بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
جناب شانتنو ٹھاکر نے مائیا ان لینڈ کسٹمز پورٹ، مغربی بنگال سے بنگلہ دیش کی سلطان گنج بندرگاہ تک پہلے آزمائشی کارگو جہازوں کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
کارگو کی آزمائشی کھیپ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بہتر رابطے اور تعاون کے لیے ایک نئی شروعات کی نشاندہی کرتی ہے
Posted On:
12 FEB 2024 5:50PM by PIB Delhi
.
ہندوستان کے مائیا پورٹ سے بنگلہ دیش کی سلطان گنج بندرگاہ مائیا اریچہ روٹ پر اسٹون ایگریگیٹس کو لے جانے والے جہازوں کی پہلی آزمائشی نقل و حرکت آج کامیابی کے ساتھ ہوئی۔ اسٹون ایگریگیٹس لے کر بنگلہ دیش کے جھنڈے والے جہاز ایم وی دیش بنگلہ کو بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر نے مغربی بنگال کے مائیا ان لینڈ کسٹمز پورٹ سے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔
یہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کے ایک نئے باب کی نشاندہی کرتا ہے جو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کے مطابق ہے۔
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر نے آج ایک مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت اور بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال کی باصلاحیت رہنمائی میں ، ہندوستان نے اپنے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے شعبے کی طاقت کو بروئے کار لانے کے لیے ایک جامع کثیر جہتی منصوبے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک تبدیلی کا سفر شروع کیا ہے۔بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر نے مغربی بنگال کے مائیا ان لینڈ کسٹمز پورٹ سے اس جہاز کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔
جناب ٹھاکر نے مزید کہا کہ، "مایا سے سلطان گنج تک آئی بی پی روٹ نمبر 5 اور 6 کے ذریعے ٹرائل موومنٹ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان آبی گزرگاہوں پر مبنی نقل و حمل میں نئی جہتیں شامل کریں گے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان سب سے مختصر آبی گزرگاہ ہے۔
ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا کے زیر اہتمام، پرچم کشائی کی تقریب میں کولکتہ میں بنگلہ دیش ہائی کمیشن کے فرسٹ سکریٹری، ایڈیشنل کمشنر کسٹمز، کولکتہ، مائیا ریورائن پورٹ کے آنر آپریٹر کے ساتھ اتھارٹی کے سینئر افسران اور دیگر معززین نے شرکت کی۔.
پچھلے دس سالوں میں آئی ڈبلیو ٹی سیکٹر میں ہونے والی پیشرفت پر روشنی ڈالتے ہوئے، ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا کے چیئرمین جناب وجے کمار نے کہا کہ "مایا ٹرمینل سے سامان کا مسلسل آمدروفت نہ صرف ہندوستان کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دے گا بلکہ شمال مشرقی ریاستیں میں اقتصادی ترقی اور علاقائی ترقی کے نئے مواقع کا آغاز ہوگا۔
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت ایم او پی ایس ڈبلیو) نے بنگلہ دیش اور شمال کے ساتھ رابطے کو بہتر بنانے کے مقصد سے ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا کے ذریعے قومی آبی گزرگاہ 1، ہند-بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ اور این ڈبلیو 2 پر کئی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کیے ہیں۔
مائیا ٹرمینل کے آپریشنل ہونے سے اس کے ایک گیم چینجر ثابت ہونے کی امید ہے کیونکہ یہ سالانہ 2.6 ملین ٹن بنگلہ دیش جانے والے برآمدی کارگو کو سڑک سے آبی گزرگاہوں تک منتقل کردے گا۔
