ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

سال 2023 کے دوران نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی(این ٹی سی اے) کی کامیابیاں

Posted On: 29 DEC 2023 7:46PM by PIB Delhi

سال 2023  کنزرویشن کمیونٹی اور نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی(این ٹی سی اے) کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ یہ  وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے تحت ایک قانونی ادارہ ہے۔ اس ادارے  نے  رواں سال کے دوران کنزرویشن  سے متعلق  کئی سنگ میل حاصل کیے گئے۔

  • پروجیکٹ ٹائیگر کے 50 سال مکمل: - مرکز کے ذریعے  اسپانسر شدہ اسکیم - پروجیکٹ ٹائیگر جس نے ہندوستان کے ، خطرے سے دوچار جنگلی شیروں کی باز یابی کو یقینی راستے پر ڈال دیا ہے، اس پر عمل درآمد کے 50 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ ایک یادگاری تقریب ‘‘پروجیکٹ ٹائیگر کے 50 سال کی یادگار’’ کا افتتاح 9 اپریل 2023 کو کرناٹک کے میسورو میں عزت مآب وزیر اعظم ہند نے کیا تھا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر اشاعتوں یعنی ‘ ٹائیگرر کنزرویشن کے لئے امرت کال کاو ژن’  ٹائیگر ریزرو کے انتظامی افادیت کی تشخیص کے 5ویں دور کی سمری رپورٹ، آل انڈیا ٹائیگر اسٹیمیشن (5ویں سائیکل) کی سمری رپورٹ کا اجراء کیا اور  شیروں کی تعداد کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے پروجیکٹ ٹائیگر کے 50 سال مکمل پر  ہونے پرایک یادگاری سکہ بھی جاری کیا۔
  • ہندوستان اب دنیا کے 70فیصد سے زیادہ جنگلی شیروں کا گھر ہے:- پروجیکٹ ٹائیگر کی یادگاری تقریب کے دوران ہندوستان کے وزیر اعظم کی طرف سے جاری کردہ آل انڈیا ٹائیگر اسٹیمیشن 2022 کی سمری رپورٹ کے 5ویں  دور  کے مطابق، ہندوستان میں کم از کم 3167 شیر (ٹائیگر) ہیں اور اب  ہندوستان  دنیا کے جنگلی شیروں کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی کا گھر ہے۔ کیمرہ ٹریپڈ اور نان کیمرہ ٹریپڈ ٹائیگرز کی موجودگی والے علاقوں کے لیے تازہ ترین شماریاتی ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے کئے گئے ڈیٹا تجزیہ کے مطابق، شیروں کی آبادی کی بالائی حد 3925 اور اوسط تعداد 3682 ٹائیگرز ہے، جو کہ 6.1 فیصد کی قابل ستائش سالانہ شرح نمو کی عکاسی کرتی ہے۔ نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی، حکومت ہند کی طرف سے ریاستی حکومتوں کے اشتراک سے شروع کیے گئے اہم اقدامات کی وجہ سے تحفظ کا یہ قابل ذکر کارنامہ حاصل کیا گیا ہے۔
  • انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس(آئی بی سی اے) کا آغاز:- یادگاری پروگرام کے دوران، عزت مآب وزیر اعظم نے سات بڑی بلیوں یعنی ٹائیگر، لائن ، چیتے، اسنو لیپرڈ، چیتا، جیگوار  اورہمارے سیارے میں آباد  پوما کےتحفظ کے لیے انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس(آئی بی سی اے) کا آغاز کیا۔ اس اتحاد کا مقصد ٹائیگر، لائن، اسنو لیپرڈ، پوما، جیگوار اور چیتا کے قدرتی رہائش گاہوں پر محیط رینج ممالک تک پہنچنا ہے۔ آئی بی سی اے عالمی تعاون اور جنگلی مکینوں خصوصاً بڑی بلیوں  یعنی   بگ کیٹس کے تحفظ کے لیے کوششوں کو مزید تقویت دے گا۔
  • ٹائیگر کنزرویشن کے لئے امرت کال کا وژن:- یادگاری تقریب کے دوران وزیر اعظم کے ذریعہ جاری کئے گئے، وژن پلان کا مقصد شیروں کے  جھنڈ سے حاصل ہونے والے ٹھوس اور غیر محسوس فوائد کو محفوظ رکھتے ہوئے لینڈ اسکیپ سطح کی منصوبہ بندی، سیکٹرل انضمام اور کنورجنسی کے ذریعے شیروں کی نسل کو برقرار رکھنا ہے۔
  • چیتا کا کامیاب ری انٹروڈکشن:- چیتا واحد بڑا گوشت خور جانور ہے جو تاریخی دور میں ہندوستان میں ختم ہو چکا ہے۔ انٹروڈکشن کے ذریعے چیتا کو واپس لانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ منصوبے کے ایک حصے کے طور پر، جمہوریہ نامیبیا اور جمہوریہ جنوبی افریقہ کے ساتھ مشاورتی دو طرفہ ملاقاتیں اور مذاکرات ہوئے۔ دو طرفہ مذاکرات کا اختتام بالترتیب 20 جولائی 2022 اور 17 جنوری 2023 کو جمہوریہ نامیبیا اور جمہوریہ جنوبی افریقہ کے ساتھ مفاہمت  ناموں پر دستخط کے ساتھ ہوا۔ یہ مفاہمت نامے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی سہولت فراہم کرتے ہیں جس میں چیتا کے، ان کے سابقہ رینج والے علاقوں میں تحفظ اور بحالی پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے جہاں سے وہ معدوم ہو گئے تھے۔ جمہوریہ نامیبیا کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کے بعد، آٹھ چیتوں کی پہلی کھیپ کو نامیبیا سے کونو نیشنل پارک میں کامیابی کے ساتھ منتقل کر دیا گیا ہے اور 17 ستمبر 2022 کو، چیتوں کو ہندوستان کے وزیر اعظم کے ذریعہ قرنطینہ انکلوژر میں چھوڑ ا گیا تھا۔ جنوبی افریقہ کے ساتھ دستخط شدہ ایم او یو کی دفعات کے تحت، 12 چیتا (7 نر، 5 مادہ) کو 18 فروری 2023 کو جنوبی افریقہ سے  ہندوستان  ریاست  مدھیہ پردیش  میں  واقع کونو نیشنل پارک  میں منتقل کیا گیا۔ ایکشن پلان کے مطابق، گاندھی ساگر وائلڈ لائف سینکچری، مدھیہ پردیش میں ، چیتا میٹا آبادی کے لیے دوسرا گھر قائم کرنے کے لیے کام جاری ہے۔ اس وقت کونو میں 15 چیتا ہیں جن میں ہندوستانی سرزمین پر پیدا ہونے والا ایک بچہ بھی شامل ہے۔ گاندھی ساگر وائلڈ لائف سینکچری میں متعارف کرانے کے لیے جلد ہی مزید چیتوں کو درآمد کیا جانا ہے۔ کونو کے قریب سیسائی پورہ میں چیتا تشریحی مرکز، تربیتی مرکز، میوزیم، تحقیقی مرکز اور سفاری کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
