بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

‘سال- 2023کے آخر کا جائزہ’-   مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایم ایس ایم ای ) کی وزارت


وزیر اعظم جناب  نریندر مودی نے ‘پی ایم وشوکرما’ کا آغاز کیا جس کا مقصد کاریگروں اور دستکاروں کی مصنوعات اور خدمات کے معیار کو بہتر بنانا ہے

اُدّیم رجسٹریشن جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کے دوران 88.89 لاکھ رجسٹریشن کے ساتھ 1.31 کروڑ (31 دسمبر، 2022 تک) سے زیادہ  ہوا، جس سے رجسٹریشن کی کل تعداد 2.19 کروڑ ہوگئی

وزارت نے سمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا (سڈبی) کے ساتھ مل کر، غیر رسمی مائیکرو انٹرپرائزز (آئی ایم ایز) کو رسمی دائرے میں لانے کے لیے ادیم اسسٹ پلیٹ فارم (یواے پی ) نامی پورٹل کا آغاز کیا۔ 31 دسمبر 2023 تک، تقریباً 1.11 کروڑ  آئی ایم ایز یو اے پی  پر آ چکے ہیں

وزارت کے ٹیکنالوجی مراکز کا ‘چندریان-3’ اور‘آدتیہ ایل1’ مشن میں تعاون

چیمپیئنز پورٹل کو 76,205 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 75,815 (99.48فیصد) کا پورٹل پر جواب دیا گیا ہے

Posted On: 03 JAN 2024 6:10PM by PIB Delhi

انتہائی چھوٹی ،چھوٹی  اوردرمیانہ درجے کے کاروباری اداروں  کی وزارت کے  شعبے  (ایم ایس ایم ای)، جس میں 6.30 کروڑ سے زیادہ کاروباری ادارے  ہیں، ہندوستانی معیشت کے ایک انتہائی متحرک اور کثیرپہلو شعبے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے، جس نے صنعت کاری کو فروغ دیا ہے اورصرف زراعت کے بعد نسبتاً کم سرمائے کی لاگت پر خود روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔  ایم ایس ایم ای، حکومت ہند کی وزارت کریڈٹ سپورٹ، تکنیکی مدد، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ہنر مندی کی ترقی اور تربیت، مسابقت میں اضافہ اوربازار کی مدد کے لیے مختلف اسکیموں/پروگراموں کو نافذ کرکے، کھادی، گاؤں اور کوائر کی صنعتوں سمیت اس شعبے کی ترقی کو فروغ دیتی ہے۔  وزارت کے دائرہ کار میں کام کرنے والی تنظیموں میں آفس آف ڈیولپمنٹ کمشنر (ایم ایس ایم ای )، کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی )، کوائر بورڈ، نیشنل سمال انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ (این ایس آئی سی )، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز(این آئی –ایم ایس ایم ای )اور مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ فار رورل انڈسٹریلائزیشن (ایم جی آئی آرآئی)شامل  ہیں۔ وزارت کے پاس ایم ایس ایم ایز کی مدد کے لیے ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے فیلڈ فارمیشنز کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے، جس میں ایم ایس ایم ای ڈیولپمنٹ اینڈ فیسی لیٹیشن آفس (ایم ایس ایم ای –ڈی ایف او)، برانچ ایم ایس ایم ای –ڈی ایف او ، ایم ایس ایم ای  ٹیسٹنگ سینٹرز، ایم ایس ایم ای-ٹیسٹنگ سٹیشنز اور ٹیکنالوجی  مراکز (ٹول روم اور تکنیکی ادارے) اور کے وی آئی سی، کوئر بورڈ اور این ایس آئی سی کے فیلڈ دفاتر شامل ہیں ۔

یکم جنوری 2023 سے 31 دسمبر 2023 تک کی مدت کے لیے ایم  ایس ایم ای  کی وزارت کی اہم کامیابیاں درج ذیل ہیں:

اُدّیم رجسٹریشن جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کے دوران مزید 88.89 لاکھ رجسٹریشن کے ساتھ 1.31 کروڑ (31 دسمبر، 2022 تک) سے زیادہ  ہوا ہے، جس سے رجسٹریشن کی کل تعداد 2.19 کروڑ ہوگئی ہے۔

وزارت نے سمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا (سڈبی ) کے ساتھ مل کر، غیر رسمی مائیکرو انٹرپرائزز (آئی ایم ایز) کو رسمی دائرے میں لانے کے لیے 11 جنوری 2023 کو ایک پورٹل، (یواے پی- اُدّیم اسسٹ پلیٹ فارم) کا آغاز کیا ہے۔ 31 دسمبر 2023 تک، تقریباً 1.11 کروڑ آئی ایم ایز یو اے پی   پر آ چکے ہیں۔

حکومت ہند نے مطلع کیا ہے کہ ادّیم  اسسٹ پلیٹ فارم پر ’غیر رسمی مائیکرو انٹرپرائزز‘ کو جاری کردہ سرٹیفکیٹ کو ترجیحی شعبے کے قرضے (پی ایس ایل ) کے فوائد حاصل کرنے کے مقصد کے لیے ادّیم رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے برابر سمجھا جائے گا۔ اس سے رجسٹرڈ آئی ایم ایز  کو پی ایس ایل  کے فوائد حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔

ایم ایس ایم ای  کے وزیر کی صدارت میں، 11 جنوری، 2023 کو وگیان بھون، نئی دہلی میں قومی بورڈ برائے انتہائی چھوٹے، چھوٹے  اور  درمیانہ درجے کے کاروباری اداروں کی 19ویں میٹنگ ہوئی جس کے دوران ایم ایس ایم ای شعبے  کو مضبوط بنانے پر غور و خوض کیا گیا۔

پی ایم وشوکرما

ایک نئی اسکیم، جسے ‘پی ایم وشوکرما’کے نام سے جانا جاتا ہے، کا مقصد معیار کے ساتھ ساتھ کاریگروں اور دستکاروں کی مصنوعات اور خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ‘وشواکرما’ کو ملکی اور عالمی ویلیو چینز میں ضم کیا جائے۔ اس اسکیم کا اعلان یکم فروری 2023 کو مالی سال 24-2023 کی بجٹ تقریر میں کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کا آغاز وزیر اعظم نے 17 ستمبر 2023 کو کیا تھا۔

اس اسکیم کا مقصد وشوکرماؤں، یعنی کاریگروں اور دستکاروں کو مکمل تعاون فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ اپنے متعلقہ تجارت میں ویلیو چین کو آگے بڑھا سکیں۔ اس سے کاریگروں اور دستکاروں کے ان پیشوں کو عملی جامہ پہنانے کے طریقے میں ایک معیاری تبدیلی آئے گی اور اس سے ان کی سماجی و اقتصادی حیثیت کے ساتھ ساتھ ان کا معیار زندگی بھی بلند ہوگا۔

