ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

مرکزی وزیر جناب  بھوپیندریادو نے مدھیہ پردیش اور راجستھان کو جوڑنے والے تمام سیاحتی مقامات  کی جامع ترقی اور اسے عالمی معیار کا ماحولیاتی سیاحت کا مرکز بنانے پر زور دیا


جناب یادو کہتے ہیں کہ ترقی، صرف چیتا پر مرکوز نہیں ہونی چاہیے، بلکہ علاقے پر مرکوز ہونی چاہیے

کمیونٹی وابستگی کے ذریعے پروجیکٹ چیتا کو مضبوط بنانا ہے

چیتا متروں کو لیس کرنا:مدھیہ پردیش میں کنو نیشنل پارک کے سیسائی پورہ میں چیتا متروں کو سائیکل کی تقسیم

Posted On: 27 FEB 2024 1:27PM by PIB Delhi

چیتا پروجیکٹ نے مقامی کمیونٹی کومنظم کیا ہے اور انہیں براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے ذریعہ معاش کے متبادل فراہم کیے ہیں، جس کے نتیجے میں چیتا کے تحفظ کے لیے ان کی زبردست حمایت حاصل ہوئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001XGEJ.jpg

 

کمیونٹی کی وابستگی کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کنو کے دیہاتوں سے سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے 350 سے زیادہ افراد پر مشتمل چیتا متروں کو ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو اورمدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب موہن یادو نے پیر کو ایک تقریب میں سائیکلیں فراہم کیں،جس میں مدھیہ پردیش کے وزیر جنگلات،اراکین پارلیمنٹ، مقامی اراکین اسمبلی، عوامی نمائندے، ڈی جی ایف اور ایس ایس جناب جتیندر کمار،این ٹی سی اےکے ایم ایس جناب ایس پی یادو،ریاست اور مرکز کئی سینئر عہدیداران بھی موجود تھے۔

 

 

ان چیتا متروں میں سرحدی علاقوں کے رضاکار شامل ہیں۔ پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران چیتا متروں کی طرف سے  روایتی انداز سے الگ ہٹ کر لوگوں کو انسانوں اور جانوروں کے درمیان ٹکراؤ، آنے جانے کے طریقے، کسی غیر متوقع صورتحال میں چیتے کے رد عمل کے باے میں آگاہی دی جاتی رہی ہے ۔ ان کوششوں نے اس حقیقت سے فائدہ اٹھایا ہے کہ کوئی بڑا  ٹکراؤ پیش نہیں آیا اور پرامن بقائے باہم باقی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024PMG.jpg

 

 

پروجیکٹ چیتا کی جائزہ میٹنگ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب یادو نےمدھیہ پردیش اور راجستھان کوجوڑنے والے تمام  سیاحتی راستوں کی جامع ترقی اور اسے عالمی نوعیت کا ماحولیاتی سیاحتی مرکز بنانے پرر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی صرف چیتا پر مرکوز نہیں ہونی چاہئے، بلکہ علاقے پر بھی مرکوز ہونی چاہیے۔ بنیادی ڈھانچہ، جنگلی حیات کا تحفظ، عملے کی صلاحیت سازی پر بھی مرکوز ہونی چاہئے اور  ہنرمندی کے فروغ کے ذریعے مقامی کمیونٹی کے ذریعے معاش میں اضافہ کیا جائے  اور تربیت پر اصل توجہ دی جائے ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003QEAJ.jpg

 

چیتا متروں کو سائیکلیں فراہم کرنے کا فیصلہ گزشتہ سال 17 ستمبر کو ہندوستان میں چیتا کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا تھا۔ چیتا متروں کو سائیکلوں سے لیس کرنا ایک کلیدی اقدام ہے،جو چیتا کے تحفظ کی کوششوں میں ان کے تعاون کو بڑھانے اور ہموار کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ سائیکلوں کی فراہمی ان رضاکاروں کی کارکردگی اور رسائی کو بڑھانے کے لیے ایک عملی ٹول کے طور پر کام کرتی ہے، کیونکہ وہ کنو نیشنل پارک میں اور اس کے آس پاس اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں۔ یہ سائیکلیں این ٹی سی اے کی طرف سے این ای ای سی او انڈسٹریز کی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت حاصل کردہ تعاون کے ذریعے فراہم کی گئیں۔ مرکزی وزیر اور وزیر اعلیٰ، مدھیہ پردیش نے انڈین آئل کارپوریشن کے ذریعے فراہم کیے جانے والے فیوئل اسٹیشن کا بھی سنگ بنیاد رکھا، جسے کنو ورکرز سوسائٹی چلائے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004VHS1.jpg

