بجلی کی وزارت
سوبھاگیہ اور آر ڈی ایس ایس کے تحت گھریلو برقی کاری کا نفاذ
Posted On:
23 DEC 2023 10:09AM by PIB Delhi
بجلی اورجدید و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے اطلاع دی ہے کہ حکومت ہند نے دیہی برق کاری کے مختلف کاموں کے لیے دسمبر 2014 میں دین دیال اپادھیا گرام جیوتی یوجنا (ڈی ڈی یو جی جے وائی) کا آغاز کیا تھا جس میں زراعت اور غیر زرعی فیڈرز کو الگ کرنا، ذیلی ٹرانسمیشن اور تقسیم کے ڈھانچے کو مضبوط کرنا اوراضافہ کرنا، ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمر/فیڈر/صارفین کی میٹرنگ اور ملک بھر کے گاؤں کی برق کاری شامل ہیں ۔اس ا سکیم کے تحت کام مکمل ہو چکا ہے اور اسکیم بند ہے۔ جیسا کہ ریاستوں کی طرف سے اطلاع دی گئی ہے، 28 اپریل 2018 تک ملک کے تمام غیر برق کاری والے گاؤں کو بجلی فراہم کی گئی تھی۔ اسکیم کے دوران کل 18,374 گاؤں کو بجلی فراہم کی گئی تھی۔
اس کے بعد، حکومت ہند نے اکتوبر، 2017 میں پردھان منتری سہج بجلی ہر گھر یوجنا - سوبھاگیہ کا آغاز کیا جس کا مقصد دیہی علاقوں میں تمام خواہشمند غیر برقی گھرانوں اور شہری علاقوں میں تمام خواہشمند غریب گھرانوں کو بجلی کے کنکشن فراہم کرنے کے لیے ملک میں ہمہ گیر گھریلو برق کاری حاصل کرنا ہے۔
سوبھاگیہ اسکیم کے آغاز کے بعد سے، 31 مارچ 2021 تک تک تمام ریاستوں نے31 مارچ 2019 سے پہلے شناخت شدہ تمام غیر برقی گھرانوں کی 100فیصد برق کاری کی اطلاع دی ہے۔ جیسا کہ ریاستوں کے ذریعہ اطلاع دی گئی ہے، سوبھاگیہ کے آغاز کے بعد سے 31 مارچ 2021 تک 2.817 کروڑ گھرانوں کو بجلی فراہم کی گئی ہے۔ مزید یہ کہ ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت کل 4.43 لاکھ اضافی گھرانوں کو بجلی فراہم کی گئی ہے۔ اس طرح، 31 مارچ 2022 تک، سوبھاگیہ کے آغاز کے بعد سے کل 2.86 کروڑ گھرانوں (بشمول قبائلی گھرانوں) کو بجلی فراہم کی گئی ہے۔اب ا سکیم بند ہے۔
نئے گھرانوں کی تعمیر ایک متحرک اور مسلسل عمل ہے۔ مرکزی حکومت اپنی وابستگی کے مطابق، کسی بھی رہ جانے والے گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم (آرڈی ایس ایس) کی جاری اسکیم کے تحت ریاستوں کی مزید مدد کر رہی ہے، جو 31 مارچ 2019 (سوبھاگیہ کے عمل کی مدت) سے پہلے موجود تھے لیکن کسی نہ کسی طرح ڈسکام سے محروم تھے۔ آج تک، راجستھان، اتر پردیش اور آندھرا پردیش کی ریاستوں کے لیے تقریباً 4.96 لاکھ رہ جانے والے گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں تفصیلات درج ذیل ہیں:
ریاست
|
تجویز کردہ ایچ ایچ کی تعداد
|
منظور شدہ لاگت (کروڑ میں روپے)
|
راجستھان
|
1,90,959
|
459.18
|
اتر پردیش
|
2,99,546
|
338.46
|
آندھرا پردیش
|
5,577
|
16.00
|
علاوہ ازیں ، پی ایم-جے اے این ایم اے این (پردھان منتری جنجاتی آدیواسی نیا مہا ابھیان) کے تحت تمام ریاستوں میں خاص طور پر کمزور قبائلی گروپوں (پی وی ٹی جی) کے تمام شناخت شدہ مستفید کنبے رہنما خطوط کے مطابق آر ڈی ایس ایس کے تحت فنڈنگ کے اہل ہیں۔
