وزارت دفاع

ہند -امریکہ تعاون، ضابطوں پر مبنی عالمی نظام کے لئے فورس ملٹی پلائر کے طور پر کام کرے گا: نئی دہلی میں انڈو- امریکن چیمبر آف کامرس کانفرنس میں وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ کا اظہار خیال


’’امریکی سرمایہ اور تکنیکی جانکاری 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بننے میں مدد کر سکتی ہے؛ ہندوستان امریکی کمپنیوں کے لیے خطرہ کم کرنے اور زیادہ منافع فراہم کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے‘‘

’آتم نربھرتا‘ کا مطلب عالمی نظام سے کٹ جانا نہیں ہے، یہ مشترکہ سلامتی اور خوشحالی کے لیے دوست ممالک کے ساتھ تعاون پر مبنی ہے

Posted On: 30 JAN 2024 5:35PM by PIB Delhi

امریکی سرمایہ اور تکنیکی جانکاری، ہندوستان کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے، جب کہ یہاں کی گئی سرمایہ کاری، امریکی کمپنیوں کے لیے خطرہ کم کرنے اور زیادہ منافع فراہم کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ یہ بات وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 30 جنوری 2024 کو نئی دہلی میں انڈو- امریکن چیمبر آف کامرس (آئی اے سی سی) کے زیر اہتمام ’’امرت کال میں ہند-امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانا – آتم نر بھر بھارت‘‘ کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ حکومت نے ایک مضبوط اور خود کفیل ’نیو انڈیا‘ کی بنیاد رکھی ہے، اور امریکی سرمایہ کاری وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’وکست بھارت‘ کے ویژن کو پورا کرنے میں اہم رول ادا کر سکتی ہے۔ اسے دونوں ممالک کے لیے کامیابی کی صورت حال قرار دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت، اس کا آبادیاتی منظرنامہ (ڈیموگرافک ڈیویڈینڈ)، ہنرمند افرادی قوت، اور بڑی گھریلو مارکیٹ امریکی کمپنیوں کو زیادہ منافع کی ضمانت دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضابطوں پر مبنی بین الاقوامی نظام کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور اسٹریٹجک خود مختاری کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہوگا کہ امریکی کاروباری اداروں کو ہندوستان میں سرمایہ کاری کر کے خطرے سے بچا جائے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے ہندوستان اور امریکہ کو فطری شراکت دار قرار دیا جنھیں موجودہ عالمی جغرافیائی سیاسی منظر نامے کے درمیان تجارتی اور اسٹریٹجک دونوں شعبوں میں مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان اور امریکہ ایک آزاد، کھلے اور ضابطوں پر مبنی بین الاقوامی نظام کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہمارے اسٹریٹجک مفادات میں بہت سی چیزیں قدر مشترک ہیں۔ اس کے علاوہ، ہمارے اقتصادی تعلقات دونوں ممالک کے لیے کامیابی کا پیش خیمہ ہیں۔ موجودہ تعلقات کا محرک، مشترکہ اقدار اور یکساں مفادات ہے، جو تعلقات کی طویل پائیداری اور مضبوطی کی ضمانت ہے۔‘‘

وزیر دفاع نے اس بات کی تعریف کی کہ موجودہ وقت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے، ہندوستان اور امریکہ دفاعی ٹیکنالوجی اور خلا سمیت مختلف شعبوں میں مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے دفاعی ٹیکنالوجی اور تجارتی اقدام کا خاص طور پر ذکر کیا، جس کے ذریعے دونوں ممالک دفاعی ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اِسرو اور این آئی ایس اے آر، ناسا کی مشترکہ پہل، ارضیاتی سائنس، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے کئی شعبوں میں تعاون کو یقینی بنائے گی۔

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا  کہ ’’ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور امریکہ دوسری بڑی جمہوریت ہے۔ جب دو بڑی جمہوریتیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گی تو اس سے جمہوری عالمی نظام یقینی طور پر مضبوط ہوگا۔ یہ پوری دنیا میں ضابطوں پر مبنی نظام کے لیے ایک قوت ضرب (فورس ملٹی پلائر)  کے طور پر کام کرے گا۔ ہمارا مل کر کام کرنا نہ صرف ہمارے لیے، بلکہ پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہوگا۔‘‘

’آتم نربھر بھارت‘ کے پس پردہ حکومت کے نظریے کی وضاحت کرتے ہوئے، وزیر دفاع نے کہا کہ قوم صحیح رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے، جس کے سبب آنے والے وقتوں میں ٹھوکر نہیں کھائے گی۔ انہوں نے وزارت دفاع کی طرف سے خود انحصاری کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے فیصلوں کا ذکر کیا، جیسے کہ مالی سال میں ملکی صنعت کے لیے دفاعی سرمائے کی خریداری کے بجٹ کا  75 فیصد مختص کرنا، جس سے ملک کو دفاعی سامان برآمد کرنے والے سرفہرست  25 ممالک میں جگہ بنانے میں مدد ملی ہے۔ روس- یوکرین اور اسرائیل- حماس تنازعات نے دفاعی شعبے پر زیادہ اثر نہیں ڈالا ہے۔ ہندوستان ایک مضبوط ملک بن گیا ہے، جو قومی مفادات کا تحفظ کرنے اور بری نظر ڈالنے والوں کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تاہم جناب راج ناتھ سنگھ نے واضح کیا کہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کا مقصد عالمی نظام سے منقطع ہونا اور الگ تھلگ رہ کر کام کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ دوست ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کا عزم ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’آتم نربھر بھارت‘ مہم ’وسودھیو کٹم بکم‘ (دنیا ایک خاندان ہے) پر مبنی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے ہندوستان کے ہر شعبے میں کی گئی بڑی تبدیلیوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اپنی ہنرمند افرادی قوت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایف ڈی آئی اور لیبر قوانین میں اصلاحات کی ہیں۔ ہم اگلی نسل کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہے ہیں۔ سڑکوں، ریلوے، آبی گزرگاہوں، بجلی جیسے انفرا سیکٹر نے بے مثال ترقی کی ہے۔ ہندوستان عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ تیار کر رہا ہے۔‘‘

وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ کاروبار اور تجارت کا تعلق ملک کی سلامتی اور دفاع سے ہے۔ انھوں نے اس تعلق کو گہرا قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت، دفاع اور سلامتی اور کاروبار و تجارت پر یکساں زور دیتی ہے، جیسا کہ آج کے دور میں کاروبار اور اسٹریٹجک مفادات کو الگ رکھ کر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔

یہ کانفرنس، جس میں ہندوستان میں سفیر مسٹر ایرک گارسیٹی اور آئی اے سی سی کے نمائندوں نے شرکت کی، ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور سفارتی تعلقات کو تقویت دینے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور تعاون کو فروغ دینے کے طور طریقوں کی تلاش کرنا تھا، جس میں ’آتم نربھر بھارت‘ پہل کے تناظر میں، گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اور درآمدات پر انحصار کو کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس نے دونوں ممالک کے ماہرین اور کاروباری رہنماؤں کو مختلف شعبوں میں شراکت داری اور ترقی کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا، جو باہمی اقتصادی ترقی اور خوش حالی میں تعاون دے سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ م م ۔ م ر

Urdu No. 4168



(Release ID: 2000669) Visitor Counter : 79


Read this release in: English , Marathi , Hindi