پی ایم وشوکرما ایک مرکزی شعبے کی  اسکیم ہے، جسے مکمل طور پر حکومت ہند کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی گئی ہے، جس کی ابتدائی لاگت پانچ سال کی ابتدائی مدت یعنی 24-2023 سے 28-2027 کے دوران 13,000 کروڑ روپےہے۔

 حصولیابیاں:

30 دسمبر 2023 تک، پی ایم وشوکرما کے تحت کل 48.80 لاکھ اندراج کیے گئے۔ اسکیم کے تحت کل 1.32 لاکھ درخواستیں کامیابی کے ساتھ رجسٹر کی گئی ہیں۔ رجسٹرڈ درخواست دہندگان 5 دنوں کے لیے ‘بنیادی تربیت’سے گزریں گے۔ کامیاب تربیت کے بعد، وہ درخواست دہندگان جنہوں نے کریڈٹ سپورٹ کا انتخاب کیا ہے، انہیں کولیٹرل فری کریڈٹ کا فائدہ ملے گا۔

وزارت کی دیگر اسکیموں/ اقدامات کے تحت کامیابیاں

ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ذریعہ نافذ کردہ دیگر بڑی اسکیموں کے تحت حاصل کردہ کامیابیوں کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے۔

کریڈٹ تک رسائی

وزیراعظم روزگارپیداواری  پروگرام (پی ایم ای جی پی )

پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی) ایک کریڈٹ سے منسلک سبسڈی اسکیم ہے جو غیر فارم سیکٹر میں مائیکرو انٹرپرائزز کے قیام کے ذریعے روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ اسکیم کے تحت، نئے کاروباری اداروں کے قیام کے لیے بینکوں سے قرض حاصل کرنے والے مستفیدین کو مارجن منی (سبسڈی) فراہم کی جاتی ہے۔ نئے پروجیکٹ کے قیام کے لیے قابل قبول پروجیکٹ لاگت50 لاکھ روپے مینوفیکچرنگ شعبے  میں ہےاور سروس سیکٹر میں 20 لاکھ روپے ہے ۔ پروجیکٹ لاگت کی 25فیصد اور 35فیصد سبسڈی خصوصی زمروں کے لیے قابل قبول ہے، جس میں  بشمول ایس سی ، ایس ٹی ، اوبی سی، اقلیتوں، خواتین، سابق فوجیوں، ٹرانس جینڈرز، مختلف طور پر معذور، این ای آر، خواہش مند اضلاع، پہاڑی اور سرحدی علاقوں، اور فیصد اور بالترتیب شہری اور دیہی علاقوں  اورپروجیکٹ لاگت کا 15 اور25فیصد جنرل زمرے کے درخواست دہندگان کے لیے  مختص ہےجس میں  خواہش مند اضلاع میں یونٹس اور ٹرانس جینڈرز کو خصوصی زمرہ میں شامل کیا گیا ہے۔ پی ایم ای جی پی یونٹس کی جیو ٹیگنگ کا آغاز یونٹس کی طرف سے پیش کردہ مصنوعات اور خدمات کی تفصیلات حاصل کرنے اور ان کے لیے بازاررابطے  بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ممکنہ کاروباری افراد کو مفت 2 روزہ انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروگرام (ای ڈی پی ) ٹریننگ فراہم کی جا رہی ہے۔

2008 میں اپنے آغاز سے لے کر 30 نومبر 2023 تک، ملک بھر میں 9.29 لاکھ سے زیادہ مائیکرو انٹرپرائزز کو34,517 کروڑ روپے کی مارجن منی سبسڈی کی تقسیم کے ساتھ مدد کی گئی ہے۔جس کے تحت   تقریباً 78.36 لاکھ افراد کے لیے تخمینہ روزگار پیدا کیاجارہاہے ۔

جنوری 2023 سے نومبر 2023 تک کی مدت کے دوران، امدادی یونٹس کی تعداد 85,228 ہے، جس میں ایم ایم سبسڈی کی تقسیم 3,116.78 کروڑ روپے کے ساتھ ہوئی، تقریباً 6.80 لاکھ افراد کے لیے کل تخمینہ روزگار پیداکیاجارہا ہے۔

(ii) کریڈٹ گارنٹی سکیم:

انتہائی چھوٹے اورچھوٹے کاروباری اداروں  (سی جی ٹی ایم ایس ای ) کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم  سال 2000 میں متعارف کرائی گئی تھی تاکہ ملک میں ایم ایس ایز تک کریڈٹ کی رسائی کو آسان بنایا جا سکے۔ اس اسکیم کو سال 2023 میں بہتر بنایا گیا ہے اوریہ  اسکیم  یکم اپریل 2023 نافذ العمل ہے ، جس میں  درج ذیل خصوصیات شامل کی گئی ہیں:

  1. گارنٹی کوریج کی حد کو 2 کروڑ  روپے سے  5 کروڑ روپے سے تک  بڑھانا۔
  2. سالانہ گارنٹی فیس 0.75فیصد  سے کم کر کے 0.37فیصد  کر دی گئی۔ اور
  3. قانونی کارروائی کی معافی کے لیے حد میں  5 لاکھ سے روپے 10 لاکھ روپے کااضافہ ۔

جنوری، 2023 سے نومبر، 2023 کی مدت کے لیے، کل 12.50 لاکھ ضمانتیں منظور کی گئیں، جن کی رقم1.46 لاکھ کروڑ روپے تھی۔

(iii) ایس آر آئی فنڈ

ایس آر آئی فنڈ کا مقصد ایم ایس ایم ای شعبے  کی مستحق اور اہل اکائیوں کو ترقی کا سرمایہ فراہم کرنا ہے۔ یکم جنوری، 2023 سے 30 نومبر، 2023 تک، 14 ڈاٹر فنڈز کو این ایس آئی سی  وینچر کیپیٹل فنڈ لمیٹڈ (این سی سی ایف ایل)- ایک مدر فنڈ، 3658 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ذریعے فراہم کیا گیا، اس طرح 242 ممکنہ ایم ایس  ایز کو تعاون دینا شامل  ہے۔

-2انفراسٹرکچر اور صلاحیت کی تعمیر

 .iمائیکرو اور سمال انٹرپرائزز کلسٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (ایم ایس ای –سی ڈی پی )

مائیکرو اینڈ سمال انٹرپرائزز کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (ایم ایس ای –سی ڈی پی) سال 2003 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کا مقصد 'مشترکہ سہولت‘ کے قیام کے لیے مالی امداد دے کر مائیکرو اور سمال انٹرپرائزز (ایم ایس ایز) کی پیداواری صلاحیت اور مسابقت کو بڑھانا ہے۔ کامن فیسلیٹی سینٹرز (سی ایف سیز)’ اور صنعتی اسٹیٹس کی تخلیق اور اپ گریڈیشن کے ذریعہ  اس سکیم کے تحت فلیٹڈ فیکٹری کمپلیکس کے قیام کی بھی حمایت کی جاتی ہے۔

اسکیم کے آغاز سے اب تک کل 580 پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی ہے اور ان میں سے 308 پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں۔