جیسا کہ ریاستوں کی طرف سے اطلاع دی گئی ہے، ملک کے تمام آباد غیر برقی گاؤں (بشمول قبائلی گاؤں) کو 28 اپریل 2018 تک بجلی فراہم کی گئی تھی۔ ڈی ڈی یو جی جے وائی کے دوران کل 18,374 گاؤں کو بجلی فراہم کی گئی تھی۔ مردم شماری والے گاؤں کی بجلی کاری کے حوالے سے خاص طور پر قبائلی علاقوں کے لیے کوئی درجہ بندی نہیں ہے۔ ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت بجلی کاری والے گاؤں کی ریاست وار تفصیلات ذیل میں درج کی گئی ہیں۔
نمبر شمار
|
ریاست
|
ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت الیکٹریفائیڈ گاؤں کی تعداد
|
1
|
اروناچل پردیش
|
1483
|
2
|
آسام
|
2732
|
3
|
بہار
|
2906
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
1078
|
5
|
ہماچل پردیش
|
28
|
6
|
جموں و کشمیر
|
129
|
7
|
جھار کھنڈ
|
2583
|
8
|
کرناٹک
|
39
|
9
|
مدھیہ پردیش
|
422
|
10
|
مہاراشٹر
|
80
|
11
|
منی پور
|
366
|
12
|
میگھالیہ
|
1051
|
13
|
میزورم
|
54
|
14
|
ناگالینڈ
|
78
|
15
|
اوڈیشہ
|
3281
|
16
|
راجستھان
|
427
|
17
|
تریپورہ
|
26
|
18
|
اتر پردیش
|
1498
|
19
|
اترا کھنڈ
|
91
|
20
|
مغربی بنگال
|
22
|
|
کل
|
18374
|
ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت مالی سال 16-2015 سے ستمبر 2017 تک بجلی کاری والے بی پی ایل گھرانوں کی تفصیلات ذیل میں درج ہیں۔
ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت مالی سال 2015 سے ستمبر 2017 تک کل بی پی ایل گھرانوں کی ریاست وار کامیابی
|
نمبر شمار
|
ریاست
|
کل بی پی ایل گھرانوں کو بجلی فراہم کی گئی
|
1
|
آندھرا پردیش
|
664851
|
2
|
آسام
|
101537
|
3
|
بہار
|
1976832
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
63756
|
5
|
گجرات
|
813
|
6
|
جموں و کشمیر
|
1133
|
7
|
جھارکھنڈ
|
12391
|
8
|
کرناٹک
|
98821
|
9
|
کیرالہ
|
24993
|
10
|
مدھیہ پردیش
|
561262
|
11
|
مہاراشٹر
|
59
|
12
|
میگھالیہ
|
95
|
13
|
میزورم
|
447
|
14
|
ناگالینڈ
|
507
|
15
|
اوڈیشہ
|
103857
|
16
|
راجستھان
|
149854
|
17
|
سکم
|
1850
|
18
|
تمل ناڈو
|
1976
|
19
|
تلنگانہ
|
849
|
20
|
تریپورہ
|
41759
|
21
|
اتر پردیش
|
1082986
|
22
|
اترا کھنڈ
|
46
|
23
|
مغربی بنگال
|
34450
|
کل
|
4925124
|
علاوہ ازیں، سوبھاگیہ کے آغاز (اکتوبر، 2017) کے بعد سے بجلی کاری والے گھرانوں کی تفصیلات بشمول ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت 31 مارچ 2022 تک منظور شدہ اضافی گھرانوں کی تفصیلات ذیل میں درج ہیں۔
ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت اضافی گھریلو حصولیابیوں سمیت سوبھاگیہ اسکیم کے آغاز کے بعد سے گھرانوں کی ریاستی سطح پر برق کاری
|
نمبر شمار
|
ریاستوں کے نام
|
سوبھاگیہ پورٹل کے مطابق 11 اکتوبر 2017 سے31 مارچ 2019 تک گھرانوں کی تعداد
|
سوبھاگیہ کے تحت اضافی منظوری کی اجازت دی گئی
