو حکومت ترقی کے لیے اہم شعبوں کو فراہم کرتی  ہے۔’’

سبز ہائیڈروجن سنگ میل: صنعت کی تبدیلی

ہندوستان کے پہلے طویل مدتی آف ٹیک سبز ہائیڈروجن پلانٹ کو شروع کرنے کے لیے ہائی جینکو اور جندل اسٹین لیس اسٹیل کو مبارکباد دیتے ہوئے، مرکزی وزیر نے ذکر کیا کہ یہ اختراعی سبز ہائیڈروجن پروجیکٹ، صاف اور زیادہ پائیدار مستقبل کے لیے،حکومت کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ منصوبہ نہ صرف حکومت کے وژن کے عین مطابق ہے، بلکہ روزگار کے قیمتی مواقع بھی پیدا کرتا ہے، جو ذمہ دار صنعتی طریقوں کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔’’  وزیر موصوف نے صنعت کے دیگر شراکت داروں  پر زور دیا کہ وہ صاف ستھری ٹکنالوجیوں کو جوش و خروش سے اپنائیں؛ ایک سرسبز معیشت کی طرف ہندوستان کے تبدیلی کے سفر میں فعال طور پر حصہ لیں اور ایک بامقصد صنعتی منظر نامے کو فروغ دیں۔

وزیر موصوف نے مضبوط قومی سبز پالیسیاں شروع کرنے کے لیے حکومت کی تیاری، سبز فولاد کی پیداوار کے ہر پہلو کے لیے ایکشن پوائنٹس کی نشاندہی کرنے کے لیے، 13 ٹاسک فورسز، اور فولاد کےکچرے کی ری سائیکلنگ پالیسی کے نفاذ پر روشنی ڈالی، تاکہ مقامی طور پر تیار کردہ اسکریپ کی دستیابی میں اضافہ ہو۔

وزیر موصوف نے اس نئے عالمی نظام میں توانائی کی منتقلی کی یادگار اہمیت پر زور دیتے ہوئے  اور واضح طور پر کہا کہ ترقی کا اگلا دور ہندوستان کا ہے اور ہندوستان کے اندر، یہ فولاد کی صنعت کا دور ہے۔"اس لیے وقت کی ضرورت ہے کہ شراکت دار، عالمی سطح پر مسابقتی اور پائیدار فولاد کی صنعت کی تعمیر کے لیے یکجا ہوں۔"

پروجیکٹ کے بارے میں

یہ ا سٹین لیس اسٹیل کی صنعت کے لیے دنیا کا پہلا آف گرڈ سبز  ہائیڈروجن پلانٹ اور چھت اور فلوٹنگ شمسی توا نائی کے ساتھ ،دنیا کا پہلا سبز ہائیڈروجن پلانٹ ہوگا۔ یہ پروجیکٹ ایک جدید ترین سبز ہائیڈروجن سہولت بھی ہے، جس کا ہدف کاربن کے اخراج کو تقریباً 2700 میٹرک ٹن سالانہ اور اگلی دو دہائیوں میں 54000 ٹن سی او 2 کے اخراج کو کم کرنا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- اع - ق ر)

U-5645



(Release ID: 2011257) Visitor Counter : 44