بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
میری ٹائم انڈیا ویژن- 2047 کو پورا کرنے کے لیے، اندرونِ ملک آبی گزرگاہوں نے ،ا ٓئی ڈبلیوڈی سی کے ساتھ ایک بڑا قدم اٹھایا
اندرون ملک آبی شاہراہوں کی ترقیاتی کونسل کی پہلی میٹنگ نے ،آئی ڈبلیو ٹی شعبے کی صلاحیتوں اور فوائد کا جائزہ لینے کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا
Posted On:
11 JAN 2024 1:00PM by PIB Delhi
اندرون ملک آبی شاہراہوں کی ترقیاتی کونسل (آئی ڈبلیو ڈی سی ) کی پہلی میٹنگ، 8 جنوری 2024 کو کولکتہ میں ملک میں اندرون ملک آبی نقل و حمل کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اختتام پذیر ہوئی۔ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں (ایم اوپی ایس ڈبلیو ) کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے بحری جہاز ایم وی گنگا کوئین پر میٹنگ کی صدارت کی، جس میں آبی گزرگاہوں کے شعبے میں موجود دلچسپ امکانات کو ظاہر کیا۔
میٹنگ میں بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر اور چھ ریاستوں، آندھرا پردیش، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، آسام، ناگالینڈ اور منی پور کے وزراء، 21 ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے سینئر افسران اور معززین نے شرکت کی۔ ان ریاستوں میں، آسام، ناگالینڈ، تریپورہ، منی پور، میزورم، مغربی بنگال، اڈیشہ، آندھرا پردیش، تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، گوا، مہاراشٹر، راجستھان، پنجاب، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور پڈوچیری شامل ہیں۔ مرکزی حکومت، ریاستی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کے کل 124 شرکاء نے میٹنگ میں شرکت کی۔ اس بڑے پیمانے پر شرکت نے حقیقی معنوں میں آئی ڈبلیو ڈی سی کے جذبے کی عکاسی کی ہے، جس کا تصور ایک وقف ادارہ جاتی طریقہ کار کے طور پر کام کرنے کے لیے ہے، جو اندرون ملک آبی گزرگاہوں اور اس سے منسلک آئی ڈبلیو ٹی ماحولیاتی نظام کی مجموعی ترقی کو تیز کرنے کے لیے کارگو، مسافروں کی نقل و حرکت اور دریائی کروز سیاحت کو ریاستوں ، مرکز کے زیر انتظام علاقے اور مرکز کے درمیان فعال مکالمے کو قابل بنا کر کام کرے گا۔
آئی ڈبلیو ڈی سی کی پہلی میٹنگ کا ایجنڈا فیئر وے کے فروغ ، آئی ڈبلیو ٹی میں کارگو اور مسافروں کی نقل و حمل میں اضافہ، اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے دریا کے کروز سیاحت کی صلاحیت، غیر فوسل فیول پر مبنی جہاز کے آپریشنز کے حوالے سے پائیداری کے طریقوں پر مرکوز اجلاس تھے۔
میٹنگ کی ایک اہم جھلکیاں شری سونووال کے ذریعہ ہرت ناؤکا- اندرون ملک جہازوں کی گرین ٹرانزیشن اور دریائی کروز سیاحت روڈ میپ- 2047 کے لیے رہنما خطوط کا اجراء تھا۔
ہرت ناؤکارہنما خطوط کے ساتھ، ایم او پی ایس ڈبلیو نے، کم اخراج والے ایندھن (سی این جی /ایل این جی الیکٹرک/ہائیڈروجن/میتھانول) کو اندرون ملک بحری جہاز کے آپریشنز کے لیے (گرین ویسلز) پروپلشن فیول کے طور پر اپنانے کو فروغ دے کر، ماحول دوست اور پائیدار طریقے سے آبی گزرگاہوں کے ذریعے مسافروں کی نقل و حمل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط عزم ظاہر کیا ہے۔ چیئرمین، آئی ڈبلیو اے آئی اور چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر، کوچن شپ یارڈ لمیٹڈ نے میٹنگ کے شرکاء کو اس طرح کے گرین ویسلز کی تعمیر میں ہمارے ملک کی اعلیٰ صلاحیت سے آگاہ کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہُگلی کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ میں اندرون ملک بجلی سے چلنے والے جہازوں کی تعمیر کے لیے ایک نئی جدید ترین سہولت قائم کی گئی ہے۔
ریور کروز ٹورازم روڈ میپ- 2047 چار اہم ستونوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، جن میں بنیادی ڈھانچہ، انضمام، رسائی، اور ریور کروز ٹورازم کو فروغ دینے کی پالیسی شامل ہیں۔ روڈ میپ کے ایک حصے کے طور پر، مزید ترقی کے لیے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے ساتھ 30 سے زیادہ ممکنہ راستوں اور سیاحتی سرکٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اس میٹنگ نے ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے نمائندوں کے تحفظات اور تجاویز کو مرکز تک پہنچانے اور اس کے برعکس ایک کامیاب پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ ایم او پی ایچ ڈبلیو نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ریاستی سطح کے ادارہ جاتی ڈھانچے اور قواعد کی اہمیت پر زور دیا کہ ریاست کے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے ماحولیاتی نظام کی منصوبہ بندی اور ترقی، اس کی منفرد خصوصیات اور ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ وزارت نے مزید سفارش کی ہے کہ آسام، آندھرا پردیش، اتر پردیش کے علاوہ دیگر ریاستوں کے ذریعہ آئی ڈبلیو ٹی کے مخصوص ادارہ جاتی ڈھانچے کو دیکھا جائے اور اسے اپنایا جائے۔
ناگالینڈ اور تمل ناڈو جیسی ریاستوں نے متعلقہ ریاستوں کے دریاؤں اور آبی ذخائر (این ڈبلیو –101،این ڈبلیو -4) کو اجاگر کیا، جو مسافروں اور/یا کارگو کی نقل و حرکت میں معاونت کی صلاحیت رکھتے ہیں اور کارگو کی نقل و حرکت کے لیے آئی ڈبلیو ٹی کو چینلائز کرنے کے ریاست کے بہت سے نمایاں مواقع کے ان این ڈبلیوز کی ترقی کو ترجیح دینے پر زور دیا۔ مثال کے طور پر، مدھیہ پردیش نے معدنیات کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے اپنی ریاست میں آبی گزرگاہوں کی صلاحیت کو اجاگر کیا ،جبکہ آندھرا پردیش نے اپنی ریاست میں آبی گزرگاہوں کا استعمال کرتے ہوئے سیمنٹ اور اسٹیل کے تیار سامان کی نقل و حرکت کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ اسی طرح، متعدد ریاستوں نے آئی ڈبلیو ٹی پر مبنی سیاحت کے دائرہ کار کو اجاگر کیا۔ مثال کے طور پر، مدھیہ پردیش نے نرمدا ندی کے پھیلاؤ کا ذکر کیا جبکہ آسام نے برہم پترا ندی کے ساتھ مذہبی سیاحتی سرکٹ کی ترقی پر خیالات کا اشتراک کیا۔
زیادہ تر ریاستوں نے بھی متفقہ طور پر اپنے آبی گزر گاہوں کے نظام کی ترقی کو تیز کرنے میں مرکزی حکومت سے تکنیکی رہنمائی اور مدد کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ میٹنگ کے شرکاء نے آئی ڈبلیو ٹی شعبے کے ضابطہ جاتی پہلوؤں، خاص طور پر ان لینڈ ویسل ایکٹ 2021 (جس نے ایک صدی پرانے قانون کی جگہ لی ہے) کی شکل اور اس کی تعمیل کو یقینی بنانے میں ریاستی حکومتی ایجنسیوں کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
جیسا کہ شرکاء نے آئی ڈبلیو ٹی اسپیس میں بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی کی مداخلتوں پر غور کیا، آئی آئی ٹی کھڑگپور کے نمائندوں نے تیزی سے پونٹون آپریشنز کو قابل بنانے کے لیے انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے تیار کردہ اوپن پونٹون نظام کے کام کا کمپیوٹرائزڈ سمولیشن پیش کیا۔ اتر پردیش میں اس طرح کے دو اوپن پونٹون نظام کی تعیناتی کی سمت کام جاری ہے۔
مرکزی وزیر جناب سونووال نے اپنے اختتامی کلمات میں یقین دلایا کہ مرکزی حکومت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے آبی گزرگاہوں کے نظام کےامکانات کووسیع کرنے کی کوششوں میں ان کی حمایت جاری رکھے گی۔ انہوں نے تکنیکی اقتصادی فزیبلٹی مطالعے کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بھی منصوبے کی منصوبہ سازی ، تخمینہ، ترقی اور اس پر عمل درآمد، جامع اور دانشمندانہ انداز میں کیا جانا چاہئے۔
********
ش ح ۔ اع ۔رم
U-3489
(Release ID: 1995117)
Visitor Counter : 98