مایئااریچہ روٹ (پروٹوکول روٹ 5 اور 6) این ڈبلیو اے سے بنگلہ دیش اور شمال مشرقی علاقے کے فاصلے کو 930 کلومیٹر تک کم کر دے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو بہتر بنانے کے لیے، بنگلہ دیش کی حکومت نے مایا اور سلطان گنج کے درمیان جہازوں کی نقل و حرکت کے پانچ آزمائشی دورے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
مذکورہ روٹ پر کارگو کی آزمائشی کھیپ نہ صرف آبی گزرگاہوں کی وسعت کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بہتر رابطے اور تعاون کے لیے ایک نئی شروعات کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔
پچھلے 9 سالوں میں مغربی بنگال نے سمندری اور اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے شعبے میں بڑے پیمانے پر ترقی دیکھی ہے۔ مغربی بنگال میں، ایم او پی ایس ڈبلیو کا ساگرمالا پروگرام 62 پروجیکٹوں کی نگرانی کرتا ہے جس کی مالیت 16,300 کروڑ روپے ہے۔ ان میں سے تقریباً 1,100 کروڑ روپے کی لاگت سے 19 مکمل شدہ منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جبکہ 43 پروجیکٹ نفاذ کے مختلف مراحل میں ہیں جی کی کل لاگت تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے ہے۔ مزید برآں، 11 پروجیکٹ، جن کی جزوی طور پر مالی امداد ایم او پی ایس ڈبلیو نے کی اور جس کی رقم تقریباً 650 کروڑ روپے ہے۔ ان میں سے 6 پروجیکٹ(400 کروڑ روپے کے) مکمل ہوئے اور 5 منصوبوں پر ڈیولپمنٹ کا کام چل رہا ہے۔ کامیابیوں میں ، روڈ کنیکٹیویٹی میں بہتری جیسے پروجیکٹس (جس کی مالیت 100 کروڑ روپے ہے) نے ٹریفک کی بھیڑ میں کمی اور پورٹ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنایا ہے، جبکہ کولکتہ پورٹ کے ای جے سی یارڈ میں پٹریوں کے اپ گریڈیشن (47 کروڑ روپے) نے آپریشنل کارکردگی میں اضافہ کیا ہے اور اس میں کمی کی ہے اور پٹری سے اترنے کے واقعات کو کم کیا ہے۔
اندرون ملک آبی نقل و حمل( آئی ڈبلیو ٹی) نقل و حمل کا ایک انتہائی کفایتی طریقہ ہے، خاص طور پر کوئلہ، لوہے، سیمنٹ، غذائی اجناس اور کھاد جیسے بلک کارگو کے لیے۔ اس کے فوائد کے باوجود، ہندوستان کے موڈل مکس میں اس کا موجودہ حصہ صرف 2فیصد ہے۔ حکومت کا مقصد میری ٹائم انڈیا ویژن (ایم آئی وی)-2030 کے تحت 2030 تک اس حصہ کو 5 فیصد تک بڑھانا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا نے فزیبلٹی اسٹڈیز کے ذریعے 25 نئے قومی آبی گزرگاہوں کی نشاندہی کی ہے تاکہ انہیں نقل و حمل کے لائق بنایا جا سکے۔
ساحلی جہاز رانی اور اندرون ملک آبی نقل و حمل کے موڈل شیئر کو بڑھانے کے لئے امرت کالوجین 2047 میں 46 اقدامات کی بات کی گئی۔ جو اقدامات کئے گئے ان میں پروڈکشن ڈیمانڈ سینٹر کے قریب پورٹ-ایگلومریشن سینٹر، کوسٹل برتھ کی تخلیق کرنا اور روڈ، ریل اور ان لینڈ واٹر کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے والے پروجیکٹ شامل ہیں۔مالی مراعات جیسے ،بنکر ایندھن اور اسپیئرز پر ان پٹ ٹیکس مو کریڈیٹ جیسی مالی مراعات فراہم کرنا اور ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹیشن کے لیے جی ایس ٹی کو کم کرنا شامل ہیں۔ اس مہم کا مقصد 2047 تک 50 آبی گزرگاہوں کو فعال کرنا اور ممکنہ ٹگ بارجز لو-ڈرافت ویسل ڈیزائن متعارف کرانا ہے۔ تاکہ حسن کاکردگی اور رسائی کو بہتر بنایا جاسکے۔
******
ش ح.۔ م م ۔ج
Uno-4865
(Release ID: 2005424)
Visitor Counter : 83