 

17 ستمبر2022 ہندوستان میں جنگلی جانوروں کے تحفظ کے میدان میں تاریخی تھا، جس کے ساتھ دنیا کا سب سے تیز زمینی جانور بالآخر ہندوستان میں اپنی مقامی معدومیت کے تقریباً 75 سال بعد واپس آیا۔ پہلی بار بین البراعظمی جنگلی جانوروں کی نقل مکانی اور ہندوستان میں ان کے ایشیائی چیتوں کے معدوم ہونے کے کئی دہائیوں بعد نامیبیا سے آٹھ افریقی چیتے مدھیہ پردیش کے کونو نیشنل پارک میں منتقل ہوئے۔ اس کے بعد جنوبی افریقہ سے بارہ چیتوں کو بھی منتقل کیا گیا اور فروری 2023 میں کنو نیشنل پارک میں چھوڑ دیا گیا۔

اس پورے پروجیکٹ کو سرکاری اہلکاروں، سائنس دانوں، جنگلی جانوروں کے بایولوجسٹ اور نامبیا ، جنوبی افریقہ اور ہندوستان کے جانوروں سے متعلق ڈاکٹر حضرات پر مشتمل ماہرین کی ایک ٹیم کی نگرانی میں نافذ کیا گیا۔چیتوں کو دوبارہ متعارف کرانے کے لیے ملک کی خشک گھاس  والی زمین کے تحفظ پر بہت زیادہ توجہ درکار ہے اور اس سے مقامی کمیونٹیز کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اس منصوبے کی کامیابی سے دنیا بھر میں نئے سرے سے شروع ہونے والے اقدامات کے امکانات کھل جائیں گے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005MW2W.jpg

 

زیادہ تر چیتے ہندوستانی حالات میں اچھی طرح ڈھل رہے ہیں اور شکار،راستوں کی کھوج،ان کو ہلاک ہونے سے بچانے، چیتے اور لگڑ بگا جیسے دیگر گوشت خوروں سے بچنا/پیچھا کرنا، علاقہ قائم کرنا، آپس کے ٹکراؤ،صحبت اور ملاپ اور انسانوں کے ساتھ ان کے غیر منفی تعامل کے ذریعے متوقع رس بساؤ دکھا رہے ہیں۔سات متعارف شدہ چیتا مر چکے ہیں، لیکن کوئی بھی چیتا غیر فطری وجوہات جیسے شکار، غیر قانونی شکار،پھندے، حادثہ، زہر، اور انتقاماً ہلاک  کرنے کی وجہ سے نہیں مرا۔ یہ بڑی حد تک مقامی دیہاتوں کی جانب سے کمیونٹی کی زبردست حمایت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔

یہ ایک چیلنجنگ منصوبہ ہے اور ابتدائی اشارے حوصلہ افزا ہیں۔ قلیل مدتی کامیابی کا اندازہ لگانے کے لیے ایکشن پلان میں دیے گئے 6 معیارات میں سے، پروجیکٹ پہلے ہی چار معیارات پر پورا اتر چکا ہے۔یعنی متعارف شدہ چیتوں کی50فیصد بقا، گھریلو حدود کا قیام، کنو میں چیتوں کے بچوں کی پیدائش اور اس منصوبے نے چیتوں کے بارے میں جانکاری دینے والوں کی سر گرم وابستگی اور  کنو کے آس پاس کے علاقے میں زمین کی قیمت کا بالواسطہ تعین  کرنے کی وجہ سے مقامی کمیونٹیز کو آمدنی میں تعاون میں مدد ملی ہے۔

اب تک کی سب سے خوش آئند خبر یہ ہے کہ ہندوستانی سرزمین پر چیتے کے8 بچوں کی پیدائش ہوئی اور وہ زندہ ہے، جس سے کنو میں چیتےکی کل تعداد 21 ہوگئی ہے۔

************

 

ش ح۔ ح ا۔ن ع

U. No.5416



(Release ID: 2009469) Visitor Counter : 41


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu