بجلی کی وزارت
حکومت ، حیدرآباد میں توانائی کی منتقلی کے لئے مرکز قائم کرنے میں دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آر آئی –ٹیری) کو مددفراہم کرے گی – بجلی اورقابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ
عالمی توانائی پرمباحثے میں تبدیلی کی ضرورت ہے ، ترقی یافتہ ملکوں کو کاربن کے اخراج میں کمی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک ترقی کرسکیں: آر کے سنگھ کا بیان
Posted On:
11 FEB 2024 6:44PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے حکومت ہند اور دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (ٹیری) کے درمیان اشتراک پر مبنی پہل کے طورپر توانائی کی منتقلی کے لئے ایک مرکز کے قیام کا اعلان کیا۔ وزیر موصوف نے یہ اعلان پائیدار ترقی سے متعلق 23 ویں عالمی سربراہ کانفرنس کے موقع پر کیا، جس کا اہتمام 9فروری کو نئی دلی میں ٹیری کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ یہ ادارہ پائیدار توانائی کی منتقلی کے لئے طورطریقوں کی نشاندہی کرنے میں ایک کلیدی رول ادا کرے گا اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں اختراع کو تقویت دے گا۔
عوام ، امن ،خوشحالی اور ہمارے کرہ ارض کے لئے توانائی کی منتقلی سے متعلق ایک اجلاس کے دوران سربراہ کانفرنس میں شامل وفود سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے آب وہوا میں تبدیلی لانے سے متعلق کارروائی اور توانائی کی منتقلی میں ہندوستان کی قیادت پر زور دیا۔ انہوں نے ہندوستان کی غیر معمولی ترقی کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ہم 44فیصد بجلی غیر فوصل فیول وسائل سے حاصل کرتے ہیں۔ کُل 427 گیگاواٹ میں سے تقریباََ 180فیصدسے زیادہ گیگاواٹ بجلی غیر فوصل فیول وسائل سے حاصل کی جاتی ہے، جس میں بیشتر قابل تجدید توانائی کی صلاحیت سے حاصل کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توانائی کی منتقلی کی شرح کا کوئی مدمقابل نہیں ہے۔ہم واحد ملک ہیں ،جو صرف 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی کے لئے بولیاں جاری کرتے ہیں۔
جناب سنگھ نے کہا کہ ہندوستان واحد بڑی معیشت ہے ،جس نے طے شدہ پروگرام سے پہلے دونوں این ڈی سیز حاصل کرلی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جب غیر جانبدار مشاہدین نے ہماری درجہ بندی کی تو انہوں نے ہندوستان کو واحد بڑے ملک کے طور پر قرار دیا ،جس کی توانائی کی منتقلی کی کارروائیاں لگاتار عالمی درجہ حرارت میں ذیلی دوڈگری اضافے کے ساتھ بڑھ رہی ہیں۔
بجلی کے وزیر نے عوامی بیان دیتے ہوئے ایک تبدیلی کی ضرورت پر زوردیا۔انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک نے فوصل ایندھن تیار کرلیا ہے اورترقی یافتہ ممالک ہی 77فیصد کا ربن کے اخراج کے لئے ذمہ دار ہیں۔ہندوستان کل عالمی آبادی کا 17فیصد پر مشتمل ہے اور ہم مجموعی طورپر دنیا میں صرف تین فیصد کاربن کے اخراج کے لئے ذمہ دار رہے ہیں ۔اگر ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے کاربن کے اخراج کی اس شرح میں اضافہ جاری رہا تو کاربن کے لئے گنجائش جلد ہی ختم ہوجائے گی جبکہ ترقی یافتہ ممالک کو کاربن کی گنجائش کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
جناب سنگھ نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اس بات پر ضرور سوچنا چاہئے کہ کوئی بھی ملک ترقی کے اپنے سفر میں کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ انہیں کاربن کے اخراج کو کم کرنا ہوگا تاکہ ترقی پذیر ممالک آگے بڑھ سکیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ترقی یافتہ ممالک کا فی کس اخراج عالمی اوسط سے تقریباََ 4 گنا ہے۔یہ بیان انتہائی مضحکہ خیز ہے کیونکہ کوئی بھی فی کس اخراج کے بارے میں بات نہیں کرتا جوایک معمولی مسئلہ ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک ،توانائی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ نہیں کرسکے ،جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔وزیر موصوف نے کہا کہ پائیدار ترقی کا انحصار دو چیزوں پر ہے۔ ایک تیزی کے ساتھ کاربن کے اخراج کو کم کیا جائے ۔ نمبر دو ٹکنالوجی اور مالئے کے ساتھ اُن لوگوں کی مدد کی جائے ، جو ضرور ت مند ہیں اورترقی کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح توانائی کی قیمتوں میں کمی لائی جاسکتی ہے جبکہ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو مالی امداد کی ضرورت نہیں ہے اور ترقی پذیر ملکو ں کو مالی امداد اورٹکنالوجی تک رسائی کی ضرورت ہے تاکہ وہ ترقی کرسکیں۔
وزیر موصوف نے مشن لائف پر وزیر اعظم کی جانب سے زور دئے جانے کا خاص طورپر ذکر کیا اور کہا کہ دنیا کی ترقی کا ماڈل وضع کیا جانا چاہئے اور مانگ میں اضافہ کرنا چاہئے ۔ ہندوستان کی زبردست ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آلودگی سے پاک گاڑیوں کو فروغ دے رہے ہیں اورآلودگی سے پاک ہائڈ روجن کی پیداوار کو بڑھار ہے ہیں ۔ البتہ انہوں نے خبردار کیا کہ تحفظ پسندانہ تجارتی رکاوٹیں ترقی میں حائل ہوتی ہیں لہٰذا یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ اجتماعی طور پر دوبارہ غوروخوض کیا جائے۔
ٹیری کے گورننگ کوسنل کے چئیر پرسن جناب نتن دیسائی نے پائیداری کے لئے ہندوستان کے عزم کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئےحیدرآباد میں اس مرکز کے قیام کا اعلان کیا اور اس میں حکومت کی شراکت داری کو بھی شامل کیا۔اس مرکز کا مقصد جامع توانائی کی منتقلی کے طور طریقوں کو فروغ دینا ہے۔ یہ طورطریقے نہ صرف ہندوستان کے لئے بلکہ دیگر ملکوں کے لئے بھی ہونے چاہئیں۔
ٹیری کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ وبھا دھون نے پائیداری کے لئے ٹیری کے عزم اور بامعنی تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی لگن کودہراتے ہوئے اپنی بات کومکمل کیا۔انہوں نے آب وہوا میں تبدیلی کے چیلنجوں کے دباؤسے نمٹنے میں اشتراک اور اختراع کی اہمیت پر زور دیا اور آنے والی نسل کے لئے زیادہ پائیدار مستقبل کی تعمیر کو بھی اجاگر کیا۔
عالمی پائیدار ترقیاتی سربراہ کانفرنس 2024 میں پائیدار ترقی کے مقاصد کے حصول کے لئے اشتراک اور بامعنی مذاکرات کے لئے ایک بیش قیمتی پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جبکہ ہندوستان ، توانائی کی منتقلی اور پائیداریت کے علاوہ توانائی کی منتقلی کے لئے مرکز کے قیام جیسے اقدامات میں مثال قائم کرکے رہنمائی کرتا رہے گا، جو آلودگی سے پاک مستقبل کے لئے ملک کے ترقی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
********
ش ح۔ح ا ۔رم
U-4829
(Release ID: 2005180)
Visitor Counter : 65