نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

نائب صدر جمہوریہ نے کہا ہےکہ ہندوستان، دنیا کے لئے انسانی حقوق کا مثالی رول ماڈل ہے


انسانی حقوق کا احترام ،ہماری تہذیبی اخلاقیات اور آئین میں شامل ہے۔ یہ ہمارے ڈی این اے میں شامل ہے

کچھ عالمی اداروں نے ہمارے ساتھ انتہائی غیر منصفانہ رویہ اختیار کیا ہے، کیونکہ انہوں نے ہماری کارکردگی کا گہرائی سے مطالعہ نہیں کیا – نائب صدر

انسانی حقوق کی پرورش، جمہوریت کی کلید ہے

صدر جمہوریہ نے، مفت کی فراہمی کی سیاست پر صحت مند بحث کرنے پر زور دیا ہی۔ انہوں نے کہا کہ‘‘ہمیں جیب کونہیں بلکہ، انسانی ذہنوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے’’

نائب صدر جمہوریہ نے پولنگ کے بعد ہونے والے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے

بدعنوانی ،انسانی حقوق کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ بدعنوانی اور انسانی حقوق ایک ساتھ نہیں رہ سکتے

جو لوگ ایئر کنڈیشنڈ چیمبروں میں بیٹھ کر ہندوستان کی ترقی کا اندازہ لگاتے ہیں، وہ اس حقیقت کو نہیں دیکھ سکتے – نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے ،آج بھارت منڈپم میں، این ایچ آر سی کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے دن کی تقریبات میں شرکت کی

Posted On: 10 DEC 2023 1:37PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھر نے آج انسانیت کے چھٹے حصے کے گھر بھارت میں، انسانی حقوق کی فروغ کے ضمن میں ہونے والی مثبت تبدیلیوں پر روشنی ڈالی اور دنیا کے لیے ‘رول ماڈل’ کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن پرکو اجاگرکیا ۔انہوں نے واضح کیا کہ ‘‘دنیا کا کوئی بھی حصہ انسانی حقوق کے ساتھ اتنا پھلتا پھولتا اورخوشحال ہوتا ہو انہیں ہے، جیسا کہ ہمارا ملک کر رہا ہے’’ ۔

آج بھارت منڈپم میں انسانی حقوق کے دن کی تقریبات میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا، ‘‘ہمارا امرت کال، بنیادی طور پر انسانی حقوق اور اقدار کے پھلنےپھولنے کی وجہ سے ہمارا گورو -کال بن گیا ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہماری تہذیبی اخلاقیات اور آئینی وابستگی، انسانی حقوق کے احترام، تحفظ اور پرورش کے لیے، ہماری گہری لگن کی عکاسی کرتی ہے جو کہ ہمارے ڈی این اے میں شامل ہے’’۔ مزید روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے زور دیا،کہ‘‘بھارت، انسانی حقوق کی پرورش، فروغ اور پیشرفت میں دنیا کے لیے ایک مثال کے طور پر کام کرتا ہے’’۔

انسانی حقوق کی پرورش کو ‘جمہوریت کا سنگ بنیاد’ قرار دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘قانون کے لئے مساوات، انسانی حقوق کو فروغ دینے کا ایک اٹل پہلو ہے’’۔ انہوں نے انسانی حقوق کے فروغ کے لیے، ریاست کے تینوں اداروں، یعنی قانون سازیہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کی ہم آہنگی کو بھی سراہا کیونکہ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘انسانی حقوق کا احترام ہماری تہذیبی اخلاقیات اور آئین میں شامل ہے’’۔

مفت کی فراہمی کی سیاست میں حالیہ اضافے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، نائب صدر نے خبردار کیا کہ یہ اخراجات کی ترجیح کو مسخ کرنے کا باعث بنے گا اوراس سے میکرو اقتصادی استحکام کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچے گا کیونکہ‘‘مالی گرانٹ کے ذریعے جیب کو بااختیار بنانا صرف انحصار میں اضافہ کرتا ہے’’۔انہوں نے زور دیا کہ انسانی ذہنوں اور انسانی وسائل کو بااختیار بنانا ضروری ہے نہ کہ جیب کا با اختیار بنانا۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ کچھ عالمی اداروں کی طرف سے ہندوستان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے، نائب صدر جمہوریہ نے ان سے کہا کہ وہ انسانی حقوق کے بارے میں ملک کی کارکردگی کا گہرائی سے جائزہ لیں اور محض سطح کی بنیاد پر رائے زنی سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے ‘‘بھارت کے حکمرانی کے ماڈل کوسمجھنے کی کوشش کریں جو بدعنوانی، جانبداری، اقربا پروری سے پاک ہے۔ یہ شفافیت، جوابدہی اور صلاحیت پر مبنی ہے’’۔

