ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ماحولیات کےتحفظ ایکٹ،1986 کے تحت کچرے کے بندوبست سے متعلق متعدد قوانین کو نوٹیفائی کیا گیا تاکہ ماحول کے موافق کچرے کا بندوبست کیا جاسکے
Posted On:
14 DEC 2023 3:22PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت نے ماحولیاتی(تحفظ)ایکٹ1986 کے تحت ماحول کے موافق کچرے کے مناسب انتظام کے لیے کچرے کے بندوبست سے متعلق درج ذیل قوانین کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قوانین ہیں:(i) ٹھوس کچرے کے بندوبست سے متعلق قواعد وضوابط2016، (ii) پلاسٹک کچرے کے بندوبست سے متعلق قوانین 2016،(iii) طبی فضلات کے بندوبست سے متعلق قوانین 2016،(iv) تعمیراتی اور انہدامی کچرے کے بندوبست سے متعلق قوانین2016،(v)مضر صحت اور دیگرفضلات( بندوبست اور عارضی نقل و حمل) قوانین2016، (vi) الیکٹرونک کچرے کے بندوبست سے متعلق قوانین2022، (vii) بیٹری کچرے کے بندوبست سے متعلق قوانین2022۔ شہری علاقوں میں کل 1.5 لاکھ میٹرک ٹن کچرے پیدا ہوتے ہیں، جن میں سے تقریباً 76 فیصد کچرے کو ٹھکانہ لگایا جاتا ہے۔
سال 2022 میں کچرے کے بندوبست کے متعلقہ قوانین کے تحت مارکیٹ میکانزم پر مبنی اضافہ شدہ پروڈیوسر ذمہ داری(ای پی آر)کو بھی پلاسٹک پیکیجنگ کچرے، الیکٹرونک کچرے،ٹائر کے کچرے، بیٹری کے کچرے اور استعمال شدہ تیل کے ماحول کے موافق درست اور بہتر بندوبست کے لیے کام کیا گیا ہے۔ پلاسٹک پیکیجنگ کچرے، الیکٹرونک کچرے،ٹائر کے کچرے، بیٹری کے کچرے اور استعمال شدہ تیل کے لیے ای پی آر کچرے کے بندوبست کے شعبے کی ترقی کو فروغ دے گا۔
اس کے علاوہ سال 2014 سے ملک میں ٹھوس کچرے،مضر صحت کچرے، حیاتیاتی طبی فضلات ، الیکٹرونک کچرے، پلاسٹک کچرے، تعمیراتی اور انہدامی کچرے کی پروسیسنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں میں سوچھ بھارت مشن (شہری)کے تحت ٹھوس کچرے کی پروسیسنگ کی صلاحیت میں تقریباً 1,05,876 ٹی پی ڈی کا اضافہ ہوا ہے۔
علیحدہ طور پر ٹھوس کچرے،مضر صحت کچرے، حیاتیاتی طبی فضلات ، الیکٹرونک کچرے، پلاسٹک کچرے، تعمیراتی اور انہدامی کچرے کے ماحول کے موافق درست انتظام کے بارے میں بھی رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔ماحولیات کے تحفظ ایکٹ1986 کے تحت کچرے کے بندوبست سے متعلق قوانین کے نفاذ کے لیے بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ نیز مضر صحت کچرے،الیکٹرونک کچرے اور پلاسٹک کچرے کے لیے آلودگی پھیلانے والے اصولوں کی بنیاد پر ماحولیاتی نقصانات/ماحولیاتی معاوضے کے چارجز کی وصولی کے لیے رہنما خطوط تیار کیے گئے ہیں۔
اسکیم کے رہنما خطوط کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں پلاسٹک کچرے کے بندوبست سمیت ٹھوس کچرے کے انتظام کے لیے سوچھ بھارت مشن کے تحت اضافی مرکزی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ مرکزی حکومت نے سوچھ بھارت مشن شہری 2.0 (ایس بی ایم-یو 2.0)اکتوبر 2021 میں شروع کیا ہے، جس کے تحت’’کچرے سے پاک شہر‘‘ بنانے کے مجموعی نظریہ کے ساتھ پانچ سالوں میں اس پر عمل درآمد کیا جائے گا، جس میں اس ہدف کو حاصل کرنا بھی شامل ہے کہ تمام شہری مقامی ادارے بن جائیں گے۔ کم از کم 3 ستارہ تصدیق شدہ (کچرے سے پاک شہروں کے لیے اسٹار ریٹنگ پروٹوکول کے مطابق) جس میں گھر گھر جاکر کچرے جمع کرنے،کچرے کی علیحدگی اور میونسپل ٹھوس کچرے کو سائنسی طریقے سے ٹھکانے لگانے کا احاطہ کیا گیا ہے۔
شہری سوچھ بھارت مشن 2.0 کے تحت2026-2021 کے دوران 5 سال کی مدت کے لیے 1,41,678 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، جس میں جہاں سے کچرا پیدا ہوتا ہے وہاں سے کچرے کو الگ کرنے کے مؤثر بندوبست، ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک میں کمی، تعمیراتی اور انہدامی سرگرمیوں کے نیتجے میں پیدا ہونے والے کچرے اور کچرا پھینکنے کی تمام پرانی جگہوں کے مؤثر انتظام کرکے فضائی آلودگی میں کمی پر توجہ دی گئی ہے۔سوچھ بھارت مشن – گرامین مرحلہII کے تحت، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو آپریشنل رہنما خطوط جاری کیے ہیں جن میں گاؤں کی سطح پر ٹھوس کچرے کے انتظام کی سرگرمیاں شامل ہیں۔
************
ش ح۔م ع۔ن ع
U. No.2386
(Release ID: 1986315)
Visitor Counter : 111