منظور شدہ 580 منصوبوں میں سے 40 منصوبے، جن کی کل پراجیکٹ لاگت تقریباً 560 کروڑ روپے ہے، حکومت ہند کی مدد سےجنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کے دوران 386 کروڑ کی منظوری دی گئی۔

ii.روایتی صنعتوں کی بحالی کے لیے فنڈ کی اسکیم (اسفرتی)

یہ اسکیم 06-2005میں شروع کی گئی تھی اور اس کا مقصد روایتی کاریگروں کو اجتماع/کلسٹرز میں منظم کرنا ہے تاکہ مصنوعات کی ترقی اور قدر میں اضافے کے ذریعے تنوع پیدا کیا جاسکے اور روایتی شعبوں کو فروغ دیا جائے اور پائیدار طریقے سے کاریگروں کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے۔ اسکیم کو 15-2014 میں از سر نوتشکیل کیا گیا تھا۔

اس اسکیم کا بنیادی مقصد کاریگروں اور روایتی صنعتوں کو بہتر مسابقت کے لیے کلسٹرز میں منظم کرنا، روزگار کے مواقع میں اضافہ اور ایسے کلسٹروں کی مصنوعات کی مارکیٹیبلٹی میں اضافہ کرنا ہے۔

کل 513 کلسٹرز کومنظوری دی گئی ہے اور ان میں سے 389 کلسٹر فعال ہو چکے ہیں۔

جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کے دوران، 25 ریاستوں میں 50,166 کاریگروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے 89 کلسٹرز کام کررہے ہیں۔ 15 کلسٹرز کو حکومت ہند کی کل40.01 کروڑکی  امداد کے ساتھ منظور کیا گیا ہے جس  کا براہ راست فائدہ 8,875 کاریگروں کو ہو رہا ہے۔

.iii‘جدت، دیہی صنعت اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے ایک اسکیم’ (ایسپائر)

اختراع ، دیہی صنعت اور صنعت سازی  کے فروغ کے لیے ایک اسکیم (ایسپائر) کا مقصد زرعی دیہی شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ ایسپائر کے تحت 2 اجزاء  شامل ہیں:

لائیولی ہڈ بزنس انکیوبیٹر (ایل بی آئی ): دیہی اور پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ زرعی-دیہی شعبے میں کاروباری اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے مہارت کی ترقی اور انکیوبیشن پروگرام فراہم کرنے کے لیے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ ایل بی آیز کی طرف سے پیش کردہ پروگراموں کا مقصد مستفیدین  کو اپنے ادارے قائم کرنے یا قریبی صنعتی کلسٹر میں مناسب ملازمت حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے۔ ایل بی آئی  کا بنیادی مقصد رسمی، توسیع پذیر مائیکرو انٹرپرائز کی تخلیق میں سہولت فراہم کر کے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے، اور نئی ٹیکنالوجیز میں بے روزگار، موجودہ خود ملازم/ اجرت کمانے والوں کے لیے ہنر مندی، اپ اسکلنگ اور ری اسکلنگ فراہم کرنا ہے۔

جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کی مدت کے دوران، ایسپائر کے تحت چار نئے ایل بی آئیزکی منظوری دی گئی اور 25,468 مستفیدین کو تربیت دی گئی، جن میں سے 1,458 اجرت پر ملازم تھے۔ مزید برآں، ایل بی آئیز میں انکیوبیشن پروگراموں کے ذریعے 225 مائیکرو انٹرپرائزز قائم کیے گئے۔

ایسپائر فنڈ آف فنڈ (ایف اوایف ):سڈبی  کے زیر انتظام، ایف اوایف کو متبادل سرمایہ کاری فنڈز (اے آئی ایفز) کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، ابتدائی مرحلے میں توسیع پذیر اسٹارٹ اپس کو ٹیکنالوجی اور کاروبار کی ترقی میں کامیابی کے لیے مدد اور پرورش کی ضرورت ہوتی ہے۔ زرعی شعبے میں مینوفیکچرنگ اور سروس ڈیلیوری کی متعدد ویلیو چین کے ساتھ جدت، صنعت کاری، ترقی پذیر اور پسماندہ روابط کے شعبوں میں انٹرپرائز۔ سڈبی ایف اوایف  کا کل کارپس310 کروڑ روپے ہے۔

ایسپائر ا سکیم کے فنڈ آف فنڈ کے جزو کے تحت، جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کے دوران، 5 نئے متبادل سرمایہ کاری فنڈز (اے آئی ایفز)،  145 کروڑ روپے کے عزم کے ساتھ سپورٹ کیے گئے۔ 310 کروڑ روپے کے کل کارپس میں سے 11 اے آئی ایفز کو 217.50 کروڑ روپے کی کل عہدبستگی  کے ساتھ تعاون فراہم کیا گیا۔

4.3 پروکیورمنٹ اور مارکیٹنگ سپورٹ

انتہائی چھوٹے اور چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے پبلک پروکیورمنٹ پالیسی

ایم ایس ایم ای کی وزارت، حکومت ہند نے مائیکرو اینڈ سمال انٹرپرائزز (ایم ایس ایز) کے لیے پبلک پروکیورمنٹ پالیسی، آرڈر، 2012 کو مطلع کیا، جس میں مرکزی وزارتوں/محکموں/سینٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائزز(سی پی ایس ایز) کے ذریعے ایم ایس ایزسے 25فیصد سالانہ خریداری لازمی ہے، بشمول 4فیصد ایم ایس ایزایس سی /ایس ٹی  کی ملکیت والےاور تین فیصد ایم ایس ایز   خواتین کاروباریوں کی ملکیت ہے۔ کل 358 اشیاء ایم ایس ایز سے خصوصی خریداری کے لیے محفوظ ہیں۔

اسی طرح ،کم از کم 25فیصد  سالانہ خریداری کے پیش نظر، حصہ لینے والے سی پی ایس ایز  اور محکموں نے مجموعی طور پر ایم ایس ایز  سے 37,501.25 کروڑ (34.82فیصد )  روپے کی  سال 24-2023 کے دوران (31 دسمبر 2023 تک) کی خریداری کی  جس سے 130 ایم ایس ایز نے فائدہ اٹھایا۔

پروکیورمنٹ اور مارکیٹنگ سپورٹ (پی ایم ایس ) اسکیم

یہ اسکیم مارکیٹ تک رسائی کے نئے اقدامات کو فروغ دیتی ہے اور ایم ایس ایم ای شعبے میں مصنوعات اور خدمات کی مارکیٹیبلٹی کو بڑھاتی ہے۔ سال 2023 کے دوران، ایم ایس ایم ای کی وزارت نے ملک بھر میں 253 تجارتی میلوں/ نمائشوں میں حصہ لیا جس سے تقریباً 9,500 ایم ایس ای مستفید ہوئے۔

انڈیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر (آئی آئی ٹی ایف ) 2023

