کوئلے کی وزارت
کوئلہ کی کان کنی کوئلہ پیدا کرنے والی ریاستوں کی اقتصادی ترقی اور بنیادی ڈھانچے اور سماجی شعبے کے فروغ کے لیے ایک بڑی مدد ہے
سال 2014 سے2023 کے دوران کوئلے کی کان کنی سےحاصل آمدنی کی جامع شرح نمو 13.80فیصد
Posted On:
01 MAR 2024 2:38PM by PIB Delhi
کوئلہ کان کنی کا شعبہ ملک میں کوئلہ پیدا کرنے والی ریاستوں کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک بڑی مدد ثابت ہوا ہے۔ ریاستی حکومتیں کوئلے کی فروخت کی قیمت پر رائلٹی کا 14 فیصد، ڈی ایم ایف رائلٹی کا 30 فیصد، کوئلہ کمپنیوں کے ذریعہ تیار کردہ کوئلے سے این ایم ای ٹی کا 2 فیصد اور نجی شعبے سے بھی حاصل کرنے کی حقدار ہیں۔ کیپٹیو/کمرشل مائنز کے معاملے میں ریاستی حکومت بھی بولی لگانے والوں کی جانب سے شفاف بولی کے عمل میں پیش کردہ مالیہ کا حصہ وصول کرنے کی حقدار ہے۔ ریاستی حکومتوں کو اس کے علاوہ روزگار میں اضافہ، زمین کا معاوضہ، متعلقہ بنیادی ڈھانچے جیسے ریلوے، سڑکوں اور کئی دیگر اقتصادی فوائد میں سرمایہ کاری میں اضافہ سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔
سال 2014 سے2023 کے دوران، کوئلے کی کان کنی کے شعبے کے ذریعے تمام کوئلہ پیدا کرنے والی ریاستوں کی رائلٹی، ڈی ایم ایف اور این ایم ای ٹی سے کل آمدنی 152696 کروڑ روپے ہے۔ ریاست کے لحاظ سے، پچھلے 5 برسوں کے سال کے لحاظ سے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کوئلے کی کان کنی کا شعبہ جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، اڈیشہ، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال اور تلنگانہ کی آمدنی میں بہت اہم شراکت دار ہے۔
سال 2014 سے2023 کے دوران کوئلے کی کان کنی سے حاصل ہونے والی آمدنی کی جامع سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر) 13.80 فیصد تھی جو کافی مستحکم ہے۔ گزشتہ 5 برسوں سے رائلٹی، ڈی ایم ایف، این ایم ای ٹی سے ریاست کے حساب سے آمدنی درج ذیل ہے:
ریاست کا نام
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
کل
|
چھتیس گڑھ
|
3211.96
|
3045.23
|
3020.55
|
3107.66
|
4249.49
|
16634.89
|
جھارکھنڈ
|
4731.32
|
4248.1
|
3797.65
|
4783.37
|
6219.46
|
23779.9
|
اوڈیشہ
|
2514.27
|
2737.58
|
2053.4
|
3508.73
|
5381.72
|
16195.7
|
مدھیہ پردیش
|
2780.77
|
2745.14
|
4257.8
|
3559.2
|
2486.97
|
15829.88
|
مہاراشٹر
|
1559.15
|
1580.31
|
1522.11
|
2296.87
|
3812.23
|
10770.67
|
تلنگانہ
|
3114.19
|
1669.32
|
1794.43
|
390
|
5078.51
|
12046.45
|
مغربی بنگال
|
19.63
|
24.83
|
20.64
|
20.86
|
23.7
|
109.66
|
آسام
|
55.18
|
40.9
|
5.32
|
0
|
33.28
|
134.68
|
یوپی
|
451.51
|
546.58
|
866.07
|
643.57
|
772.91
|
3280.64
|
کل
|
18437.98
|
16637.99
|
17337.97
|
18310.26
|
28058.27
|
98782.47
|
بڑھتی ہوئی معیشت کو پورا کرنے کے لیے کوئلے کی پیداوار کو بڑھانے کے واسطے مرکزی حکومت کی توجہ سے ریاستی حکومتوں کو اضافی محصولات کی وصولی میں براہ راست مدد ملی ہے، جس کے نتیجے میں کوئلہ پیدا کرنے والے خطوں میں سرمایہ کاری کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے بنیادی ڈھانچے اور سماجی شعبے دونوں کو فروغ حاصل ہوا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کوئلے کے انخلاء کے بنیادی ڈھانچے کو وسعت دینے کے لیے، ریلوے کی وزارت اور سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے رسد میں سہولت پیدا کرنے کے لیے کوئلہ پیدا کرنے والے خطوں میں اپنے کیپیکس کا بہت اہم حصہ لگایا ہے۔ پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کے تحت، کوئلہ کی وزارت نے نیشنل کول لاجسٹک پلان تیار کیا ہے جس کے تحت ریلوے کی وزارت نے کوئلے کے شعبے کی مستقبل میں انخلاء کی ضرورت کو پورا کرنے کی خاطر مزید 37 نئے ریلوے پروجیکٹوں کی تعمیر کا منصوبہ تیا رکیا ہے۔ کول انڈیا لمیٹڈ نے کوئلہ پیدا کرنے والے خطوں میں میکانائزڈ کول ہینڈلنگ کی سہولت کی تخلیق میں 24000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے، تاکہ ماحول کے لئے ساز گار اور موثر فرسٹ مائل کنکٹی وٹی (ایم ایم سی) کو کان کے اصل مقم سے ریلوے لوڈنگ پوائنٹس تک پہنچایا جا سکے۔
فرسٹ میل ریلوے کنکٹی وٹی کو بڑھانے کے مقصد سے، کوئلہ کی وزارت نے چھتیس گڑھ، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے لیے آئی آر سی او این اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ 11655 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ریلوے کے 5 پروجیکٹوں کو شروع کرنے کے لیے 3 جوائنٹ وینچر (جے وی) کمپنیاں تشکیل دی ہیں۔ جس میں 2 پروجیکٹ شروع ہو چکے ہیں اور 3 پروجیکٹ مختلف مراحل میں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ش م۔ن ا۔
U-5573
(Release ID: 2010598)
Visitor Counter : 81