  • مزید برآں، گجرات کے بنی گراس لینڈ میں چیتوں کی افزائش نسل کے ایک پروگرام کو بھی منظوری دی گئی ہے۔
  • ٹائیگر ریزرو کی انتظامی اثر انگیزی کا تجزیہ (ایم ای ای):- ٹائیگر ریزرویشن کی انتظامی  اثر انگیزی  کا اندازہ لگانے کے لیے، این ٹی سی اے 4 سال کے وقفے سے ‘‘مینجمنٹ ایفیکٹیو ایویلیوایشن’’(ایم ای ای) کا آغاز کر رہا ہے۔ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر اینڈ نیچرل ریسورسز ( آئی یو سی این) ورلڈ کمیشن آن پروٹیکٹڈ ایریاز کے فریم ورک سے اپنایا گیا مینجمنٹ ایفیکٹیو نیس ایویلیوایشن(ایم ای ای) ٹائیگر ریزرو اور ان سے منسلک انتظامی نقطہ نظر اور لینڈ اسکیپ کنیکٹوٹی میں مدد اور بہتری کے لیے سب سے اہم ٹول کے طور پر سامنے آیا ہے۔ ایم ای ای کا 5واں سائیکل 2022 کے دوران 51 ٹائیگر ریزرو کے لیے انجام دیا گیا تھا ،یہ رپورٹ 29 جولائی 2023 کو کاربیٹ ٹائیگر ریزرو، اتراکھنڈ میں ‘گلوبل ٹائیگر ڈے ایونٹ 2023’ کے دوران جاری کی گئی تھی۔ کل 12 ٹائیگر ریزرو نے ‘ایکسلینٹ زمرہ’ حاصل کیا ہے۔ اس کے بعد ‘ویری گڈ’ زمرے میں 21 ٹائیگر ریزرو، ‘گڈ’زمرے میں 13 ٹائیگر ریزرو اور ‘فیئر’ زمرے میں 5 ٹائیگر ریزرو ہیں۔
  • ٹائیگرز کا ری انٹروڈکشن:- ٹائیگرز ریزرو میں جنگلی ٹائیگر کی آبادی کو  ری انٹروڈیوس کرانے کے لیے فعال انتظام کے ایک حصے کے طور پر جہاں حال ہی میں ٹائیگر مقامی طور پر معدوم ہو گئے تھےوہاں شیروں کو  ری انٹروڈیوس کرانے کی پہل کی گئی ہے۔ اس فعال انتظامی اقدام کے تحت، راجاجی ٹائیگر ریزرو (اتراکھنڈ)، مادھو نیشنل پارک (مدھیہ پردیش)، مکندرا ہلز ٹائیگر ریزرو اور رام گڑھ وشدھاری (راجستھان) کے مغربی حصے میں شیروں کو ری انٹروڈیوس کرایا گیا ہے۔ بکسا ٹائیگر ریزرو میں جلد ہی ٹائیگرز کو ری انٹروڈیوس کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔
  • نئے ٹائیگر ریزرو کا اعلان: - مدھیہ پردیش میں نئے ٹائیگر ریزرو ‘‘رانی درگاوتی’’ کے اعلان کے ساتھ، ملک  میں ٹائیگرز ریزرو  کی کل تعداد 54 ہو گئی ہے جس میں 78,000 مربع کلومیٹر سے زیادہ رقبہ ہے اور یہ  ہندوستان کےجغرافیائی علاقے کے 2.30 فیصد سے زیادہ پر محیط ہے۔
  • کنزرویشن ایشیورڈ ٹائیگر اسٹینڈرڈ(سی اے/ ٹی ایس )  ایکریڈیشن  آف  ٹائیگر ریزرو  ان انڈیا : کنزرویشن ایشیورڈ ٹائیگر اسٹینڈرڈ(سی اے/ ٹی ایس ) معیارات کا ایک مجموعہ ہے جو ٹائیگر سائیڈ پر اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ  اس چیز کی جانچ کی جاسکے کہ ان کا مینجمنٹ  بین الاقوامی معیارات کے مطابق  کامیاب ٹائیگر کنزرویشن کے لئے  اقدامات کرے گا ۔موجودہ سال میں، چھ ٹائیگر ریزرو یعنی کالی، میل گھاٹ، نویگاؤں - نگزیرا، پیلی بھیت اور پیریار کو سی اے/ ٹی ایس ایکریڈیٹیشن سے نوازا گیا ہے۔ اب تک ہندوستان کے کل 23  ٹائیگر رویزرو نے سی اے/ ٹی ایس کی منظوری حاصل کی ہے۔
  • ٹائیگر رینج والے ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعاون: - سندربن لینڈ اسکیپ میں ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ٹائیگروں کے سرحدی تحفظ کو فروغ دینے کے لیے، 14 فروری 2023 کو مغربی بنگال  کےکولکتہ، میں ایک دو طرفہ میٹنگ ہوئی۔ کمبوڈیا میں، شیروں کے تحفظ کو فروغ دینے کے لیے، ہندوستان اور کمبوڈیا دونوں نے ‘‘حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں تعاون اور ٹائیگر اور اس کے رہائش گاہ کی پائیدار جنگلی حیات کے انتظام کی بحالی کی حکمت عملی’’ پر ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ دوطرفہ پہل کے ایک حصے کے طور پر، ہندوستانی وفد نے کمبوڈیا میں شیروں کو  ری انٹروڈیوس کرانے کے اقدام کے لیے فیلڈ صورتحال اور صلاحیت سازی کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے کمبوڈیا کا دورہ کیا۔
  • ٹائیگر ریزرو کو بین الاقوامی ایوارڈ:- 2023-2022 کے دوران پینچ ٹائیگر ریزرو (مدھیہ پردیش) اور پینچ ٹائیگر ریزرو (مہاراشٹر)  کو مشترکہ طور پر اور ست پورہ ٹائیگر ریزرو (مدھیہ پردیش) کو ٹی ان ٹو ٹو(Tx2) ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، جو بین الاقوامی تنظیموں یعنی جی ای ایف ، یو این ڈی پی، آئی یو سی این ، ڈبلیو ڈبلیو ایف  اور  جی ٹی ایف کے کنسورشیم کے ذریعہ قائم کیا گیا ہے۔
  • شیروں کی اموات: میڈیا میں ایسی رپورٹس آئی ہیں جس میں  ٹائیگر ماحولیات کے سیاق و سباق اور حکومت ہند کی طرف سے ان  اموات کی وجہ کا پتہ لگانے کے لیے کی جانے والی سخت محنت و احتیاط کا  خیال رکھے بغیر ہندوستان میں 2023 میں شیروں کی اموات کی بڑی تعداد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ میڈیا میں تیسرے فریق کی جانب سے غیر معتبر اور غیر مستند ڈیٹا کو اجاگر کیا گیا ہے جس نے پورے معاملے کو سنسنی خیز بنا دیا ہے۔ نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی کے پاس ٹائیگرز کی اموات  کی وجہ بتانے کے لیے ایک سخت پروٹوکول ہے، جسے  اس وقت تک غیر فطری سمجھا جاتا ہے جب تک کہ زیر بحث ریاست ،تصویروں اور حالاتی شواہد کے ساتھ نیکراپسی رپورٹس، ہسٹوپیتھولوجیکل اور فورنسک اسیسمنٹ کے ذریعے دوسری صورتحال کو ثابت نہ کردے۔ یہ پروٹوکول ایک  مخصوص معیاری آپریٹنگ طریقہ کار میں بیان کیا گیا ہے۔ ان شیروں کی موت کی وجہ ان دستاویزات کے مکمل تجزیے کے بعد ہی بتائی جا سکتی ہے۔ مکمل شفافیت کو یقینی بنانے اور تمام  لوگوں کے سامنے شیر کی موت کی حقیقی تصویر پیش کرنے کے لیے یہ نتائج این ٹی سی اے  کی ویب سائٹ پر ظاہر کیے گئے ہیں۔

