صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ، ایمس جھجر کے پانچویں یوم تاسیس کے موقع پر کلیدی خطبہ دیا


انہوں نے یونیورسٹی آف لیورپول اور ایمس نئی دہلی کے درمیان ’’سر اور گردن کے  کینسر کے بارے  میں ٹرانسلیشنل ریسرچ کے لئے ایمس لیور پور کولیبریٹیو سینٹر- اے ایل ایچ این ایس  کا آغاز کیا

اے ایل ایچ این ایس مشترکہ تحقیق اور تعلیمی پروگرام تیار کرنے کے لیے دونوں اداروں میں وسائل کو یکجا کرے گا جس سے تحقیقی نتائج اور تعلیم کے معیار میں اضافہ ہوگا

وزیر اعظم کا خواب ہے کہ ملک آیوشمان بنے، جہاں صحت کی سہولیات سستی، قابل رسائی اور ہر ایک شہری کو  دستیاب ہوں؛اس کوشش کے لیے حکومت نے صحت کے شعبے کو ترقی سے جوڑا ہے: ڈاکٹر منڈاویہ

Posted On: 12 FEB 2024 4:21PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے آج یہاں ایمس جھجر کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ (این سی آئی) کے 5ویں یوم تاسیس کی تقریب سے  ورچوئل طریقے سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ہندوستان میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر محترمہ کرسٹینا اسکاٹ بھی موجود تھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001V1R0.jpg

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا ’’جس طرح سے این سی آئی نے پچھلے 5 سالوں میں ترقی کی ہے، وہ انسٹی ٹیوٹ کے روزمرہ کے کام میں شامل ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر صحت کارکنوں کی مہارت اور لگن کا ثبوت ہے۔‘‘ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کی مریضوں کو معیاری صحت  فراہمی جاری رکھنے کے لئے حوصلہ افزائی کی۔

مرکزی وزیر صحت نے یونیورسٹی آف لیورپول اور ایمس نئی دہلی کے درمیان ’’سر اور گردن کے  کینسر کے بارے  میں ٹرانسلیشنل ریسرچ کے لئے ایمس لیور پور کولیبریٹیو سینٹر- اے ایل ایچ این ایس دستخط کئے جانے کی تقریب کی  صدارت  بھی کی۔ اے ایل ایچ این ایس لیورپول ہیڈ اینڈ نیک سنٹر (ایل این ایچ سی)، یونیورسٹی آف لیورپول اور ایمس نئی دہلی میں ہیڈ اینڈ نیک کینسر یونٹ کے درمیان پہلے سے موجود تعاون اور روابط پر  قائم کیا جائے  گا۔

اے ایل ایچ این ایس مشترکہ تحقیق اور تعلیمی پروگرام تیار کرنے کے لیے دونوں اداروں میں وسائل کو یکجا کرکے سر اور گردن کے کینسر کے مریضوں کی دیکھ بھال کو متاثر کرے گا جس سے تحقیقی نتائج اور تعلیم کے معیار میں اضافہ ہوگا۔ اس کا مقصد مشترکہ ایس او پیز  تیار کرنا بھی ہے تاکہ دو نسلی طور پر متنوع ایسی  آبادیوں کے اعلیٰ معیار کے کلینیکل ڈیٹاسیٹس اور ٹشو ریپوزٹریز تک رسائی حاصل کی جا سکے جن کے کینسر کا سبب بننے والی وجوہات نمایاں طور پر مختلف ہیں (برطانیہ کی آبادی میں سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور ہیومن پیپیلوما وائرس، جبکہ اس کے برعکس  ہندوستانی آبادی میں کھانے والے تمباکو کی مصنوعات)۔اے ایل ایچ این ایس کا مقصد جدید ترین طبی اختراع اور کینسر کے ذاتی نوعیت  مخصوص  علاج کی فراہمی کے لیے عام طور پر بیان کردہ اسٹریٹجک اہداف کا حصول بھی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00235Y9.jpg

ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کا خواب ہے کہ ملک آیوشمان بن جائے، جہاں صحت کی سہولیات سستی، قابل رسائی اور ہر شہری کے لیے دستیاب ہوں۔ علاج کے لیے امیر اور غریب کی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ہر ایک کو ایک ہی معیار کے ساتھ صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات میسر ہوں، حکومت نے گزشتہ 10 سالوں میں صحت کے شعبے کو ترقی سے جوڑ کر کام کیا ہے۔‘‘ آیوشمان بھارت پی ایم-جے اے وائی اور آیوشمان آروگیہ مندر اسکیم کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ملک کے 60 کروڑ لوگوں کو سالانہ 5 لاکھ روپے کا فیملی ہیلتھ انشورنس فراہم کرکے، سنگین بیماریوں کا مفت علاج فراہم کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت آج غریب بھی ان اسپتالوں میں اپنا علاج کرواتے ہیں جہاں پہلے صرف امیر لوگ ہی اپنا علاج کرواتے تھے۔ اب تک 6 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے اس اسکیم کے تحت علاج کروایا ہے جس کی وجہ سے ان غریبوں نے 112500 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’1.64  لاکھ آیوشمان آروگیہ مندروں کے قیام کے پیچھے ایک مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کینسر کی ابتدائی جانچ پہلے مرحلے میں ہی کی جائے۔ آج، ضلعی ہسپتالوں میں بھی پیچیدہ آپریشن کیے جا رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ آیوشمان بھارت یوجنا نے نہ صرف کروڑوں لوگوں کی جانیں بچائی ہیں بلکہ انہیں غریبی کی لکیر سے نیچے آنے سے بھی بچایا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0038H79.jpg

سال 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہندوستان کی کامیابیوں کے بارے میں، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا ’’وزیر اعظم کی ٹی بی فری انڈیا مہم کے تحت، ہر سال ملک کے 25 لاکھ ٹی بی کے مریضوں کو مفت ادویات، جانچ، غذائیت وغیرہ فراہم کی جاتی ہیں، جس میں تقریباً 3000 کروڑ  روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹی بی کے مریضوں کو ماہانہ 500 روپے کی مالی امداد بھی دی جاتی ہے جس میں گزشتہ 5 سالوں میں 2756 کروڑ روپے براہ راست مریضوں کے کھاتوں میں منتقل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ملک کے 10 لاکھ ٹی بی کے مریضوں کو خدمت  کے جذبے سے معمور شہریوں نے اپنایا ہے اور انہیں ہر ماہ غذائیت بھی تقسیم کر رہے ہیں۔ مرکزی وزیر صحت نے ہندوستانی حکومت کے سکیل سیل خاتمے کے پروگرام کا بھی ذکر کیا جس میں 3 سالوں میں تقریباً 7 کروڑ لوگوں کی سکیل سیل اسکریننگ کی جائے گی اور سکیل سیل کے لیے ادویات مفت دستیاب ہوں گی، جس پر حکومت تقریباً  910 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔

پس منظر:

نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ، جھجر کو 12 فروری 2019 کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے قوم کے نام وقف کیا تھا۔ این سی آئی جھجر روزانہ او پی ڈی میں اوسطاً 500 سے زیادہ مریض رجسٹر کرتا ہے اور ہر او پی ڈی  کے دن  کینسر کے 60 سے زیادہ مریضوں کو رجسٹر کیا جاتا ہے۔ یہ  ریڈیئشن تھراپی کے ہفتہ وار اوسطاً 800-1000 سیشنز کا بھی اندراج کرتی ہے، جب کہ کیموتھراپی ڈے کیئر کے داخلے 2023 میں 30,000 سے تجاوز کر گئے تھے۔ این سی آئی جھجر جدید ترین ماڈیولر آپریشن تھیٹرز پر فخر کرتا ہے جہاں  ہفتہ وار اوسطاً  80-100 آنکو سرجری کی جاتی ہیں۔

این سی آئی جھجر نے حال ہی میں مریضوں کے علاج اور دیکھ بھال دونوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے آنکولوجی اور یوگا کی نئی سہولیات شروع کیں۔ یہ اپنے مریضوں کو روحانی کینسر کی دیکھ بھال، فزیوتھراپی، سائیکو آنکولوجی اور آنکولوجی سروائیورشپ خدمات بھی فراہم کرتا ہے، جس میں کینسر کی مجموعی دیکھ بھال پر توجہ دی جاتی ہے۔

ایمس نئی دہلی کے ڈائرکٹر پروفیسر ڈاکٹر ایم سرینواس؛  یونیورسٹی آف لیور پول کے وائس چانسلر پروفیسر ٹم جونز، وائس چان؛  این سی آئی ایمس کے سربراہ پروفیسر آلوک ٹھکر، مرکزی وزارت صحت کے سینئر افسران اور ایمس نئی دہلی کے فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا گ۔ ن ا۔

U-4854

                          



(Release ID: 2005342) Visitor Counter : 59


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Gujarati