بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

جناب سربانند سونووال نے ’کوسٹل شپنگ پالیسی‘ کے سلسلے میں بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی


قومی آبی گزرگاہوں میں مال برداری 2023-2022 میں 1700 فیصد سے زیادہ بڑھ کر 126.15 ملین میٹرک ٹن ہو گئی  جو  2014-2013 میں 6.83 میلین میٹرك ٹن تھی: جناب سربانند سونووال، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں كے مركزی وزیر

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت كی جانب سے 2047 تک ساحلی جہاز رانی کے ذریعے سالانہ 1300 مِلین ٹن سامان کی نقل و حرکت کی کل صلاحیت کی نشاندہی

ساگرمالا کے تحت گرانٹ ان ایڈ پروجیکٹس کے لیے مشترکہ پروجیکٹ لاگت تقریباً 11,000 کروڑ روپے ہے۔ ان میں تقریباً 3,450 کروڑ روپے ساحلی برتھوں، آر او آر او/ آر او پیكس جیٹیوں اور ساحلی اور کروز ٹورازم کے لیے ہیں

Posted On: 22 DEC 2023 6:42PM by PIB Delhi

کل شام نئی دہلی میں بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے لیے ارکان پارلیمنٹ کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی ایك میٹنگ ہوئی۔ جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مركزی وزیرجناب سربانند سونووال نےکوسٹل شپنگ پالیسیسے متعلق میٹنگ کی صدارت کی۔ جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت جناب پد وائی نائک کے ساتھ ممبران پارلیمنٹ جناب اروند گنپت ساونت، لوک سبھا؛ جناب ہیبی ایڈن، لوک سبھا، جناب لالو بھائی بابو بھائی پٹیل، لوک سبھا اور جناب جی کے وسن، راجیہ سبھا نے میٹنگ میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2023-12-22at6.42.52PMFC7K.jpeg

میٹنگ کے دوران جناب سربانند سونووال نے بتایا کہ ’’قومی آبی گزرگاہوں میں مال برداری 2023-2022 میں 1700 فیصد سے زیادہ بڑھ کر 126.15 ملین میٹرک ٹن ہو گئی  جو  2014-2013 میں 6.83 میلین میٹرك ٹن تھی۔ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت كی جانب سے 2047 تک ساحلی جہاز رانی کے ذریعے سالانہ 1300 مِلین ٹن سامان کی نقل و حرکت کی کل صلاحیت کی نشاندہی كی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2023-12-22at6.42.52PM(1)2ZLH.jpeg

انہوں نے كہا  کہ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت كی طرف سے ساحلی جہاز رانی کے فروغ کے لیے گرین چینل کلیئرنس، پہلے اور آخری میل تك سڑک اور ریل رابطہ، قومی لاجسٹک پالیسی کے تحت موثر لاجسٹکس (اسپیل) کے سیکٹرل پلان وغیرہ متعارف کرائی گئی ہیں۔

آج حکومت نے ساحلی مال برداری کی صلاحیت کو بڑھانے اور ساحل کے ساتھ مسافروں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے ساگر مالا پروگرام کے تحت مختلف پروجیكٹ شروع کیے ہیں۔ پانچ اختصاصی ساحلی برتھیں تیار کی گئی ہیں جس سے سالانہ 6.34 ملین ٹن کی مال برداری کی گنجائش پیدا ہو رہی ہے۔ جناب سونووال نے بتایا كہ اس کے علاوہ آر او آر او/ آر او پیكس جیٹیوں، مسافر جیٹیوں وغیرہ کے 10 پروجیکٹس جن کی مالیت 527 کروڑ روپے ہے، مکمل ہو چکے ہیں۔

امرت کال وژن کے تحت طے شدہ اہداف میں 2047 تک ساحلی جہاز رانی کے ذریعے سالانہ 1300 ملین ٹن کارگو کی نقل و حرکت کی کل صلاحیت کی نشاندہی کی گئی ہے۔

کوسٹل شپنگ: کارگو ٹرانسپورٹ

  • سال 2015-2014 میں ہندوستانی بندرگاہوں نے تقریباً 74.97 ملین ٹن سالانہ ساحلی مال برداری كی - 32022-2022 میں یہ بڑھ کر سالانہ 151 ملین ٹن (ہو گءی یعنی 104فی صد  کا اضافہ ہوا۔
  • نیشنل واٹر ویز نے 2023-2022 میں 126.15 ایم ایم ٹی مال برداری كی جبکہ 2014-2013 میں یہ 6.83 ایم ایم ٹی تھی یعنی 1700 فیصد کا اضافہ ہوا۔
  • کموڈٹی وائز شیئر- پی او ایل پروڈکٹس (32.3فیصد)، تھرمل کوئلہ (30.6فی صد)، لوہا (11فی صد)، آئرن پیلٹس (7.6فی صد)، سیمنٹ/کلینکر (1.5%فی صد) اور دیگر (17.1فی صد)۔

ساحلی جہازوں کی سہولت کے لیے بدرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں كی وزارت نے بندرگاہوں پر ساحلی کارگو کو تیزی سے نکالنے کے لیے ترجیحی برتھنگ پالیسی اور گرین چینل کلیئرنس بھی متعارف کرایا ہے۔ بڑی بندرگاہوں کی طرف سے ساحلی مال بردار جہازوں کو جہاز اور کارگو سے متعلق چارجز پر 40 فی صد کی رعایت دی جاتی ہے۔ امکانات کو دیکھنے کے بعد حکومت نے ہندوستانی پرچم والے جہازوں میں استعمال ہونے والے بنکر ایندھن پر جی ایس ٹی کو 18 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا ہے۔

اشیاء جمع کرنے والے مراکز كے فروغ، سائلو انفراسٹرکچر، مخصوص گودام کی سہولیات اور ایك كنارے سے دوسرے كنارے تك  لاجسٹکس سپلائی چین میں بہتری بھی مزید ساحلی فروغ  کے لیے وزارت كی توجہ کے شعبے ہیں۔

نیشنل لاجسٹکس پالیسی  کے تحت (خوراک، کھاد، اسٹیل، کوئلہ، سیمنٹ، پی اینڈ این جی وغیرہ) كی وزارتوں کے ذریعے نقل و حمل کے پائیدار طریقوں جیسے کوسٹل شپنگ اور اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو فروغ دینے کے لیے سیکٹرل پلانز فار ایفیئنٹ لاجسٹکس تیار کیا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ کم از کم کارگو کا تعین کرنے اور ساحلی جہاز رانی کے ذریعے کوئلہ اور کھاد جیسے عوامی شعبے کے انڈرٹیکنگز کو بھی باقاعدگی بخشی گئی ہے۔

***

ش ح ۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1989713) Visitor Counter : 64


Read this release in: Telugu , English , Hindi