ایم ایس ایم ای  کے وزیر نے 14 سے 27 نومبر 2023 کے دوران منعقدہ 42 ویں انڈیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر (آئی آئی ٹی ایف)،  2023 میں ‘‘پی ایم  وشوکرما’’عنوان کے تحت ‘‘ایم ایس ایم ای  پویلین’’ کا افتتاح کیا۔ مائیکرو اور سمال انٹرپرائزز (ایم ایس ایز) کو29 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی شرکت کے ساتھ 195 اسٹال مختص کیے گئے تھے۔ 

اس بار 85فیصد  سے زیادہ اسٹال پہلی بار شرکاء کے لیے مختص کیے گئے تھے۔ خواتین، ایس سی /ایس ٹی ، این ای آر، خواہش مند ضلع کے مستفیدین کے لیے اسٹال مفت مختص کیے گئے تھے۔ اس تقریب میں خواتین کاروباریوں، ایس سی /ایس ٹی  کاروباریوں اور خواہش مند اضلاع کے کاروباری اداروں کی نمائندگی حسب ذیل تھی: -

زمرہ

تعداد کے لحاظ سے نمائندگی

فیصد کے لحاظ سے نمائندگی

خواتین کاروباری

132

67%

ایس سی /ایس ٹی زمرے کے صنعت کار

110

56%

خواہشمنداضلاع کے کاروباری ادارے

64

33%

 

ایم ایس ایم ای  کاروباریوں نے مختلف شعبوں میں اپنی مصنوعات کی نمائش کی، جس میں ٹیکسٹائل، ہینڈلوم، ایمبرائیڈری ورکس، کسٹم ٹیلرنگ، دستکاری، جواہرات اور زیورات، چمڑے کے جوتے، کھیل اور کھلونے، بانس کے دستکاری، کین کی اشیاء، فرنیچر، سیرامکس اور مٹی کے برتن، کھانے کی مصنوعات، کاسمیٹکس، کیمیائی مصنوعات، مکینیکل اشیاء، وغیرہ شامل ہیں۔

ایکسپورٹ پروموشن

ایم ایس ایم ای کی وزارت نے اپنے فیلڈ اداروں میں 59 ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن سیل (ای ایف سی) قائم کرکے ایم ایس ایم ای سیکٹر سے ایکسپورٹ کو فروغ دینے کے لیے ایک وقف شدہ  سپورٹ سسٹم تیار کیا ہے، یعنی ایم ایس ایم ای ڈیولپمنٹ اینڈ فیسی لیٹیشن آفس، ایم ایس ایم ای ٹیکنالوجی سینٹرز اور ایم ایس ایم ای ٹیسٹنگ سینٹرز۔ ان 59 ای ایف سیز میں سے، 7 ای ایف سیز جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کے دوران قائم کیے گئے تھے۔ ایس ایم ایس ای ای ایف سیز برآمد کنندگان کو جامع تعاون کے بارے میں معلومات فراہم کر کے، اختتام سے آخر تک کے عمل کو سمجھ کر اور برآمدات میں شامل دستاویزات، عام برآمدی دستاویزات، نقل و حمل کے دستاویزات، تعمیل کے دستاویزات، سرٹیفکیٹ آف اوریجن، مخصوص سامان کی ترسیل کے لیے درکار سرٹیفکیٹ، رسید وغیرہ کے ذریعے ایم ایس ایم ایز کو سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

ٹیکنالوجی تک رسائی

ایم ایس ایم ای  چیمپئنس

ایم ایس ایم ای  چیمپئنس اسکیم کا مقصد کلسٹرز اور انٹرپرائزز کو چننا اور ان کے عمل کو جدید بنانا، ضیاع کو کم کرنا، کاروباری مسابقت کو تیز کرنا، اور ان کی قومی اور عالمی سطح پر رسائی اور عمدگی کو آسان بنانا ہے۔ اسکیم کے تین اجزاء ہیں، یعنی ایم ایس ایم ای -سسٹین ایبل (زیڈ ای ڈی  ) ایم ایس ایم ای –کام پٹیٹو(ایل ای اے این ) اور ایم ایس ایم ای –انوویٹو (انکیوبیشن ، ڈیزائن ، آئی پی آر)۔

ایم ایس ایم ای -اختراعی اسکیم 10 مارچ 2022 کو شروع کی گئی تھی اور اس جزو کے تحت 643 میزبان اداروں (ایچ آیئز) کو منظوری دی گئی ہے۔ عزت مآب وزیر (ایم ایس ایم ای ) نے 27 جون 2023 کو نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقدہ ‘اُدّیمی بھارت’ پروگرام کے دوران ‘ایم ایس ایم ای  آئیڈیا ہیکاتھون  -2.0  (تھیم پر مبنی)’ کے فاتحین کا اعلان کیا۔ آئیڈیا ہیکاتھون 3.0 (خواتین) کے تحت 18,888 آئیڈیاز موصول ہوئے ہیں اور ‘ڈیزائن’ جزو کے تحت، آئی آئی ایس سی ، بنگلور، 7 آئی آئی ٹیز، 12 این آئی ٹیز  بطور عمل آوری ایجنسیوں کے ساتھ 20 مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے ہیں اور 24 پروفیشنل ڈیزائن/اسٹوڈنٹ پروجیکٹس کو منظوری دی گئی ہے۔ ‘آئی پی آر’ جزو کے تحت، 20 انٹلیکچوئل پراپرٹی فیسی لیٹیشن سینٹرز (آئی پی ایف سیز) قائم کیے گئے ہیں، 74 پیٹنٹ، 942 ٹریڈ مارکس کی منظوری دی گئی ہے اور 48 ڈیزائن رجسٹریشن کی منظوری دی گئی ہے۔

ایم ایس ایم ای –سسٹین ایبل (زیڈ ای ڈی )سرٹیفیکیشن اسکیم 28 اپریل 2022 کو شروع کی گئی تھی۔ کل 4.41 لاکھ ایم ایس ایم ایز  رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور 79,546 کانسے، 275 سلور اور 271 گولڈ سرٹیفیکیشن ایم ایس ایم ایز کو دیے گئے ہیں۔

ایم ایس ایم ای  مسابقتی (ایل ای اے این ) اسکیم 10 مارچ، 2023 کو شروع کی گئی تھی۔ اب تک، 6,561 ایم ایس ایم ایز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، 6,453 ایم ایس ایم ایز نے عہد لیا ہے اور 3,200 ایم ایس ایم ایز جن کا ‘بنیادی جھکاؤ’ ہے، دسمبر 2023 تک تصدیق شدہ ہیں۔

ٹیکنالوجی کے مراکز

ٹیکنالوجی سینٹرز(جسے ٹول روم اور تکنیکی اداروں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) تربیت یافتہ عملہ فراہم کر رہے ہیں، فاؤنڈری اور فورجنگ، الیکٹرانکس، برقی پیمائش کے آلات، خوشبو اور ذائقہ، شیشہ، کھیلوں کے سامان، اور فٹ ویئر ڈیزائن جیسے شعبوں میں ٹیکنالوجیز/مصنوعات کی ٹولنگ اور اپ گریڈیشن میں مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہنر مندی کے فروغ کے تربیتی پروگراموں کا انعقادبھی کررہے ہیں۔

