جل شکتی وزارت

این ایم جی سی نے دوبئی میں اقوام متحدہ کی  آب وہوامیں  تبدیلی سے متعلق  کانفرنس میں گلوبل ریور سٹیز الائنس کا آغاز کیا


آب وہوا کی  تبدیلی کے خلاف عالمی کوششوں میں جی آر سی اے کی شروعات  ایک یادگار قدم ہے:  جل شکتی کے  مرکزی وزیر

Posted On: 12 DEC 2023 5:38PM by PIB Delhi

بھارتی حکومت کی جل شکتی کی وزارت کے تحت نیشنل مشن فار کلین گنگا یعنی صاف ستھری گنگاکے قومی مشن  (این ایم جی سی )کی قیادت میں گلوبل ریور سٹیز الائنس (جی آرسی اے )کا  دوبئی متحدہ عرب امارات میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کےموقع  پرسی اوپی 28میں آغاز کیاگیا ، اس اتحاد میں  بھارت، مصر، نیدرلینڈز، ڈنمارک، گھانا، آسٹریلیا، بھوٹان، کمبوڈیا، جاپان اور نیدرلینڈز سے دی ہیگ (ڈین ہاگ) کے دریائی شہر، آسٹریلیا سے ایڈیلیڈاور ہنگری کے سوولنوک اور بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیاں ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی )، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی ) اور کے پی ایم جی  جیسے نالج مینجمنٹ ادارے یعنی معلومات کے بندوبست  سے متعلق  ادارے   (این ایم سی جی)  شامل ہیں اورجو  نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اربن افیئرز (این آئی یو اے ) کے تعاون سے 2021 میں تشکیل دیے گئے ہیں ،موجودہ ریور سٹیز الائنس (آرسی اے ) کی رسائی کو وسیع پیمانے پر پھیلا رہے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DH7M.png

جی آرسی اے  ایک منفرد اتحاد ہے جس میں 11 ممالک کے 275+ عالمی دریائی شہروں، بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیوں اور نالج مینجمنٹ  شراکتدار شامل ہیں اور یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اتحاد ہے۔ جی آرسی اے  کا آغاز، دریا کے تحفظ اور پانی کے پائیدار انتظام کی جانب عالمی کوششوں میں ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے بعد،شریک  ممالک سی اوپی کے بعد کی سرگرمیوں کو مربوط کرنے کے لیے تیار ہیں اوریہ  موثر نفاذ کے لیے جی آرسی اے  کے فن تعمیر کو تشکیل دے رہے ہیں۔

ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے جی آر سی اے کی آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی پر روشنی ڈالی، اور ریور سٹیز الائنس (آر سی اے) کی اہمیت پر زور دیا، جو جودریائی شہروں کی پائیدار ترقی کے لئے  2021 میں شروع کیا گیا تھا ۔ انہوں نے نمامی گنگے اور مسیسیپی ریور سٹیز اینڈ ٹاؤنز انیشیٹو (ایم آر سی ٹی آئی) کے درمیان تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا، جس میں تعاون کے اقرارنامے (ایم او سی پی) پر دستخط کیے گئے ہیں۔ انہوں نے  اس بات کو اجاگرکیاکہ اپنے قیام کے بعد سے، آرسی اے  نے بھارت  کے 143 رکن شہروں کو شامل کرنے کے لیے اس کی  توسیع کی ہے،  جس میں، ڈنمارک  کا شہر آرہس  شامل ہے  اور یہ  پائیدار شہری دریا کے انتظام کے کلیدی فریم ورک کے لیے ایک متحرک  کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے  اس بات کو بھی اجاگرکیا کہ آرسی اے  کی کوششوں کو بین الاقوامی فریقوں  کی جانب سے  تسلیم کیاگیا ہے اور اسے پذیرائی حاصل ہوئی  ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002HA7G.png

جناب شیخاوت نے آب و ہوا کی تبدیلی کے  ضمن میں  عالمی کوششوں میں ایک یادگار پیش رفت کے طور پر شہری پانی کے انتظام کو شہری منصوبہ بندی میں ضم کرنے اور سی اوپی  28 میں جی آرسی اے  کے آغاز کے ذریعے آرسی اے  کو گلوبلائز کرنے کے بصیرت افروز ہدف پر زور دیا۔ مرکزی وزیر نے اس اقدام کو آب و ہوا  سے متعلق  لچکداری اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے ایک خاکے کے طور پر دیکھتے ہوئے  دریا پر مرکوز  پائیدار ترقی میں ہندوستان کے اہم رول  پر زور دیا۔ انہوں نے آب وہواکی تبدیلی  سے متعلق  کارروائی کی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا۔

این ایم سی جی کے ڈائرکٹر جنرل اورخصوصی سکریٹری  جناب جی اسوک کمار نے کہا کہ بھارت  نے  پچھلے 9 برسوں میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں پانی اور صفائی ستھرائی کے سیکٹر سمیت کئی شعبوں میں سخت  لیکن پراعتماد قدم اٹھائے ہیں ۔جن میں  سوچھ بھارت مشن جو دنیا کی سب سے بڑی صفائی  ستھرائی کی مہم ہے ،  جس کے تحت  2014سے 2019 کی مدت کے دوران  دیہی علاقوں میں 100ملین بیت الخلاء جب کہ شہری علاقوں میں 6ملین بیت الخلاء تعمیر کئے گئے ، 2014 میں پوتر گنگا ندی کو صاف  ستھراکرنے اوراس کے احیاکے لئے 2014 میں میں شروع کیاگیا نمامی گنگے پروگرام  ہےجو احیاکے لئے  10 عالمی اہم پروگراموں میں سے ایک  بن گیا ہے، اس کے علاوہ  شہری آبی سیکٹرمیں بہتری لانے کے لئے 2015میں  اے ایم آریوٹی (امرت) اور اسمارٹ سٹیز کاآغاز، 2019 میں جل شکتی کی وزارت کا قیام ، ہردیہی گھرمیں نل کے ذریعہ پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے 2019میں جل جیون مشن کا آغاز اور 2021میں جل شکتی ابھیان ؛کیچ کے دی رین مہم اور2021میں ہی باندوں کے تحفظ سے متعلق  قانون کانفاذوغیرہ اقدامات قابل ذکرہیں ۔

2019 میں نیشنل گنگا کونسل کی میٹنگ میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تلقین کی تھی کہ ‘‘دریا کے کناروں پر واقع شہروں کی منصوبہ بندی میں  دریا پر مرکوز ایک نئی  سوچ کی ضرورت ہے۔ یو آر ایم پی تیار کرکے  شہری منصوبہ بندی کے عمل میں دریا کی صحت کو مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔ شہروں کو دریاؤں کے احیاء  کے لیے ذمہ دار ہونا چاہیے۔ یہ نہ صرف انضباطی طرز فکر کے ساتھ  بلکہ ترقی اور سہولتی نقطہ نظر کے ساتھ بھی کیا جانا چاہئے۔’’ اوریہی  وجہ ہے 2021 میں ہندوستان میں آرسی اے  کی تشکیل ہوئی، جسے اب جی آرسی اے  کے طور پروسعت دی جارہی ہے۔ جناب کمار نے شہری دریاؤں کے انتظام کے منصوبوں (یوآرایم پیز) کو فریم ورک اور جی آرسی اے  کی پوزیشننگ کو علم کے تبادلے، دریا کے شہر  کے حساب سے  اور بہترین طریقوں کو فروغ  دینے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جی آرسی اے  پلیٹ فارم مشترکہ  ہنر کو فروغ دے گا اور عالمی فنڈنگ ایجنسیوں کو دریائی شہروں کے ساتھ  منسلک  ہونے کے مواقع فراہم کرے گا۔

