سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہندوستان کے لیے "بایو ویژن" کی  تشریح کرنے کا وقت آگیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ


وزیر موصوف نے بی آر آئی سی (بریک ) سوسائٹی کی پہلی میٹنگ سے خطاب کیا جس کا مقصد بایوٹیک ریسرچ اور اختراع کو بڑھا کر حفظان صحت ، خوراک اور توانائی کی ضروریات جیسے شعبوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خود انحصار ہندوستان کے وژن کو پورا کرنا ہے

’سب کا پریاس‘  کے جذبے کو ابھارتے ہوئے، حکومت 14 اعلیٰ سائنسی خود مختار اداروں کو شامل کرکے بریک (بایو ٹکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن  کونسل) سوسائٹی کے نام سے ایک متحد پلیٹ فارم پر بہترین  اذہان کو اکٹھا کر رہی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

بریک اور اس وابستہ ادارے پبلک پرائیویٹ ریسرچ پارٹنرشپ میں شامل ہو سکتے ہیں اور تحقیق سے متعلق سرگرمیوں کے لیے غیر سرکاری وسائل سے فنڈ سمیت اوقاف حاصل کر سکتے ہیں : ڈاکٹر جتیندر سنگھ

وزیر موصوف نے کہا کہ  بریک کے 14 ذیلی اداروں میں سے ہر ایک اپنے الگ الگ تحقیقی  اختیارات کو برقرار رکھے گا، جس کا انتظام  بریک  کی ایک گورننگ باڈی کے ذریعہ کیا جائے گا

گزشتہ دس سالوں میں ہندوستانی بایو اکانومی میں 13 گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج برک کی پہلی سوسائٹی میٹنگ کے موقع پر  شہریوں پر مرکوز "زیرو ویسٹ لائف آن کیمپس" یا "شونیہ اپاششٹ  جیون " کا بھی آغاز کیا

اس منفرد اقدام میں، بریک (آئی بریک) کے ادارے ایسے ماڈل تیار کرنے کے لیے ٹیسٹ بیڈ کے طور پر کام کریں گے جنہیں پورے ملک میں  نافذ کیا جا سکتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

آئی بریک صفر فضلہ کے پانچ ’آر‘ کے ساتھ چھٹے ’آر ‘- "ریسرچ انسائٹس" کو مستحکم  کرے گا

Posted On: 02 DEC 2023 2:02PM by PIB Delhi

کابینہ کی منظوری حاصل کرنے کے بعد 10 نومبر 2023 کو بریک سوسائٹی کی رجسٹریشن کے بعد اس کی پہلی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ وزیر اعظم کے دفتر ، عملہ ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے  وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بھارت کے لیے "بایو ویژن" کی تشریح کی جائے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ بایوٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن کونسل (بی آر آئی سی) کہلانے والی نئی اعلیٰ خود مختار سوسائٹی بایوٹیکنالوجی ریسرچ اور اختراعات کوفروغ دے  کر حفظان صحت ، خوراک اور توانائی کی ضروریات جیسے شعبوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے  خود انحصار ہندوستان کے وژن کو پورا کرے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں ہندوستانی بایو اکانومی میں 13 گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