25 دسمبر 2023 تک ملک میں 177 ٹائیگرز کی موت واقع ہوئی ہے نہ کہ 202 کی جیسا کہ غلط رپورٹ کیا گیا ہے۔ یہ بنیادی طور پر ان ریاستوں میں ہوئی ہے جہاں ٹائیگرز کی اچھی خاصی  آبادی ہے ۔ مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 45 اموات ہوئی ہیں اس کے بعد مدھیہ پردیش میں 40، اتراکھنڈ میں 20، تمل ناڈو میں 15 اور کیرالہ میں 14 اموات ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں سے 54 فیصد اموات ٹائیگرز ریزرو سے باہر ہوئی ہیں۔ جنگل میں ٹائیگرز کی اوسط  عمر10-12 سال کے لگ بھگ ہوتی ہے، 2023 میں شیر کی 40 فیصد اموات کبس(شیر کے بچوں) اور سب اڈلٹس پر مشتمل ہیں، جن میں ٹائیگرز کی زمین کی مدتی حرکیات کی وجہ سے قدرتی طور پر اموات کی شرح زیادہ  ہوتی ہے۔ جن صورتوں میں وجہ کی تصدیق ہوئی ہے، ان میں سے 77 فیصد سے زیادہ قدرتی وجوہات یا غیر قانونی شکار ہے۔

