نیتی آیوگ

نیتی آیوگ نے زرعی جنگل بانی (جی آر او ڈبلیو) سے ہندوستان کی بنجر زمینوں کو سرسبز بنانے سے متعلق رپورٹ اور پورٹل کا آغاز کیا

Posted On: 12 FEB 2024 8:14PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ میں نیتی آیوگ کے ممبر پروفیسر رمیش چند نے زرعی جنگل بانی سے بنجر زمین کو سرسبز بنانے  سے متعلق (جی آر او ڈبلیو)  رپورٹ اور پورٹل کا آج آغاز کیا۔ نیتی آیوگ کی زیرقیادت اس کثیر ادارہ جاتی کوشش نے ہندوستان کے تمام اضلاع میں زرعی جنگل بانی کی موزونیت  کا اندازہ لگانے کے لیے ریموٹ سینسنگ اور جی آئی ایس کا استعمال کیا۔ موضوعاتی ڈیٹاسیٹس کا استعمال کرتے ہوئے، قومی سطح کی ترجیحات کے لیے ایگرو فارسٹری سوٹیبلٹی انڈیکس(اے ایس آئی) تیار کیا گیا۔ یہ رپورٹ ریاست کے لحاظ سے اور ضلع وار تجزیہ فراہم کرتی ہے، حکومتی محکموں اور صنعتوں کو  سرسبز بنانے  اور بحالی کے منصوبوں کے لیے معاونت فراہم کرتی ہے۔

‘‘زرعی جنگل بانی سے بنجر زمین کوسرسبزبنانے کے لئے (جی آر او ڈبلیو)- مناسب میپنگ’’ پورٹل بھو-ون https://bhuvan-app1.nrsc.gov.in/asi_portal/ ریاست اور ضلعی سطح کے ڈیٹا تک ہمہ گیررسائی کی اجازت دیتا ہے۔ فی الحال، زرعی جنگل بانی ہندوستان کے کل جغرافیائی رقبے کا 8.65فیصد، کل تقریباً 28.42 ملین ہیکٹر پر محیط ہے۔ موجودہ رپورٹ زرعی جنگل بانی کے لیے زیر استعمال علاقوں خصوصاً بنجر زمینوں کو تبدیل کرنے کے ممکنہ فوائد کی نشاندہی کرتی ہے۔ جی آر او ڈبلیو  اقدام قومی عہد بستگی کے مطابق ہے، جس کا مقصد 2030 تک 26 ملین ہیکٹر خراب پڑی زمین  کو بحال کرنا اور 2.5 سے 3 بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے برابر اضافی کاربن سِنک بنانا ہے۔

 اجراء کے دوران، پروفیسر رمیش چند، رکن، نیتی آیوگ نے کہا کہ زرعی جنگل  بانی  خصوصاً  یعنی  اشیاء لکڑی اور لکڑی کی مصنوعات کی درآمد کو کم کرنا، موسمیاتی تبدیلی سے  عالمی اور قومی سطح   نمٹنے کے لیے کاربن کے اخراج میں تخفیف لانا اور قابل کاشت زمین کے  ذیلی – زیادہ سے زیادہ استعمال  کے مسئلے کاحل  نکالنا۔ یہ بات بھی ساجھہ کی گئی کی مخصوص کی قسم زمین  اور لائق اصلاح بنجر زمینوں کو زرعی جنگل بانی کے توسط سے  مفید استعمال کے تحت لایا جاسکتا  ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پروجیکٹ طویل مدتی فوائد فراہم  کریں گااور زراعت کے شعبے میں  خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے گا۔

پینل مباحثے  کے دوران، ڈاکٹر ایس کے چودھری نے اشتراک کیا کہ پورٹل مختلف پروگراموں میں مددگار ثابت ہوگا کیونکہ حکومت ہند زرعی جنگلات کو فروغ دینے اور توسیع کے کردار کو حساس بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ سرسبز  اور بحالی میں زرعی جنگل بانی کو بڑھانے کے لیے سیشن میں شامل ہونے والے پینلسٹس میں ڈاکٹر اے اروناچلم، ڈائریکٹر، آئی سی اے آر-سنٹرل ایگرو فارسٹری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جھانسی، ڈاکٹر آر روی بابو، جی ایم، ایف ایس ڈی ڈی، نابارڈ، ڈاکٹر روی پربھو، ڈائریکٹر انوویشن، انویسٹمنٹ اینڈ امپیکٹ، سی آئی ایف او آر- اور ڈاکٹر راجیو کمار، گروپ ہیڈ،، آر ایس اے، این آر ایس سی،حیدرآباد۔

زرعی جنگل بانی کی طرف سے فراہم کردہ  اشیاء  اور خدمات کی اہمیت کے پیش نظر، حکومت ہند کے مرکزی بجٹ (مالی سال 2022-23) نے زرعی جنگل بانی  اور نجی جنگلات کے فروغ کو ایک ترجیح کے طور پر اجاگر کیا ہے۔ عالمی سطح پر ساتویں سب سے بڑے ملک ہندوستان، کو تعمیراتی علاقوں میں اضافہ، کم زرخیز  زمین اور غیر متوازن وسائل جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ کل جغرافیائی رقبہ(ٹی جی اے)  کا تقریباً 16.96فیصد بنجر زمین ہے، جس کو پیداواری استعمال کے لیے تبدیلی کی ضرورت ہے۔ جغرافیائی ٹیکنالوجی اور جی آئی ایس کو ان بنجر زمینوں کا نقشہ بنانے اور زرعی جنگل بانی  کی مداخلت کے لیے ترجیح کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

2014 میں قومی زرعی جنگل بانی  کی پالیسی کا علمبردار، ہندوستان کا مقصد اس زرعی ماحولیاتی زمین کے استعمال کے نظام کے ذریعے پیداواری صلاحیت، منافع اور پائیداری کو بڑھانا ہے۔ زرعی جنگل بانی ،خوراک، غذائیت، توانائی، روزگار اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے درختوں، فصلوں اور مویشیوں کو مربوط کرتی ہے۔ یہ پیرس معاہدے، بون چیلنج، اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف، ریگستان سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے کنونشن(یو این سی سی ڈی) ، کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے، گرین انڈیا مشن اور جیسے عالمی عہد بندیوں  سے ہم آہنگ ہے۔

*************

( ش ح ۔ف ا ۔ رض (

U. No.4872



(Release ID: 2005468) Visitor Counter : 69


Read this release in: English , Hindi , Punjabi