وزارت اطلاعات ونشریات
اے وطن میرے وطن کی میکنگ: "آج کے سامعین کے لیے ایک عمیق سینما کا تجربہ تخلیق کرنے کے لیے تاریخ سے الہام حاصل کرنا"
اگر آپ کا دل صحیح جگہ پر ہے تو یہ معجزہ ہے کہ ہر چیز جادوئی طریقے سے کیسے چلتی ہے: ڈائریکٹر کنن ائیر
’اے وطن‘سچے واقعات سے متاثر ایک پرجوش داستان ہے: کرن جوہر
اے وطن میرے وطن:ہمت کے تعلق سے ایک سینمائی غنائی ترانہ
اے وطن میرے وطن کی تخلیق:’’آج کے سامعین کے لیے ایک عمیق سینمائی تجربہ تخلیق کرنے کے لیے تاریخ سے تحریک یافتہ ہے‘‘
اگر آپ کا دل صحیح جگہ پر ہے تو یہ ایک معجزہ ہے کہ ہر چیز جادوئی طریقے سے کیسے نکل جاتی ہے: ڈائریکٹر کنن ائیر
’اے وطن‘ سچے واقعات سے جذبات آمیز کہانی ہے:کرن جوہر
گوا میں54 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا( اِفّی)میں ایک دلچسپ پینل ڈسکشن میں،’اے وطن میرے وطن‘ کے تخلیق کاروں نے ایک عمیق سینمائی تجربہ تخلیق کرنے کے لیے تاریخ سے تحریک لینے کے فن پر روشنی ڈالی۔ پینل میں فلم کے ڈائریکٹر کنن ایّر، پروڈیوسر کرن جوہر، مرکزی اداکارہ سارہ علی خان، پرائم ویڈیو اوریجنلس کی سربراہ (انڈیااور جنوب مشرقی ایشیاء)اپرنا پروہت اور دھرما پروڈکشن کے سی ای او اپوروا مہتا شامل تھے۔ پرائم ویڈیو انڈیا کے ساتھ مل کر پینل ڈسکشن کو روہنی رامناتھن نے ماڈریٹ کیا۔
اوشا مہتا (25 مارچ 1920-11 اگست 2000)، ایک ممتاز گاندھیائی اور مجاہد آزادی، ہندوستان چھوڑو تحریک کے دوران ریڈیو نشریات کو منظم کرنے میں اپنے کردار کے لیے مشہور ہیں۔ انصاف کے تئیں اوشا مہتا کی وابستگی اور ایک مثالی گاندھیائی کے طور پر ان کا کردار انہیں ایک متاثر کن شخصیت بناتا ہے۔ نوآبادیاتی حکمرانی سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ان کی جرأت مندانہ کوششوں کے اعتراف میں، حکومت ہند نے انھیں 1998 میں ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہری اعزاز پدم وبھوشن سے نوازا۔ یہ فلم ایک غیر معمولی خاتون کی کہانی کو زندہ کرتی ہے، جس نے ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔
سیشن کے دوران کھچا کھچ بھرے سامعین سے بات کرتے ہوئے فلم بنانے والوں نے فلم کے پیچھے اپنے وژن اور انسپائریشن کا اشتراک کیا۔ ہدایت کار کنن ایّر نے فلم کے لیے اپنی بصیرت اور تحریک کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ’’اگر آپ کا دل صحیح جگہ پر ہے...یہ ایک معجزہ ہے کہ کس طرح ہر چیز جادوئی طور پر نکل جاتی ہے۔ کلیدی چیز اپنے جذبات کو اسکرپٹ سے ملانا ہے۔ فلم کی منفرد خصوصیت اس کی مرکزی کردار اوشا مہتا ہیں، جو آزادی کی جدوجہد کی اکثر نظر انداز کی جانے والی خواتین میں شامل ہیں۔
فلم میں اوشا مہتا کا کردار ادا کرنے والی سارہ علی خان نے اکثر نظر انداز کیے جانے والے مجاہدین آزادی اور ان کی قربانی اور بہادری کی ان کہی کہانیوں پر روشنی ڈالنے کے لیے فلم کے عزم پر زور دیا۔ انہوں نے اپنی پسند کی چیز کے لیے لڑنے کی خاطر ضروری ذہنی مضبوطی کو اجاگر کیا، خاص طور پر ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کے تناظر میں۔
اِفّی کی توانائی اور جوش کا اشتراک کرتے ہوئے کرن جوہر نے ’اے وطن‘ کو سچے واقعات سے متاثر ایک روح پرور داستان قرار دیا کیا، جس کا مرکز مجاہدین آزادی اوشا مہتا ہیں۔ انہوں نے فلم میں سچی کہانیوں کی تصویر کشی پر روشنی ڈالی، جس میں اپنی قوم کے لیے وقف افراد کو درپیش رکاوٹوں پر زور دیا گیا۔
اپرنا پروہت نے عوام کو متحد کرنے میں خواتین کی طاقت کو اجاگر کرتے ہوئے تاریخ میں گمشدہ ہیروز کی کہانیاں سنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ اپوروا مہتا نے1940 کی دہائی کی ساؤتھ بامبے کو ایک پیریڈ فلم کے طورپر دوبارہ بنانے کے بارے میں خیالات کا اشتراک کیا، جس کے ہر فریم میں صداقت کو یقینی بنایا گیا ہو۔
سیشن کے اختتام پر فلم سازوں نے اجتماعی طور پر کہا کہ’ اے وطن میرے وطن‘ صرف ایک کمرشل فلم نہیں ہے، بلکہ ایک روح پرور تخلیقی تصویر کشی ہے۔ انہوں نے ملک کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس طاقتور داستان کو سنیں، جو تاریخ کے اوراق میں گمشدہ مجاہدین آزادی کی ان کہی کہانیوں کو منظر عام پر لاتا ہے۔
*******
ش ح۔ م م۔ن ع
U. No.1285
(Release ID: 1978871)
Visitor Counter : 110