بجلی کی وزارت

مرکزی بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر نے 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی کی فراہمی کے لیے بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم کی تعیناتی کے میکانزم کو حتمی شکل دی


چوبیس گھنٹے قابل تجدید توانائی فراہم کرنے کی خاطر بی ای ایس ایس کی مناسب صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے: بجلی اور این آر ای کے وزیر آر کے سنگھ

Posted On: 25 FEB 2024 6:09PM by PIB Delhi

 بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 22 فروری، 2024 کو نئی دہلی میں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں 4،000 میگاواٹ کی صلاحیت کے بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم (بی ای ایس ایس) کی ترقی کے لیے وائبلٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف) اسکیم کو عملی جامہ پہنانے کے ڈھانچے کو حتمی شکل دی گئی۔ اس موقع پر وزارت بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت، سینٹرل الیکٹریسٹی اتھارٹی، سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا، گرڈ انڈیا اور این ٹی پی سی ودیوت وپار نگم لمیٹڈ (این وی وی این) کے سینئر افسران موجود تھے۔

افسران سے خطاب کرتے ہوئے بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم (بی ای ایس ایس) کی قیمت میں کمی آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت بجلی کی طلب اور توانائی کی منتقلی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بی ای ایس ایس کی صلاحیت کے قیام کو فروغ دےگی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ مستقبل میں ایسی صورت حال پیدا ہوگی جہاں ہمارے پاس دن کے وقت اضافی شمسی توانائی اور شام کے وقت اضافی ہوا کی توانائی ہوگی ، جو ضرورت پڑنے پر ذخیرہ کرنے اور استعمال کرنے کے لیے مناسب اسٹوریج سسٹم نصب نہ کرنے کی صورت میں ضائع ہوجائے گی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حکومت کا کردار سازگار ڈھانچہ تیار کرنا ہے تاکہ سرمایہ کاری آسکے ، وزیر موصوف نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ نظام اس طرح سے پھلے پھولے جو دن اور سال کے ان اوقات میں توانائی فراہم کرے جب قوم کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

بی ای ایس ایس کو بجلی کی فراہمی کے قابل ہونا چاہیے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ گرڈ کو مستحکم کرنا چاہیے۔ بجلی کی ایکسچینج میں مختلف مارکیٹ حصوں کے ذریعے بجلی فراہم کی جائے گی۔ بی ای ایس ایس کی چارجنگ بنیادی طور پر قابل تجدید ذرائع سے اس وقت کی جائے گی جب شمسی اور ہوا کے ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی دستیاب ہوگی۔

اجلاس میں بی ای ایس ایس کی خریداری کے لیے مختلف ماڈلز جیسے توانائی کے معاہدوں اور صلاحیت کے معاہدوں پر مبنی ماڈلز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان ماڈلز کے فوائد اور نقصانات کے ساتھ ساتھ ان کے نفاذ سے وابستہ چیلنجز پر بھی گفتگو ہوئی۔

قابل تجدید توانائی سے ثروت مند ریاستوں میں مختلف مقامات پر بی ای ایس ایس کے ممکنہ مقامات کے طور پر تبادلہ خیال کیا گیا ، تاکہ اسٹوریج سسٹم سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جاسکے۔

 

یہ بھی پڑھیں:

· بولی میں دریافت ہونے والے توانائی ذخیرہ کرنے کی لاگت 10.18 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ ہے۔ بیٹری انرجی اسٹوریج کے لیے وی جی ایف اور پی ایل آئی سے اسٹوریج کی لاگت میں کمی کی توقع ہے: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر

· 4,000 میگاواٹ بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم کی ترقی سے کاربن کے اخراج میں سالانہ 1.3 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) کی کمی متوقع ہے: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر

· وی جی ایف کی مالی اعانت سے چلنے والے بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم پروجیکٹس سے کم از کم 85 فیصد بجلی پہلے ڈسکام کو پیش کی جائے گی اور اس کے بعد اسے دیگر کے لیے دستیاب کرایا جائے گا: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی مرکزی وزیر

· بھارت نے 1000 میگاواٹ بجلی منصوبے کے لیے بڑے پیمانے پر بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم (بی ای ایس ایس) میں اپنا سفر شروع کیا

 

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 5349



(Release ID: 2008892) Visitor Counter : 70


Read this release in: English , Hindi , Telugu