امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

ایک ملک ایک راشن کارڈ(او این او آر سی)) کے تحت 99.8 فیصد راشن کارڈز کو آدھار کے ساتھ  منسلک  کیا گیا ہے

Posted On: 20 DEC 2023 5:19PM by PIB Delhi

صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ سادھوی نرنجن جیوتی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ فی الحال، ملک میں عوامی تقسیم کے نظام (پی ڈی ایس) کے استفادہ کنندگان کے صحیح ہدف کے لیے تقریباً 99.8 فیصد راشن کارڈ کو آدھار کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ ون نیشن ون راشن کارڈ (او این او آر سی) منصوبہ پہلے ہی ملک بھر میں تمام 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  نافذ  کیا جا چکا ہے۔ اس کے آغاز سے لے کر اب تک او این او آر سی منصوبے کے تحت تقریباً 124 کروڑ پورٹیبلٹی  لین دین ریکارڈ کیے گئے ہیں، جس میں ملک کے تقریباً 80 کروڑ مستفیدین کی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے والے بین ریاستی اور اندرون ریاست دونوں لین دین شامل ہیں۔ او این او آر سی منصوبہ خاص طور پر دوسرے شہروں سے آنے والے  مزدوروں، اندرونی طور پر بے گھر افراد(آئی ڈی پیز) وغیرہ کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔ جو عارضی ملازمت کی تلاش میں اکثر اپنی رہائش کی جگہ بدلتے رہتے ہیں۔ منصوبے کے تحت، استفادہ کنندگان کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل (ای پی او ایس) پر بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ اپنے موجودہ راشن کارڈ/آدھار کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے، ملک میں کہیں بھی، اپنی پسند کی کسی بھی فیئر پرائس شاپ(ایف پی ایس) سے اپنے حق کا اناج اٹھا سکتے ہیں۔ ) او این او آر سی ایسے تارکین وطن فائدہ اٹھانے والوں کے خاندان کے افراد کو گھر واپس (گاؤں/آبائی شہر میں) ایک ہی راشن کارڈ پر حصہ/بقیہ اناج اٹھانے کے قابل بناتا ہے۔ او این او آر سی نے تارکین وطن استفادہ کنندگان/خاندان کے افراد کو بھی سہولت فراہم کی ہے کہ وہ اپنے راشن کارڈ میں صرف ٹیگ کردہ ایف پی ایس پر جانے پر انحصار کیے بغیر اپنی پسند کا کوئی بھی ایف پی ایس منتخب کریں۔ روایتی پی ڈی ایس کے تحت اس طرح کی آسان  سہولت  پہلے دستیاب نہیں تھی۔

ایف پی ایس میں آدھار کی ترتیب اور ای پی او ایس ڈیوائسز کی تنصیب کی وجہ سے، فی الحال، ملک میں تقریباً 97 فیصد لین دین ماہانہ بنیادوں پر ای پی او ایس ڈیوائسز کے استعمال سے بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے شفاف طریقے سے کیے جاتے ہیں۔ اس محکمہ نے آدھار قانون کی دفعہ 2016 کے سیکشن 7 کے تحت جاری کردہ نوٹیفکیشن مورخہ 08 فروری2017 کے تحت   31 مارچ2024 تک کارڈز ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دی گئی ٹائم لائن میں توسیع کی ہے۔ ۔ تب تک، تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ کسی بھی حقیقی استفادہ کنندہ/ گھرانے کو اہل راشن کارڈز/ مستفید ہونے والوں کی فہرست سے حذف نہیں کیا جائے گا اور صرف پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے مستفیدین کو ان کے اناج کے حقدار کوٹے سے انکار نہیں کیا جائے گا۔

تاہم، ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کےذریعہ جب تک فائدہ اٹھانے والوں کو آدھار تفویض نہیں کیا جاتا، آٹھ شناختی دستاویزات میں سے کسی ایک کو شناختی مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا یعنی (ووٹر شناختی کارڈ، پین کارڈ، پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، سرکاری لیٹر ہیڈ پر گزیٹیڈ آفیسر/تحصیلدار کی طرف سے جاری کردہ تصویر کے ساتھ شناخت کا سرٹیفکیٹ، محکمہ ڈاک کی طرف سے جاری کردہ نام اور تصویر والا ایڈریس کارڈ، کسان فوٹو پاس بک اور کوئی دوسری دستاویز جیسا کہ بیان کیا گیا ہے۔

*************

ش ح۔ح ا   ۔ را

U-2743



(Release ID: 1988802) Visitor Counter : 84


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Tamil