مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
حکومت نے سی اینڈ ڈی فضلہ کو مؤثر طریقے سے ٹھکانے لگانے کیلئے جامع رہنما خطوط جاری کئے ہیں: ہردیپ ایس پوری
‘‘ری سائیکلنگ اور تعمیراتی شعبے میں سی اینڈ ڈی فضلہ کے استعمال کے ساتھ حالیہ پیش رفت’’ کے موضوع پر قومی ورکشاپ کا افتتاح
Posted On:
19 FEB 2024 3:43PM by PIB Delhi
ہندوستانی معیشت کے لیے تعمیراتی صنعت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، ہاؤسنگ اور شہری امور اور پیٹرولیم و قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ تعمیراتی صنعت ہندوستان میں تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے۔ یہ ملک کا دوسرا سب سے بڑا آجر ہے اور اس کے معیشت کے 250 شعبوں میں آگے اور پیچھے رابطے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہندوستان 2025 تک عالمی سطح پر تیسرا سب سے بڑا تعمیراتی بازار ہوگا۔
وزیرموصوف آج یہاں ‘‘ری سائیکلنگ اور تعمیراتی شعبے میں سی اینڈ ڈی فضلہ کے استعمال کے ساتھ حالیہ پیش رفت’’ کے موضوع پر قومی ورکشاپ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ ہندوستان میں ناروے کی سفیر محترمہ مے-ایلن اسٹینر ، ہاؤسنگ اور شہری امورکے سکریٹری جناب منوج جوشی اور سی پی ڈبلیو ڈی کے ڈی جی جناب راجیش کمار کوشل اس تقریب میں موجود معززین میں شامل تھے۔
سی پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے ایس آئی این ٹی ای ایف(سِنٹیف)، ناروے کے تعاون سے منعقد کی گئی ورکشاپ نے تعمیراتی شعبے سے وابستہ شرکاء کو تعمیراتی صنعت میں سی اینڈ ڈی ری سائیکل اشیاء کے استعمال کو فروغ دینے کے مختلف پہلوؤں پر غور و فکر کرنے کا موقع فراہم کیا۔ سی اینڈ ڈی ری سائیکل پروڈکٹس/آئٹمز کے شعبے کے ماہرین اپنے خیالات کو پھیلانے اور پائیدار ترقی میں مندرجہ بالا مصنوعات کے استعمال کے فوائد سے آگاہ کرنے کے لیے ورکشاپ میں حصہ لے رہے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب پوری نے کہا کہ ہم تعمیر شدہ ماحول کو بڑی رفتار سے بنا رہے ہیں۔ ملک کی شہر کاری کے تقاضوں کے بارے میں اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو 2030 تک ہر سال تقریباً 700سے 900 ملین مربع میٹر تجارتی اور رہائشی جگہ شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہندوستان کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے، تو یہ ہمارے عزائم کا جزو ہے۔
ماحولیاتی تحفظات کو تسلیم کرتے ہوئے خاص طور پر تعمیراتی شعبے سے منسلک تعمیراتی اور انہدامی (سی اینڈ ڈی) فضلے کی شناخت کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ، پیدا ہونے والے سی اینڈ ڈی فضلہ کے انتظام کے لیے مزید موثر حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
ہندوستان میں سی اینڈ ڈی فضلہ کے چیلنجوں اور مواقع کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب پوری نے کہا، تعمیراتی اور انہدامی فضلہ دنیا کے سب سے بڑے ٹھوس فضلہ کے سلسلے میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندازوں کے مطابق، ہندوستان میں تعمیراتی صنعت ہر سال تقریباً 150 سے 500 ملین ٹن سی اینڈ ڈی فضلہ پیدا کرتی ہے۔ یہ بہت سے چیلنجوں کو سامنے لاتا ہے جیسے کہ غیر مجاز ڈمپنگ، ٹھکانے لگانے کے لیے جگہ کی کمی اور بائیو ڈیگریڈیبل کچرے کے ساتھ غلط اختلاط۔ اس تناظر میں، انہوں نے کہا کہ ایسی ٹیکنالوجیز کی بہت زیادہ مانگ ہے جو فضلہ کو کم کرنے اور فضلے کے مواد کو ری سائیکل کرنے میں معاون ثابت ہوں ۔
پائیدار کچرے کے انتظام کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر موصوف نے ذکر کیا کہ 2015 میں شروع کیے گئے شہری مشن بنیادی ڈھانچے کی تخلیق اور خدمات کی فراہمی کے پائیدار طریقوں کو اپنانے کے لیے حکومت کے سبز وژن کی روشن مثالیں ہیں۔
ٹھوس فضلہ کے انتظام کے حوالے سے، جناب پوری نے کہا کہ ٹھوس فضلہ پروسیسنگ میں 2014 میں محض 17 فیصد سے 2024 میں 77 فیصد سے زیادہ کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ‘‘اب، ہم ان صلاحیتوں کو کچرے کے انتظام کی دیگر اقسام میں منتقل کر رہے ہیں، بشمول سی اینڈ ڈی فضلہ ، پلاسٹک فضلہ، ای فضلہ اور حیاتیاتی خطرناک فضلہ، حکومت نے ان مسائل پر تفصیلی رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔’’
انہوں نے کہا، ‘‘ہماری حکومت نے سی اینڈ ڈی فضلے کو مؤثر طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے ویلیو چین میں جامع رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔’’
سی اینڈ ڈی ویسٹ مینجمنٹ کے تئیں تمام اسٹیک ہولڈرز کی ذہنیت کو تبدیل کرنے میں ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم و ایچ یو اے) کی طرف سے کی گئی پیش رفت پر بات کرتے ہوئے، وزیرموصوف نے روشنی ڈالی کہ ایم او ایچ یو اے) نے تمام ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور شہری مقامی اداروں کو مشورہ دیا ہے کہ ہر بڑے شہر؍قصبے میں پیدا ہونے والے فضلے اور سی اینڈ ڈی فضلہ کو منبع پر الگ کرنے کو فروغ دینے اور سی اینڈ ڈی فضلہ جمع کرنے کے لیے ادارہ جاتی میکانزم قائم کرنے کے تعلق سے وہ سی اینڈ ڈی فضلہ کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کریں۔
سی اینڈ ڈی ویسٹ پروسیسنگ میں حکومت کی کاکردگی کے بارے میں اپنے خیالات کا اشتراک کرتے ہوئے، جناب پوری نے کہا کہ صرف این سی آر کا خطہ ہی روزانہ 6,303 ٹی پی ڈی سی اینڈ ڈی فضلہ پیدا کرتا ہے اور اس میں سے تقریباً 78 فیصد کچرے کو روزانہ پروسیس کیا جاتا ہے۔
اپنے اختتامی کلمات میں، وزیر موصوف نے اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ سی اینڈ ڈی فضلہ کے مؤثر استعمال کے لیے حکومت کو بہتر حکمت عملی وضع کرنے میں مدد کریں۔
***
ش ح۔ ج ق ۔ ک ا
(Release ID: 2007108)
Visitor Counter : 73