امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) سے متاثر علاقوں تحفظاتی خلاء

Posted On: 13 DEC 2023 4:48PM by PIB Delhi

ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق 'پولیس اور نفاذ عامہ' کے مضامین ریاستی حکومتوں کے پاس ہیں۔ تاہم، بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) کے خطرے سے مکمل طور پر نمٹنے کے لیے، حکومت ہند (جی او آئی) نے ایل ڈبلیو ای  سے نمٹنے کے لیے 2015 میں قومی پالیسی اور ایکشن پلان کا آغاز کیا تھا۔

پالیسی میں ایک کثیر الجہتی حکمت عملی کا تصور کیا گیا ہے، جس میں سیکورٹی سے متعلق اقدامات، ترقیاتی مداخلتیں، مقامی کمیونٹیز کے حقوق اور استحقاق کو یقینی بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ اس پالیسی کے مستقل نفاذ کے نتیجے میں،  ایل ڈبلیو ای کے تشدد میں مسلسل اور تیزی سے کمی آئی ہے اور سیکورٹی کے منظر نامے میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔

سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں سے، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے نئے کیمپوں کا قیام، ایل ڈبلیو ای کے اثر و رسوخ کے بنیادی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر، اہم بنیادی ڈھانچے  کی فراہمی، قلعہ بند پولیس اسٹیشنوں  (ایف پی ایس)کی تعمیر اور  ریاستی پولیس فورسز کی صلاحیت میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔

ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کے لیے 704 ایف پی ایسز منظور کیے گئے ہیں جن کی تخمینہ 1554 کروڑ  روپے (تقریبا)لاگت ہے۔ جس میں سے 603  کی تعمیر ہو چکی  ہے۔بنیادی ڈھانچے سے متعلق خصوصی اسکیم (ایس آئی ایس) کے تحت،18-2017 سے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں، اسپیشل فورسز (ایس ایفز)/ اسپیشل انٹیلی جنس برانچز (ایس آئی بیز) اور ڈسٹرکٹ پولیس کو مضبوط بنانے کے لیے 969.80 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ مزید برآں، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ زیادہ تر اضلاع میں بنیادی ڈھانچے کے حساس خلاء  کو خصوصی مرکزی امداد (ایس سی اے) کی اسکیم کے ذریعے پُر کیا جا رہا ہے، جس کے لیے 19-2018 سے اب تک 3249.78 کروڑ روپے کی رقم  جاری  کی گئی ہے ۔ ایس آر ای سکیم کے تحت، ریاستوں کو  2606  کروڑ روپے  جاری کئے گئے ہیں، جو کہ  15-2014 سے23-2022 کی مدت کے دوران سیکورٹی فورسز کی کارروائی جاتی ضروریات کے لیے کیے گئے اخراجات کی ادائیگی کے طور پر  جاری  کیے گئے ہیں۔

ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں کے اندرونی حصوں تک سیکورٹی، حکمرانی اور ترقی کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے،مئی2014 سے ایل ڈبلیو ای کی مخصوص اسکیموں میں 10476 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر کی گئی ہے۔

منصوبہ بند حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر، سیکیورٹی خلا کو پر کرنے کے لیے، ایل ڈبلیو ای کے اثر و الے بنیادی علاقوں میں، 2019 سے فارورڈ آپریٹنگ بیسز کی ایک بڑی تعداد کھولی گئی ہے۔ نتیجتاً، بائیں بازو کے انتہا پسندوں کے مضبوط گڑھ جیسے برہا پہاڑ، کھنٹی کے سہ رخی جنکشن –  سرائیکیلا کہرسواں –  مغربی سنبھوم، جھارکھنڈ کے کولہان جنگلاتی علاقے، بہار میں بھیم بند اور چکربندھ، اوڈیشہ کے ملکانگیری کے کٹ آف علاقے میں سیکورٹی کا خلا ء پوری طرح پُر ہو گیا ہے۔

ایل ڈبلیو ای کی سکیورٹی سے نمٹنے کے لیے قومی پالیسی اور ایکشن پلان کے پرعزم نفاذ اور اس کے نتیجے میں سکیورٹی ویکیوم میں زبردست کمی کی وجہ سے، ایل ڈبلیو ای سے متعلق پرتشدد واقعات کی تعداد 2010 کے مقابلے میں 2022 میں 76 فیصد کم ہوگئی ہے۔  نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد(سکیورٹی فورسز + سویلین) میں بھی 2010 میں اب تک کی سب سے زیادہ 1005 کی تعداد میں ،  90 فیصد ی  کمی ہوکر یہ  2022 میں 98 رہ گئے ہیں۔ تشدد کے جغرافیائی پھیلاؤ میں بھی نمایاں  طور پر کمی آئی ہے۔ 2010 میں 96 اضلاع کے 465 تھانوں کے مقابلے میں، 2022 میں 45 اضلاع کے صرف 176 پولیس اسٹیشنوں نے ایل ڈبلیو ای کے تشدد کی رپورٹ کی۔  جغرافیائی  پھیلاؤ میں بھی  ہونے والی  کمی اس حقیقت سے واضح ہوتی ہے کہ  2022  میں  ایل ڈبلیو ای  تشدد  کی رپورٹ کرنے والے  مجموعی  45  اضلاع میں سے  صرف 10  اضلاع  نے مجموعی طور پر تشدد کے 75  فیصد  کی رپورٹ کی۔ اسی طرح سے  ایل ڈبلیو ای  تشدد کی  رپورٹ کرنے والے  176  پولیس اسٹیشنوں میں سے  30  پولیس اسٹیشنوں  نے مجموعی تشدد میں سے 50  فیصد  کی ہی  رپورٹ  کی۔

یہ معلومات  داخلہ امور کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں  فراہم کیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح-اع - ق ر)

U-2327


(Release ID: 1985943)
Read this release in: English , Assamese