وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

این ای پی2020 کا نفاذ

Posted On: 07 FEB 2024 6:59PM by PIB Delhi

قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی)، 2020 کے اعلان کے بعد، وزارت تعلیم نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کو  این ای پی 2020 کے نفاذ کے لیے اقدامات کرنے کو کہا ہے۔

این ای پی 2020 کے کچھ التزامات/ جھلکیاں درج ذیل ہیں:

(i) پری پرائمری اسکول سے گریڈ 12 تک اسکول کی تمام سطحوں پر ہمہ گیر رسائی کو یقینی بنانا؛

ii) )3 سے 6 سال کے درمیان  کےتمام بچوں کے لیے معیاری ارلی چائلڈ ہوڈ کیئر اور تعلیم کو یقینی بنانا؛

(iii) نئے نصابی اور تدریسی ڈھانچے کا تعارف (5+3+3+4)؛

(iv) اس بات کو یقینی بنانا کہ فنون اور علوم کے درمیان، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے مابین، پیشہ ورانہ اور تعلیمی سلسلے کے درمیان کوئی سخت علیحدگی نہ ہو۔

(v) فاؤنڈیشنل خواندگی اور شماریات سے متعلق قومی مشن کا قیام؛

(vi) کثیر لسانی اور ہندوستانی زبانوں کو فروغ دینے پر زور؛ کم از کم گریڈ 5 تک لیکن ترجیحاً گریڈ 8 اور اس سے آگے تک، تعلیم کا ذریعہ، گھریلو زبان/مادری زبان/مقامی زبان/علاقائی زبان ہوگی۔

(vii) تشخیصی (اسسمنٹ )اصلاحات - کسی بھی تعلیمی سال کے دوران دو مواقع تک بورڈ کے امتحانات متعارف کروانا، ایک اہم امتحان اور ایک بہتری کے لیے، اگر چاہیں؛

(viii) ایک نئے قومی تشخیصی مرکز کا قیام، پرکھ (کارکردگی کا جائزہ، جائزہ، اور جامع ترقی کے لیے علم کا تجزیہ –پرفارمینس اسسمنٹ، ریویو اینڈ ا نالیسس آف نالج فار ہولسٹک ڈیولپمنٹ)؛

(ix) مساوی اور جامع تعلیم - سماجی اور اقتصادی طور پر پسماندہ گروہوں (ایس ای ڈی جیز) پر خصوصی زور دینے کو یقینی بنانا؛

(x) پسماندہ علاقوں اور گروہوں کے لیے علیحدہ صنفی شمولیت فنڈ اور خصوصی تعلیمی زونز کا قیام؛

(xi) اساتذہ کی بھرتی اور میرٹ کی بنیاد پر کارکردگی کے لیے مضبوط اور شفاف عمل؛

(xii) اسکول کمپلیکس اور کلسٹرز کے ذریعہ تمام وسائل کی دستیابی کو یقینی بنانا؛

(xiii) اسٹیٹ اسکول اسٹینڈرڈ اتھارٹی (ایس ایس ایس اے) کا قیام؛

(xiv) اسکول اور اعلیٰ تعلیمی نظام میں پیشہ ورانہ تعلیم کوایکسپوزر دینا ؛

(xv) اعلیٰ تعلیم میں جی ای آر کو 50فیصد تک بڑھانا؛

(xvi) متعدد داخلے/خروج کے اختیارات (ملٹی پل انٹری /ایگزٹ آپشنز)کے ساتھ جامع کثیر الضابطہ تعلیم کا تعارف؛

xvii) )این ٹی اے کی طرف سے پیش کیے جانے والے ایچ ای آئیز میں داخلے کے لیے مشترکہ داخلہ امتحان کا تعارف؛