خاص طور پر کمزور طبقوں کے لیے انسانی حقوق کے فروغ کے لیے شفافیت اور جوابدہ حکمرانی کو‘گیم چینجر’ قرار دیتے ہوئے، نائب صدر نے اس بات پر زور دیا کہ خدمات کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کے استعمال نے بھی اس پیشرفت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پولنگ کے بعد کے تشدد پر جسٹس میشا کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘حق رائے دہی کے استعمال کے نتائج کا دورہ تشویشناک ہے’’۔ انہوں نے اپنی رپورٹوں میں انسانی حقوق کے جوہر کو سمیٹنے کے لیے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کی تعریف کی اور کہ اس نے اس طرح قانون کی بالاتری کے اصولوں کو فروغ دیا گیا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کمزوروں کے گھرانوں کو گیس کنکشن کی فراہمی کو ایک ‘‘تبدیلی کے انقلاب’’ قرار دیا اور کہا کہ اس نے ہماری ماؤں اور بہنوں کو انکی آنکھوں میں آنسوؤں سے نجات دلائی۔ انہوں نے ‘‘انسانی حقوق کے فروغ اور بااختیار بنانے’’ کے لیے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی بھی تعریف کی۔

نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی شمولیاتی پالیسیوں کے مثبت نفاذ نے، لاکھوں لوگوں کو غربت کی گرفت سے آزاد کر دیا ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ اس کامیابی نے ‘‘معاشی مواقع، معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی، اور ایک اچھی تعلیم سے بھرپور مستقبل کی راہ ہموار کی ہے۔ وہ ستون جن پر انسانی حقوق کی ایک مضبوط عمارت کھڑی ہوئی ہے’’۔

نائب صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں خبردار کیا کہ ‘‘انسانی حقوق کو سب سے بڑا خطرہ بدعنوانی سے لاحق ہوتا ہے’’۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ‘‘بدعنوانی اور انسانی حقوق ایک ساتھ نہیں رہ سکتے’’، جناب دھنکھڑ نے اطمینان کا اظہار کیا کہ ‘‘ہندوستان میں طویل عرصے سے بدعنوانی کی جو لعنت تھی، وہ اب موجود نہیں ہے’’۔ انہوں نے مزید زور دے کر کہا، ‘‘اب ایک حکمرانی کا طریقہ کار موجود ہے جس میں اقربا پروری، طرفداری اور فروغ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اقتدار کی راہداریوں میں بدعنوانیوں کو بے اثر کر دیا گیا ہے’’۔

نائب صدر جمہوریہ نے حکومت کی پالیسیوں کے ذریعہ فروغ پانے والے ‘‘امید، رجائیت اور اعتماد کے اشاریہ’’ سے الگ، ایئر کنڈیشنڈ اور بند چیمبروں سے ہندوستان کی ترقی کا اندازہ لگانے والے افراد کے ذریعہ ‘‘نقصان دہ بیانیہ اور بیرونی کیلیبریشنز’’ پر تشویش کا اظہار کیا۔

ہندوستان کے صدر جمہوریہ کے طور پر ایک قبائلی خاتون کی تقرری کو انسانی حقوق کی گواہی کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ انسانی حقوق ایک اجتماعی کوشش ہے، جو ایک یجنا کے مترادف ہے، اور اس میں حصہ رسدی کرنا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، کیونکہہ یہ ہر فرد سے تعلق رکھتی ہے۔

تقریب کے دوران نائب صدر نے این ایچ آر سی کی اشاعتوں کا بھی اجراء کیا جن میں این ایچ آر سی کا سالانہ ہندی جریدہ مانوو ادھیکار نئی دشائیں، این ایچ آر سی کا سالانہ انگلش جریدہ اور فورینسک سائنس اور انسانی حقوْق شامل ہیں۔

اس موقع پر این ایچ آر سی کے چیئرپرسن جسٹس ارون مشرا ، این ایچ آر سی کے رکن جناب راجیو جین ، این ایچ آر سی کے رکن ڈاکٹر ڈی ایم۔ مولے، اقوام متحدہ کے رہائشی کوآرڈینیٹر جناب شومبی شارپ، این ایچ آر سی کےسکریٹری جنرل جناب بھرت لال اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/imageF73Y.png

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image(1)WBCT.png

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image(2)5DUS.png

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image(3)NBKY.png

*****

U.No.2149

(ش ح - اع - ر ا)   


(Release ID: 1984749) Visitor Counter : 98