‘چندریان-3’ اور 'آدتیہ ایل 1' مشن میں وزارت کے ٹیکنالوجی مراکز کا تعاون:

ہندوستان کا تیسرا قمری مشن،‘چندریان-3’ 14 جولائی 2023 کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا۔ اس قابل ذکر مشن میں، وزارت کے تحت درج ذیل ٹول رومز نے ‘آتم نر بھر بھارت’ کو سمجھنے میں اپنا تعاون دیا:

سنٹرل ٹول روم اینڈ ٹریننگ سنٹر (سی ٹی ٹی سی )، بھونیشور نے مشن کے لیے 437 قسم کے درست آلات   (تقریباً 54,000 اجزاء) تیار کیے اور فراہم کیے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ فار ڈیزائن آف الیکٹریکل میسرنگ انسٹرومنٹس (آئی ڈی ای ایم آئی)، ممبئی نے چندریان-3 کے ٹربو چارجر اسمبلی میں استعمال ہونے والا گائیڈنگ ڈیوائس تیار اور فراہم کی ہیں۔

ہندوستان کا پہلا شمسی مشن، ‘آدتیہ 2’ ایل  ون ،ستمبر 2023 کو کامیابی کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔ اس قابل ذکر مشن میں، مرکزی ٹول روم اینڈ ٹریننگ سینٹر (سی ٹی ٹی سی )، بھونیشور نے وزارت کے تحت مختلف قسم کے درست اجزاء جیسے ریگولیٹر، بہاؤ کنٹرول والوز، جائرواسکوپ، درجہ حرارت سینسر اور نیویگیشن پارٹس تیار کرکے اپنا تعاون دیا ہے۔

جنوری، 2023 سے نومبر، 2023 کے دوران 18 ٹول رومز اور تکنیکی اداروں کی طرف سے 30,445 یونٹس کی مدد کی گئی ہے۔ آتم نربھربھارت کو تحریک فراہم کرنے کے لیے، اہم درآمدی متبادل کے اقدامات کیے گئے ہیں اور اسی کے مطابق کچھ ٹول رومز نے مقامی طور پر بڑے سازوسامان کی تیاری شروع کی ہے۔ فولڈ اوور لیئر گاسکیٹ مینوفیکچرنگ کے لیے استعمال ہونے والا ٹول، سکھوئی -30 ایئر کرافٹ میں استعمال کرنے کے لیے 3ڈی  پرنٹنگ میٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے بریکٹ، موٹر سائیکل کے لیے پسٹن شاک ابزاربر، ہاٹ سب انٹری نوزل ​​(ایچ ایس ای این ) ٹرالی، ہاٹ سب انٹری نوزل ​​( ایچ ایس ای این) ٹرالی، پریس ٹولز وین کے پارٹس  تیار کرنے کے لیے، سکیٹس بریک اور سکیٹس رولر کا مولڈ، ریورس انجینئرنگ کے ذریعے کیپ گرپر، کمپریشن مولڈنگ کیپ مینوفیکچرنگ مشین میں استعمال ہونے والا کنویئر بیلٹ رولر، جو پہلے دوسرے ممالک سے درآمد کیے جاتے تھے۔

ورلڈ بینک کے تعاون سے ‘‘ٹیکنالوجی سینٹر سسٹمز پروگرام’’ (ٹی سی ایس پی ) کے تحت، 15 نئے ٹیکنالوجی سینٹرز (ٹی سی ) قائم کیے جا رہے ہیں اور ملک بھر میں موجودہ ٹی سی  کو جدید بنایا جا رہا ہے۔ بھیواڑی، ویزاگ، بھوپال، روہتک اور پڈوچیری میں ٹی سیز نے ایم ایس ایم ایز کی مدد کرنا اور مہارت کی تربیت دینا شروع کر دیا ہے۔ جنوری سے دسمبر، 2023 کے دوران، 13,600 طلباء کو تربیت دی گئی ہے اور 700 ایم ایس ایم ایز کو ان ٹی سیزکی مدد  فراہم کی گئی ہے۔ ٹی سی ، ستار گنج میں 4 نئے ڈپلومہ کورسز شروع کرنے کے لیے آل انڈیا کونسل آف ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای ) کی منظوری مل گئی ہے۔ ٹی سیز میں بیلنس پروکیورمنٹ کے لیے میسرز ارکون ، ایک سی پی ایس ای  کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

ٹیکنالوجی مراکز کے نیٹ ورک کو بڑھانے کے لیے، اسکیم کے تحت، "نئے ٹیکنالوجی مراکز/توسیع مراکز کا قیام"، 20 ٹیکنالوجی مراکز (ٹی سیز) اور 100 توسیعی مراکز (ای سیز ) ملک بھر میں ہب اور اسپوک ماڈل کے تحت قائم کیے جا رہے ہیں، مختلف خدمات جیسے ٹیکنالوجی سپورٹ، ہنر مندی، انکیوبیشن اور ایم ایس ایم ایز  کو کنسلٹنسی اور نئے ایم ایس ایم ایز  کی تخلیق کی گئی ہے ۔ اب تک 21 توسیعی مراکز (ای سیز) کام کر رہے ہیں۔

مہارت

جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 تک، انٹرپرینیورشپ سکل ڈیولپمنٹ پروگرام (ای ایس ڈی پی ) کے تحت، 1,579 پروگرام  شروع کیے گئے ہیں، جن سے 84,716 افراد مستفیدہوئے  ہیں۔

 (ii) مزید، وزارت کے تحت مختلف اداروں کے ذریعے 3,07,583 افراد کو ہنر کی تربیت دی گئی ہے یعنی ٹول رومز اور تکنیکی ادارے، ٹی سی ایس پی کے تحت نئے ٹیکنالوجی مراکز، نیشنل سمال انڈسٹریز کارپوریشن (این ایس آئی سی) لمیٹڈ، کھادی اور گاؤں کی صنعت کمیشن(کے وی آئی سی) نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (این آئی- ایم ایس ایم ای) اور کوائر بورڈ جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 تک قائم کیے گئے۔

ایس ٹی/ایس سی اور این ای آر میں ایم ایس ایم ایز کا فروغ

قومی   ایس سی-ایس ٹی ہب (این ایس ایس ایچ)

