صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ   ہند نے لکشمی پت سنگھانیہ- آئی آئی ایم لکھنؤ نیشنل لیڈرشپ ایوارڈز پیش کیا

Posted On: 07 DEC 2023 1:40PM by PIB Delhi

جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (7 دسمبر 2023) کو نئی دہلی میں لکشمی پت سنگھانیہ–  آئی آئی ایم  لکھنؤ نیشنل لیڈرشپ ایوارڈ پیش کیا۔

اس موقع پر صدر جمہوریہ  نے کہا کہ پیداوار اور پیداواریت کو بڑھانے کی اندھی دوڑ نے انسانیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی بگاڑ اسی کا نتیجہ ہے۔ آج پوری دنیا اس چیلنج سے نبرد آزما ہے۔ زیادہ سے زیادہ منافع کا تصور مغربی ثقافت کا حصہ ہو سکتا ہے لیکن ہندوستانی ثقافت میں اس تصور کو ترجیح نہیں دی گئی ہے۔ لیکن ہندوستانی ثقافت میں صنعت کاری کو اہمیت دی گئی ہے۔

صدر  جمہوریہ کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ہمارے نوجوان خود روزگار کے کلچر کو اپنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہے۔ ہندوستان کا نام دنیا کے بہترین یونیکارن ہب میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ ہمارے ملک کے نوجوانوں کی فنی معلومات کے علاوہ انتظامی صلاحیتوں اور کاروباری قیادت کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی نوجوان دنیا کی معروف ٹیک کمپنیوں کی سربراہی بھی کر رہے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک کی مزید موثر اور جامع ترقی کے لیے ہمیں اپنے انتظامی تعلیمی اداروں کے تعلیمی نظام میں کچھ تبدیلیاں لانا ہوں گی۔ انہوں نے مینیجرز، ماہرین تعلیم اور تنظیمی سربراہوں پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی مینجمنٹ اسٹڈیز کو ہندوستانی کمپنیوں، صارفین اور معاشرے سے جوڑیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک واقع کاروباروں پر کیس اسٹڈیز اور آرٹیکلز کے بجائے ہندوستان میں واقع ہندوستانی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں پر کیس اسٹڈیز لکھی اور پڑھائی جائیں۔ ہمارے انتظامی اداروں کو بھی اپنی تحقیق کو ہندوستان میں مقیم تحقیقی جرائد پر مرکوز کرنا چاہیے۔ ان ہندوستانی جرائد پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے جو کھلی رسائی کے ڈومین میں ہیں اور جو ملک کے مختلف حصوں میں پڑھنے والے ہر زمرے کے طلباء اور محققین کے لئے قابل رسائی ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ حال ہی میں اتراکھنڈ میں سلکیارا سرنگ سے جس طرح سے 41 مزدوروں کو نکالا گیا ہے اس کی نہ صرف تعریف کی جارہی ہے بلکہ اس پر لیڈرشپ اسٹڈیز کی بات بھی ہورہی ہے۔ یہ ایک بہت اچھا اور جاندار موضوع ہے خاص طور پر بحران میں قیادت اور ٹیم ورک کے لیے۔

مصنوعی ذہانت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ بہت سے لوگ اے آئی کی وجہ سے ملازمت چھوٹ جانے سے بھی پریشان ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اے آئی کے تمام جہتوں کو انتظامی تعلیم سے منسلک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص اے آئی جانتا ہے اور اسے صحیح طریقے سے استعمال کرتا ہے اسے اے آئی کی وجہ سے اپنی نوکری کھونے کا خوف نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئی آئی ایم لکھنؤ جیسے اداروں کو بھی امرت کال میں ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے نصاب تیار کرنا چاہئے۔

صدر جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں-

*************

ش ح ۔ ع ح ۔ رض

U. No.1951


(Release ID: 1983462)