خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

خاتون روبوٹ خلاباز ’’ویوم متر‘‘ اسرو کے اولوالعزم ’’گگن یان‘‘ مشن سے قبل خلا کے لیے پرواز کرے گا، جو کہ بھارت کی اولین انسان بردار خلائی پرواز ہوگی جو بھارتی خلابازوں کو خلا میں لے جائے گی


بغیر عملے والی روبوٹ پرواز ’’ویوم متر‘‘ اس سال انجام دی جائے گی، جبکہ ’’گگن یان‘‘ کو آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

Posted On: 04 FEB 2024 5:51PM by PIB Delhi

خاتون روبوٹ خلاباز ’’ویوم متر‘‘  اسرو کے اولوالعزم ’’گگن یان‘‘ مشن سے قبل خلا میں پرواز کرے گی، جو خلا میں بھارت کی اولین انسان بردار خلائی پرواز ہوگی جس میں بھارتی خلاباز شامل ہوں گے۔

نئی دہلی میں میڈیا کے ساتھ گفت و شنید کے دوران یہ بات بتاتے ہوئے سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ غیر عملے والے’’ویوم متر‘‘ مشن  کا آغاز اس سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران کیا جانا ہے جبکہ انسان بردار مشن ’’گگن یان‘‘ کا آغاز آئندہ برس یعنی سال 2025 میں ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/D01H28O.jpg

 

’’ویوم متر‘‘ایک ایسا نام ہے جو سنسکرت کے دو الفاظ سے ماخوذ ہے، یعنی ’’ویوما‘‘(جس کا مطلب خلا ہے) اور ’’متر‘‘(جس کا مطلب دوست ہے)۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ خاتون روبوٹ خلاباز ماڈیول پیرامیٹرز کی نگرانی، الرٹ جاری کرنے اور لائف سپورٹ آپریشنوں کو انجام دینے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ چھ پینلوں کو چلانے اور سوالات کا جواب دینے جیسے کام انجام دے سکتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید وضاحت کی کہ "ویوم متر" خلاباز کو اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ خلائی ماحول میں انسانی افعال کی نقل کر سکے اور لائف سپورٹ سسٹم کے ساتھ رابطے میں رہ سکے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ’’گگن یان‘‘کے نام سے بھارت کی اولین انسان بردار خلائی پرواز کے آغاز سے قبل، اولین ٹیسٹ وہیکل فلائٹ ٹی وی ڈی1 گزشتہ برس21 اکتوبر کو مکمل کی گئی تھی۔ اس کا مقصد کُرو اسکیپ سسٹم  اور پیراشوٹ سسٹم کو اہل بنانا تھا۔ لانچ وہیکل کی انسانی درجہ بندی مکمل ہے۔ تمام پروپلژن مراحل کوالیفائیڈ ہیں۔ تمام تیاریاں مکمل ہیں۔

بغیر عملے والی روبوٹ پرواز ’’ویوم متر‘‘ اس سال انجام دی جائے گی، جبکہ ’’گگن یان‘‘ کو آئندہ برس لانچ کیا جائے گا۔

گگن یان پروجیکٹ خلابازوں کے عملے کو 400 کلومیٹر کے مدار میں بھیج کر اور پھر ان انسانی خلابازوں کو بھارت کے سمندر میں اتار کر بحفاظت زمین پر واپس لا کر انسانی خلائی صلاحیتوں کے مظاہرے کا تصور پیش کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/D01J7T2.jpg

دریں اثنا، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ چندریان 3، جو گزشتہ برس 23 اگست کو چاند کے قطب جنوبی پر اترا تھا، اپنے معمول کی متوقع کارروائی پر عمل پیرا ہے۔  اس کے ذریعہ ارسال کی گئی معلومات کو آئندہ دنوں میں ساجھا کیا جائے گا۔

**********

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4401


(Release ID: 2002429) Visitor Counter : 120