وزارت اطلاعات ونشریات
’زبردست کارکردگی پیش کرنے‘ کے موضوع پر، اداکارہ رانی مکھرجی کے ساتھ افی 54 کے دوران بات چیت کا سیشن
میں نے اپنی فلموں میں ہمیشہ بھارتی خواتین کو مضبوط کرداروں کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی: رانی مکھرجی
ہندی فلموں کی اداکارہ رانی مکھرجی کے ساتھ آج، بھارت کے 54 ویں بین الاقوامی فلمی میلے (افی) کے دوران ’زبردست کارکردگی پیش کرنے‘ کے موضوع پر بات چیت کے ایک دلچسپ سیشن کا اہتمام کیا گیا۔ گلٹا پلس کے چیف ایڈیٹر اور نیشنل ایوارڈ یافتہ فلم نقاد بھاردواج رنگن کے زیر انتظام، بے تکلف بات چیت کے دوران مکھرجی کی زندگی اور شاندار کرئیر پر روشنی ڈالی گئی۔
اپنے فلمی سفر کی عکاسی کرتے ہوئے رانی نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ بھارتی خواتین کو مضبوط کرداروں کے طور پر کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بھارت سے باہر، فلموں اور ان کے کرداروں کو ہماری بھارتی ثقافت کی کھڑکی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔‘‘
اپنے فن سے وابستگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، کامیاب اداکارہ نے کہا، ’’ہمیشہ مضبوط فلموں اور کرداروں کی حمایت کرنا ضروری ہے۔ بعض اوقات کسی دور میں آپ کو شائقین کی پذیرائی حاصل نہیں ہوتی۔ لیکن سنیما کی تاریخ میں ایسی فلموں اور کرداروں کو جگہ مل جائے گی۔‘‘
رانی مکھرجی نے ایک اداکار کے لیے استعداد کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اس کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہوئے، انہوں نے کہا، ’’اگر کوئی اداکار ہرفن مولا ہے تو وہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو پیش کر سکتا ہے۔ میں اپنے کرداروں کو جتنا متنوع بناؤں گی، یہ ناظرین اور میرے لیے زیادہ دلچسپ ہوگا۔ کرداروں میں یہ تنوع مجھے بھی متاثر کرتا ہے۔‘‘
کردار کی تصویر کشی کی پیچیدگیوں کا ذکر کرتے ہوئے، رانی نے کہا، ’’خاص کردار ادا کرنے کے لیے ، اداکار اکثر حقیقی زندگی کے لوگوں سے ملاقات کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی جسمانی خصوصیات کو ٹھیک کر سکیں۔ لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ وہ کس طرح کے جذبات سے گزر رہے ہیں۔ فلم میں جو چیز فرق پیدا کرتی ہے وہ ہیں پردے کے پیچھے چھپے جذبات ۔ ناظرین کے دل تک پہنچنے کے لیے جذبات کو پیش کرنا ضروری ہے۔‘‘
فلمی صنعت میں عمر کے موضوع پر معروف اداکارہ نے کہا کہ اداکاروں کو اپنی عمر کو تسلیم کرنے اور ناظرین کے لیے ان کی عمر کے مطابق کردار قبول کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سامعین نے فلمی صنعت میں عمر اور دیگر رکاوٹوں کو توڑنے میں ان کی مدد کی۔
اپنی ذاتی عکاسی کا اظہار کرتے ہوئے، رانی نے کہا، ’’میں عمر کے فیکٹر کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی اور میں نے اپنے کرداروں کے ساتھ انصاف کرنے کی کوشش کی۔ اگر آپ کردار کی طرح نظر آتے ہیں تو لوگوں کو کردار پر یقین دلانے کی آپ کی پچاس فیصد جنگ فتح کر لی جاتی ہے ۔‘‘
اپنے فلمی سفر پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے معروف اداکارہ نے انکشاف کیا کہ انہیں اپنی سنیما کی زندگی میں کوئی بھی کردار ادا کرنے پر افسوس نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا ’لیکن یہ بدقسمتی تھی کہ میں عامر خان کی پہلی پروڈکشن فلم لگان کا حصہ نہیں بن سکی جس کی وجہ تاریخوں کا نہ مل پانا تھا۔‘
’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ میں ٹینا ملہوترا کے کردار سے لے کر ’کبھی الوداع نہ کہنا‘ میں مایا ملہوترا کے کردار تک، اور ’مسز چٹرجی ورسیز ناروے ‘ میں دیبکا چٹرجی کے کردار تک، رانی مکھرجی نے سینکڑوں خوبصورت کرداروں سے ناظرین کو مسحور کیا ہے۔ اپنے پسندیدہ کردار ، جو انہوں نے ادا کیا ہے، کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ، انہوں نے انکشاف کیا کہ فلم ’بلیک‘ کا کردار ان کے دل کے سب سے زیادہ قریب ہے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کردار نے انہیں بدل دیا اور ایک بہتر انسان بننے میں ان کی مدد کی۔ بلیک میں ’مچیل میک نیلی‘ کے کردار نے مجھے بیک وقت متاثر کیا اور چنوتی پیش کی۔انہوں نے مزید کہا ’مہندی کے کردار نے بھی مجھے متاثر کیا۔‘
***
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:1437
(Release ID: 1979985)
Visitor Counter : 145