(xviii) اکیڈمک بینک آف کریڈٹ کا قیام؛

(xix) ملٹی ڈسپلنری ایجوکیشن اینڈ ریسرچ یونیورسٹیز (ایم ای آر یوز) کا قیام؛

(xx) نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) کا قیام؛

(xxi) ‘ہلکے لیکن سخت’ ضابطے کی تشکیل؛

(xxii) اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے واحد اوورآرچنگ ایمبریلا باڈی جس میں  اساتذہ کی تعلیم شامل اور طبی و قانونی تعلیم مستثنیٰ ہو- ہائرایجوکیشن کمیشن آف انڈیا(ایچ ای سی آئی ) - معیاری ترتیب کے لیے آزاد اداروں کے ساتھ- جنرل ایجوکیشن کونسل؛ فنڈنگ - ہائر ایجوکیشن گرانٹس کونسل (ایچ ا ی جی سی)؛ ایکریڈیشن- نیشنل ایکریڈیشن کونسل (این اے سی) ؛ اورریگولیشن - نیشنل ہائر ایجوکیشن ریگولیٹری کونسل (این ایچ ای آر سی کا قیام؛

xxiii) )جی ای آر کو بڑھانے کے لیے کھلی اور فاصلاتی تعلیم کی توسیع۔

(xxiv) تعلیم کی بین الاقوامی کاری۔

(xxv) پیشہ ورانہ تعلیم اعلیٰ تعلیمی نظام کا ایک لازمی حصہ ہو گی۔ اسٹینڈ -ایلون ٹیکنیکل یونیورسٹیاں، ہیلتھ سائنس یونیورسٹیاں، قانونی اور زرعی یونیورسٹیاں، یا ان یا دیگر شعبوں میں ادارے، کا مقصدکثیر الشعبہ ادارے بننا ہوگا۔

(xxvi) ٹیچر ایجوکیشن - 4 سالہ انٹگریٹڈ اسٹیج-اسپیسفک، سبجکٹ –اسپیسفک بیچلر آف ایجوکیشن کا تعارف۔

(xxvii) رہنمائی کے لیے ایک قومی مشن کا قیام۔

(xxviii) ایک خود مختار ادارے کی تشکیل، نیشنل ایجوکیشنل ٹیکنالوجی فورم (این ا ی ٹی ایف) سیکھنے، تشخیص، منصوبہ بندی، انتظامیہ کو بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر خیالات کے آزادانہ تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ تعلیم کی تمام سطحوں میں ٹیکنالوجی کا مناسب انضمام۔

xxix) )100 فیصدنوجوانوں اور بالغوں کی خواندگی کا حصول۔

(xxx) اعلیٰ تعلیم کی کمرشلائزیشن کا مقابلہ کرنے اور روکنے کے لیے چیک اینڈ بیلنس کے ساتھ متعدد میکانزم متعارف کرانا۔

(xxxi) تمام تعلیمی اداروں کو 'ناٹ فار پرافٹ' ادارے کے طور پر آڈٹ اینڈ ڈسکلوزرکے یکساں معیار پر رکھا جائے گا۔

(xxxii) مرکز اور ریاستیں تعلیم کے شعبے میں عوامی سرمایہ کاری کو جلد از جلد جی ڈی پی کے 6فیصد تک پہنچانے کے لیے مل کر کام کریں گی۔

تعلیم کے کنکرنٹ لسٹ (مشترکہ فہرست) میں ہونے کی وجہ سے مرکز اور ریاستیں سبھی کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے یکساں طور پر ذمہ دار ہیں۔ چند ریاستوں نے این ای پی 2020 سے متعلق بعض مسائل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان کے خدشات کو دور کرنے اور این  ای پی کے نفاذ کے لیے اختراعی خیالات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے، وقتا فوقتاریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ورکشاپس/مشاورت-کم-جائزہ میٹنگوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا گیا ہے۔ جون 2022 میں گجرات میں منعقدہ قومی وزرائے تعلیم کی کانفرنس میں این  ای پی 2020 کے نفاذ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جون 2022 میں چیف سیکرٹریز کی قومی کانفرنس کا انعقاد؛ نیتی آیوگ کی ساتویں گورننگ کونسل کی میٹنگ اگست 2022 میں منعقد ہوئی؛ اکھل بھارتیہ شکشا سماگم 2022 اور 2023 وغیرہ۔

یہ معلومات ریاستی وزیر تعلیم ڈاکٹر سبھاش سرکار نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

******

ش ح۔م م۔ف ر

 (U: 4645)


(Release ID: 2003986) Visitor Counter : 111


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Telugu