امور داخلہ کی وزارت

نکسلی سرگرمیوں میں کمی

Posted On: 05 DEC 2023 3:15PM by PIB Delhi

امور  داخلہ  کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق، پولیس اور امن عامہ کے امور  ریاستی حکومتوں کے پاس ہیں۔ تاہم، حکومت ہند بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) سے متاثرہ ریاستوں کی کوششوں کی تکمیل کرتی  رہی ہے۔ ایل ڈبلیو ای کے مسئلے کو کلی طور پر حل کرنے کے لیے، بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) سے نمٹنے کے لیے ایک قومی پالیسی اور ایکشن پلان 2015 میں منظور کیا گیا تھا۔ اس میں ایک کثیر الجہتی حکمت عملی کا تصور کیا گیا ہے جس میں سیکیورٹی سے متعلق اقدامات، ترقیاتی اقدامات، مقامی برادریوں  وغیرہ کے حقوق اور واجبات کو یقینی بنانا شامل ہے۔ جبکہ سیکورٹی کے محاذ پر، مرکزی حکومت ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستی حکومتوں کو سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز بٹالین، تربیت، سیکورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای) اور خصوصی انفراسٹرکچر اسکیم (ایس آئی ایس) جیسی اسکیموں کے ذریعے فنڈز کی فراہمی کرتی ہے، ریاستی پولیس فورس ، سازوسامان اور اسلحہ، انٹیلی جنس کا  اشتراک، قلعہ بند پولیس اسٹیشنوں کی تعمیر وغیرہ کے لئے فنڈز فراہم کرتی ہے۔  ترقی کی جانب، مرکزی حکومت نے ایل ڈبلیو ای کے علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر، موبائل ٹاورز کی تنصیب، بینکوں، ڈاکخانوں کے نیٹ ورک کو بہتر بنانے، صحت اور تعلیم کی سہولیات سمیت متعدد اقدامات کیے ہیں۔

سیکورٹی سے متعلقہ اخراجات (ایس آر ای) اسکیم کے تحت ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کو ایل ڈبلیو ای کے تشدد میں مارے جانے والے شہری/سیکیورٹی فورسز کے خاندان کو نقد رقم  کی فراہمی، سیکورٹی فورسز کی تربیت اور آپریشنل ضروریات، خود سپردگی کرنے والے ایل ڈبلیو ای کیڈر کی بحالی، کمیونٹی پولیسنگ، سیکورٹی فورس کے اہلکاروں/شہریوں کو بائیں بازو کے انتہا پسندوں کے ذریعہ املاک کو پہنچنے والے نقصان کا معاوضہ وغیرہ کے لیے ریاستوں کی استعداد کار میں اضافے کے لیے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس  اسکیم کے تحت، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کو 2018-19 سے 1648.23 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اس میں چھتیس گڑھ کے لیے 587.96 کروڑ روپے شامل ہیں۔

اسپیشل فورسز (ایس ایف)، اسپیشل انٹیلی جنس برانچز (ایس آئی بی) اور ضلعی پولیس کی مضبوطی: خصوصی انفراسٹرکچر اسکیم (ایس آئی ایس) کے تحت، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کے لیے 2017-18 سے اسپیشل فورسز (ایس ایف)/ اسپیشل انٹیلی جنس برانچز (ایس آئی بی) اور ضلعی پولیس کی مضبوطی کے لیے 969.80 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے، جس میں چھتیس گڑھ کے لیے 276.20 کروڑ روپے کے کام شامل ہیں۔

فورٹیفائیڈ پولیس اسٹیشنز (ایف پی ایس): ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کے لیے چھتیس گڑھ کے 148 سمیت 704 ایف پی ایس منظور کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 603 ایف پی ایس بشمول چھتیس گڑھ میں  120 تعمیر کیے گئے ہیں۔ تعمیر شدہ 603 ایف پی ایس میں سے 537 ایف پی ایس مئی 2014 کے بعد تعمیر کیے گئے ہیں۔  سب سے زیادہ ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں ترقی کو مزید تحریک دینے کے لیے، ریاستوں کو ’خصوصی مرکزی امداد (ایس سی ای)‘ کے تحت فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ عوامی بنیادی ڈھانچے اور خدمات میں اہم خلا کو پُر کیا جا سکے۔  ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کو 2018-19 سے 3249.78 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اس میں ریاست چھتیس گڑھ کو جاری کردہ 921.20 کروڑ روپے  شامل ہیں۔

ترقی کے محاذ پر، حکومت ہند  کی اہم  اسکیموں کے علاوہ، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں سڑکوں کے نیٹ ورک کی توسیع، ٹیلی کام کنکٹی ویٹی کو بہتر بنانے، مہارت کی ترقی اور مالی شمولیت پر خصوصی زور دینے کے ساتھ، کئی مخصوص اقدامات کیے گئے ہیں:

  • سڑکوں کے نیٹ ورک کی توسیع کے لیے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں 17461 کلومیٹر (چھتیس گڑھ کے لیے 5081 کلومیٹر) سڑکوں کو منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے 12100 کلومیٹر (چھتیس گڑھ کے لیے 3094 کلومیٹر) کو مئی-2014 سے منظور کیا گیا ہے۔ منظور شدہ سڑکوں میں سے 13399 کلومیٹر (چھتیس گڑھ کے لیے 3761 کلومیٹر) سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں۔ جن میں سے 10475 کلومیٹر (چھتیس گڑھ کے لیے 3070 کلومیٹر) مئی-2014 کے بعد تعمیر کیے گئے ہیں۔
  • ٹیلی کام کنکٹی وٹی کو بہتر بنانے کے لیے، موبائل ٹاور پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں 2343 موبائل ٹاور لگائے گئے ہیں۔ جن میں سے 525 چھتیس گڑھ میں لگائے گئے ہیں۔

موبائل ٹاور پروجیکٹ کے مرحلہ دوم کے تحت 2542 موبائل ٹاورز کی تنصیب کا ورک آرڈر جاری کر دیا گیا ہے۔ اس میں چھتیس گڑھ کے لیے 971 موبائل ٹاورز شامل ہیں۔ ان میں سے 298 کو چھتیس گڑھ میں شروع کر دیا گیا ہے۔

  • ان علاقوں میں مقامی آبادی کی مالی شمولیت کے لیے 955 بینک شاخیں (چھتیس گڑھ 283)، 839 اے ٹی ایم (چھتیس گڑھ 234) اور 30401 بینکنگ نمائندے (چھتیس گڑھ 5891) 30 سب سے زیادہ ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں اپریل 2015 سے  قائم کئے گئے ہیں۔ گزشتہ 08 سالوں میں 90 اضلاع میں 4903 نئے پوسٹ آفس کھولے گئے ہیں۔ ان میں سے 1131 چھتیس گڑھ میں کھولے گئے ہیں۔
  • اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں 48 آئی ٹی آئی (چھتیس گڑھ - 09) اور 49 اسکل ڈیولپمنٹ سینٹرز (ایس ڈی سی) (چھتیس گڑھ - 14) کو فعال بنایا گیا ہے۔
  • ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع کے قبائلی بلاکوں میں معیاری تعلیم کے لیے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں 130 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول (ای ایم آر ایس) کو فعال بنایا گیا ہے، جن میں سے 45 چھتیس گڑھ میں ہیں۔

اس پالیسی کے مستقل نفاذ کے نتیجے میں ملک بھر میں ایل ڈبلیو ای کے تشدد میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ ایل ڈبلیو ای سے متعلقہ پرتشدد واقعات کی تعداد 2010 کے مقابلے میں 2022 میں 76 فیصد کم ہوئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات (سیکیورٹی فورسز + عام شہری) کی تعداد بھی 90 فیصد کم ہو کر 2010 میں 1005 کی بلند ترین سطح سے 2022  میں  98 ہو گئی ہے۔ ایل ڈبلیو ای تشدد کے جغرافیائی پھیلاؤ کو بھی محدود کر دیا گیا ہے اور تشدد کی اطلاع دینے والے اضلاع بھی 96 (2010) سے کم ہو کر 45 (2022) ہو گئے ہیں۔

سال 2018 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 2022 میں ایل ڈبلیو ای سے متعلق تشدد کے واقعات میں 36 فیصد کی خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ اس تشدد کے نتیجے میں سیکورٹی فورس اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں 59 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ چھتیس گڑھ میں ایل ڈبلیو ای سے متعلق تشدد کے واقعات میں 22 فیصد کمی آئی ہے جبکہ اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد میں 60 فیصد کمی آئی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں ایل ڈبلیو ای تشدد کی تفصیلات (سال وار) حسب ذیل ہیں:

 

پیرا میٹر/سا

2018

2019

2020

2021

2022

2018 کے مقابلے میں 2022 میں کمی

واقعات

ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ تمام ریاستیں

833

670

665

361*

148**

413*

118**

36%

چھتیس گڑھ

392

263

315

188*

67**

246*

59**

22%

اموات (عام شہری اور سکیورٹی فورسز)

ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ تمام ریاستیں

240

202

183

147

98

59%

چھتیس

153

77

111

101

61

60%

 

* بائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے انجام دیئے جانے والے واقعات

** سیکورٹی فورسز کی طرف سے شروع ہونے والے واقعات

سال 2022 سے، بائیں بازو کے انتہاپسندوں کے ذریعہ انجام پانے والے واقعات اور سیکورٹی فورسز کے ذریعہ شروع کئے گئے واقعات کے اعداد و شمار کو الگ سے برقرار رکھا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا ک ۔ن ا۔

U-1807

                          



(Release ID: 1982741) Visitor Counter : 47


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Assamese