وزیر  موصوف نے  وزیر اعظم مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، " ہندوستان بایوٹیک کے عالمی ماحولیاتی نظام میں  سرفہرست 10 ممالک کی لیگ تک پہنچنے سے زیادہ دور نہیں ہے"۔ انہوں نے مزید کہا  کہ بی آر آئی سی (بریک ) اس کی گواہی دینے جا رہا ہے اور ’سب کا پریاس‘ کے جذبے کو ابھار کر حکومت بہترین اذہان کو ایک متحد پلیٹ فارم پر اکٹھا کر رہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ وزارت  سائنس و ٹیکنالوجی  کے تحت بایو ٹکنالوجی کا محکمہ (ڈی بی ٹی) ملک میں بایو ٹکنالوجی کے فروغ کے لیے نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس کے 14 خود مختار اداروں (AIs) کو ایک اعلی خود مختار سوسائٹی یعنی بایوٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن کونسل (بی آر آئی سی) کے تحت ضم کرتے ہوئے، ملک بھر میں بایوٹیکنالوجی ریسرچ کے زیادہ سے زیادہ اثر کو مرکزی اور متحد گورننس کے لیے کابینہ کی منظوری دی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ID2U.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بی آر آئی سی (بریک )میٹنگ کو ہندوستان کے بایوٹیک ماحولیاتی نظام میں ایک تاریخی واقعہ قرار دیا، جہاں اشرافیہ کے ادارے بایوٹیک آر اینڈ ڈی ماحولیاتی نظام کو متاثر کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو مضبوط کر رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بریک ممکنہ طور پر معیشت اور روزگار سمیت ہر محاذ پر ہندوستان کی ترقی کو تقویت بخشے گا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ایک باکمال ادارہ بنانے والوں کے طور پر، وہ اس اہم میٹنگ میں ہندوستان کے لیے بایو ویژن کی وضاحت کے لیے ان کے خیالات حاصل کرنا چاہیں گے، کیونکہ ان کے خیال میں اس عظیم مشن کو بہت زیادہ فائدہ پہنچانا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یہ حکومت ہند کے پہلے محکموں میں سے ایک ہے جس نے اپنے خود مختار اداروں کے عمل اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے "خود مختار اداروں کی عقلیت" کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، کچھ اہم تبدیلیاں جوبریک  کے ذریعہ چلائی جائیں گی ان میں یہ شامل ہے کہ بریک کے 14 ذیلی اداروں میں سے ہر ایک بریک کی ایک گورننگ باڈی کے زیرانتظام اپنے مخصوص تحقیقی اختیارات کو برقرار رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی بی ٹی انسٹی ٹیوٹ سے باہر کے محققین اور ان کے معاونین (انڈسٹری یا دیگر اداروں سے) کو ادارہ جاتی تحقیق سے ابھرنے والے اسٹارٹ اپس کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے اداروں کو ادارہ جاتی لیب کی جگہ، جو کہ ایک تہائی سے زیادہ  نہ ہو، کے استعمال کی اجازت دی جائے گی ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بریک اور اس کے ادارے پبلک پرائیویٹ ریسرچ پارٹنرشپ میں حصہ لے سکتے ہیں اور تحقیق سے متعلق سرگرمیوں کے لیے غیر سرکاری وسائل سے مالی امداد سمیت اوقاف حاصل کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ آر سی بی میں ایک مشترکہ نصاب کے ساتھ  بریک اداروں میں پی ایچ ڈی کے نئے پروگرام اور تھیسس کے کام سے پہلے تحقیقی مفروضوں کی توثیق کے لیے فیلڈ یا تجرباتی مطالعات کے لیے ایمرسن ٹریننگ ہیں ۔ ایمرسن کے مرحلے کے دوران (تقریباً 3 ماہ کے لیے) طلباء کو گرینڈ چیلنجز انڈیا پروگرام سے اضافی فیلو شپ ملیں گی۔ مزید برآں، اداروں کے سائنسی کردار کو بڑھانے کے لیے، اضافی 120 سائنسی عہدوں کو متعارف کرایا جا رہا ہے۔ وزیر موصوف  نے مزید کہا کہ سائنسدانوں کے لیے خدمات کے امکانات کو مزید بہتر بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002P7HP.jpg

ڈی بی ٹی نے اس تنظیم نو کی سرگرمی کو وزارت خزانہ کے اخراجات کے محکمہ کی طرف سے جاری کردہ "خودمختار اداروں کی معقولیت" سے متعلق ہدایات کے مطابق شروع کیا۔ تاہم، انہوں نے اس کو ڈی بی ٹی اداروں میں تحقیق کے طریقہ کار کو خود کا جائزہ لینے اور اس کا جائزہ لینے کے ایک موقع کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کا تصور گورننس، کارکردگی کو بہتر بنانے، وسیع تر بین الضابطہ تعاملات کے ذریعہ تعاون کی حوصلہ افزائی اور وسائل کو جمہوری بنانا ہے۔ حکومتی عمل اور انتظامی امور کی تعمیل کو ایک مربوط کوشش میں مرکزی طور پر منظم کیا جائے گا جس سے "کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی " حاصل کی جائے گی۔

