صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے ‘‘ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے قابل رسائی اور کفایتی حفظان صحت فراہم کرنے کے لیے تحقیق کو ترجیح دیئے جانے کے بارے میں ایک علاقائی مشاورتی ورکشاپ’’ کا افتتاح کیا
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا خواب ایک صحت مند ہندوستان، ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانا ہے، جس میں ملک کے ہر فرد کو معیاری، کفایتی اور قابل رسائی ادویات، علاج و معالجے کی سہولیات یکساں طور پر تقسیم ہوں: ڈاکٹر منسکھ مانڈویا
مرکزی حکومت نے صحت کا ایک ماڈل بنانے کے لیے مختلف پالیسیوں اور اسکیموں کے ساتھ کام کیا ہے جو ‘‘سرو جن ہتائے، سرو جن سکھائے’’کے جذبے کو بامعنی بنا دیتا ہے
‘‘گزشتہ 10 سالوں میں، آر آئی ایم ایس، آر آئی پی اے این ایس، این اے آئی جی آر آئی ایچ ایم ایس اور آسام ایمس جیسے ادارے تیار کیے گئے ہیں اور شمال مشرق میں 23 نئے میڈیکل کالج کھولے گئے ہیں’’
انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ، شیلانگ میں ہیلتھ اکنامکس اور ٹیکنالوجی اسسمنٹ پر ماسٹرز پروگرام کا آغازکیا
Posted On:
21 FEB 2024 1:51PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے آج ورچوئل طور پر ‘‘ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے قابل رسائی اور کفایتی حفظان صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تحقیق کو ترجیح دیئے جانے کے بارے میں ایک علاقائی مشاورتی ورکشاپ’’ کا افتتاح کیا۔اس موقع پر صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار اور میگھالیہ حکومت کی صحت اور خاندانی بہبود کی وزیر ڈاکٹر مازیل امپارین لنگدوہ بھی موجود تھیں۔ ورکشاپ کا انعقاد حکومت ہند کی تحقیق، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے محکمہ صحت ؛ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ، شیلانگ اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ - ریجنل میڈیکل ریسرچ سینٹر، ڈبروگڑھ نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ ‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا خواب ایک صحت مند ہندوستان، ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانا ہے، جس میں ملک کے ہر شہری کو وقت پر معیاری صحت کی سہولیات، صحت سے متعلق ضروری سہولیات اور ادویات آسانی سے کفایتی، قابل رسائی ہونی چاہئیں اور اس کے ساتھ ہی صحت کی سہولیات تمام جغرافیائی علاقوں میں فراہم کی جائیں اور ان کی دستیابی متوازن ہو۔’’ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش اس بات کو یقینی بنانے پر ہے کہ غریب اور امیر کی کسی تفریق کے بغیر ہر شخص کو صحت کی سہولیات یکساں طریقے سے حاصل ہوں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، حکومت نے پالیسیوں اور مختلف اسکیموں کے ساتھ کام کیا ہے جس کی وجہ سے ہندوستان نے ایک ایسا ہیلتھ ماڈل بنایا ہے جو ‘‘سرو جن ہتائے، سرو جن سکھائے’’ کے جذبے کو با معنی دیتا ہے۔
شمال مشرقی خطہ کی ترقی کے لیے مرکزی حکومت کی وابستگی پر، ڈاکٹر مانڈویا نے کہا، ‘‘گزشتہ 10 سالوں میں ہر طرح کی کنیکٹیویٹی جیسے روڈ ویز، ریلوے، آئی ویز، واٹر ویز یعنی آبی گزرگاہوں اور روپ وے وغیرہ سے اس خطے کو جوڑ کر اسے ملک کے مرکزی دھارے میں لانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ ملک میں پہلی بار شمال مشرقی خطہ کو ہندوستان کی ترقی کے انجن کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔ حفظان صحت سے متعلق سہولیات آج اس پورے خطے کے لیے قابل رسائی اور دستیاب ہو گئی ہیں۔ ’’ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘پچھلے 10 سالوں میں آر آئی ایم ایس (ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز)، آر آئی پی اے این ایس (ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف پیرا میڈیکل اینڈ نرسنگ سائنسز)، این ای آئی جی آر آئی ایچ ایم ایس (نارتھ ایسٹرن اندرا گاندھی ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل سائنسز) اور آسام ایمس (آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز) جیسے ادارے تیار کئے گئے ہیں اور خطے میں 23 نئے میڈیکل کالج کھولے گئے ہیں۔ آئی سی ایم آر نے خطے میں صحت کی مختلف سہولیات بھی تیار کی ہیں’’۔
مرکزی وزیر صحت نے بتایا کہ ‘‘آج 31 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اسپتال میں علاج فراہم کرنے کے لیے آیوشمان کارڈ دیا گیا ہے جس کے تحت سالانہ 5 لاکھ روپے تک کا فیملی علاج مفت دیا جا رہا ہے، 11،000 جن اوشدھی کیندر کھلے ہوئے ہیں جہاں 50سے80 فیصد تک سستی دوائیں دستیاب ہیں۔ 1.64 لاکھ سے زیادہ آیوشمان آروگیہ مندر وجود میں آچکے ہیں، جنہیں ہندوستان کے لوگوں کا ہیلتھ گیٹ کیپر سمجھا جاتا ہے اور 48 بی ایس ایل لیبز سے مکمل ہیلتھ سرویلنس سسٹم اور ایک ہیلتھ انیشیٹو کو لاگو کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ‘‘ملک میں گردے کے 22 لاکھ سے زیادہ مریضوں کو مفت ڈائیلاسز سروس مل چکی ہے، ملک کے تقریباً 6 کروڑ لوگوں نے پی ایم جے اے وائی کے ذریعے مفت علاج کی سہولت حاصل کی ہے اور شہریوں کے صحت کے کل اخراجات 62.6 سے کم ہو کر 47.1 فیصد ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر مانڈویا نے یہ بھی کہا کہ حکومت لازمی ادویات کی طرز پر لازمی صحت ٹیکنالوجی پر بھی کام کر رہی ہے۔ یہ کوششیں آنے والے وقتوں میں تمام لوگوں کے لیے صحت کی ٹیکنالوجیز کو دستیاب، قابل رسائی، سستی اور مساوی بنائیں گی۔
اس موقع پر مرکزی وزیر صحت نے ایک مارکیٹ پلیس کا بھی افتتاح کیا اور آئی آئی پی ایچ، شیلانگ میں ہیلتھ اکنامکس اور ٹکنالوجی کی تشخیص پر ماسٹرز پروگرام کا آغاز کیا۔
اس موقع پر آئی سی ایم آر کے ڈی جی اور شعبہ تحقیق کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو بہل صحت سے متعلق تحقیق کے محکمے کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ انو ناگر،میگھالیہ کے کے پرنسپل ہیلتھ سکریٹری جناب سمپت کمار اور مرکزی حکومت اور میگھالیہ سرکار کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔
***
ش ح۔ ع م ۔ ک ا
(Release ID: 2007702)
Visitor Counter : 100