ہندوستان میں جنگلی ٹائیگر ہر سال 6فیصد کی صحت مند شرح سے بڑھ رہے ہیں، جو مختلف قدرتی وجوہات کی وجہ سے ٹائیگرز کے نقصان کو متوازن بناتا ہے اور ٹائیگرز کی آبادی کو برقرار رکھتا ہے۔ یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ پیدائش اور اموات قدرتی واقعات ہیں، اور یہ کہ اعلیٰ سالانہ بھرتی، جیسا کہ اس مضبوط ترقی کی شرح سے ظاہر ہوتا ہے، ملک میں ہر سال شیروں کی اموات کی اوسط تعداد کو پورا کرتی ہے۔

انڈیاز پروجیکٹ ٹائیگر نے پچھلی پانچ دہائیوں کے دوران ٹائیگرز کے تحفظ میں زبردست پیش رفت کی ہے، لیکن غیر قانونی شکار، رہائش گاہوں کی تقسیم جیسے چیلنجوں سے ٹائیگرز کے تحفظ کو خطرات لاحق ہیں۔ تاہم، این ٹی سی اے ٹائیگر رینج والی ریاستوں کے محکمہ جنگلات کے ساتھ ٹائیگرز کی رہائش گاہوں اور راہداریوں کی حفاظت کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے جو ہندوستان کے ٹائیگرز کے مستقبل اور آنے والی نسلوں کے لیے ان کے ماحولیاتی نظام کو محفوظ بنانے کے لیے اہم ہیں۔

*************

 

( ش ح ۔ م م۔ رض (

U. No.3140



(Release ID: 1992054) Visitor Counter : 83


Read this release in: English , Hindi