کانکنی کی وزارت
جی ایس آئی اور این آئی آر ایم نے گرین اور صاف ستھری توانای کو بڑھانے کے لیے پمپڈ اسٹوریج ہائیڈرو پروجیکٹوں پر فریقوں سے متعلق ورکشاپ کی میزبانی کی
Posted On:
21 DEC 2023 4:14PM by PIB Delhi
جیولوجیکل سروے آف انڈیا(جی ایس آئی) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف راک میکینکس(این آئی آر ایم) نے مشترکہ طور پر حیدرآباد میں اسٹیک ہولڈر ورکشاپ کی میزبانی کی جس میں پمپڈ اسٹوریج ہائیڈرو پاور پروجیکٹس (پی ایس پیز) کے محفوظ اور پائیدار ڈی پی آر کو یقینی بنانے کے لیے ارضیات اور جیو ٹیکنیکل مسائل کے اہم پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
کانوں کی وزارت کے سکریٹری، جناب وی ایل کانتا راؤ، نے شمع روشن کرکےتقریب کا افتتاح کیا۔ ابتداء میں، انہوں نے تقریب کے منتظمین یعنی جی ایس آئی اور آئی این آر ایم کو مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے مختلف محکموں اور انڈرٹیکنگس، پاور سیکٹر میں معروف صنعت، ڈویلپرز اور کنسلٹنٹس کو ایک ساتھ لانے کے لیے مبارکباد دی۔
جناب وی ایل کانتا راؤ نے جی ایس آئی کے 172 سال سے زیادہ کے سفر میں تیار کردہ وسیع ارضیاتی/جیو ٹیکنیکل ڈیٹا کو اجاگر کیا۔ انہوں نے جی ایس آئی پورٹل کے ذریعے اور حال ہی میں شروع کیے گئے این جی ڈی آر پورٹل کے ذریعے جی ایس آئی ڈیٹا سے مددلینے پر زور دیا، جو پی ایس پی اور دیگر ہائیڈرو پروجیکٹس کے ڈیویلپرز کے لیے بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جناب راؤ نے جی ایس آئی پرزور دیا کہ وہ صنعت کی مانگ کو پورا کرے اور مشن IV میں اپنی اندرون خانہ صلاحیت کو بڑھا کر مطلوبہ معیار کی پیداوار کو مقررہ وقت میں پورا کرے۔
سکریٹری نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر میں استعمال ہونے والے پتھروں کے معیار کے جائزے کے بارے میں اپنی معلومات فراہم کرنے پر این آئی آر ایم کے تعاون کا خاص ذکر کیا۔ انہوں نے کانوں کی وزارت کے سرکردہ اداروں یعنی جی ایس آئی اور این آئی آر ایم کے اہم رول پر مزید زور دیا جو کہ پی ایس پی کی ترقی اور ہائی وے کی ترقی کے شعبے میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے صنعت اور ڈیویلپرز کی طرف سے دی گئی تجاویز کا خیرمقدم کیا اور یقین دلایا کہ جی ایس آئی مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا اورپی ایس پی کی کلیئرنس کے عمل کو تیز کرنے کے لیے درکار تحقیقات/دریافت کی ضرورت اور معیار کو بہتر بنانے کا مشورہ دے گا۔
جناب راؤ نے ذکر کیا کہ بجلی کی وزارت نے سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے) کے ذریعہ ڈی پی آر کی تشکیل، تشخیص اور تعمیر کے نئے رہنما خطوط کو اپناتے ہوئے 2032 تک قابل تجدید صاف ستھری اور گرین انرجی کے مزید47 گیگا واٹ کو بڑھانے کے لئے بڑی تعداد میں پی ایس پی کی تعمیر کا تصور پیش کیا ہے۔ انہوں نےسی ڈبلیو سی، جی ایس آئی اور سی ای اے پر زور دیا کہ وہ سی ای اے کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط پر تبادلہ خیال کریں اور اگر پی ایس پی کی ترقی کے مفاد میں چاہیں تو ان کا جائزہ لیں۔