اہمیت کے حامل اپنے  خطاب کے دوران ، ایشا فاؤنڈیشن کے شری سدگرو نے آب و ہوا کی تبدیلیوں کے پانی پر پڑنے والے اثرات کی طرف توجہ مبذول کرائی، بالخصوص ان دریاؤں  پر ندیوں، جن میں سے بیشتر خشک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے ‘‘ریلی فار ریورز’’ اقدام کی مثال دیتے ہوئے درخت لگانے اور لوگوں کی شرکت سے دریا کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دیگر آب و ہوا کے مقابلے اشنکٹبندیی علاقوں میں بارش کی شدت اور موسمییت پر زور دیا اور یہ کہ پانی کی کل مقدار مستقل رہتی ہے، وقت کے ساتھ تبدیلی کی شرح مختلف ہوتی ہے، جو استوائی  علاقوں میں شدید نوعیت کی بارش کو نمایاں کرتی ہے۔ سد گرو نے سیوریج پروسیسنگ پر توجہ مرکوز کرنے والے وقف کاروبار کے قیام کی وکالت کی۔ انہوں نے ہر شعبے میں موثرطریقے سے  گندے پانی کے  انتظام کی خصوصی اہمیت پر زور دیا اور فوری طورپرپانی کے موثر انتظام کے لیے صنعتی سیوریج سے نمٹنے کی ضرورت پر زوردیا۔

عالمی رہنما، جیسے نیدرلینڈکی حکومت کے  بنیاد ی ڈھانچے اورپانی کے بندوبست کے وزیر ، عزت مآب جناب  مارک ہاربرز اور مصرکی حکومت کے آبی وسائل اورآب پاشی کے وزیرعزت مآب جناب پروفیسر ڈاکٹر ہانی سویلم، آبی وسائل اور آبپاشی کے وزیرنے ، جی آرسی اے  کے ذریعے دنیا بھر میں محفوظ پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ ان  رہنماوں میں  دیگر ممالک کے بین الاقوامی  ہم  منصب شامل تھے جن میں   جناب اولے تھونکے (انڈر سیکریٹری برائے ترقیاتی پالیسی، حکومت ڈنمارک)، جناب  چوپ پیرس (سیکرٹری آف اسٹیٹ، وزارت ماحولیات، کنگڈم آف کمبوڈیا)، جناب  تاکاہیرو کے نام شامل ہیں۔اس کے علاوہ  جناب  کونامی (ڈائریکٹر برائے بین الاقوامی امور، وزارت زمین، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور سیاحت، حکومت جاپان)، جناب  کرما شیرنگ (سیکرٹری برائے توانائی اور قدرتی وسائل، کنگڈم آف بھوٹان)، محترمہ کارلین میوالڈ (جنوبی آسٹریلیا کے آبی سفیر، آسٹریلیا کی حکومت)، جناب  انگ۔ گوڈفریڈ ففی بوڈی (وزارت صفائی اور آبی وسائل، گھانا) اور  نیدرلینڈ کی حکومت میں محترمہ چیف  ریزیلینز آفیسر ڈین ہاگ ، محترمہ میلنک کے نام بھی شامل ہیں ۔مذکورہ  رہنماؤں نے اتحاد کے اندر تعاون بڑھنے کی امید اظہارکیا اور انہوں نے باہمی طورپر سیکھنے کے لئے ہندوستانی شہروں کے ساتھ صف بندی کرنے کی اہمیت  کو بھی اجاگرکیا اور ایک  ایسے مجموعی نقطہ نظر پر زور دیا جس میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور کیچڑ کا جدید  طورپراستعمال شامل ہے۔

اس تقریب میں عالمی بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور ایشین انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک جیسے کثیر جہتی اداروں کی موجودگی بھی  دیکھنے میں آئی ۔ انہوں نے اس اقدام کو سراہا اور بھرپور تعاون کا اعلان کیا۔ جناب ایرون ڈی نیس (ورلڈ بینک میں کلائمیٹ فنانس موبلائزیشن کے پریکٹس مینیجر) نے فنڈنگ اور تکنیکی مدد کے ذریعے  بالخصوص  صفائی ، آبپاشی اورتعمیرات  میں پانی  کے تحفظ کو بڑھانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔

*********

(ش ح۔ش م ۔ع آ)

U.NO.2301



(Release ID: 1985756) Visitor Counter : 62


Read this release in: English , Marathi , Hindi