|
مزید اضافی گھرانے ڈی ڈی یو جی جے وائی کے تحت منظور کیے گئے ہیں۔
|
گرانڈ ٹوٹل (اے+بی)
|
|
|
|
یکم اپریل 2019 سے 31 مارچ 2019تک تک گھرانوں کی تعداد کی اطلاع
|
31 مارچ 2021تک کل ایچ ایچ کو بجلی فراہم کی گئی (اے)
|
22-2021کے دوران منظور شدہ گھرانے
|
گھرانوں کو بجلی فراہم کی گئی (31 مارچ 2022تک) (بی)
|
|
1
|
٭آندھرا پردیش
|
1,81,930
|
0
|
1,81,930
|
|
|
1,81,930
|
2
|
اروناچل پردیش
|
47,089
|
0
|
47,089
|
7859
|
0
|
47,089
|
3
|
آسام
|
17,45,149
|
2,00,000
|
19,45,149
|
480249
|
381507
|
23,26,656
|
4
|
بہار
|
32,59,041
|
0
|
32,59,041
|
|
|
32,59,041
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
7,49,397
|
40,394
|
7,89,791
|
21981
|
2577
|
7,92,368
|
6
|
٭گجرات
|
41,317
|
0
|
41,317
|
|
|
41,317
|
7
|
ہریانہ
|
54,681
|
0
|
54,681
|
|
|
54,681
|
8
|
ہماچل پردیش
|
12,891
|
0
|
12,891
|
|
|
12,891
|
9
|
جموں و کشمیر
|
3,77,045
|
0
|
3,77,045
|
|
|
3,77,045
|
10
|
جھارکھنڈ
|
15,30,708
|
2,00,000
|
17,30,708
|
|
|
17,30,708
|
11
|
کرناٹک
|
3,56,974
|
26,824
|
3,83,798
|
|
|
3,83,798
|
12
|
لداخ
|
10,456
|
0
|
10,456
|
|
|
10,456
|
13
|
مدھیہ پردیش
|
19,84,264
|
0
|
19,84,264
|
99722
|
0
|
19,84,264
|
14
|
مہاراشٹر
|
15,17,922
|
0
|
15,17,922
|
|
|
15,17,922
|
15
|
منی پور
|
1,02,748
|
5,367
|
1,08,115
|
21135
|
0
|
1,08,115
|
16
|
میگھالیہ
|
1,99,839
|
0
|
1,99,839
|
420
|
401
|
2,00,240
|
17
|
میزورم
|
27,970
|
0
|
27,970
|
|
|
27,970
|
18
|
ناگالینڈ
|
1,32,507
|
0
|
1,32,507
|
7009
|
7009
|
1,39,516
|
19
|
اوڈیشہ
|
24,52,444
|
0
|
24,52,444
|
|
|
24,52,444
|
20
|
پوڈوچیری
|
912
|
0
|
912
|
|
|
912
|
21
|
پنجاب
|
3,477
|
0
|
3,477
|
|
|
3,477
|
22
|
راجستھان
|
18,62,736
|
2,12,786
|
20,75,522
|
210843
|
52206
|
21,27,728
|
23
|
سکم
|
14,900
|
0
|
14,900
|
|
|
14,900
|
24
|
تمل ناڈو٭
|
2,170
|
0
|
2,170
|
|
|
2,170
|
25
|
تلنگانہ
|
5,15,084
|
0
|
5,15,084
|
|
|
5,15,084
|
26
|
تریپورہ
|
1,39,090
|
0
|
1,39,090
|
|
|
1,39,090
|
27
|
اترپردیش
|
79,80,568
|
12,00,003
|
91,80,571
|
334652
|
0
|
91,80,571
|
Total
|
2,62,84,350
|
18,85,374
|
2,81,69,724
|
11,83,870
|
4,43,700
|
2,86,13,424
|
٭سوبھاگیہ کے تحت فنڈ نہیں دیا گیا
|
قبائلی لوگوں کی کوئی تقسیم نہیں ہے اور تمام گھرانوں کو بشمول بی پی ایل زمرے کے گھرانوں کو بجلی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں کیونکہ اس اسکیم نے ملک بھر کے تمام گھرانوں کو بجلی کی ہمہ گیر رسائی فراہم کی ہے۔
یہ معلومات بجلی اورجدید و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 21 دسمبر 2023 کو لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ت ع(
2910
(Release ID: 1989916)
|