سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
اے این آر ایف سائنسی تحقیق میں سرکاری نجی شعبے کے درمیان تال میل پیدا کرے گی
Posted On:
25 NOV 2023 5:52PM by PIB Delhi
سائنس اور تکنالوجی کے محکمے ، اور سائنس اور نجینئرنگ تحقیقی بورڈ (ایس ای آر بی) کے سینئر مشیر ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے 24 نومبر 2023 کو نئی دہلی میں منعقدہ سائنس کے صحافیوں کی ایک کانفرنس کے دوران اس امر پر روشنی ڈالی کہ انوسندھان قومی تحقیقی فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) بھارت میں تحقیق کی حمایت اور اسے انجام دینے کے معاملے میں اہم تغیراتی تبدیلی لے کر آئے گا۔
بھارت میں سائنسی صحافت کو مضبوطی فراہم کرنے کے موضوع پر سائنس جرنالسٹ ایسو سی ایشن آف انڈیا (ایس جے اے آئی) کی کانفرنس میں بات چیت کےد وران ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ اس سے سرکاری، تعلیمی اور نجی شعبے کے درمیان تال میل پیدا ہوگا اور عالمی سطح پر اس کی اہمیت اجاگر ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک سائنس کی بنیادی تعلیم کے معاملے میں آگے بڑھ رہا ہے اور اس سلسلے میں بھارت کے تحقیق و ترقی کے متعدد ادارے بنیادی سائنس پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اے این آر ایف کا مقصد سرکاری فنڈنگ کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے تعاون سے مستفید ہوتے ہوئے اختراع اور تغیراتی تحقیق کو حمایت فراہم کرانا ہے۔ انوسندھان قومی تحقیقی فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) کے تین کلیدی عناصر میں، کسی خلل کے بغیر ایس ای آر بی موڈ میں فنڈنگ کا عمل جاری رکھنا، بڑے پیمانے کی تحقیق کے لیے اضافی سرمائے کی تخصیص، اور سرکاری نجی شراکت داریوں اور صنعتی اشتراک کے لیے اختراعی فنڈنگ کی فراہمی ، جیسے عناصر شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترجیحی شعبوں میں موسمیاتی تبدیلی، صاف ستھری توانائی، سیمی کنڈکٹر، آرٹی فیشل انٹیلی جینس (اے آئی)، روبوٹکس سائبر سکیورٹی، کوانٹم اور دیگر نئے اور ابھرتے ہوئے شعبے شامل ہیں جو نجی شعبے کو تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے راغب کر رہے ہیں۔ اس سے تحقیق کے لیے حکومت کے علاوہ نجی شعبے کا بھی تعاون حاصل ہوگا۔
ڈاکٹر گپتا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’بھارت کا سائنٹفک ایکو نظام نمایاں ہے، اور آئی آئی ٹی، آئی آئی ایس ای آر جیسے سرکردہ ادارے اعلیٰ معیاری تحقیق، جدید بنیادی ڈھانچے، اور فیکلٹی مہارت کی نمائش کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری جانب ریاستی سطح کی یونیورسٹیاں اپنے نوجوان محققین کی بڑی تعداد کے ساتھ مضمرات کی حامل ہے، جنہیں توجہ اور ترقی درکار ہے۔ یہی وہ قوت ہے جسے بروئے کار لانے کے لیے اے این آر ایف کوشش کرے گی۔‘‘
اے این آر ایف کے نئے ڈھانچے کے ساتھ، بھارت میں سائنسی تحقیق پیمانے، دائرہ کار اور معیار کے لحاظ سے زبردست چھلانگ لگائے گی۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سائنس، تکنالوجی اور اختراعی پالیسی کے زیر جائزہ مسودے کے مطابق ، یہ تجویز ہے کہ ہر ادارہ ایک سائنسی مواصلاتی شعبہ قائم کرے تاکہ ممکنہ غلط اقتباسات کے بارے میں خدشات کو دورکیا جا سکے، جو میڈیا کو سائنسی معاملات سے آگاہ کرنے پر توجہ مرکوز کرے۔
***
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:1412
(Release ID: 1979784)
Visitor Counter : 80