پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

حکومت نے سی جی ڈی سیکٹر کے سی این جی (ٹرانسپورٹ) اور پی این جی (گھریلو)  زمروں میں کمپریسڈ بایو گیس کی لازمی  آمیزش کا اعلان کیا


سی بی جی آمیزش کی لزومیت 29-2028 تک سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور  750 سی بی جی  پروجیکٹوں کے قیام میں سہولت فراہم کرے گی: وزیر پٹرولیم ہردیپ ایس پوری

سی بی او غیر ملکی کرنسی کی بچت، گردشی معیشت کو فروغ دینے اور خالص صفر اخراج کے حصول میں مدد کرے گی

مختلف کثیر شعبہ جاتی اقدامات کے ذریعے مکئی سے ایتھنول کی پیداوار کو فروغ دیا جائے گا

Posted On: 25 NOV 2023 2:12PM by PIB Delhi

پٹرولیم اور قدرتی گیس اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ سی بی جی لازمی آمیزش (سی بی او) ملک میں کمپریسڈ بایو گیس (سی بی جی) کی پیداوار اور استعمال کو فروغ دے گا۔ سی بی جی کے استعمال کو بڑھانے اور اپنانے کی طرف ایک اہم قدم کے طور پر ، مرکزی وزیر پٹرولیم کی زیر صدارت نیشنل بایو فیول کوآرڈینیشن کمیٹی (این بی سی سی) نےگزشتہ روز سی جی ڈی شعبہ کی سی این جی (ٹرانسپورٹ) اور پی این جی(گھریلو)  زمروں میں سی بی جی کی مرحلہ وار لازمی آمیزش کو متعارف کرانے کا اعلان کیا۔

سی بی او کے کلیدی مقاصد میں سی جی ڈی سیکٹر میں سی بی جی کی طلب کو بڑھانا، مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے لیے درآمدی متبادل، فاریکس میں بچت،  گردشی معیشت کو فروغ دینا اور خالص صفر اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد کرنا وغیرہ شامل  ہیں۔ کلیدی نتائج کو اجاگر کرنا۔ سی بی او کے اہم نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب پوری نے کہا کہ یہ تقریباً 37500 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا اور 29-2028 تک 750 سی بی جی پروجیکٹوں کے قیام میں سہولت فراہم کرے گا۔

دیگر باتوں کے علاوہ حسب ذیل فیصلہ کیا گیا:

  • سی بی او  مالی سال 2025-2024 تک رضاکارانہ ہوگا اور لازمی آمیزش کی لزومیت مالی سال 26-2025 سے شروع ہوگی۔
  • سی بی او کو مالی سال26-2025 ، 27-2026اور 28-2027 کے لیے سی این جی /پی این جی  کی کل کھپت کے  بالترتیب 1فیصد، 3فیصد اور کے 4فیصد کے طور پر رکھا جائے گا۔ 29-2028سے 5 فیصد  سی بی او ہو جائے گا۔
  • ایک سینٹرل ریپوزٹری باڈی (سی آر بی ) پی این جی وزیر کے ذریعہ منظور شدہ آپریشنل رہنما خطوط کی بنیاد پر آمیزش کی لزومیت کی نگرانی اور اس پر عمل درآمد کرے گی۔

تمام شراکت داروں خاص طور پر محکمہ زراعت اور محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم (ڈی ایف پی ڈی) کے ساتھ کے ساتھ مکئی سے ایتھنول کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے بھی بات چیت ہوئی تاکہ اسے آنے والے سالوں میں ایک نمایاں فیڈ اسٹاک بنایا جا سکے۔ اس بات پر بھی  تبادلہ خیال کیا گیا کہ گزشتہ چند سالوں میں مکئی کے رقبہ، فی ہیکٹر پیداوار اور پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ اس وزارت نے محکمہ زراعت اور ڈی ایف پی ڈی کے ساتھ مشاورت سے کام شروع کیا ہے تاکہ زیادہ نشاستے پیدا کرنے والے اقسام کو مزید تیار کیا جا سکے، مکئی  کے ڈی ڈی جی ایس (خشک ڈسٹلرز اناج کے ٹھوس)کے  معیار کو افلاٹوکسن کو ہٹا کر بہتر بنایا جا سکے، زیادہ نشاستے والی نئی اقسام کے بیجوں کی تیزی سے رجسٹریشن کی جا سکے۔ مکئی کو مزید فروغ دینے کے لیےبیج  کمپنیوں کے ساتھ ڈسٹلر کے لیے تربیتی پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز ملک میں حیاتیاتی ایندھن کے فروغ کے لیے ایک اور اہم اعلان کیا گیا۔ پائیدار ہوابازی ایندھن  (ایس اے ایف /بایو-اے ٹی ایف ) کے ابتدائی اشاریے آمیزش کے فیصد کے اہداف کمیٹی کی طرف سے مقرر کیے گئے تھے۔ شراکت داروں  مثلاً صارفین کے امور  کی وزارت ،  نیتی آیوگ ، او ایم سی وغیرہ کی جانب سے موصول ہونے والےتبصروں کی بنیاد پر،  ملک میں آنے والے پائیدار ہوابازی کے ایندھن کےتنصیبات کی صلاحیتوں اور اے ٹی ایف  کی فروخت کی پیش گوئی کی بنیاد پر، اے ٹی ایف  میں ایس اے ایف  کی مندرجہ ذیل ابتدائی اشارے آمیزش کے فیصد کو منظوری دی گئی ہے:

2027 میں ایک فیصد ایس اے ایف اشاریے آمیزش کا ہدف (ابتدائی طور پر بین الاقوامی پروازوں کے لیے)

2028 میں دو فیصد ایس اے ایف  آمیزش کا ہدف (ابتدائی طور پر بین الاقوامی پروازوں کے لیے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ت ع  (

1408​​​​​​​



(Release ID: 1979735) Visitor Counter : 104


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil