وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا آج اڈیشہ کے گنجم ضلع کے ارجی پلی فشنگ ہاربر سے ساگر پریکرما یاترا کے گیارہویں مرحلے کی قیادت کررہے ہیں
Posted On:
07 JAN 2024 8:07PM by PIB Delhi
ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج اڈیشہ کے گنجم ضلع کے ارجی پلی فشنگ ہاربر سے ساگر پریکرما یاترا کے گیارہویں مرحلے کی قیادت کی۔ شری پرشوتم روپالا نے مستحقین سے بات چیت کی۔ بہت سے استفادہ کنندگان نے اپنے تجربات سے واقف کرایا اور نئی کشتیوں اور جالوں کی درخواست کی اور کے سی سی اور پی ایم ایم ایس وائی اسکیموں سے ان کی زندگیوں میں جو زبردست تعاون ملا ہے اس کے لیے شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے دوران، فائدہ حاصل کرنے والوں کو کسان کریڈٹ کارڈ سے نوازا گیا، منظوری/سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے اور پی ایم ایم ایس وائی اسکیموں کے تحت ترقی پسند ماہی گیروں کو دیگر اثاثوں سے نوازا گیا۔ اس موقع پر جوائنٹ سکریٹری، ڈی او ایف، محترمہ نیتو کماری پرساد، ڈائریکٹر (فائی) حکومت اوڈیشہ جناب صدیق عالم اور دیگر معزز سرکاری حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا اور دیگر معززین نے بھی نیری فشنگ ولیج کا دورہ کیا۔ محترمہ نیتو کماری پرساد نے تقریب کے دوران موجود تمام مہمانوں اور شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ جناب روپالا نے مستفید ہونے والوں سے بات چیت کی جیسا کہ مشینی، موٹرائزڈ، اور روایتی کشتی مالکان ایسوسی ایشن کے نمائندوں، ڈرائی فش پروسیسر، خواتین ایس ایچ جی ممبران وغیرہ اور ان کے ذریعہ معاش، ماہی پروری سے سب کے لئے خوراک کی یقینی فراہمی کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ اس انٹرایکٹو سیشن سے ماہی گیروں کومدد ملی ہے کہ وہ اپنے تجربات اور انہیں درپیش مسائل سے آگاہ کریں۔ مستفیدین نے آئندہ دنوں میں بھی ساگر پریکرما جیسی تقریبات منعقد کرنے کی درخواست کی۔
جناب پرشوتم روپالا نے پی ایم ایم ایس وائی ، کے سی سی جیسی اسکیموں کے تحت ان سے فائدہ حاصل کرنے والوں کا خیرمقدم کیا اور پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے بارے میں خطاب کیا،جس میں انہوں نے ماہی گیری کی بڑھتی ہوئی پیداوار ، پیداواریت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، مارکیٹنگ، برآمدات اور ادارہ جاتی انتظامات سمیت ،اس سے وابستہ سرگرمیوں پر خاص توجہ دی ۔انہوں نے استفادہ کنندگان سے درخواست کی کہ وہ آگے آئیں اور ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے اسکیموں کا فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے رضاکاروں سے درخواست کی کہ وہ اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں مدد کریں تاکہ استفادہ کنندگان اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔ مرکزی وزیر نے بالوگاؤں کی چلاکا جھیل فش مارکیٹ میں ماہی فروشوں سے بھی براہ راست بات چیت کی۔ چلاکا جھیل سب سے بڑی ساحلی جھیل ہے، جو اڈیشہ میں ہندوستان کے مشرقی ساحل پر واقع ہے جس میں مچھلیوں کی مختلف اقسام سمیت حیاتیاتی تنوع پایا جاتا ہے۔ اس بات چیت سے ماہی گیری سے وابستہ افراد کے حقائق کو سمجھنے میں مدد ملی کیونکہ چلاکا جھیل سے تقریباً ایک لاکھ نوے ہزار ماہی گیر وابستہ ہیں۔
جناب پرشوتم روپالا نے کے سی سی کے فروغ کے بارے میں اظہار خیال کیا اور پرجوش انداز میں کہا کہ اڈیشہ کے ساحلی اضلاع میں پری سیچوریشن کیمپس کا انعقاد کیا گیا ہے، جہاں ماہی گیروں اور مچھلیوں کے کاشتکاروں کو کے سی سی رجسٹریشن اور اس کے فوائد کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماہی پروری کے محکمے نے پہلے ہی پورے ہندوستان میں ماہی گیروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز تک رسائی اور بیداری میں اضافے کے لیے "متسیہ سمپدا جاگرکتا ابھیان" پر ایک اسٹریٹجک پہل شروع کی ہے۔ ساگر پریکرما کے گیارہویں مرحلے کے پروگرام کے دوران، "متسیا سمپدا جاگرکتہ ابھیان" نے متوازی طور پر کام کیا ہے۔
اس کے بعد ساگر پرکرما یاترا اپنے گیارہویں مرحلے کے تحت بالوگاؤں فش لینڈنگ سنٹر پہنچی۔ مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا اور دیگر معززین نے ماہی گیروں، خاتون ماہی گیروں، ماہی پروروں ، پی ایف سی ایس کے اراکین کے ساتھ بات چیت کی اور بتایا کہ خواتین کے لیے پی ایم ایم ایس وائی اسکیم میں خصوصی توجہ دی گئی ہے جس سے خواتین اور مردوں کی شمولیت والے ماحول، خواتین کی سماجی و اقتصادی ترقی اور ماہی گیری کے شعبے میں مجموعی ترقی ہو سکتی ہے۔
تقریباً 9,200 ماہی گیروں، ماہی گیری کے مختلف متعلقہ فریقوں اور دانشوروں نے مختلف مقامات سے ساگر پریکرما کے گیارہویں مرحلے کے پروگرام میں شرکت کی اور پروگرام کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے یوٹیوب، ٹویٹر اور فیس بک پر لائیو سٹریم کیا گیا۔
پس منظر
ساگر پریکرما یاترا کے دس مراحل سے مختلف ساحلی علاقوں کے ارد گرد اس کے کافی طویل سفر کی عکاسی ہوتی ہے ۔ جس میں مختلف چیلنجوں کا سامنا ہوتا ہے اور ثقافتوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ دس مراحل کی تکمیل کے بعد، محکمہ ماہی پروری اور نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ نے محکمہ ماہی پروری، حکومت اوڈیشہ، انڈین کوسٹ گارڈ، اور ماہی گیروں کے نمائندوں نے ساگر پریکرما کے گیارہویں مرحلے میں منظم اور فعال طور پر حصہ لیا۔ اوڈیشہ ریاست میں 480 کلومیٹر ساحلی پٹی، 24,000 کلومیٹر 2 براعظمی شیلف کا رقبہ، 0.017 ملین کلومیٹر 2 خصوصی اقتصادی زون، 33 سمندری خوراک کی ڈبہ بندی کے پلانٹس ، 57 آئس پلانٹس اور تین مچھلی اور جھینگا فیڈ ملز ہیں۔ اڈیشہ کی آبی حیاتیاتی تنوع اور مچھلی کی کثرت سے 16 لاکھ سے زیادہ ماہی گیروں اور دیگر صنعتوں جیسے تجارتی ماہی گیری اور آبی زراعت کی مدد ہو تی ہے۔
ماہی گیری کی صنعت کو ایک ابھرتا ہوا ستارہ سمجھا جاتا ہے، جس میں ماہی گیروں کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے ذریعے جامع ترقی کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ ساگر پریکرما یاترا کی پہل حکومت ہند نے ماہی گیروں کے مسائل، تجربات اور خواہشات کو بہتر طور پر سمجھنے کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کے دیہات کے حالات کو سمجھنے اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے لیے دستیاب اسکیموں کو اجاگر کرنے کے لیے کی تھی۔
********
ش ح ۔ اس ۔رم
U-3360
(Release ID: 1994089)
Visitor Counter : 132