الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
کابینہ نے ہندوستان اور کینیا کے مابین ڈیجیٹل تغیر کے لئے آبادی کے پیمانے پر نافذ کئے گئے کامیاب ڈیجیٹل حل کے سلسلے میں حاصل جانکاری ساجھا کرنے کے شعبے میں طے پائی مفاہمتی یاداشت کو اپنی منظوری دی
Posted On:
18 JAN 2024 1:00PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے 5 دسمبر 2023 اطلاعاتی ٹکنالوجی کی وزارت، حکومت جمہوریہ ہند اور عوامی جمہوریہ کینیا کی حکومت کی وزارت اطلاعات، مواصلات اور ڈیجیٹل معیشت کے ذریعے ڈیجیٹل تغیر کے لئے آبادی کے پیمانے پر نافذ کئے گئے کامیاب ڈیجیٹل حل کے سلسلے میں حاصل جانکاری ساجھا کرنے کے شعبے میں طے پائی مفاہمتی یاداشت کو اپنی منظوری دی۔
تفصیلات:
اس مفاہمت نامہ – ایم او یو میں دونوں ممالک کے ڈیجیٹل تغیر سے متعلق پہل قدمیوں کے نفاذ میں قریبی تعاون اور تجربات کے تبادلے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز پر مبنی حل کو فروغ دینے کا ارادہ ظاہر کیاگیا ہے۔
نفاذ کی حکمت عملی اور اہداف:
ایم او یو دونوں فریقوں کے ذریعہ دستخط کی تاریخ سے نافذ العمل ہوجائےگا اور یہ 3 سال کی مدت تک نافذ رہے گا۔
اثرات:
ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچہ (ڈی پی آئی) کے میدان میں جی2 جی اور بی 2 بی، دونوں باہمی تعاون میں اضافہ کیا جائے گا۔
مستفیدین کی تعداد:
مفاہمت نامے میں تعاون میں اضافہ کی بات کہی گئی ہے جس سے آئی ٹی کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
پس منظر:
ایم ای آئی ٹی وائی - میئتی آئی سی ٹی شعبے میں دو طرفہ اور کثیر جہتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے متعدد ممالک اور کثیر جہتی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ اس عرصے کے دوران، ایم ای آئی ٹی وائی نے آئی سی ٹی شعبے میں تعاون اور معلومات کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے مختلف ممالک میں موجود اپنی ہم منصب تنظیموں/ایجنسیوں کے ساتھ مفاہمت نامے/ایم او سی ایس/معاہدے کیے ہیں۔ یہ حکومت ہند کی طرف سے کی گئیں مختلف پہل قدمیوں جیسے ڈیجیٹل انڈیا،آتم نربھر بھارت، میک ان انڈیا وغیرہ سے ہم آہنگ ہے تاکہ ملک کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار معاشرہ بنایا جاسکے اور اسے علمی معیشت میں تبدیل کیا جا سکے۔ اس بدلتے ہوئے منظرنامہ میں، باہمی تعاون کو بڑھانے کے مقصد سے کاروباری مواقع تلاش کرنے، بہترین طور طریقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ساجھا کرنے اور ڈیجیٹل شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کئے جانے کی اشد ضرورت ہے۔
پچھلے کچھ سالوں میں، ہندوستان نے ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچہ (ڈی پی) کے نفاذ میں اپنی قیادت کا مظاہرہ کیا ہے اور کووڈ عالمی وبا کے دوران بھی عوام کو کامیابی کے ساتھ خدمات کی فراہمی کی ہے۔ اس کے نتیجے میں، بہت سے ممالک نے ہندوستان کے تجربات سے سیکھنے اور ہندوستان کے ساتھ مفاہمت نامے کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ہندوستان کے ذریعہ پیش کئے گئے حل ،ڈی پی آئیز کے ذریعہ تیار کردہ ہیں جنہیں ہندوستان نے آبادی کے پیمانے پر نافذ کیا ہے تاکہ سرکاری خدمات تک فراہمی اور رسائی دستیاب کرائی جاسکے ۔ اس کا مقصد کنیکٹیویٹی اور روابط میں اضافہ کرنا ، ڈیجیٹل شمولیت کو فروغ دینا، اور عوام کو سرکاری خدمات تک بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی کے قابل بنانا ہے۔ یہ کھلی ٹیکنالوجیز پر بنائے گئے ہیں، آپس میں کام کرنے کے قابل ہیں اور صنعت اور برادری کی شرکت کو بروئے کار لانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ جس سے جدت طرازی اور مبنی پر شمولیت اور جامع حل کو فروغ حاصل ہوتا ہے ۔ تاہم، ڈی پی آئی کی تیاری میں ہر ملک کو منفرد ضروریات اور چیلنجز درپیش ہوتے ہیں، حالانکہ بنیادی فعالیت ایک جیسی ہے، جس سے عالمی تعاون کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
************
ش ح۔ ع م ۔ م ص
(U: 3739)
(Release ID: 1997233)
Visitor Counter : 92