اس اسکیم کا مقصد ایس سی/ایس ٹی کے درمیان انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا اور سی پی ایس ایز کے ذریعے 4فیصد پروکیورمنٹ مینڈیٹ کو پورا کرنا ہے جیسا کہ مرکزی حکومت کی پبلک پروکیورمنٹ پالیسی میں بیان کیا گیا ہے اور ایس سی/ایس ٹی میں انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا ہے۔ جنوری سے دسمبر، 2023 کے دوران، ایس سی/ایس ٹی غالب علاقوں میں یعنی ممبئی (مہاراشٹرا)، گملا (جھارکھنڈ)، جھابوا (مدھیہ پردیش)، ایٹا نگر (اروناچل پردیش)، شیلانگ۔ (میگھالیہ) اور جالون (اتر پردیش)  کل 6 میگا ایونٹس(این ایس ایس ایچ کانکلیو) کا انعقاد کیا گیا، جس میں 3,988 موجودہ/ خواہشمند ایس سی-ایس ٹی کاروباریوں نے حصہ لیا۔

اس اسکیم نے ہدف سے فائدہ اٹھانے والوں میں ان کی مہارتوں کو اپ گریڈ کرنے میں پیشہ ورانہ مدد کے ذریعے ایک مثبت اثر ڈالا، بازار کے روابط کی سہولت اور ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ جس کے نتیجے میں ایس سی /ایس ٹی ایم ایس ایز سے پبلک پروکیورمنٹ میں 15 گنا اضافہ ہوا (قیمت کے لحاظ سے) . 2015-16 میں 99.37 کروڑ روپے 2022-23 میں 1,543 کروڑ روپے جیسا کہ ایم ایس ایم ایز  سمبندھ پورٹل پر رپورٹ کیا گیا ہے اور جنوری 2023 سے دسمبر 2023 تک ایس سی /ایس ٹی ایم ایس ایز سے خریداری کی قیمت1328 کروڑ روپے ہے۔

این ای آر  اور سکم اسکیم میں ایم ایس ایم ایزکا فروغ

اس اسکیم میں اجزاء شامل ہیں مثلاً، (i) موجودہ منی ٹیکنالوجی سینٹر کی نئی اور جدید کاری، نئے اور موجودہ صنعتی اسٹیٹس کی ترقی اور (ii) سیاحت کے شعبے کی ترقی۔ اسکیم کے تحت، 4 پراجیکٹس (2 میزورم میں،  تریپورہ اور آسام میں ایک، ایک) صنعتی اسٹیٹس کی ترقی کے لیے حکومت ہند کے تعاون سے 28.19 کروڑ روپے، سال 2023 کے دوران مکمل کیے گئے ہیں۔ 14 انڈسٹریل اسٹیٹس/فلیٹڈ فیکٹری کمپلیکس پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی ہے جس کی کل پروجیکٹ لاگت  204.41 کروڑ روپے ہے اور حکومت ہند کی طرف سے منظور شدہ 158.43 کروڑ روپے کی گرانٹ  سال 2023 کےدوران (8-آسام، 3-میگھالیہ، 2-سکم اور 1-اروناچل پردیش) کو دی گئی۔

 آر اے ایم پی اسکیم

ایم ایس ایم ای پرفارمنس پروگرام کو بڑھانا اور تیز کرنا (آر اے ایم پی) اسکیم کا مقصد مرکز اور ریاست میں اداروں اور نظم و نسق کو مضبوط بنانا، مرکز-ریاست روابط اور شراکت داری کو بہتر بنانا اور مارکیٹ اور کریڈٹ تک  ایم ایس ایم ایز کی رسائی کو بہتر بنانا، ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن اور تاخیر سے ادائیگیوں اور ایم ایس ایم ایز کے ہریالی کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ قومی ایم ایس ایم ای کونسل کی میٹنگیں 10 مئی 2023 اور 20 دسمبر 2023 کو ہوئی ہیں۔ 10 ریاستوں کے اسٹریٹجک انویسٹمنٹ پلانز (ایس آئی پیز) یعنی تمل ناڈو، اڈیشہ، سکم، مہاراشٹر، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، میزورم، آندھرا پردیش، بہار اور کرناٹک کو کل 1143.55 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ منظوری دی گئی ہے۔ ریاستوں کو حکومت ہند کی گرانٹ کی پہلی قسط تقسیم کی گئی ہے۔

آر اے ایم پی کے تحت تین ذیلی اسکیمیں شروع کی گئی تھیں یعنی(i) ایم ایس ای  -گفٹ) گرین انویسٹمنٹ اینڈ فائننسنگ فار ٹرانسفارمیشن) ، جس میں شناخت شدہ گرین ٹیکنالوجیز کے لیے ایم ایس ای  قرضوں کے لیے سود میں رعایت اور گارنٹی فراہم کرنے کے لیے 478 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے)(ii)  ایم ایس ای- اسپائس) سرکلر اکانومی میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایم ایس ای  اسکیم)، جس کی لاگت 472.50 کروڑ روپے ایم ایس ای  کو سرکلر اکانومی کو اپنانے کے لیے 25فیصد کیپٹل سبسڈی فراہم کرنے کے لیے۔ 188.97 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ تاخیر سے ادائیگیوں کے لیے آن لائن تنازعات کے حل پر ایم ایس ای  اسکیم۔

 

ایم ایس ایم ای  خواتین کاروباریوں کے لیے زیڈ ای ڈی  سرٹیفیکیشن مفت کر دیا گیا ہے۔

4.8 بین الاقوامی تعاون کی اسکیم

 

اسکیم کے تحت، اہل مرکزی/ریاستی حکومت کی تنظیموں/صنعتی انجمنوں کو معاوضہ کی بنیاد پر مالی امداد فراہم کی جاتی ہے تاکہ بیرون ملک منعقد ہونے والی بین الاقوامی نمائشوں میں ایم ایس ایم ایز کی شرکت کو آسان بنایا جا سکے، ہندوستان میں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جا سکے اور ساتھ ہی ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن، جدید کاری، مشترکہ منصوبے وغیرہ کے مقصد کے ساتھ سامان اور خدمات اوراس کی برآمد میں شامل مختلف اخراجات کی ادائیگی کی جا سکے۔

ایم او یوز پر دستخط

ایم ایس ایم ایز کے شعبے میں تعاون کی تجدید کے لیے ، نیشنل سمال انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ (این ایس آئی سی)، ایک سی پی ایس ای جو انتہائی چھوٹی، چھوٹی ، اور دمیانے درجہ کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) اور کوریا کے ایس ایم ای کے تحت ہے۔ اور جمہوریہ کوریا کی اسٹارٹ اپ ایجنسی (کوسمے) کے ذریعہ 27 فروری 2023 کو نئی دہلی میں ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کیے گئے ہیں ۔

جون، 2023 میں ہم منصب تنظیم، کوسمے، جنوبی کوریا کے تعاون سے ہندوستانی اور جنوبی کوریائی کاروباری اداروں کے درمیان ورچوئل بی2بی میٹنگز منعقد کی گئیں۔ ہندوستان اور جنوبی کوریا کے ایم ایس ایم ایز کے درمیان کاروباری روابط پیدا کرنے کے لیے نئی دہلی میں ایک گلوبل ٹیکنالوجی ایکسچینج پروگرام، 2023 کا انعقاد کیا گیا۔ مزید برآں، اکتوبر میں کنٹیکس، جنوبی کوریا میں ہونے والی بین الاقوامی نمائش، کوریا میٹل ویک میں 8 ایم ایس ایم ایز کی شرکت کو آئی سی اسکیم کے تحت سہولت فراہم کی گئی۔