بریک کی نئی اعلیٰ باڈی کی سوسائٹی کے زیر انتظام 14 ادارے: i) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی (این آئی آئی، نئی دہلی)؛ ii) نیشنل سینٹر فار سیل سائنس (این سی سی ایس، پونے؛ iii) انسٹی ٹیوٹ آف لائف سائنسز  (آئی ایل ایس، بھونیشور)؛ iv) راجیو گاندھی سینٹر فار بائیو ٹیکنالوجی (آر جی سی بی، ترواننت پورم)؛ v) سینٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائیگناسٹک (سی ڈی ایف ڈی، حیدرآباد)؛ vi) نیشنل برین ریسرچ سینٹر (این بی آر سی، مانیسر)؛ vii) نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پلانٹ جینوم ریسرچ  (این آئی پی جی آر، نئی دہلی)؛ viii) انسٹی ٹیوٹ آف بایو ریسورسز اینڈ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ (آئی بی ایس ڈی، امپھال)؛ix) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل بائیو ٹیکنالوجی (این آئی اے بی،  حیدرآباد)؛ x) انسٹی ٹیوٹ فار سٹیم سیل سائنس اینڈ ریجنریٹیو میڈیسن (انسٹیم، بنگلور)؛ xi) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایومیڈیکل جینومکس (این آئی بی ایم جی،  کلیانی)؛ xii) ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی، فرید آباد)؛ xiii) نیشنل ایگری فوڈ بائیو ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (این اے بی آئی، موہالی)؛ xiv) سنٹر آف انوویٹیو اینڈ اپلائیڈ بائیو پروسیسنگ (سی آئی اے بی، موہالی) ہیں ۔ نیب اور سی آئی اے بی کو ایک ڈائریکٹر کے ساتھ ایک انتظامی یونٹ میں ضم کر دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج برک کی پہلی سوسائٹی میٹنگ کے موقع پر ’کیمپس میں زیرو ویسٹ لائف‘ پروگرام کا آغاز کیا۔

'کیمپس پر زیرو ویسٹ لائف' پروگرام کا مقصد علم اور ٹیکنالوجی کے استعمال اور اپنانے کے ذریعہ پائیداری حاصل کرنا ہے، اور ہر بریک  کیمپس میں شریک ذمہ داری پر مرکوز انتظامی ماڈل کو فروغ دینا ہے۔ بریک کے 13 کیمپس کے متنوع مقامات، ثقافتیں اور موسمی حالات،  ری سائیکلنگ ٹیکنالوجیز اور تکنیکوں سے متعلق فوائد اور چیلنجوں کو سمجھنے کا موقع فراہم کریں گے۔ یہ پروگرام بڑے پیمانے پر کمیونٹی کے ذریعہ مربوط کچرے کے انتظام کی تحقیق کے لیے ایک نئی سمت تیار کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00389KA.jpg

وزیر موصوف نے کہا کہ یہ ایک عوام پر مبنی تحریک ہے جو ہندوستان کو پائیدار کچرے کے انتظام کی طرف لے جانے والی ایک روشنی کا کام کرے گی۔ یہ پروگرام ان تمام اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرے گا اور زیرو ویسٹ کے تصور کی پیروی کرنے کے لیے ہندوستان بھر کے دیگر اداروں کے لیے بھی ترغیب کا کام کرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ پروگرام وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے مشن لائف موومنٹ سے منسلک ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004DPUY.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ت ع  (

1693



(Release ID: 1981902) Visitor Counter : 78