ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
لوگوں کی شراکت سے بنجر پڑے جنگلاتی علاقوں میں شجرکاری کی اسکیمیں اور سرگرمیاں
Posted On:
18 DEC 2023 4:58PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ فاریسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی)، دہرادون، ملک کے جنگلات کے رقبہ کا دو سالہ جائزہ لیتا ہے اوراس سے حاصل ہونے والے نتائج انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ (آئی ایس ایف آر) میں شائع ہوتے ہیں۔ آئی ایس ایف آر -2019 اور آئی ایس ایف آر -2021 کے مطابق جنگلات کے احاطہ میں اضافہ یا کمی کی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے لحاظ سے تفصیلات بالترتیب ضمیمہ-1 اور ضمیمہ-II میں دی گئی ہیں۔
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت مرکزی حکومت کی طرف سے اسپانسر شدہ اسکیم، یعنی نیشنل مشن فار اے گرین انڈیا کے ذریعے جنگلات کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد کرتی ہے۔ وزارت کی اس انتہائی اہمیت کی حامل جنگلات کی اسکیم کا مقصد لوگوں کی شرکت کے ساتھ ناقابل کاشت زمین والے جنگلاتی علاقوں میں شجرکاری کی سرگرمیاں شروع کرنا ہے۔ یہ اسکیم جنگل بانی کرنے اور درخت لگانے کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ اور بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری کو فروغ دیتی ہے، بنجرہوجانے والے جنگلاتی علاقوں کی بحالی، مٹی کی نمی کے تحفظ کی سرگرمیوں کے ذریعے حیوانات کے مساکن کی حالت میں بہتری شامل ہے۔ گرین انڈیا مشن کے تحت 23-2022 سے جاری کیے گئے فنڈز کی ریاست وار اور سال وار تفصیلات ضمیمہ III میں دی گئی ہیں۔
شجرکاری کی سرگرمیاں بھی معاوضہ دینے والے شجرکاری فنڈ کے تحت بڑے پیمانے پر شروع کی جاتی ہیں جو کہ معاوضہ پر مبنی (تعدیلی) شجرکاری فنڈ ایکٹ 2016 اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد کی دفعات کے مطابق ہیں۔ 23-2022 سے کمپنسٹری فاریسٹیشن (تعدیلی شجرکاری) فنڈ کے تحت مختص کیے گئے فنڈز کی ریاست وار اور سال وار تفصیلات ضمیمہ IV میں دی گئی ہیں۔
وزارت نگر ون یوجنا کو بھی نافذ کر رہی ہے جس میں 21-2020 سے 27-2026 کی مدت کے دوران ملک میں 600 نگر وین اور 400 نگر واٹیکا بنانے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ نگر ون یوجنا کا مقصد شہری اور نیم شہری علاقوں میں سبز احاطہ کو بڑھانا اور حیاتیاتی تنوع کو فروغ دینا ہے۔
شجرکاری کی سرگرمیاں بھی متعلقہ منسٹری کے مختلف پروگراموں اور اسکیموں جیسے کہ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم، نیشنل بانس مشن، زرعی جنگلات پر ذیلی مشن وغیرہ کے تحت اور مختلف محکموں کے ذریعے ریاستی حکومت/ مرکز کے زیر انتظام انتظامیہ کی اسکیموں کے تحت، غیر حکومتی تنظیمیں، سول سوسائٹی، کارپوریٹ باڈیز وغیرہ بھی شروع کی جاتی ہیں ۔ کثیر محکمہ جاتی کوششوں نے ملک میں جنگلات کے تحفظ اور اس کو فروغ دینے میں اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔
آئی ایس ایف آر 2019 اور آئی ایس ایف آر 2021 کے درمیان جنگلات کے احاطہ میں اضافہ ظاہر کرنے والی ریاستوں/مرکزکے زیرانتظام علاقوں کی تفصیلات
نمبر شمار
|
ریاست/مرکزکے زیر انتظام علاقے
|
جغرافیائی علاقہ
|
آئی ایس ایف آر کے مطابق جنگلاتی رقبہ
2019
(اے)
|
آئی ایس ایف آر کے مطابق جنگلاتی رقبہ
2021
(بی )
|
آئی ایس ایف آر 2021 اور آئی ایس ایف آر 2019 کے درمیان جنگلاتی رقبہ میں تبدیلی
(اے-بی)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
1,62,968
|
29,137
|
29,784
|
647
|
2
|
تلنگانہ
|
1,12,077
|
20,582
|
21,214
|
632
|
3
|
اوڈیشہ
|
1,55,707
|
51,619
|
52,156
|
537
|
4
|
کرناٹک
|
1,91,791
|
38,575
|
38,730
|
155
|
5
|
جھارکھنڈ
|
79,716
|
23,611
|
23,721
|
110
|
6
|
کیرالہ
|
38,852
|
21,144
|
21,253
|
109
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
1,35,192
|
55,611
|
55,717
|
106
|
8
|
بہار
|
94,163
|
7,306
|
7,381
|
75
|
9
|
گجرات
|
1,96,244
|
14,857
|
14,926
|
69
|
10
|
تمل ناڈو
|
1,30,060
|
26,364
|
26,419
|
55
|
11
|
راجستھان
|
3,42,239
|
16,630
|
16,655
|
25
|
12
|
جموں و کشمیر
|
2,22,236
|
21,358
|
21,387
|
29
|
13
|
لداخ
|
2,254
|
2,272
|
18
|
14
|
مہاراشٹر
|
3,07,713
|
50,778
|
50,798
|
20
|
15
|
اتر پردیش
|
2,40,928
|
14,806
|
14,818
|
12
|
16
|
مدھیہ پردیش
|
3,08,252
|
77,482
|
77,493
|
11
|
17
|
ہماچل پردیش
|
55,673
|
15,434
|
15,443
|
9
|
18
|
گوا
|
3,702
|
2,237
|
2,244
|
7
|
19
|
اتراکھنڈ
|
53,483
|
24,303
|
24,305
|
2
|
20
|
ہریانہ
|
44,212
|
1,602
|
1,603
|
1
|
21
|
اے اینڈاین جزائر
|
8,249
|
6,743
|
6,744
|
1
|
22
|
پڈوچیری
|
490
|
52.41
|
53.3
|
0.89
|
23
|
چنڈی گڑھ
|
114
|
22.03
|
22.88
|
0.85
|
24
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
491
|
207.16
|
227.75
|
0.10
|
25
|
دمن اور دیو
|
111
|
20.49
|
(رقبہ مربع کلومیٹر میں)
ضمیمہ – II
آئی ایس ایف آر 2019 اور آئی ایس ایف آر 2021 کے درمیان جنگلات کے احاطہ میں اضافہ ظاہر کرنے والی ریاستوں/مرکزکے زیرانتظام علاقوں کی تفصیلات
|
|
|
|
(رقبہ مربع کلومیٹر میں)
|
نمبر شمار
|
ریاست/مرکزکے زیر انتظام علاقے
|
جغرافیائی علاقہ
|
آئی ایس ایف آر کے مطابق جنگلاتی رقبہ
2019
(اے)
|
آئی ایس ایف آر کے مطابق جنگلاتی رقبہ
2021
(بی )
|
آئی ایس ایف آر 2021 اور آئی ایس ایف آر 2019 کے درمیان جنگلاتی رقبہ میں تبدیلی
(اے-بی)
|
1
|
اروناچل پردیش
|
83,743
|
66,688
|
66,431
|
-257
|
2
|
منی پور
|
22,327
|
16,847
|
16,598
|
-249
|
3
|
ناگالینڈ
|
16,579
|
12,486
|
12,251
|
-235
|
4
|
میزورم
|
21,081
|
18,006
|
17,820
|
-186
|
5
|
میگھالیہ
|
22,429
|
17,119
|
17,046
|
-73
|
6
|
مغربی بنگال
|
88,752
|
16,902
|
16,832
|
-70
|
7
|
آسام
|
78,438
|
28,327
|
28,312
|
-15
|
8
|
تریپورہ
|
10,486
|
7,726
|
7,722
|
-4
|
9
|
پنجاب
|
50,362
|
1,849
|
1,847
|
-2
|
10
|
سکم
|
7,096
|
3,342
|
3,341
|
-1
|
11
|
دہلی
|
1,483
|
195.44
|
195
|
-0.44
|
ضمیمہ – III
2022-2023 سے گرین انڈیا مشن (جی آئی ایم) کے تحت جاری کردہ فنڈز کی ریاست وار اور سال وار تفصیلات
|
|
|
(روپئے کروڑمیں)
|
|
نمبر شمار
|
ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
جار ی کئے گئے فنڈ
2022-23
|
جار ی کئے گئے فنڈ
2023-24
|
|
1
|
ہریانہ
|
-
|
5.19
|
|
2
|
کرناٹک
|
2.93
|
2.33
|
|
3
|
مدھیہ پردیش
|
17.93
|
8.62
|
|
4
|
منی پور
|
5.45
|
8.91
|
|
5
|
میزورم
|
36.27
|
21.13
|
|
6
|
پنجاب
|
2.7393
|
5.38
|
|
7
|
سکم
|
6.57
|
7.50
|
|
8
|
اتراکھنڈ
|
28.40
|
21.61
|
|
9
|
مغربی بنگال
|
0.76
|
0.76
|
|
10
|
اتر پردیش
|
-
|
5.43
|
|
11
|
اوڈیشہ
|
8.48
|
-
|
|
12
|
جموں و کشمیر
|
6.49
|
-
|
|
|
میزان
|
116.01
|
86.86
|
|
ضمیمہ – IV
2022-2023 کے بعد کمپنسٹری فاریسٹیشن (تعدیلی شجرکاری ) فنڈ کے تحت مختص فنڈز کی ریاست وار اور سال وار تفصیلات
(روپئے کروڑ میں)
نمبر شمار
|
ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
2022-23
|
2023-24
|
1.
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
10.97
|
6.70
|
2.
|
آندھرا پردیش
|
224.09
|
227.82
|
3.
|
اروناچل پردیش
|
196.93
|
136.65
|
4.
|
آسام
|
162.57
|
109.69
|
5.
|
بہار
|
115.42
|
37.88
|
6.
|
چنڈی گڑھ
|
1.56
|
1.54
|
7.
|
چھتیس گڑھ
|
688.47
|
471.36
|
8.
|
دامن اور دیو اور دادر اور نگر حویلی
|
0.00
|
0.00
|
9.
|
دہلی
|
33.93
|
47.15
|
10.
|
گوا
|
36.53
|
31.28
|
11.
|
گجرات
|
205.40
|
250.02
|
12.
|
ہریانہ
|
270.68
|
49.43
|
13.
|
ہماچل پردیش
|
190.23
|
185.14
|
14.
|
جموں و کشمیر
|
312.69
|
287.53
|
15.
|
جھارکھنڈ
|
764.828
|
412.13
|
16.
|
کرناٹک
|
270.98
|
311.61
|
17.
|
کیرالہ
|
17.26
|
9.06
|
18.
|
مدھیہ پردیش
|
899.84
|
1070.60
|
19.
|
مہاراشٹر
|
708.11
|
597.57
|
20.
|
منی پور
|
22.59
|
20.26
|
21.
|
میگھالیہ
|
26.67
|
31.19
|
22.
|
میزورم
|
16.74
|
14.60
|
23.
|
ناگالینڈ
|
0.00
|
0.00
|
24.
|
اوڈیشہ
|
1191.31
|
948.04
|
25.
|
پنجاب
|
203.01
|
257.10
|
26.
|
راجستھان
|
249.19
|
288.18
|
27.
|
سکم
|
92.85
|
62.07
|
28.
|
تمل ناڈو
|
38.22
|
42.1712
|
29.
|
تلنگانہ
|
772.65
|
446.307
|
30.
|
تریپورہ
|
52.90
|
85.77
|
31.
|
اتر پردیش
|
344.08
|
153.92
|
32.
|
اتراکھنڈ
|
320.15
|
366.80
|
33.
|
مغربی بنگال
|
52.83
|
79.40
|
34.
|
لداخ
|
0.00
|
60.55
|
|
میزان
|
8493.678
|
7057.347
|
************
ش ح۔ س ب ۔ م ص
(U: 3670 )
(Release ID: 1996702)
|