7 اگست 2023 کو نئی دہلی میں ایم ایس ایم ای کی وزارت اور جوٹ پروڈکٹس ڈیولپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پروموشن کونسل (جے پی ڈی ای پی سی) کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے تاکہ جے پی ڈی ای پی سی کو سی بی ایف ٹی ای (کیپیسٹی) کی پہلی مداخلت (یعنی آر سی ایم سی چارجز کی واپسی) کے لیے عمل درآمد کرنے والی ایجنسی میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا جا سکے۔ آئی سی  اسکیم کا جزو۔ جے پی ڈی ای پی سی 20 ویں ای پی سی ہے جس نے اس مداخلت کے لیے حکومت ہند کی وزارت ایم ایس ایم ایز کے ساتھ دستخط کیے ہیں۔

دوسری ہندوستان-تائیوان ایس ایم ای-جے ڈبلیو جی (جوائنٹ ورکنگ گروپ) کی میٹنگ مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای)، ہندوستان، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹرپرائز ایڈمنسٹریشن (ایس ایم ای اے)، وزارت اقتصادی امور ، تائیوان کے درمیان  5 ستمبر 2023 نئی دہلی میں منعقد ہوئی ۔ ملاقات کے دوران، دونوں اطراف نے ایس ایم ای کی ترقی کی پالیسیوں خاص طور پر ڈبلیو آر ٹی کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا۔ ایس ایم ایز کو سپورٹ کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، فارملائزیشن، پبلک پروکیورمنٹ، تاخیر سے ادائیگی وغیرہ اور ایم ایس ایم ایز  کے لیے نیٹ ورکنگ کے مواقع پیدا کرنے، ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں صلاحیت کی تعمیر میں تعاون کے ممکنہ شعبوں پر بھی غور کیا گیا۔ اس کے بعد، ہندوستانی فریق نے 2024 میں تائیوان کی طرف سے منعقد ہونے والے تیسرے ہندوستان-تائیوان ایس ایم ای تعاون فورم کے لیے چند شعبوں جیسے- الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹرز، مشین ٹولز، آٹوموٹیو پارٹس، اسمارٹ ٹیکنالوجیز اور قابل تجدید توانائی کی تجویز پیش کی ہے۔

ایم ایس ایم ای تعاون پر ہندوستان-جاپان جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو سی) کی دوسری میٹنگ، ہندوستان-جاپان صنعتی مسابقتی پارٹنرشپ روڈ میپ(آئی جے آئی سی پی) کے تحت تشکیل دی گئی، ورچوئل موڈ میں 13 جولائی 2023 کو منعقد ہوئی۔ میٹنگ کے دوران، دونوں فریقوں نے جاپان کی ایسوسی ایشن فار اوورسیز ٹیکنیکل کوآپریشن اینڈ سسٹین ایبل پارٹنرشپ (اےاو ٹی ایس) کی طرف سے بھیواڑی اور پڈوچیری میں واقع وزارت ایم ایس ایم ای کے ٹیکنالوجی سینٹرز (ٹی سی) میں ایس5 اور کیزن میں مجوزہ مہارت کی ترقی/تربیت پر تبادلہ خیال کیا۔ مذکورہ میٹنگ کے مطابق، ستمبر 2023 میں بھیواڑی اور پڈوچیری میں ایم ایس ایم ای- ٹی سی کے جاپانی ماہرین کے ذریعے "5ایس اور کیزن" پر دو روزہ تربیتی پروگرام منعقد کیے گئے، جس میں ان ٹی سی ، اکیڈمی، اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ای کے نمائندوں نے شرکت کی۔

مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) کی وزارت نے انڈیا ایس ایم ای فورم کے ساتھ مل کر 19-21 مارچ، 2023 کے دوران بین الاقوامی ایس ایم ای کنونشن 2023 کا انعقاد کیا۔ 1700 سے زیادہ ہندوستانی مندوبین، 180سے زیادہ بین الاقوامی مندوبین، مختلف ممالک کے 65 یونین اور  ہندستان کے 9 ریاستی  وزرا نے تقریب میں شرکت کی۔ بزنس میچ میکنگ کے لیے 1305 ٹریڈ کنیکٹ فارم داخل کیے گئے تھے جو ہندوستانی اور بین الاقوامی ایس ایم ایز کے درمیان نیٹ ورکنگ، تعاون اور تجارتی شراکت میں سہولت فراہم کرتے تھے۔

12ویں میکونگ گنگا تعاون (ایم جی سی) وزرائے خارجہ کی میٹنگ (ایف ایم ایم) 16 جولائی 2023 کو بنکاک، تھائی لینڈ میں منعقد ہوئی اور اس میں ہندوستان، کمبوڈیا، تھائی لینڈ، میانمار، ویتنام اور لاؤ پی ڈی آر نے شرکت کی۔ میٹنگ کے دوران، وزراء نے 10 ترجیحی شعبوں میں تعاون کو ہموار کرنے کے لیے لیڈ کنٹری میکنزم قائم کرنے پر اتفاق کیا، یعنی سیاحت، ثقافت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور مواصلات، صحت اور روایتی ادویات، زراعت اور اس سے منسلک شعبے، ایم ایس ایم ایز ، آبی وسائل کا انتظام، سائنس اور ٹیکنالوجی اور مہارت کی ترقی اور صلاحیت کی تعمیر کو ہر ایک ترجیحی علاقے کے لیے ایک ماہر ورکنگ گروپ (ای ڈبلیو جی) کے ذریعے مربوط کیا جائے گا۔

5. کھادی، دیہی صنعتوں اور کوائر سیکٹر کا فروغ

کھادی اور ولیج انڈسٹریز

منطق سازی کی مشق کے ایک حصے کے طور پر، حکومت ہند نے تمام موجودہ کے وی آئی  اسکیموں/ ذیلی اسکیموں/ اجزاء کو ضم کیا اور انہیں ایک چھتری اسکیم کے تحت لایا، یعنی کھادی اور گراموڈیوگ وکاس یوجنا (کے جی وی وائی ) 2019 میں اور اسی کے مطابقت میں اسکیم کے رہنما خطوط وزارت کی طرف سے 8 نومبر 2019 کو درج ذیل تین اجزاء کے ساتھ جاری کئے گئے تھے۔

کھادی وکاس یوجنا - یہ ذیلی اسکیم کھادی کی پیداوار، فروخت، کاریگروں کی تعداد اور روزگار کے مواقع کو بڑھانے کے مقصد کے ساتھ، ملک میں کھادی صنعت کو فروغ دینے میں آخر تک مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے تحت کھادی کی پیداوار کے لیے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔

گراموڈیوگ وکاس یوجنا - یہ ذیلی اسکیم دیہی کاریگروں کی روایتی مہارتوں کو فروغ دینے پر مرکوز ہے، جس کا بنیادی مقصد دیہی صنعت کے شعبے کی ترقی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

کھادی گرانٹ - یہ کے وائی آئی سی  افسران/ملازمین کے قیام کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ہے۔

موڈیفائیڈ مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنس (ایم ایم ڈی اے) اسکیم کے تحت، 1,256 کھادی اداروں  کو 1,45,758 کاریگروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے 1,45,758 روپے کے ساتھ  217.17 کروڑروپے کے فنڈ کے تعاون  کی  تقسیم کی گئی۔

انٹریسٹ سبسڈی اہلیت سرٹیفکیٹ اسکیم کے تحت، 1,314 کھادی اداروں کو 35.32 کروڑ روپے کے فنڈ کی تقسیم کے ساتھ تعاون کیا گیا ہے۔

کھادی کاریگروں کے لیے ورک شیڈ اسکیم کے تحت1,150  ورک شیڈز کو 5.55 کروڑ  روپے   فنڈ کی تقسیم کے ساتھ تعاون کیا گیا ہے۔

کھادی کے موجودہ کمزور اداروں کے بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی اور مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کے لیے مدد کے تحت2.22 کروڑ اور روپے بالترتیب 10.51 کروڑ ، 40 کھادی اداروں  کو مضبوط کیا گیا ہے، 65 سیلز آؤٹ لیٹس کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔

گراموڈیوگ وکاس یوجنا (گاؤں کی صنعت پروگرام)

معدنیات پر مبنی صنعت کے تحت کمہار سشکتیکرن پروگرام کے تحت، 1,862 الیکٹرک پوٹر وہیلز تقسیم کیے گئے ہیں جن پر 10.94 کروڑ روپے کے فنڈ کی تقسیم کی گئی ہے۔

شہد مشن/شہد کی مکھیاں پالنے کے تحت، ایگرو بیسڈ اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے تحت، 15,310 شہد کی مکھیوں کے خانے تقسیم کیے گئے ہیں جس سے 1,531 مستفیدین کو فائدہ ہوا ہے جس میں 8.93 کروڑ روپے کی رقم تقسیم کی گئی ہے۔

کوائر سیکٹر

ہندوستانی کوئر سیکٹر نے 12,65,000 ایم ٹی  کا برآمدی کاروبار حاصل کیا جس کی مالیت 3,992 کروڑ روپے ہے۔ جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کی مدت کے دوران روزگار کی پیداوار 1824 تھی، اس طرح مجموعی طور پر روزگار کی پیداوار 7,47,827 ہوگئی۔ اس مدت کے دوران کوائر فائبر کی مجموعی پیداوار 7,31,000 ایم ٹی  تک پہنچ گئی تھی۔

این ایس آئی سی اور ایم جی آئی آر آئی کی کامیابیاں

نیشنل سمال انڈسٹریز کارپوریشن (این ایس آئی سی)

این ایس آئی سی بینک گارنٹی کے خلاف خام مال کی امدادی اسکیم میں سپلائرز کو ادائیگی کرکے خام مال کی خریداری کے لیے کریڈٹ سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ جنوری 2023 سے نومبر 2023 کی مدت کے دوران، 6,165 کروڑ روپے روپے کی کریڈٹ سہولت فراہم کی گئی۔

این ایس آئی سی چھوٹی اکائیوں کا کنسورشیا بناتا ہے جو ایک ہی مصنوعات تیار کرتے ہیں، اس طرح ان کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، جو ایم ایس ایز کو بطور سپلائرز اور خریداروں کو بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔ کارپوریشن ایم ایس ایز کے کنسورشیا کی جانب سے ٹینڈرز کے لیے درخواست دیتی ہے اور بڑی مقدار کے آرڈر حاصل کرتی ہے۔ پھر یہ آرڈرز ایم ایس ایز میں ان کی پیداواری صلاحیت کے مطابق تقسیم کیے جاتے ہیں۔ جنوری، 2023 سے نومبر، 2023 کے دوران، این ایس آئی سی نے 553 ٹینڈرز میں حصہ لیا ہے جس کی مالیت 291.71 کروڑ روپےہے۔ 96.92 کروڑ روپے کے ٹینڈرز پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔

این ایس آئی سی ایم ایس ایم ای گلوبل مارٹ ویب پورٹل (www.msmemart.com) کے ذریعے ای-مارکیٹنگ سروس کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔ جنوری 2023 سے نومبر 2023 کے دوران 10,399 ممبران کا اندراج کیا گیا۔

مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ فار رورل انڈسٹریلائزیشن(ایم جی آئی آر آئی)

 مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ فار رورل انڈسٹریلائزیشن (ایم جی آئی آر آئی)، وردھا ایک قومی خود مختار ادارہ ہے، جو 2009 میں ایم ایس ایم ایز، حکومت ہند کی وزارت کے زیراہتمام قائم کیا گیا تھا۔

ایم جی آئی آر آئی کے پاس کھادی اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز (کے اینڈ ٹی)، بائیو پروسیسنگ اور ہربل پر مبنی انڈسٹریز (بی اینڈ ایچ)، دیہی کیمیکل انڈسٹریز (آر سی آئی)، دیہی دستکاری اور انجینئرنگ (آر سی اینڈ ای)، دیہی انفراسٹرکچر اور انرجی (آر ای آئی) اور مینجمنٹ اینڈ سسٹمز جنوری، 2023 سے دسمبر، 2023 کے دوران، ایم جی آئی آر آئی نے مختلف شعبوں کے لیے ہنر مندی کے تربیتی پروگرام شروع کیے اور ایسے پروگراموں کے لیے ریاستی حکومتوں اور کے وی آئی سی  جیسی تنظیموں کے ساتھ مناسب ہم آہنگی قائم کی گئی۔

7. شکایت کے ازالے کا پورٹل

عزت مآب وزیر اعظم نے یکم جون 2020 کو ایک آن لائن "CHAMPIONS" پورٹل کا آغاز کیا، جس میں ای گورننس کے بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے، بشمول شکایات کا ازالہ اور ایم ایس ایم ای کی ہینڈ ہولڈنگ۔

27 جون 2023 کو 'بین الاقوامی ایم ایس ایم ای ڈے'، 2023 کے موقع پر، ایم ایس ایم ای کے معزز وزیر کے ذریعہ CHAMPIONS 2.0 کا آغاز کیا گیا۔ پورٹل کو اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ صارف دوستی کو بہتر بنایا جا سکے اور وقت پر شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔

آغاز سے لے کر اب تک چیمپیئنز پورٹل کو 76,205 شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں سے 75,815 (99.48فیصد) کا پورٹل پر جواب دیا گیا ہے۔

 

*********

 (ش ح۔ش ت ۔ع آ- ج)

U-3244


(Release ID: 1993597) Visitor Counter : 188


Read this release in: English , Hindi , Punjabi