قبل ازیں، افتتاحی سیشن کا آغاز جناب جناردن پرساد، ڈی جی، جی ایس آئی کے استقبالیہ خطبہ سے ہوا، جنہوں نے ورکشاپ کی اہمیت پر زور دیا۔ جی ایس آئی کی جانب سے، انہوں نے ڈیویلپرز کی ضرورت کے مطابق تعاون اور تکنیکی مدد کا یقین دلایا۔ سنٹرل واٹر کمیشن(سی ڈبلیو سی) ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف راک میکینکس(این آئی آر ایم) کے معزز مقررین اورگرین جیسی صنعت کے رہنماؤں نے پانی کے وسائل کو استعمال کرنے اور ملک میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے میں پی ایس پیز کی اہمیت پر اپنی بصیرت کا اشتراک کیا۔
تکنیکی سیشنز میں محفوظ اور پائیدار ڈیزائن، ڈی پی آر تشخیصی رہنما خطوط، اور منظوری کے تقاضوں کے لیے ارضیات اور جیو ٹیکنیکل تفصیلات پر روشنی ڈالی گئی۔ مباحثے میں جدید تحقیقاتی تکنیکوں، جیو فزیکل طریقوں کے کردار، اور مکمل شدہ پی ایس پیز سے سیکھی گئی باتوں پر بھی غوروخوض کیا گیا۔
اختتامی سیشن میں ارضیاتی تحقیقات کو بہتر بنانے، سفارشات مرتب کرنے اور آگے بڑھنے کے طریقہ کار پر ایک پینل مباحثہ شامل تھا۔
جیولوجیکل سروے آف انڈیا کے بارے میں
جیولوجیکل سروے آف انڈیا(جی ایس آئی) کا قیام1851 میں بنیادی طور پر ریلوے کے لیے کوئلے کے ذخائر تلاش کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ برسوں کے دوران، جی ایس آئی کے نہ صرف ملک میں مختلف شعبوں میں درکار جیو سائنس کی معلومات کے ذخیرے میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس نے بین الاقوامی شہرت کے حامل جیو سائنسی ادارے کا درجہ بھی حاصل کر لیا ہے۔ اس کے اہم کام قومی جیو سائنسی معلومات اور معدنی وسائل کی تشخیص کی تخلیق اور اپڈیٹ سے متعلق ہیں۔ یہ مقاصد زمینی سروے، فضائی اور سمندری سروے، معدنی امکانات اور تحقیقات، کثیر الشعبہ جیو سائنسی، جیو ٹیکنیکل،جیواحولیاتی اور قدرتی خطرات کے مطالعے، گلیشیولوجی، سسمو ٹیکٹونک مطالعہ اور بنیادی تحقیق کے ذریعے حاصل کیے جاتے ہیں۔
جی ایس آئی کے اہم رول میں پالیسی سازی کے فیصلوں، تجارتی اور سماجی و اقتصادی ضروریات پر توجہ کے ساتھ، معروضی، غیر جانبدارانہ اور تازہ ترین ارضیاتی مہارت اور ہر قسم کی جیو سائنسی معلومات فراہم کرنا شامل ہے۔ جی ایس آئی ہندوستان اور اس کے ساحلی علاقوں کے تمام ارضیاتی عمل کی سطح اور زیر زمین دونوں طرح کی منظم دستاویزات پر بھی زور دیتا ہے۔ تنظیم اس کام کو ارضیاتی، جیو فزیکل، اور جیو کیمیکل سروے کے ذریعے جدید ترین اور اخراجات کے لحاظ سے مؤثر تکنیکوں اور طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے کرتی ہے۔
سروے اور نقشہ سازی میں جی ایس آئی کی بنیادی اہلیت کو مقامی ڈیٹا بیس (بشمول ریموٹ سینسنگ کے ذریعے حاصل کیا گیا) کے حصول، انتظام، ہم آہنگی اور استعمال کے ذریعے مسلسل بڑھایا جاتا ہے۔ یہ اس مقصد کے لیے ایک‘ریپوزیٹری’ کے طور پر کام کرتا ہے اور جیو انفارمیٹکس سیکٹر میں دیگر فریقوں کے ساتھ تعاون اور اشتراک کے ذریعے جیو سائنسی معلومات اور مقامی ڈیٹا کی تقسیم کے لیے کمپیوٹر پر مبنی جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتا ہے۔
جی ایس آئی، جس کا صدر دفتر کولکتہ میں ہے، کے6 علاقائی دفاتر لکھنؤ، جے پور، ناگپور، حیدرآباد، شیلانگ اور کولکتہ میں واقع ہیں اور ملک کی تقریباً تمام ریاستوں میں ریاستی یونٹ کے دفاتر ہیں۔ جی ایس آئی کانوں کی وزارات سے منسلک دفتر ہے۔
*****
ش ح ۔ ف ا ۔ج ا
U. No.2857
(Release ID: 1989490)
Visitor Counter : 64