جل شکتی وزارت

جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے باغپت میں 77.36 کروڑ روپئےمالیت کے14ایم ایل ڈی  سیوج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) اورآئی اینڈ ڈی نیٹ ورک کا افتتاح کیا


نمامی گنگے مشن کے ذریعہ ہماچل پردیش سے مغربی بنگال تک جامع تحفظ کا کام کیا جا رہا ہے:جناب شیخاوت

Posted On: 04 JAN 2024 4:48PM by PIB Delhi

جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج باغپت، اترپردیش میں 14 ایم ایل ڈی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) اور 2.4 کلومیٹر طویل انٹرسیپشن اینڈ ڈائیورژن (آئی اینڈ ڈی) نیٹ ورک کا افتتاح کیا۔ اس پروجیکٹ کا مرکزی نقطہ نمامی گنگے پروگرام کے تحت 100فیصد مرکزی فنڈنگ کے ساتھ ڈی بی او ٹی موڈ کے تحت 14 ملین لیٹر فی دن(ایم ایل ڈی) کی صلاحیت کے ساتھ ایک جدید سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کا قیام ہے۔ پروجیکٹ کی تخمینہ لاگت 77.36 کروڑ روپے ہے۔ اس تقریب میں اتر پردیش کے جل شکتی کے وزیر جناب سواتنتر دیو سنگھ، باغپت سے ممبر پارلیمنٹ جناب ستیہ پال سنگھ؛ صنعتی ترقی اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت جناب جسونت سنگھ سینی؛ باغپت کے ایم ایل اے جناب یوگیش دھاما اور  گنگا کی صفائی ستھرائی کے قومی مشن(این ایم سی جی) کے ڈائریکٹر جنرل جناب جی اشوک کمار نے شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001BDWL.jpg

جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے معزز حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ گنگا اور جمنا کے پانی کو صاف کرنے کے وزیر اعظم، جناب نریندر مودی کے عہد کو پورا کرنے کی طرف اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے زندگی کی بنیاد کے طور پر پانی کے اہم کردار پر زور دیا ۔انہوں نے اس بات پربھی زور دیا کہ زندگی خود اس کے بغیر ناقابل تصور ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت کی ستائش کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے نمامی گنگے مشن کے ذریعے ہماچل سے بنگال تک وسیع تحفظ اور فروغ کے کاموں پر روشنی ڈالی۔ گنگا کی صفائی ستھرائی کے قومی مشن(این ایم سی جی)  کی ایک دہائی کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہوئےجناب شیخاوت نے دریا کے تحفظ کی کامیاب کوششوں کا مشاہدہ کرنے پر فخر کا اظہار کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گنگا کااحیا گنگا میں آبی حیات کی واپسی کا باعث بنا ہے، جس میں مچھلیوں، کچھوے اور ڈولفن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو دریا کی پائیدار قوت کی تصدیق کرتا ہے۔

جناب شیخاوت کو اس بات پر فخر ہے کہ نمامی گنگے کو مونٹریال، کینیڈا میں اقوام متحدہ کی حیاتیاتی تنوع کانفرنس میں قدرتی دنیا کو بحال کرنے کے لیے دنیا کے 10 سرفہرست بحالی پرچم برداروں میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گنگا اور جمنا نہ صرف عقیدے کی علامت ہیں بلکہ رزق اور روزی کے ضروری ذرائع بھی ہیں۔ دریائے گنگا کا طاس، جو ملک کے سب سے بڑے طاسوں میں سے ایک ہے، یہاں کل43 فیصد آبادی ہے۔ جناب شیخاوت نے بدلتے ہوئے حالات اور شہر کاری کی وجہ سے دریاؤں کے خطرے سے دوچار ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ان چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اہم اقدامات کے طور پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں جاری اہم کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ایک قابل ذکر کامیابی میں، گنگا کا پانی اب پینے کے معیار پر پہنچ گیا ہے۔ جمنا کی آلودگی کے حوالے سے جاری چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایشیا کا سب سے بڑا سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ(ایس ٹی پی) اوکھلا میں کامیابی کے ساتھ قائم کیا گیا ہے، جس کی564 ملین لیٹریومیہ کی متاثر کن صلاحیت ہے۔ جناب شیخاوت نے سال کے آخر تک دہلی کے جمنا کے پانی میں 100 فیصد صفائی کو یقینی بنانے کے پختہ عزم کے ساتھ جمنا ندی کی آلودگی سے نمٹنے کے عزم پر زور دیتے ہوئے  اپنی بات کااختتام کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002JOG9.jpg

این ایم سی جی کے ڈی جی جناب جی اشوک کمار نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ باغپت میں نئے افتتاح شدہ 14 ایم ایل ڈی سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) کو 2.345 کلومیٹر کی انٹرسیپشن لائن کے ذریعے 4 نالوں سے نکلنے والے گندے پانی کو استعمال کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ اس مداخلت کا مقصد گھریلو گندے پانی کو سڑک کے کنارے کھلے نالوں سے دور بھیجنا ہے، جس سے نالوں میں اخراج کو زیادہ موثر بنایا جا سکے۔ جناب کمار نے گنگا کی معاون ندیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے صفائی  ستھرائی اور احیا کی وسیع کوششوں میں این ایم سی جی کی غیر متزلزل عزم پر بھی زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003S5TC.jpg

اس پروجیکٹ میں خطے کے چار بڑے نالوں کے اسٹریٹجک رکاوٹوں کو شامل کیا گیا ہے، جس سے دریائے جمنا کے مقدس پانی میں سیوریج کے اخراج کو مؤثر طریقے سے روکا گیا ہے۔ کفایتی سیویج انٹرسیپشن کویقینی بنانے کے لیے 2.345 کلومیٹر پر محیط ری انفورسڈ سیمنٹ کنکریٹ (آر سی سی) ا ین پی3 پائپوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک انٹرسیپٹنگ سیور لائن نصب کی گئی ہے۔ 600 میٹر کا فاصلہ طے کرنے والے ڈکٹائل آئرن  (ڈی آئی) کے-9 پائپوں کی تعیناتی رائزنگ مین کے ذریعے ہموار عمودی نقل و حمل کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ مزید برآں، ایک ماسٹر پمپنگ اسٹیشن(ایم پی ایس) کی تنصیب نظام کے اندر سیویج کے موثر بہاؤ کو منظم کرتی ہے۔ ان ترقیات کی تکمیل کرتے ہوئے، جامع اقدام میں ایک مضبوط کارروائی اور دیکھ بھال کا منصوبہ شامل ہے، جو اگلے 15 سال کے لیے سہولت کی بہترین فعالیت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

باغپت سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ، جمنا کی آلودگی سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے حکومت ہند کی کوششوں کے کلیدی اجزاء میں سے ایک ہے، جو ماحولیاتی ذمہ داری کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔ یمنا ایکشن پلان (وائی اے پیI, II اور III)، جو 1993 میں شروع کیا گیا تھا، حکومت نے بڑھتی ہوئی آلودگی کی سطح سے نمٹنے کے لیے، ہریانہ، دہلی، اور اتر پردیش سمیت، جمنا کے کنارے آباد ریاستوں کو مالی مدد فراہم کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس وسیع تر سیاق و سباق کے اندر واقع، باغپت سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ ترقی کی ایک روشنی کے طور پر کھڑا ہے، جو نکاسی کے بہتر علاج اور پانی کے پائیدار انتظام کی اہم ضرورت کو پورا کرتا ہے۔

دریائے گنگا کی سب سے بڑی معاون ندی، جمنا اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی اور اتر پردیش سے ہوتی ہوئی پریاگ راج میں گنگا میں ضم ہونے سے پہلے گزرتی ہے۔ حکومت ہند نے این ایم سی جی کے تعاون سے حال ہی میں 34 پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے، جس میں 2110.25 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے 5834.71 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں کو ہماچل پردیش (01)، ہریانہ (02)، دہلی (11) اور اتر پردیش (20) میں نمامی گنگے پروگرام کے تحت حکمت عملی سے تقسیم کیا گیا ہے، جس کا مقصد جمنا اور ہندن ندیوں میں آلودگی کو کم کرنا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان 34 پروجیکٹوں میں سے 15 پروجیکٹ پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں، جن میں ایک پاونٹا صاحب، ہماچل پردیش، دو سونی پت اور پانی پت، ہریانہ میں، چھ اترپردیش ،ورنداون، اٹاوہ، فیروز آباد، باغپت، اور متھرا (جس میں ایس ٹی پی اور سی ای ٹی پی دونوں شامل ہیں)اورچھ دہلی میں  شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004KI5F.jpg

*****

ش ح۔م ع۔ف ر

 (U: 3256)



(Release ID: 1993162) Visitor Counter : 82


Read this release in: English , Hindi , Telugu